Tag: یورپی یونین

  • یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    لندن: برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج سے متعلق اہم تفصیلات آج جاری کی جائیں گی، جس میں مستقبل کا لائحہ عمل زیر غور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے اخراج (بریگزٹ) کے حوالے سے اہم تفصیلات آج 24 جولائی کو برطانوی حکام کی جانب سے جاری کر دی جائیں گی جس میں مستقبل کی حکمت موضوع ہوگا۔

    برطانیہ کے جونیئر بریگزٹ وزیر مارٹن کالانن کی جانب سے جارہ کردی بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے منصوبے کی مزید تفصیلات منگل کو جاری کر دی جائیں گی۔

    مارٹن کالانن کا کہنا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے کس طرح نکلے گا، کیا کیا تجاویز ہیں اور ان تجاویز پر کس طرح عمل کیا جائے گا، اس بابت تفصیلات بتائی جائیں گی۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات کے بارے میں اپنی حکومتی ترجیحات پر مشتمل ایک تحریری دستاویز شائع کی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے معاملے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    روم: یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق واضح حکمت عملی تیار ہونے تک اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک یورپی یونین تارکین وطن سے متعلق واضح طور پر حکمت عملی تیار نہیں کر لیتی اس وقت تک اٹلی تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی نے بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے، اب تارکین وطن اٹلی میں رہیں گے۔

    یورپی یونین اس بابت ایک حکمت عملی واضح نہیں کرتی اور ان تارکین وطن کو مناسب انداز سے مختلف یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق نہیں ہو جاتا، اٹلی تب تک ان تارکین وطن کو قبول کرتا رہے گا۔


    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا


    قبل ازیں اٹلی اور یورپی یونین کے بیانات میں تضاد پایا جاتا تھا، اٹلی حکام نے مزید تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔

    علاوہ ازیں اٹلی کے وزیر خارجہ اینزو ماؤیرو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے یورپی یونین جلد اپنا فیصلہ کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی پونین کی جانب سے اہم فیصلہ کیا جائے گا کہ آنے والے تارکین وطن کو کن کن یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنا ہے، اس دوران اٹلی بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں رکھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یورپی یونین اور جاپان کا برآمدی اشیاء پر ٹیکس ختم کرنے پر فیصلہ

    یورپی یونین اور جاپان کا برآمدی اشیاء پر ٹیکس ختم کرنے پر فیصلہ

    ٹوکیو: یورپی یونین اور جاپان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت دونوں فریق ایک دوسرے کی برآمدی اشیاء پر ٹیکس ختم کردیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے پر دستخط کی تقریب گزشتہ روز جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں منعقد ہوئی جہاں یورپی یونین کی جانب سے یورپی کمیشن کے سربراہ اور یورپین کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک اور جاپانی وزیر اعظم نے دستخط کیے۔

    یورپ کی جانب سے کسی دوسرے فریق کے ساتھ کیا جانے والا یہ سب سے بڑا معاہدہ ہے، آزاد معاہدہ کرنے والے یورپی یونین اور جاپان دنیا کی مجموعی تجارت کے 30 فیصد حجم کے حامل ہیں۔

    دوسری جانب معاہدے سے یورپی یونین اور امریکا کے درمیان لفظی جنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یورپ کو دشمن قرار دینے کے بعد یورپی خارجہ امور کے سربراہ فیدریکا نے اس معاہدے کے تناظر میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں ہمارے بھی اور دوست موجود ہیں۔

    یورپین کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ سیاسی طور پر یہ معاہدہ بین الاقوامی سیاست میں بڑھتے ہوئے اندھیروں میں روشنی کی ایک کرن ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن ناصرف یورپی و جاپانی عوام کے لیے اچھا دن ہے بلکہ ان تمام کے لیے جو بھی باہمی احترام اور تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    لندن: بریگزٹ کے لیے ’چھوڑ دو کو ووٹ‘ مہم چلانے والے گروپ پر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔

    بریگزٹ کے حق میں مہم چلانے والا ’بی لیو‘ نامی یہ گروپ مہم کے لیے حد سے زیادہ اخراجات کرچکا ہے۔

    مہم کے سربراہ ڈیرن گرمز 20 ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ پولیس میں بھی ان کی شکایت درج کردی گئی ہے۔

    ڈیرن گرمز کا کہنا ہے کہ ان پر سراسر الزام عائد کیا گیا ہے جس کا محرک سیاسی ہے۔

    مذکورہ گروپ کو سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں آفیشل مہم چلانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

    لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے الیکشن کا انعقاد کروائیں یا پھر بریگزٹ سے متعلق اپنی ڈیل کو شہریوں کے سامنے پیش کریں اور اس پر ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لیں۔

    صادق خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھا، ’میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ اچھا معاہدہ طے کرے، کیوں کہ میں یورپی شہریوں کے لیے اچھی ضمانت چاہتا ہوں، مگر یورپی یونین میں موجود برطانوی شہریوں کی ضمانت اولین ترجیج ہے‘۔

    سابق برطانوی وزیر جسٹن گرینگ کے مطابق بریگزٹ کے معاملے میں برطانیہ کے پاس 3 راستے ہیں۔ یورپی یونین سے علیحدگی، یورپی یونین میں رکنا یا پھر وزیر اعظم تھریسا مے کی ڈیل جس میں جزوی طور پر یورپی یونین سے علیحدگی شامل ہے تاہم اس ڈیل پر عوام کی رائے لینی ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے بریگزٹ کے بعد یورپی یونین سے تعلقات کے حوالے سے تحریری دستاویز جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات کے بارے میں اپنی حکومتی ترجیحات پر مشتمل ایک تحریری دستاویز شائع کی ہے جس میں مکمل تفصیلات موجود ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اس دستاویز کو برطانیہ کی خارجہ اور تجارتی پالیسی میں گذشتہ کئی عشروں کے دوران آنے والی سب سے بڑی تبدیلی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔


    جیریمی ہنٹ برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ منتخب


    مذکورہ پالیسی دستاویز اٹھانوے صفحات پر مشتمل ہے اور اسی بارے میں وزیر اعظم سے اختلافات کی وجہ سے گزشتہ دنوں دو برطانوی وزراء مستعفی بھی ہو گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے معاملے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔


    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت گرنے کا خطرہ بڑھ گیا


    واضح رہے کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔

    قبل ازیں بریگزٹ امور کے نگراں وزیر ڈیوڈ ڈیوس اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، ڈیوس نے اپنے استعفے کا اعلان لندن میں ملکی کابینہ کے اس فیصلے کے دو روز بعد کیا کہ برطانیہ یورپی یونین سے اپنے اخراج کے بعد بھی اس بلاک کے ساتھ اپنے قریبی اقتصادی روابط قائم رکھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا

    برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل تارکین وطن کی آمد سے پیدا ہونے والے حکومتی بحران کے حل تک پہنچ گئیں، جس سے ان کی چار ماہ کی اتحادی حکومت ٹوٹنے سے بچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زھیوفر جو کہ باویریا کے کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو)  کے سربراہ بھی ہیں، اپنے استعفے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    انگیلا مرکل اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ آسٹریا کے ساتھ سرحد پر کنٹرول سخت تر کیا جائے تاکہ ان لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جائے جنھوں نے یورپی یونین کے دیگر ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دی ہوئی ہے۔

    کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا مرکل اور حلیف جماعت کرسچن سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زھیوفر کے درمیان طویل مذاکرات کی کام یابی کے بعد یہ طے ہوا ہے کہ سرحد پر ٹرانزٹ مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ تارکین وطن کو واپس بھیجا جاسکے۔

    مرکل نے اس ڈیل کو تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد ایک اچھی مصالحت قرار دیا ہے، تاہم جرمن مخلوط حکومت کی تیسری جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے ایک بار پھر اس تصفیے پر اعتراض کر دیا ہے۔

    انجیلا مرکل وزارت داخلہ سے خوش نہیں تو اتحادی حکومت ختم کردیں، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر


    ایس پی ڈی کے ترجمان برائے مہاجرت عزیز بزکرٹ نے کہا ہے کہ اتحادی معاہدے میں ٹرانزٹ سینٹرز کا قیام شامل نہیں ہے، خیال رہے کہ 2015 میں ایس پی ڈی ایسے مراکز کی تعمیر کو مسترد کرچکی ہے۔

    واضح رہے کہ برلن میں چانسلر انگیلا مرکل کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت تین جماعتوں پر مشتمل ایک وسیع تر مخلوط حکومت ہے، جس میں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی شامل ہیں۔

