Tag: یورپی یونین

  • انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے بڑا اعلان کر دیا

    انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے بڑا اعلان کر دیا

    برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی ان کی مالی معاونت اب بھی کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انگیلا مرکل نے کہا ہے کہ جرمنی یورپی یونین کو کرونا کے نقصانات سے نکالنے کے لیے مزید ذمہ داریاں اٹھا سکتا ہے، جرمنی مستحکم ہے اور دیگر ممالک کو مالی معاونت فراہم کر سکتا ہے۔

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی شش ماہی صدارت یکم جولائی سے جرمنی کے پاس ہوگی۔ جرمن وزیر خاجہ ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ کرونا کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے یورپی یونین کی سرحدیں دوبارہ بند کی جا سکتی ہیں، جس کا فیصلہ یورپی یونین میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل انگیلا مرکل نے ایک انٹرویو میں برطانیہ کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب برطانیہ کو یورپی یونین سے کمزور تعلقات کے نتائج کے ساتھ زندگی گزارنی ہوگی۔

    عالمگیر وبا: متاثرہ افراد 1 کروڑ سے، ہلاک افراد کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز

    واضح رہے کہ کرونا وبا سے تباہ شدہ معیشت کی بحالی کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک نے ایک دوسرے کے لیے اپنی سرحدیں 15 جون سے کھول دی تھیں، جرمنی کی جانب سے بھی شہریوں کو 27 يورپی ممالک میں سفر کی اجازت دی گئی۔

    تاہم یورپین ممالک کی جانب سے سفری پابندیاں ختم کرنے کے اعلان کے باوجود اسپين، فن لينڈ، ناروے اورسويڈن کے لیے سفری انتباہ موجود ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    برسلز: یورپی کمیشن نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل قریب میں ویکسین کی خرید و فروخت میں مقابلے بازی سے بچا جاسکے۔

    دنیا بھر میں مختلف ممالک اور متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہیں، یورپ کے کئی ممالک اور امریکا نے ان ویکسینز کے بننے سے قبل ہی بڑی مقدار میں انہیں خرید لیا ہے۔

    تاہم اب یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیئے اور ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی مقدار میں پہلے سے خرید لینے سے ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک بدنما مقابلے بازی شروع ہوسکتی ہے جس سے ویکسین کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، نتیجتاً غریب ممالک کو اس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کمیشن کے صدر ارسلا وون ڈیر کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے ان حالات میں ’پہلے میں‘ کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    دوسری جانب یورپی یونین اپنے 27 ممالک کے لیے ویکسین کی خریداری کی مد میں پہلے ہی 2 بلین یورو مختص کرچکا ہے۔

    ادھر امریکا ایسٹرا زینیکا سے ویکسین کی مزید 10 کروڑ ڈوزز بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے کر چکا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے لیے اس کی پہلی ترجیح اپنے شہری ہوں گے۔

  • یورپی یونین کے جی ایس پی پلس معاہدے سے تجارت کو فائدہ ہوا،وزیراعظم

    یورپی یونین کے جی ایس پی پلس معاہدے سے تجارت کو فائدہ ہوا،وزیراعظم

    اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یورپی یونین کےجی ایس پی پلس معاہدے سے تجارت کو فائدہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس معاہدے سے پاکستان کی تجارت مستفید ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس معاہدے میں شامل انسانی حقوق کے 6 کنونشنز سمیت ان تمام 27 بین الاقوامی کونشنز کا پاکستان حصہ ہے، یہ معاہدے ہمارے لیے سودمند ہیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہم نے وراثت میں خواتین کے حق پر قانون بنایا،چائلڈ لیبر کے خلاف قانون بنانے کے لیے پرعزم ہیں، خواجہ سراؤں ،صحافیوں سے متعلق قانونی خلا بھی پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی اور ماحول دوست اقدامات کو یورپی یونین نے سراہا ہے،ہماری معیشت کو جی ایس پی پلس سے فائدہ ہوگا،ہم اپنےلوگوں کے فائدے کے لیے انسانی حقوق پر کاربند رہیں گے۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    برلن: یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اہم فیصلہ کرلیا، یونان کے مہاجر کیمپس میں موجود ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے اجتماعی خواہش ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔

    بیان کے مطابق جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا مناسب حصہ ڈالے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں‘۔

