Tag: یورپی یونین

  • داعش سوشل میڈیا پر فرضی خلافت قائم کرنے کی تیاری کر رہی ہے، یورپی یونین

    داعش سوشل میڈیا پر فرضی خلافت قائم کرنے کی تیاری کر رہی ہے، یورپی یونین

    برسلز : یورپی یونین میں انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر انتہا پسند تنظیم داعش کی سرگرمیوں اور فرضی خلافت قائم کرنے سے پیشگی خبردار کردیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں انسداد دہشت گردی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں یورپی یونین کے انتظامی اداروں کے متعدد ارکان اور سائبر پلیٹ فارمز کے نمائندے شریک ہوئے.

    اجلاس میں شامل سماجی رابطے کی ویب سائیٹس کے ماہرین نے انٹرنیٹ پر دہشت گردانہ مواد شائع کرنے اور انتہا پسند تنظیموں کے مضبوط نیٹ ورک سے شرکاء کو آگاہ کیا گیا اور انتہا پسند نظریات کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کا جائزہ پیش کیا.

    یورپی کمیشن کے اہم اجلاس میں انٹرنیٹ پر غیر قانونی مواد سے نمٹنے کے لیے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور اس دوران ماہرین نے انکشاف کیا کہ داعش نے سوشل میڈیا پر اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر خلافت قائم کر لی ہے.

    علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر دہشت گردی کا پروپیگنڈہ ، غیر ملکیوں سے متعلق منافرت اور نسل پرستی قانون کی خلاف ورزی جیسے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم

    بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین سے مذاکرات میں پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین نے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی جانب بڑھنے پراتفاق کیا ہے تاہم یورپی یونین نے برطانیہ سے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے وضاحب طلب کی ہے

    بریگزٹ مذاکرات کا پہلا مرحلہ اگلے سال زیربحث آئے گا جس میں برطانیہ کے مارچ 2019 میں پورپی یونین سے نکلنے کے بعد کے 2 سالہ عمل کی تفصیلات شامل ہیں۔

    جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل نے بریگزٹ مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ مزید مشکل ہوتا جائے گا۔

    دوسری جانب یورپین کونسل کے صد ڈونلڈٹسک نے کہا کہ 27 یورپی ممالک کے رہنما بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے پربات چیت کرنے کوتیار ہیں۔

    ڈونلڈ ٹسک نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو اس مرحلے تک پہنچنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ یورپی یونین اگلے مرحلے کے لیے اندورنی تیاری بھی کرے گا۔

    برطانوی وزیراعظم نےیورپین کونسل کے صد ڈونلڈٹسک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین سے مذاکرات میں پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فریقین کو مستقبل کے تعلقات پر بات چیت کا فوری آغاز کردینا چاہیے جس کے لیے جون 2016 میں برطانوی عوام نے ووٹ دیا تھا۔


    برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ


    یاد رہےکہ گذشتہ سال جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانےکےحوالے سے ہونےوالےتاریخی ریفرینڈم میں 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کےحق میں ووٹ دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • برطانوی وزیراعظم کےبریگزٹ عمل شروع کرنے کےخط پردستخط

    برطانوی وزیراعظم کےبریگزٹ عمل شروع کرنے کےخط پردستخط

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع کرنے کےخط پردستخط کردیے۔

    تفصیلات کےمطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین کے نکلنے کا عمل شروع کرنے کے خط پر دستخط کر دیےجس کےبعد برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنے کا عمل باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔

    لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کے تحت یہ آفیشل نوٹس یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کو بدھ کے روز پہنچایا جائے گا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مےبدھ کے روز کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گی اور ارکان پارلیمان کو اس بارے میں آگاہ کریں گی کہ یورپی یونین سے برطانیہ کےاخراج کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

    برطانوی ایوان بالا میں 118 ووٹوں کے مقابلے میں 274 ووٹوں سے یورپی یونین چھورنے کے لیے بل کو بنا ترمیم کے منظور کیا گیا۔


    مزید پڑھیں: برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ


    اس سےقبل ایوان زیریں میں 122 کے مقابلے 494 ارکان پارلیمان نے وزیراعظم تھریسا مے کو بریگزٹ مذاکرات شروع کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم نےوعدہ کیا ہےکہ وہ آرٹیکل 50 کے تحت یورپی یونین سے بریگزٹ سےمتعلق دوسال مذاکرات کا آغاز کریں گی جن میں یوپی یونین کے ساتھ نئے تعلقات کےحوالے سے بھی بات ہوگی۔