    مرکل اور زھیوفر کے مابین اس بات پر تنازعہ تھا کہ تارکین وطن کے ایک خاص طبقے کو قومی سرحدوں سے واپس بھیجا جائے یا نہیں، جرمن چانسلر کو یہ بات مجوزہ شکل میں قبول نہیں تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت: امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    بھارت: امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    نئی دہلی: امریکا کی جانب سے دھاتوں کی درآمدی پر اضافی محصولات کے ردعمل میں بھارت نے بھی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ اپنے ملک میں درآمد کیے جانے والے اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی محصولات عائد کرے گا بعد ازاں اس کا عملی مظاہرہ بھی ہوا اور یورپی یونین سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امریکا پر تنقید بھی کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارت نے امریکا سے درآمد کی جانے والی کئی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ کر دیا ہے، اضافی محصولات عائد کی جانے والی مصنوعات کی تعداد انتیس ہے۔

    بھارت کی جانب سے یہ اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر بالترتیب دس اور پچیس فیصد محصولات عائد کیے جانے کے ردِ عمل میں کیے گئے ہیں۔


    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی


    بھارتی وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق انتیس امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ پر اضافی ٹیکس فوری طور پر لاگو ہوں گے، جب کہ دیگر پر اضافی محصولات کا نفاذ چار اگست سے ہوگا۔

    قبل ازیں یورپی یونین نے بھی گذشتہ روز امریکا کی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا اطلاق یورپی ممالک میں آج سے ہوا ہے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    خیال رہے کہ یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کےدرآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


    سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    واشنگٹن : امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ڈھائی ارب ڈالر مالیت کے ملٹری ڈرونز جرمنی کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جمعرات کو اعلان کیا گیا کہ امریکہ جرمنی کو ڈھائی ارب ڈالر کے ملٹری ڈرونز فروخت کرے گا۔

    امریکی اسٹیٹ دپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق امریکہ جرمنی کو 4 ایم کیوفور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ساتھ مشن کنٹرول اسٹیشن، آپریٹنگ بیس اور دیگر سامان فراہم کرے گا۔

    اسٹیٹ دپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہنا ہے کہ جرمنی یورپ کی سیاسی اور اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہے اور نیٹو کا اہم رکن ملک ہونے کے ساتھ عالمی امن واستحکام کو یقینی بنانے میں امریکہ کا ایک اہم پارٹنر ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایم کیو فور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ذریعے جرمنی کی انٹیلی جنس سمیت یورپی یونین اور نیٹو کے مجموعی اجتماعی تحفظ کو بہتربنانے میں بھی مدد ملے گی۔

    ایم کیو فورسی ٹریٹن ڈرون کا معیاری ماڈل 30 گھنٹوں تک پرواز کرسکتا ہے اور ایک ہی اڑان میں تقریباََ 70 لاکھ مربع کلومیڑسروے کرسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ 24 جون 2017 کو امریکی محکمہ خارجہ نے 2 ارب ڈالر کے 22 جدید جاسوس گارڈین ڈرونز فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی

    یورپی یونین نے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی

    برسلز : یورپی یونین کےآئندہ الیکشن تک پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی گئی، اس بات کی تصدیق یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے یورپین پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ یورپین الیکشن تک پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی۔

    پارلیمنٹ کی جی ایس پی پلس مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین کرسٹوفر فلنر ایم ای پی،سائوتھ ایشیاء ٹریڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی اور یورپین پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیٹی کے سربراہ برنارڈ لانگے کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ تین ممالک میانمار، فلپائن اور کمبوڈیا کے علاوہ پاکستان سمیت باقی 7ممالک کیلئے آئندہ یورپین الیکشن تک جی ایس پی پلس سکیم جاری رہے گی۔

    سائوتھ ایشیاء ٹریڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے مزید کہا کہ پاکستان مخالف قوتوں نے آخر دم تک یہ کوشش کی کہ پاکستان کو بھی ان تین ممالک کے ساتھ نتھی کیا جائے لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی۔

    انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ یورپین الیکشن تک جوکہ 2019 ء میں ہوں گے اور تب تک جی ایس پی پلس اسکیم جاری رہے گی جبکہ پاکستان کی جانب سے یورپین یونین کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان ان بین الاقوامی 27 کنونشنز پر عملدرآمد کیلئے مسلسل قانون سازی کر رہا ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈھاگا کی قیادت میں پاکستانی وفد نے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور اپنا مؤقف بیان کیا۔

    لکسمبرگ اور یورپین یونین کے لے پاکستانی سفیر نغمانہ عالمگیر ہاشمی، ڈپٹی ہیڈ آف مشن محمد آصف میمن، برسلز میں تعینات اکنامک منسٹر عمر حمید اور قونصلر ثاقب رؤف نے وفد کی معاونت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