    رپورٹ کے مطابق یونان کے جزیرے پر پھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی میں موجود تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

    ترک حکومت نے بھی یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کر دیا جس کے بعد یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سنہ 2016 میں یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اربوں یورو ترکی کو دینے کا معاہدہ کیا تھا تاہم ترک حکومت کے مطابق یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔

  • یورپی یونین کا پاکستان کیلئے بڑی سہولیات کا اعلان

    یورپی یونین کا پاکستان کیلئے بڑی سہولیات کا اعلان

    اسلام آباد : یورپی یونین سفیر محترمہ اندرولا کمنارا نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں پاکستان کو تکنیکی سہولتوں میں تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےیورپی یونین سفیر محترمہ اندرولا کمنارا کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں پاکستان،یورپی یونین میں تجارتی، سیاسی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیرخارجہ نےمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزیوں پرروشنی ڈالی اور ہندوستان میں امتیازی شہریت ترمیمی قانون سے بھی مطلع کیا۔

    اس موقع پر یورپی یونین سفیر نے ایف اےٹی ایف ایکشن پلان پر پاکستان کے اقدامات کو سراہا اور یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو تکنیکی سہولتوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    مزید پڑھیں : یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 13 ملین یورو کا معاہدہ طے

    یاد رہے یورپی یونین اورپاکستان کے درمیان پبلک فنانشل مینجمنٹ کیلئے13 ملین یوروکا معاہدہ طے پایا تھا ، معاہدے کے تحت یورپی یونین میکروفسکل پالیسیوں،بجٹ تیاری ،فورکاسٹنگ کیلئے معاونت دےگا۔

    اس موقع پر وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا تھا کہ پروگرام کی مدد سے معاشی،معاشرتی ترقی کو فروغ دیا جائے گا، پبلک فنانشل سپورٹ کا دائرہ کارسندھ، بلوچستان اور وفاقی سطح پر ہوگا، ہمیں ملک میں مساوی معاشی وسماجی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کا معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، یورپی یونین سے معاشی و سماجی اشتراک جاری رہے گا۔

  • یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 13 ملین یورو کا معاہدہ طے

    یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 13 ملین یورو کا معاہدہ طے

    اسلام آباد : یورپی یونین اورپاکستان میں پبلک فنانشل مینجمنٹ کیلئے13 ملین یوروکا معاہدہ طے پاگیا ، وفاقی وزیرحماد اظہر کا کہنا ہے کہ پروگرام کی مدد سے معاشی،معاشرتی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین اورپاکستان کے درمیان پبلک فنانشل مینجمنٹ کیلئے13 ملین یوروکا معاہدہ طے پاگیا ، سیکریٹری اقتصادی امور پرویز عباس اور یورپی یونین کی سفیر نےمعاہدےپردستخط کئے، معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر بھی شریک تھے۔

    معاہدے کے تحت یورپی یونین میکروفسکل پالیسیوں،بجٹ تیاری ،فورکاسٹنگ کیلئے معاونت دےگا۔

    اس موقع پر وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا کہ پروگرام کی مدد سے معاشی،معاشرتی ترقی کو فروغ دیا جائے گا، پبلک فنانشل سپورٹ کا دائرہ کارسندھ، بلوچستان اوروفاقی سطح پر ہوگا، ہمیں ملک میں مساوی معاشی وسماجی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کا معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، یورپی یونین سے معاشی و سماجی اشتراک جاری رہے گا۔

  • برطانیہ کی نئی ویزا پالیسی، ہنر مند افراد کے لیے اہم فیصلہ

    برطانیہ کی نئی ویزا پالیسی، ہنر مند افراد کے لیے اہم فیصلہ

    لندن: یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد نئی برطانوی ویزا پالیسی میں دنیا بھر کے ہنرمندوں کے لیے خوش خبری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے بعد برطانیہ نے نئی امیگریشن پالیسی جاری کرنے کا اعلان کیا ہے، برطانیہ نے نئی پالیسی کے تحت یورپ سے سسستی لیبر پر انحصار کو کم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    نئی امیگریشن پالیسی کے تحت اب ویزوں کے لیے دنیا بھر سے ہنرمند افراد کو ترجیح دی جائے گی۔

    2016 میں بریگزٹ کے ریفرنڈم میں یورپی تارکین وطن کے مسئلے نے اہم کردار ادا کیا تھا، ریفرنڈم میں ملازمت دینے والوں سے کہا گیا تھا کہ یورپ سے سستی مزدوری پر انحصار نہ کریں۔

