Tag: یورپی یونین

  • یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    براتیسلوا: جرمن چانسلر انجیلامرکل کاکہناہےکہ یورپی یونین نازک دور سے گزررہی ہےاورلوگوں کااعتماد دوبارہ حاصل کرنےکےلیے سیکورٹی،دفاعی اورمعاشی معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے

    تفصیلات کےمطابق سلوواکیا کے دارالحکومت براتیسلوا میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد اتحاد کی علامت کے طور پر مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔

    اجلاس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اس موقع پر کہا کہ پناہ گزینوں کا بحران ایک کلیدی معاملہ ہے۔

    صدر اولاند نے کہا ہم نے کسی چیز سے نظریں نہیں چرائیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں پناہ گزینوں کے معاملے سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہو گا،اور ساتھ ہی ساتھ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے حق کا پاس بھی رکھنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں:جرمن چانسلرتارکینِ وطن کی حمایت میں اپنے شہریوں کے خلاف صف آراء

    پناہ گزینوں کے بڑی تعداد میں یورپ پہنچنے کے معاملے پر سخت اختلافات ہیں اور سلوواکیا، ہنگری، چیک رپبلک اور پولینڈ نے یورپی یونین کی جانب سے پناہ گزینوں کے لیے مختص کوٹا قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چانسلر مرکل نے کہا’ہم نے پناہ گزینوں کے مسئلے پر ٹھوس گفتگو کی ہمیں مفاہمت سے معاملہ سلجھانا ہوگا۔

  • انصاف کے لیے یورپی یونین اورجنیوا بھی جائیں گے،طاہر القادری

    انصاف کے لیے یورپی یونین اورجنیوا بھی جائیں گے،طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حکومتی اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد معاملہ یورپی یونین اور انسانی حقوق کمیشن میں اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے وہ آج لندن روانہ ہو رہے ہیں۔

    لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قصاص تحریک کو سیاسی مقاصد کے لیے شروع نہیں کیا ہمیں اپنے شہداء کا ہر قیمت پر چاہیے تحریک کے ابھی دو مراحل باقی ہیں اب یہ طے کرنا ہے کہ دونوں مراحل ایک بار ہی طے کئے جائیں یا باری باری۔

    انہوں نے کہا مہ سانحہ ماڈل ٹاون ریاستی دہشتگردی ہے اس لیے اس کیس میں انصاف لینے کے لئے جو جو دروازے کھٹکھٹانے پڑے کھٹکھٹاؤں گا ہر در پہ دستک دوں گا جس کے لیے جنیوا بھی جانا پڑا تو جاؤں گا۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ وہ قصاص تحریک کے ختم کرنے کا اعلان نہیں کررہے ہیں بلکہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے کیس میں انصاف لینے کیلئے انسانی حقوق کمیشن کے پاس جا رہے ہیں اس سلسلے میں کل وکلا سے مشاورت کریں گے تخت لاہور والے سن لیں کہ ہم یورپی یونین پارلیمنٹ بھی جا رہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم رائیونڈ کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز نہیں بنانا چاہتے تاہم رائیونڈ کی جانب مارچ خارج ازامکان نہیں اگر ہمیں کسی جانب سے انصاف نہ ملا تو ہم وہاں بھی جا سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ہم اپنی اس تحریک میں قانونی جنگ لڑنے جا رہے ہیں اس لیے ہم نے اپنے اوپرازخود ایک اخلاقی پابندی لگا رکھی ہے کہ رائیونڈ نہیں جانا کیوں کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہاں جائیں لیکن کہیں سے انصاف نہ ملنے پر شہدا کے خون کا بدلہ لینے کے لیے رائیونڈ تک بھی جا سکتے ہیں اور اگر ہم گئے تو وہ راستے کا بس سٹاپ نہیں ہوگا بلکہ ہماری منزل ہوگی۔

    تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے لندن میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں علامہ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ عمران خان سے 2014 کے بعد سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی تا ہم انہیں ہماری غیر مشروط حمایت حاصل ہے ہم تحریک قصاص اور تحریک احتساب کا حصہ ہیں رائے ونڈ مارچ کا نہیں۔

