Tag: یورپی یونین

  • ٹیکنالوجی کمپنی’ایپل‘ پر لاکھوں ڈالر جرمانے کی تیاری

    ٹیکنالوجی کمپنی’ایپل‘ پر لاکھوں ڈالر جرمانے کی تیاری

    کیلیفورنیا : یورپی قانون کی خلاف ورزی پر معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل پر بھاری ترین جرمانہ عائد ہونے کا قوی امکان ہے جس کا اعلان اگلے مہینے متوقع ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایپل پر یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے اور اسی وجہ سے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    بھاری مالیت کے اس جرمانے کا اعلان اگلے مہینے متوقع ہے۔ خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق فنانشل ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ یورپی یونین ایپل پر مبینہ طور پر مسابقتی قانون کی خلاف ورزی پر 53 کروڑ 90 لاکھ ڈالر (50 کروڑ یورو) جرمانے عائد کرے گا۔

    خیال رہے کہ یورپی کمیشن نے گزشتہ برس الزام عائد کیا تھا کہ ایپل ایپ اسٹور قواعد کے ذریعے میوزک اسٹریمنگ مارکیٹ میں مسابقتی قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے، مذکورہ قانون کے تحت ڈیولپرز اپنے صارفین کو میوزک کی خریداری کے حوالے سے آپشنز روک دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب یورپی کمیشن اور ایپل دونوں نے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل دینے سے گریز کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں برازیل کی ایک عدالت نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل پر آئی فون کے نئے ماڈلز کے ساتھ بیٹری چارجرز شامل نہ ہونے پر ایپل پر 100 ملین (تقریباً 150 کروڑ برازیلین روپے) کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملک میں فروخت ہونے والے آئی فو ن کے نئے ماڈلز کے ساتھ بیٹری چارجرز کو بھی شامل کیا جائے۔ یہ مقدمہ صارفین اور ٹیکس دہندگان کی ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر کیا گیا، جن کا مؤقف تھا کہ کمپنی چارجر کے بغیر اپنی نئی پروڈکٹ فروخت کر رہی ہے۔

  • یورپی یونین نے انتخابی بے ضابطگیوں کی جامع، بروقت تحقیقات کا مطالبہ کردیا

    یورپی یونین نے انتخابی بے ضابطگیوں کی جامع، بروقت تحقیقات کا مطالبہ کردیا

    یورپی یونین نے پاکستان میں ہونے والے الیکشن 2024 کے بعد انتخابی بے ضابطگیوں کی جامع اور بروقت تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات پر یورپی یونین کا ردعمل سامنے آگیا ہے جس میں یونین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کئی ماہ کی تاخیر کے بعد انتخابات کا انعقاد ہوا۔ پاکستان میں انتخابات غیریقینی صورتحال اور کشیدہ سیکیورٹی ماحول میں ہوئے۔

    ای یو کا کہنا تھا کہ بعض رہنما انتخابات میں حصہ نہ لے سکے، لیول پلینگ فیلڈ کی عدم فراہمی پر افسوس ہے۔

    یورپی یونین کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے اور انتخابی عمل میں مداخلت پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ انتخابی عمل کے دوران کارکنان کی گرفتاریوں پر بھی یورپی یونین نے اظہارِ افسوس کیا۔

    ای یو کی جانب سے کہا گیا کہا کہ پاکستان ای یو الیکشن ایکسپرٹ مشن رپورٹ کی سفارشات پرعملدرآمد کرے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنما پرتشدد کارروائیوں سے گریزکریں۔

    یورپی یونین نے انتخابی عمل میں پرتشدد کاروائیوں کی مذمت کی جبکہ تمام رہنماؤں کو اختلافات کے حل کیلئے پرامن جمہوری رویہ اپنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

    گزشتہ انتخابات کی نسبت اس بار خواتین کے ووٹنگ کی شرح میں اضافےکا یورپی یونین نے خیرمقدم کیا ہے۔