    نئے ’پوائنٹس بیسڈ سسٹم‘ میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ برطانیہ آنے کے لیے ویزا ان افراد کو ملے جن کے پاس برطانوی معیشت کو درکار مہارت ہو۔ دوسری طرف کاروباری فرمز نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ میں گھریلو ملازمین، مریضوں کی تیمارداری اور کھیتوں میں کام کرنے والے کارکنوں کی قلت ہے، یہی وجہ ہے یہ کاروباری فرمز یورپی تارکین وطن کی سستی لیبر پر انحصار کرتے ہیں۔

    ادھر برطانوی محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ کم سے کم تنخواہ کے مشورے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی ( ایم اے سی) نے ہنر مند تارکین وطن کی کم سے کم تنخواہ 30 ہزار پاؤنڈز سے کم کر کے 26 ہزار 600 پاؤنڈز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    نئی برطانوی پالیسی میں ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری اور آٹومیشن پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، برطانیہ چاہتا ہے کہ تارکین وطن کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جائے، اس لیے برطانوی ویزے کے حصول کے لیے مقرر کردہ معیار کی شرط برقرار رکھی گئی ہے، جس میں انگریزی بولنے کی صلاحیت اور آفر لیٹر شامل ہیں۔

  • ’کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے‘ یورپی یونین پر دباؤ

    ’کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے‘ یورپی یونین پر دباؤ

    برسلز: کشمیر کونسل یورپی یونین نے ایک بار پھر یورپی ممالک سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کا مطالبہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کشمیر کونسل ای یو کا کہنا ہے کہ یورپی یونین بھارت سے مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اٹھائے۔ خیال رہے کہ بھارتی وزیرخارجہ جےشنکر آج یورپی حکام سے مذاکرات کررہے ہیں۔

    کشمیر کونسل کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے اقلیتوں کو متنازع شہریت بل سے نشانہ بنایا، یورپی حکام بھارت پر دباؤ ڈالیں، مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کی انتہا کردی ہے۔

    ادھر مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت بدستور جاری ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کا 198واں روز ہے، کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیاء خریدنے سے بھی قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہو چکا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کا 198واں روز، نظام زندگی مفلوج

    وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس بدستور معطل ہے، کرناٹک میں زیر تعلیم 3کشمیری طلبا کو گرفتار کر لیا گیا، طلبا کو پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا۔ عالمی دباؤ کے باوجود بھارتی جارحیت تھم نہ سکی۔

  • نئی تاریخ رقم، برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا، ملک بھر میں‌ جشن

    نئی تاریخ رقم، برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا، ملک بھر میں‌ جشن

    لندن: برطانیہ باضابطہ طور پر یورپی یونین سےعلیحدہ ہو گیا، تاہم علیحدگی کا یہ عمل 11 ماہ کے عبوری دور کے بعد اپنی تکمیل تک پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے لیے کی جانے والی کوششیں رنگ لے آئیں، برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہو گیا، ملک بھر میں برطانوی جشن منانے لگے ہیں، بریگزٹ کے حامی اور مخالف پارلیمنٹ اسکوائر پر جمع ہو گئے ہیں، خواتین اور بچے بھی پارلیمنٹ اسکوائر پر جھنڈے اٹھائے نکل آئے ہیں۔

    برطانیہ یورپ سے نئے سرے سے تعلقات کے لیے مذاکرات کرے گا، 11 ماہ کی عبوری مدت میں موجودہ قوانین پر معاملات جاری رکھے جائیں گے، بریگزٹ کے نفاذ کے بعد اب 31 دسمبرتک کا دور عبوری گا۔ اس دوران برطانیہ میں یورپی قوانین لاگو رہیں گے اور یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں تفصیلات طے کی جائیں گی۔

    یورپی یونین سے نکلنے والا برطانیہ پہلا ملک

    خیال رہے کہ برطانیہ یورپی یونین کا 47 برس تک ممبر رہا، اور بریگزٹ کی جدوجہد میں تین سال لگے، برطانیہ کو یورپ سے نکالنے کی ڈیل کے حق میں 621 اور مخالفت میں 49 ووٹ آئے تھے، یورپی پارلیمنٹ نے بریگزیٹ ڈیل کی بھاری اکثریت سے منظوری دی تھی جب کہ برطانوی پارلیمنٹ اور دارالامرا بھی یورپی یونین سے علیحدگی کی قرارداد منظور کر چکے تھے اور ملکہ برطانیہ بھی یورپی یونین سے علیحدگی کی منظوری دے چکی تھیں۔