  • برطانیہ کا یورپی  یونین سے اخراج، پاکستانی معیشت متاثر نہیں‌ ہوگی،سرتاج عزیز

    برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج، پاکستانی معیشت متاثر نہیں‌ ہوگی،سرتاج عزیز

    اسلام آباد: برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاملے پر وزرارت خارجہ میں بین الوزارتی اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی ،وزیر تجارت خرم دستگیر، مسعودخان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    شرکا نے اتفاق کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج پر پاکستانی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو ملنے والی مراعات جاری رہیں گی۔ شرکا نے پاکستان سے یورپی یونین کو برآمد کی جانے والی مصنوعات کے معاملات کا بھی جائزہ لیا.

    اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخی اور دیرپا ہیں انہیں مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ نے پورپی یونین میں‌رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کرایا تو 48فیصد عوام نے یونین کا حصہ رہنے اور 52 فیصد عوام نے یونین سے باہر نکلنے کی حمایت میں ووٹ دیا جس کے بعد برطانیہ نے یورپی یونین کی رکنیت ختم کرنے کااعلان کیا جس پر دو سال کے عرصے میں‌عمل درآمد کیا جائے گا جب کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

  • برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    لندن : برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق برطانیہ کی عوام نے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں 52 فیصد ووٹ دیا جبکہ یورپی یونین میں رہنے کے حق میں 48 فیصد نے ووٹ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمال مشرقی انگلینڈ، ویلز اور مڈلینڈز میں زیادہ تر ووٹروں نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ لندن، اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے زیادہ تر ووٹروں نے یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا.

    referendum-1

    برطانوی عوام کے فیصلے سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت سو ڈالر اضافے سے 1360 ڈالر فی اونس تک جاپہنچی،جبکہ بین الاقومی مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور وہ 31 سال کی کم ترین سطح پر آگیا.

    برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے پولنگ گذشتہ روز 23 جون کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک ہوئی،ریفرنڈم میں تقریباً 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا.

    referendum-2

    یو کے آئی پی کے رہنما نائجل برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے لیے گذشتہ 20 سالوں سے مہم چلا رہے تھے.

    یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے.

    واضح رہے کہ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا.

  • برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے فیصلے پر ریفرنڈم آج ہورہا ہے

    برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے فیصلے پر ریفرنڈم آج ہورہا ہے

    لندن : برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا اس سے الگ ہونے کے فیصلے پر ریفرنڈم آج ہورہا ہے،گذشتہ روز ریفرنڈم کی مہم کے آخری دن سیاست دانوں کی جانب سے عوام کو اپنی جانب مائل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی.

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والےریفرنڈم میں چار کروڑ ساٹھ لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں،یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے پر برطانیہ میں گذشتہ روز ریفرنڈم کی مہم کے آخری دن سیاست دان عوام کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے بھرپور زور لگاتے رہے.

    برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون،جیریمی کوربن اور ٹم فیرن برطانیہ میں ریلیوں سے خطاب میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین میں رہنا برطانیہ کے لیے بہتر ہے اور وہ محفوظ رہے گا،دوسری جانب بورس جونسن اور نائجل فراج یورپی یونین سے نکل جانے پر زور دیتے رہے.

    آج ہونے والے ریفرنڈم میں برطانوی عوام سے پوچھا جائے گا کہ کیا برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنا چاہیے یا نہیں.

    *برطانیہ یورپین یونین کا حصہ رہے گا یا نہیں، فیصلہ 23 جون کو ہو گا

    یاد رہےاس ریفرنڈم کی مہم بدھ کی رات کو ختم ہوگئی اور سیاست دانوں کی جانب سے ووٹرز کو اپنی جانب مائل کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی.

  • فرانسیسی سینٹ میں روس پرپابندیوں کے خلاف بل منظور

    فرانسیسی سینٹ میں روس پرپابندیوں کے خلاف بل منظور

    پیرس : فرانسیسی سینٹ میں روس پریورپی یونین کی جانب سےپابندیوں کےخلاف بل منظور کرلیا گیا،اراکین کی اکثریت نے روس پر سے پابندیاں اٹھانے کے حق میں ووٹ دیا.