  • یورپی یونین  کا  پاکستان کے لیے بڑا اعلان

    یورپی یونین کا پاکستان کے لیے بڑا اعلان

    اسلام آباد : یورپی یونین نے پاکستان کے لئے مزید 100 ملین یورو گرانٹ کی سپورٹ کا اعلان کردیا، گرانٹ معاہدوں کا مقصد سیلاب کے بعد پاکستان کی لچک کو مضبوط کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے پاکستان کو مزید 100 ملین یورو گرانٹ کی سپورٹ کا اعلان کردیا، وزارت اقتصادی امور کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سفیر اور وزارت اقتصادی امور کے سیکرٹری کے 5 گرانٹ معاہدوں پر دستخط ہوگئے ہیں۔

    وزارت اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ گرانٹ معاہدوں کا مقصد سیلاب کے بعد پاکستان کی لچک کو مضبوط کرنا ہے ، یورپی یونین کی مددسے پاکستان کیلئے 2022 کےسیلاب کیلئے مجموعی ردعمل 930 ملین یورو سے زیادہ ہوگا۔

    سفیریورپی یونین رینا کیونکا نے کہا کہ پاکستان اقتصادی بحران اور سیلاب سے بحالی کے مشکل مرحلے میں ہے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں اور انسانی حقوق کی احترام کرتے ہیں۔

    وزارت اقتصادی امور کے اعلامیے میں کہنا تھا کہ کےپی اور بلوچستان میں معاشی ترقی کیلئے سیلاب کےمتاثرہ علاقوں میں خصوصی توجہ دی، پاکستان میں انسانی حقوق، صنفی مساوات اور سول سوسائٹی کیلئے مزید سرمایہ کاری کی گئی۔

    یورپی یونین کا تعاون پاکستان کے مختلف علاقوں میں بڑھایا جائے گا اور یورپی یونین کی مدد سے پاکستان کی صنعتی بہبود اور روزگار کی ترقی میں مدد فراہم کی جائے گی۔

  • ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی

    ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے سے گھبرا رہے ہیں، یورپی حکومتوں نے نیٹو سے متعلق ٹرمپ کا مؤقف جاننے کے لیے سفیروں کو امریکا بھیج دیا۔

    یورپی یونین کے سفارت کاروں اور تھنک ٹینک کے اہلکاروں نے ٹرمپ کے ساتھیوں سے رابطے بھی کیے ہیں، ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ دوبارہ امریکی صدر بنے تو کیا نیٹو سے امریکا کو نکال لیں گے؟

    دراصل ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ نیٹو ایک ایسا فری لوڈر ہے جو امریکی وسائل چوس رہا ہے، 2000 میں چھپنے والی اپنی کتاب ’دی امریکا وی ڈیزرو‘ میں انھوں نے لکھا تھا کہ یورپ سے پیچھے ہٹنے پر اس ملک کو سالانہ لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ ٹرمپ نے بطور صدر بار بار اتحاد سے امریکی انخلا کی دھمکی بھی دی۔

    اب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، انھوں نے اپنے ارادوں کے بارے میں بہت کم بات کی ہے، تاہم صدارتی انتخاب کے سلسلے میں مہم کی ویب سائٹ پر ایک ’خفیہ‘ جملہ ضرور لکھا گیا ہے: ’’ہم نے اپنی حکومت میں نیٹو کے مقصد اور نیٹو کے مشن کا بنیادی طور پر دوبارہ جائزہ لینے کے لیے جو عمل شروع کیا تھا اب اسے اختتام تک پہنچانا ہے۔‘‘ لیکن ان کی ٹیم اس جملے کی مزید وضاحت کرنے سے انکاری ہے۔