    واضح رہےکہ گذشتہ سال جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانےکےحوالے سے ہونےوالےتاریخی ریفرینڈم میں52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کےحق میں ووٹ دیا تھا۔

  • یورپ کےمختلف شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے

    یورپ کےمختلف شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے

    فرینکفرٹ: جرمنی کےشہرفرینکفرٹ میں یورپی یونین کےحق میں مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہالینڈاور فرانس کے عوام انتخابات میں یورپی یونین کو متحدکرنے والوں کوکامیاب بنایاجائے۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز یورپ کے چالیس سےز ائد شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے ہوئےجس میں مظاہرین نےہالینڈ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بدھ کو ہونے والے انتخابات میں اپنا ووٹ دائیں بازو کے خلاف استعمال کریں جو نیدر لینڈ کی یورپی یونین کےساتھ رہنےکےحق میں نہیں ہیں۔

    یورپی یونین کے حق میں کیے جانے والےمظاہرےمیں شامل ہزاروں مظاہرین کا کہنا تھا کہ متحدہ یورپ ہی پیوٹن اور ڈونڈٹرمپ کا جواب ہے۔

    دوسری جانب ہفتے کے روز یورپی یونین میں شرکت کے خواہاں ملک ترکی کے وزیر خارجہ کو راٹر ڈیم میں مظاہرے سے خطاب نہیں کرنےدیاگیاجبکہ خاتون وزیرفاطمہ بتول سایان کایا کوملک بدر کردیاگیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ہالینڈ کی حکومت ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاویش اوغلو کی پرواز کو بھی راٹرڈیم میں اترنے کی اجازت دینے سےمنع کر چکی تھی۔

    یاد رہےکہ ترک وزیر کی ملک بدری پر ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس ناقابلِ قبول رویےکاسخت ترین طریقےسے جواب دے گا۔

    واضح رہےکہ ہالینڈ کے دو ترک وزرا کو ملک میں تقاریر کرنے سے روکنے کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ہالینڈ کو خبردار کیا ہے کہ اسے تعلقات خراب کرنے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

  • امریکی شہریوں کی بغیرویزایورپ سفرکی سہولت ختم

    امریکی شہریوں کی بغیرویزایورپ سفرکی سہولت ختم

    برسلز: یورپی یونین کی پارلیمنٹ نےامریکی شہریوں کےبغیر ویزا یورپ سفر کرنے کی سہولت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی شہری آزادی کی کمیٹی نےیہ فیصلہ امریکہ کی جانب سے خیر سگالی معاہدے پر رضامندی میں ناکامی پر کیا،جس کے تحت 5یورپی ممالک رومانیا،پولینڈ،قبرص،بلغاریہ اورکروشیا کےشہری بغیر ویزے امریکہ کاسفرکرسکتے تھے۔

    خیال رہےکہ یورپی کمیشن نے3سال قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہا،لیکن اس حوالے سے کوئی قانونی قدم اٹھایاجانا باقی تھا۔

    یاد رہےکہ گزشتہ سال دسمبر میں یورپی پارلیمنٹ کےارکان نے بھی امریکی شہریوں کو بغیر ویزا یورپ سفر کرنے کی سہولت ختم کرنے پر زور دیا تھا،تاکہ واشنگٹن اس حوالے سےاپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

    واضح رہےکہ یورپی پارلیمنٹ کے بغیر ویزے کی سفری سہولت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیے جانے کے بعد امریکی شہریوں کو اگلے 12 ماہ یورپی ممالک جانے کے لیےاضافی سفری دستاویزات کی درخواست جمع کرانی ہوگی۔

  • برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

    لندن : برطانوی دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور کرلیا، بریگزٹ بل کی حمایت میں 494، مخالفت میں 122ووٹ پڑے، بریگزٹ بل منظوری کے لئےدارالامرا بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کےیورپی یونین سے نکلنےکی بنیاد ڈال دی گئی، برطانوی دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

    برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق اراکین نے 122  کے مقابلے میں 494 ووٹوں سے بریگزٹ بل منظورکرلیا، بل پاس ہونے سے یورپی یونین سے علیحدگی کے مرحلے کی منظوری مل گئی، بل پاس ہونے سےبرطانیہ یورپی یونین سےعلیحدگی کے مذاکرات شروع کرسکے گا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا عمل شروع کرنے سے متعلق ایک قانونی بل پر برطانوی پارلیمان میں منگل کے روز سے بحث کا آغاز ہوا تھا۔ اس بل کے منظوری کے بعد حکومت کو یہ اجازت مل جائے گی کہ وہ باقاعدہ طور پر بریگزٹ عمل کا آغاز کر دے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

    بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    اگر آپ کسی ایسی محفل میں چلے جائیں جہاں کوئی آپ کا جاننے والا نہ ہو تو وہاں کسی سے گفتگو نہ ہوسکنا اور تنہا رہنا ایک متوقع صورتحال ہے، لیکن اگر کوئی شخصیت کسی ملک کی وزیر اعظم ہو اور اس کے ساتھ یہی صورتحال پیش آئے تو کیا ہوگا؟

    یقیناً یہ ایک بہت ہی شرمندہ کرنے والی صورتحال ہوگی اور اس کا سامنا کرنے والا نہایت ہی خفت کا شکار ہوگا۔ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو بھی ایسی ہی کچھ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    حال ہی میں ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس میں تھریسا مے کی ایسی ہی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ تنہا کھڑی نظر آرہی ہیں۔ ان کے آس پاس موجود عالمی لیڈرز آپس میں مل رہے ہیں اور گفتگو کر رہے ہیں تاہم برطانوی وزیر اعظم کی طرف کوئی دیکھ بھی نہیں رہا۔

    وہ منتظر رہیں اور پلٹ پلٹ کر دیکھتی رہیں کہ کوئی ان کی طرف آ کر ان سے ملے اور گفتگو کرے مگر اجلاس میں مکمل طور پر انہیں نظر انداز کیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو اس رویے کا سامنا دراصل اس لیے کرنا پڑا کیونکہ اب برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے۔ یہ یورپی یونین کے رہنماؤں کی جانب سے برطانیہ سے ایک سرد مہری کا اظہار تھا جس نے اجلاس میں تھریسا مے کی پوزیشن کو نہایت نازک بنا دیا۔

  • فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    پیرس: یورپی ملک فرانس نے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے برتنوں جیسے کپ، پلیٹ اور کانٹوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    یہ فیصلہ ملک بھر میں پلاسٹک کی پیداوار، اس کے استعمال کو روکنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    france-2

    یہ اقدام فرانس کے انرجی ٹرانزیشن فار گرین گروتھ نامی بل کا حصہ ہے جو 2015 میں پیش کیا گیا۔ یہ قانون باقاعدہ طور پر 2020 سے ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔ اس وقت تک پلاسٹک کے کاروبار سے وابستہ افراد کو کسی اور شے سے ڈسپوز ایبل برتن بنانے کا وقت مل جائے گا۔

    فرانسیسی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 4.73 بلین پلاسٹک کپ استعمال کیے جاتے ہیں جو استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں اور ان کا صرف 1 فیصد حصہ ری سائیکل یا دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔

    یہ اقدام فرانس کے ماحول اور ماحول دوست افراد کے لیے تو خوش آئند ہے تاہم فرانس کا کاروباری و تجارتی طبقہ اس سے ناخوش نظر آتا ہے۔

    ایک تاجر کے مطابق فرانس کا یہ قانون یورپی یونین کے تجارتی اشیا کی آزادانہ نقل و حمل کے قوانین سے متصادم ہے۔

    یورپ کی فوڈ پیکنگ ایسوسی ایشن پیک ٹو گو کی سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی پر فرانس کے خلاف قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

    france-3

    فرانس کی وزارت ماحولیات نے تاحال اس معاملے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم آثار یہی ہیں کہ یہ قانون جلد نافذ العمل ہوجائے گا کیونکہ فرانس اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست قوانین متعارف کروا چکا ہے۔

    فرانس رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال پر بھی پابندی لگا چکا ہے جبکہ ایک قانون کے تحت سپر مارکیٹس کی انتظامیہ اس بات پر مجبور ہیں کہ وہ نہ فروخت ہونے والی غذائی اشیا کو عطیہ کردیں۔

    گزشتہ برس برطانیہ میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر بھاری قیمت وصول کی جانے لگی تھی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