    بریگزٹ کے بعد ایک طرف اس کے حامی جشن منا رہے ہیں تو دوسری طرف بریگزٹ کے مخالفین احتجاج کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم برطانیہ بورس جانسن نے یورپ سے برطانوی علیحدگی کے بعد کہا کہ اب برطانیہ میں نئے دور کا سورج طلوع ہوگا، اکثر لوگوں کے لیے یہ امید کا شان دار لمحہ ہے، ایسا لمحہ جو پھر کبھی نہیں آئے گا۔ وہ بھی بہت سارے ہیں جو اس لمحے پریشانی اور نقصان محسوس کر رہے ہیں۔

  • یورپی یونین سے نکلنے والا برطانیہ پہلا ملک

    یورپی یونین سے نکلنے والا برطانیہ پہلا ملک

    برطانیہ آج یورپی یونین سے الگ ہو جائے گا، جس کے بعد وہ قانونی طور پر یورپی یونین کا حصہ نہیں رہے گا، برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے بعد اس کے 73 اراکین پر مشتمل یورپی پارلیمنٹ کا کردار بھی ختم ہو جائے گا۔

    بریگزٹ عمل میں آتے ہی یورپی پارلیمنٹ کے اراکین بھی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے، تاہم برطانیہ کے یورپ سے مکمل انخلا کا عمل اس سال کے آخر تک جاری رہے گا اور دونوں فریقین موجودہ شرائط اور قوانین کی بنا اپنے تمام معاملات جاری رکھیں گے۔ اس دوران برطانیہ یورپ کے ساتھ کاروباری، داخلی اور سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ دیگر اہم امور پر نتیجہ خیز مذاکرات بھی جاری رکھے گا۔

    برطانیہ 1973 میں یورپی یونین کا حصہ بنا تھا اور ایک اہم رکن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہا، اور اس یونین کا پہلا ملک ہے جو اس سے باہر نکل رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ 2016 میں ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت کی جانب سے یورپ سے نکلنے کے حق میں رائے دہی تھی، ان نتائج کے بعد برطانوی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور اُس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا تھا جس کے بعد وزارتِ عظمی کا تاج ٹریسامے کے سر پر سجا تھا جنھوں نے بریگزیٹ کے لیے 29 مارچ 2019 کی تاریخ طے کی اور قانون سازی کے لیے بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے کے لیے عام انتخابات کا اعلان کیا۔

    تاریخی دن ، برطانیہ آج یورپی یونین سے الگ ہوجائے گا

    8 جون 2017 کو برطانیہ میں ہونے والے انتخابات میں ان کی پارٹی جیت تو گئی مگر سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی اور ایک کم زور حکومت قیام عمل میں آئی۔ اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں ٹریسامے تین بار پارلیمنٹ میں ڈیل لے کر آئیں مگر تینوں بار انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور مقررہ تاریخ پر بریگزیٹ کا عمل پورا نہ ہو سکا۔ یوں برطانوی حکومت کو یورپی یونین سے مزید مہلت مانگنی پڑی جس کے بعد 2 بار بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی ہوئی مگر نتیجہ جوں کا توں ہی رہا اور ٹریسامے کو مجبوراً گھر جانا پڑا۔

    پھر 24 جولائی 2019 کو وزراتِ عظمیٰ موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کے حصے میں آئی جنھوں نے ڈیل فیل ہونے کے بعد زبردستی پارلیمنٹ کو معطل کر کے بریگزیٹ کا عمل پورا کرنے کی کوشش کی جسے عدالتِ عظمیٰ نے روک دیا، جس کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کو خط لکھ کر بریگزیٹ کے لیے آج کی تاریخ تک کی مہلت مانگی۔

    12 دسمبر 2019 کے لیے عام انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا جن میں ان کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور 31 جنوری کو بریگزیٹ کا عمل مکمل کرنے کا وعدہ کیا گیا جسے آج انھوں نے پورا کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ حکومت برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ملک کی سمت کا تعین کیسے کرتی ہے۔