    دنیا کے دیگر طاقتور ممالک کا امریکا کے ویٹو پر سخت رد عمل سامنے آ گیا

    دوسری طرف اس مبہم جملے نے یورپی اتحادیوں اور امریکا کی روایتی خارجہ پالیسی کے کردار کے امریکی حامیوں میں بے حد بے یقینی اور اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ یورپی سفیر اور تھنک ٹینک کے اہلکار ٹرمپ کے ساتھیوں سے ان کے ارادوں کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے امریکا کا سفر کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق فن لینڈ کے سفیر میکو ہوٹالا نے براہ راست ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے اور انھیں نیٹو کے لیے ایک نئے رکن کے طور پر اپنے ملک کی اہمیت پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

    واضح رہے کہ ادھر امریکی صدر بائیڈن کی دوسری بار صدارت کے لیے جاری انتخابی مہم مشکلات کا شکار ہے، صدر کے بیٹے ہنٹر پر ٹیکس فراڈ اور نشے میں اسلحہ رکھنے سمیت 9 الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی اسپیشل کونسل میں لگے الزامات ثابت ہونے پر انھیں 17 سال سزا ہو سکتی ہے، جب کہ ریپبلکنز ارکان کانگریس کی اسی معاملے پر صدارتی مواخذے کے لیے تحقیقات بھی جاری ہے۔

    ریپبلکنز ارکان کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر نے بیٹے کو تحفظ دینے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے، کانگریس میں آئندہ ہفتے صدارتی مواخذے کی انکوائری کے لیے ووٹنگ کا امکان ہے، ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف ریاض قدیر کہتے ہیں کہ ہنٹر بائیڈن الزامات کا سامنا کریں گے، مواخذے کی کوشش سینیٹ میں ناکام ہو جائے گی، جب کہ ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کہتے ہیں صدر بائیڈن کی انتخابی مہم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

  • یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑا اقدام!

    یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑا اقدام!

    یورپی یونین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے تاریخی قواعد و ضوابط پر ایک عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

    یورپی یونین کے پالیسی سازوں نے جس عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے اس میں حکومتوں کی جانب سے بائیو میٹرک نگرانی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور اے آئی سسٹمز جیسے چیٹ جی پی ٹی کو منظم کرنے کے حوالے سے بھی قواعد شامل ہیں۔

    ماہرین اور اہم حکومتی اراکین کی طرف سے اس خبر پر اپنا ردعمل دیا جارہا ہے۔ ڈچ وزیر برائے ڈیجیٹلائزیشن الیگزینڈرا وین ہفیلن کا کہنا ہے کہ اے آئی کے سلسلے میں قوانین بنانے سے مواقع اور خطرات منصفانہ طور پر تقسیم ہوجائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس بہت سے شعبوں میں جیسے زراعت، تعلیم، صحت اور سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    سی سی آئی اے یورپ کے سربراہ ڈینیئل فریڈلینڈر نے کہا کہ گزشتہ رات ہونے والا سیاسی معاہدہ اے آئی ایکٹ کے حوالے سے اہم اور ضروری تکنیکی کام کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔

    ڈچ ایم ای اپی کم وان اسپاررینٹک جنھوں نے اے آئی قوانین کے مسودے پر کام کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یورپ اپنا راستہ خود چنتا ہے اور چین کے زیراثر ریاست کی پیروی نہیں کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ ایک بڑی لڑائی کے بعد، ہم نے اس قسم کے نظاموں کے استعمال کو محدود کر دیا ہے۔

  • روسی ویزا لینے والے غیرملکیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    روسی ویزا لینے والے غیرملکیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    ماسکو : روسی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند سیاحوں میں تیزی سے اضافہ ہوا جن میں بڑی تعداد ان غیرملکیوں کی ہے جن کا تعلق یورپی ممالک سے ہے۔

    اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کے قونصلر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ الیکسی کلیموف نے بتایا ہے کہ روس پر پابندیوں اور یوکرین کے تنازع پر ماسکو اور برسلز کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باوجود اس سال روس نے یورپی یونین کے شہریوں کی جانب سے سیاحتی ویزا کی درخواستوں میں اضافہ دیکھا ہے۔