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسیسینٹ میں روس پر یورپی یونین کی پابندیوں سے متعلق بل پیش کیا گیا، سینٹ میں روس پر پابندیا ں اٹھانے سے متعلق رائے شماری کی گئی.

    سینٹ اراکین کی اکثریت نے فیصلہ روس کے حق میں سنادیا، اراکین کی اکثریت نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سےروس پر عائد پابندیاں اُٹھا لینی چاہیے.رائے شماری میں تین سو دو ارکان نے پابندیاں اُٹھانے کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ صرف سولہ ارکان نے روس پر پابندیاں برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ ڈالا.

    اسے سے قبل 28 اپریل کو اسی طرح کی قرارداد فرانس کی قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، قومی اسمبلی کے 577 اراکین میں سے ایک سو ایک اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا، 55 اراکین پارلیمنٹ نے روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں میں توسیع کی مخالفت کی تھی.

    فرانس یورپ کا صرف واحد ملک نہیں جہاں سیاست دان روس کےمخالف پابندیوں کو ختم کرنے کے حق میں ہیں.

    یاد رہےکہ انیس مئی کو اٹلی کے شمال مشرقی علاقے وینیٹو میں کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کیا گیا تھا اور اطالوی حکومت اور یورپی یونین پر زور دیا گیا تھا کہ روس پرعائد پابندیاں ختم کی جائیں.

    واضح رہے دو ہزار چودہ میں روس کے مشرقی یوکرین پر حملےاور یوکرین کے روس سے الحاق کے بعد یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائدکردی تھیں.

  • ترکی شاید تین ہزار عیسوی تک یورپی یونین کا رکن بن جائے، ڈیوڈکیمرون

    ترکی شاید تین ہزار عیسوی تک یورپی یونین کا رکن بن جائے، ڈیوڈکیمرون

    لندن : برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ ترکی شاید تین ہزار عیسوی تک یورپی یونین کا رکن بن جائے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھاکہ انقرہ کویورپی یونین کاحصہ بننے کیلئےابھی کئی عشرے لگیں گے.

    ڈیوڈ کیمرون کاکہناتھاکہ دور دور تک ترکی کےبلاک کا حصہ بننے کا امکان نظرنہیں آرہاہے.

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مستقبل میں جب کبھی ترکی بلاک کا رکن بننےکے قریب دکھائی دینےلگاتو برطانیہ کو شایددیگر رکن ریاستوں کی طرح ترکی کی رکنیت کو ویٹو کرنا پڑے.

    دوسری جانب خود برطانیہ کی بلاک کی رکنیت سےمتعلق ہونےوالے ریفرنڈم کےبارے میں ڈیوڈکیمرون کاکہناتھاکہ وہ خود بھی یہی چاہتے ہیں کہ برطانیہ یونین کا حصہ رہے.

    واضح رہے کہ نو منتخب چئیرمین فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ وقت آگیاہےکہ ترک یہ جانیں کہ یورپی یونین ترکی سےمتعلق کیا سوچتی ہے.

  • یورپی یونین نےتارکین وطن کوتقسیم کرنےکامنصوبہ منظورکرلیا

    یورپی یونین نےتارکین وطن کوتقسیم کرنےکامنصوبہ منظورکرلیا

    برسلز: یورپی یونین نے ایک لاکھ بیس ہزار تارکین وطن کو اٹھائیس رکن ممالک میں تقسیم کرنے کےمنصوبےکومنظور کرلیا۔منصوبے کی چار مشرقی ریاستوں نے مخالفت کی تھی۔

    برسلز میں وزرائےداخلہ کی سطح پر ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس میں جرمنی اور دیگر بڑی طاقتوں کی جانب سےپیش کیے گئے منصوبے پر ووٹنگ ہوئی۔

    جمہوریہ چیک کےوزیرکاکہناتھا انہوں نے سلوواکیا،رومانیہ اور ہنگری کےہمراہ منصوبے کی مخالفت میں ووٹ دیا۔یورپی یونین کاکہناہےکچھ ممبران نےمنصوبے کی مخالفت کی لیکن امید ہے وہ منصوبے پرعملدرآمد کویقینی بنائیں گے۔