    کلیموف کے مطابق ماسکو نے 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے نو مہینوں میں یورپی سیاحوں کو 57 فیصد زیادہ سیاحتی ویزے جاری کیے ہیں۔

    کلیموف نے کہا کہ یکم جنوری سے 30 ستمبر 2023 تک روسی وزارت خارجہ کے غیر ملکی مشنوں نے یورپی ممالک میں تمام زمروں کے 225,000 ویزے جاری کیے، جن میں 141,000 سیاحتی ویزے بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بالٹک ریاستوں سے ویزا درخواستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ لتھوانیائی باشندوں کو جاری کیے گئے ویزوں کی تعداد میں % 75اضافہ ہوا اور اگست اور ستمبر میں اسٹونین کے لیے پچھلے دو مہینوں کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا۔

    کلیموف نے مزید کہ یورپی شہریوں کو جاری کیے جانے والے روسی ویزوں کی کل تعداد جن میں سفارتی، کام، طالب علم اور دیگر قسم کے ویزے شامل ہیں، جنوری سے ستمبر میں 10 فیصد کم ہوئے۔

    اس کے علاوہ اس سال کے اعداد و شمار ابھی بھی یوکرین میں تنازعہ سے پہلے رجسٹرڈ ہونے والوں سے بہت پیچھے ہیں۔

    مثال کے طور پر 2019 کے پہلے نو مہینوں میں روس نے یورپی یونین کے شہریوں کو 1.6 ملین ویزے جاری کیے، جن میں 1.1 ملین سیاحتی ویزے بھی شامل ہیں۔

  • غزہ اسپتال پر حملہ : یورپی یونین نے بھی سوالات اٹھا دیئے

    غزہ اسپتال پر حملہ : یورپی یونین نے بھی سوالات اٹھا دیئے

    برسلز : یورپی یونین کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ غزہ کے ہسپتال پر ہونے والے حملے کے بارے میں مکمل حقائق کو فوری طور پر سامنے لایا جائے۔

    یورپی کمیشن کی صدر نے یورپی یونین کے قانون سازوں کو بتایا کہ اس حوالے سے کسی کو بھی حیلے بہانے بنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ حقائق کو جلد ازجلد بغیر کسی سستی کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس مہلک حملے نے ہسپتال کو آگ کے گولے میں تبدیل کردیا جس میں 500 بے گناہ افراد اپنی جانوں سے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملے میں شامل تمام ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ وہ اس خوفناک دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتی ہیں۔ شہری آبادیوں سے پانی کی فراہمی اور خوراک کو بند کرنا قانون کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

     

  • یورپی ملک نے بھی غزہ کے محاصرے کی مخالفت کردی

    یورپی ملک نے بھی غزہ کے محاصرے کی مخالفت کردی

    اوسلو : سعودی عرب کے بعد اب ایک یورپی یونین کے رکن ملک ناروے نے بھی اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محاصرے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناروے کی وزیر خارجہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ اسرائیل کو اپنے دفاع کاحق حاصل ہے مگر اسے یہ حق نہیں کہ اپنے دفاع کے نام پر جو چاہے کرے۔

    انہوں نے کہا کہ میں غزہ کے غیر انسانی محاصرے کی مذمت کرتی ہوں، غزہ کے لوگوں کو خوراک اور ادویات تک کی فراہمی ناممکن ہوگئی ہے۔ سکنڈے نیوین ملک نے حماس کے اسرائیل پر حملوں کی بھی مذمت کی ہے۔

    واضح رہے کہ سات اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگی صورت حال چل رہی ہے۔ حماس نے اچانک اسرائیل پر ایک بہت بڑا راکٹ حملہ کر کے اسرائیل سمیت سب کو حیران کر دیا۔

    جس کے بعد سے اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ دونوں طرف اب تک سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اسرائیل نے 23 لاکھ کی آبادی کے حامل غزہ کا مکمل محاصرہ بھی کر رکھا ہے ۔ پانی ، خوراک ، بجلی سے لے کر ادویات تک غزہ میں لے جانا اسرئیلی محاصرے نے ناممکن بنا دیا ہے۔

  • فلسطینیوں کی امداد روکنے پر سویڈش ممبر کی یورپی یونین پر سخت تنقید

    فلسطینیوں کی امداد روکنے پر سویڈش ممبر کی یورپی یونین پر سخت تنقید

    یورپی یونین کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امدادی رقوم روکنے کے اقدام پر یورپین پارلیمنٹ ممبر نے تنقید کی ہے۔

    یورپین پارلیمنٹ ممبر اور سویڈش سیاستدان ایون انکر نے کہا کہ حماس پوری فلسطینی آبادی کی نمائندگی نہیں کرتی۔ حماس کے اقدام پر فلسطینیوں کی امداد روکنا غلط ہے۔ فلسطینی عوام کو حماس کا جوابدہ ٹھہرانا درست عمل نہں ہوگا۔

    سویڈش سیاستدان نے کمشنر ای یو پر یورپی یونین کو خطرناک راستے پر لے جانے کا الزام لگایا۔ ایون انکر نے کہا کہ کمشنرای یویورپی عوام کے سامنے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    یورپین پارلیمنٹ ممبر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ کمشنر ای یو مالی امداد کو حماس سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ حماس کے حملے کے بعد یورپی یونین نے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادائیگیاں روک دی ہیں۔

    یورپی کمیشن نے کہا کہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد وہ فلسطینیوں کے لیے اپنی تمام ترقیاتی امداد، جس کی مالیت 691 ملین یورو (729 ملین ڈالر) ہے، ان تمام ادائیگیوں کو فوری طور پر معطل کر رہا ہے۔

    کمشنریورپی یونین اولیور ورہیلی کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور اس کے لوگوں کے خلاف دہشت گردی اور بربریت کا پیمانہ ایک اہم موڑ ہے اس صورتحال پر معمول کی طرح کوئی کاروبار نہیں ہو سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ فلسطینی امداد کے لیے تمام نئی بجٹ تجاویز کو بھی اگلے نوٹس تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ امن، رواداری اور بقائے باہمی کی بنیادوں پر اب توجہ دی جانی چاہیے۔

  • یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا

    یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا

    برسلز: یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین نے حماس کے اسرائیل میں حملوں کی مذمت کر دی، اور حملوں اور تشدد کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    یورپی یونین کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے، حملوں سے زمینی تناؤ میں مزید اضافہ ہوگا، حماس کے اسرائیل میں حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

    ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدہ صورت حال پر آج اجلاس طلب کر لیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ روکنے کے لیے تمام سفارتی کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔

    آپریشن طوفان الاقصیٰ جاری، ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 530 سے تجاوز کر گئی

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مالٹا نے اسرائیل اور فلسطین کی حالیہ کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے آپریشن طوفان الاقصیٰ میں اب تک 532 اسرائیلی ہلاک اور 1700 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ اسرائیل کے جوابی حملوں میں 480 فلسطینی بھی شہید ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کے میزائل حملوں میں ایک اسپتال بھی تباہ ہو گیا، فلسطینی حکام کے مطابق زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے، اسرائیلی فوج کی بڑے پیمانے پر کارروائی کے بعد فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، فلسطین نے اپیل کی ہے کہ اسرائیل اسپتال اور طبی اداروں کو نشانہ نہ بنائے۔

    اسرائیل کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئی ہے، شہریوں کو خبریں اور ویڈیوز شیئر کرنے سے روک دیا گیا ہے، اسرائیل کا کہنا ہے اب بھی 22 مقامات پر جھڑپیں جاری ہیں۔