    جمہوریہ چیک نے اس سے قبل ایسے کسی بھی منصوبے کوناقابل عمل قراردیاتھا۔ یورپی کمیشن کے نائب صدرکا کہنا ہےکہ یورپی یونین کا مقصد پناہ کے حقیقی حقداروں کو آباد کرنا اورجو پناہ کا حقدارنہیں ہے اسے باحفاظت اس کے ملک پہنچانا ہے۔

  • خود کو سیکولر کہنے والے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

    خود کو سیکولر کہنے والے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

    اسلام آباد : پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲ نے کہا ہے کہ ہم اپنی سیکورٹی کے کسی بھی خطرے سے نمٹنا جانتے ہیں اور کسی کو بھی جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ ہر قیمت پر اپنی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، مجرموں کو سزائے موت دیئے جانے کے معاملہ پر یورپی یونین کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ شفقت حسین اور دیگر مجرموں کی پھانسی کا فیصلہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور یہ عالمی قوانین کے پیرا میٹرز کے مطابق ہے۔

    ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲکاکہناتھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم اپنے مفادات اور سالمیت کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے لئے تمام اقدامات کرے گا۔

    ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی رہنماﺅں کے دھمکی آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ اور دیگر تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے گا۔

    قاضی خلیل اﷲ کاکہناتھا کہ ان دھمکیوں سے سیکولرہونے کے دعویداربھارت کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

  • یورپی یونین نے پاکستان میں سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کردیا

    یورپی یونین نے پاکستان میں سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد: یورپی یونین نے پاکستان میں سزائے موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    یورپی یونین کے مطابق پاکستان میں دسمبر 2014 سے اب تک 155 افراد کو سزائے موت دی گئی جبکہ بڑھتی ہوئی سزائے موت پاکستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ میں تنزلی ہے۔

    پاکستان میں 2008 سے سزائے موت پر پابندی عائد تھی تاہم دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پھانسی کی سزا پر سے پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔


    موت کے سزا یافتہ مزید 3مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا


    ترجمان یورپی یونین کا آفتاب بہادر مسیح سے متعلق کہنا تھا کہ وہ جرم کرتے وقت کم عمر تھا جبکہ جرم کا اعتراف کروانے کے لیے اس پر تشدد بھی کیا گیا۔

    گزشتہ روز پاکستان میں عدالت سے سزائے موت پانے والے آفتاب بہادر کی پھانسی پر 23 سال بعد عمل درآمد کیا گیا، آفتاب بہادر مسیح کو 1992ء میں لاہور میں ایک خاتون سمیت تین افراد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس پر گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں عملدرآمد کیا گیا، مجرم کے وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جرم کے وقت اس کی عمر 15 سال تھی۔


    سپریم کورٹ نے مجرم شفقت حسین کے ڈیتھ وارنٹ دوبارہ بحال کردیئے


     

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے شفقت حسین کی اپیل بھی مسترد کردی، جو جرم کے وقت کم عمر تھا۔

    ایک روز قبل ہی سزائے موت کے ایک اور مجرم شفقت حسین کی پھانسی چوتھی بار ملتوی کی گئی کیونکہ اس کی عمر کے معاملے کو لے کر بھی پاکستان کے نظام قانون پر کئی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔


     

     شفقت حسین کی پھانسی چوتھی بار روک دی گئی


    نو جون کو پھانسی کے لیے اس کے جاری کیے گئے ڈیتھ وارنٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جسے گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے مسترد کر دیا تھا۔

    یورپی یونین کا کہنا تھا کہ پاکستان کم عمر افراد کو سزائے موت نہ دینے کے بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
    یورپی یونین کی جانب سے جاری کیے بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کرے۔

    ترجمان یورپی یونین کا کہنا ہے کہ "پاکستان کو جی ایس پی پلس کا مرتبہ دینے کے لیے دیگر شرائط میں یہ شرط بھی شامل ہے”۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں ہر قسم کی سزائے موت کے خلاف ہے۔

    یاد رہے کہ ابتدا میں صرف خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت پر سے پابندی ہٹائی گئی تھی تاہم بعد میں اس فیصلے کو دیگر کیسز پر بھی لاگو کردیا گیا۔