Tag: یورپ کی خبریں

  • جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    برلن: جرمن حکومت نے مسلمانوں کے خلاف ایک اور قدم اٹھانے کی تیاری کر لی، مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولے جانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکومت نے مسجدوں پر ٹیکس لگانے پر غور شروع کر دیا ہے، جرمنی کے بعض مسلمان رہنما بھی اس ٹیکس کے حامی نکل آئے۔

    [bs-quote quote=”جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جرمن پارلیمنٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں موجود مسجدوں پر ٹیکس لگایا جائے گا، ٹیکس نیٹ میں آنے سے مساجد غیر ملکی امداد سے آزاد ہو جائیں گی۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے، کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی نے مساجد پر ٹیکس کو اہم ترین قدم قرار دے دیا۔

    اتحادی حکومت کے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ مسجدوں کو غیر ملکی فنڈنگ سے ملک میں بنیاد پرستانہ نظریات کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے۔

    اتحادی حکومت کا حصہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی مساجد پر ٹیکس کی تائید کر دی ہے، ایس پی ڈی نے مساجد پر ٹیکس کو قابلِ بحث موضوع قرار دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا


    جرمن حکام کو ترکش اسلامک یونین فار ریلیجیئس افیئرز نامی تنظیم پر تحفظات ہیں، حکام اس کے اثر و رسوخ سے خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں، یہ تنظیم ترک حکومت کی امداد سے چلتی ہے۔

    جرمنی کے شہر برلن میں ’ترقی پسند مسجد‘ بھی قائم ہو چکی، ترقی پسند مسجد کی بنیاد رکھنے والے مسلم رہنما نے بھی ٹیکس کی حمایت کر دی ہے، کہا مسلمانوں کو ٹیکس کے ذریعے اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔

  • بریگزٹ معاہدہ برطانیہ کو سزا دینے کے لیے ہے، سیمی ولسن

    بریگزٹ معاہدہ برطانیہ کو سزا دینے کے لیے ہے، سیمی ولسن

    لندن: برطانیہ کی ڈپلومیٹک یونینسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کی بریگزٹ ڈیل سے یورپی یونین ، برطانیہ کو سزا دینے کی پوزیشن میں آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ سے متعلق ڈی یو پی کے ترجمان اور بریگزٹ کے کٹر حامی سیمی ولسن نے خبردار کیا ہے کہ یورپین یونین برطانوی عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام نہیں کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ میرا خیال ہے کہ برطانوی عوام اب محسوس کررہے ہیں کہ یورپی یونین برطانیہ کے منتخب نمائندوں کی رائے کی اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یورپی یونین نے بالکل واضح کردیا ہے کہ وہ نہ ہماری وزیراعظم کی عزت کرتے ہیں، نہ ہی ہمارے اداروں کی، نہ ان کی نظر میں ہمارے جمہوری فیصلوں کی اہمیت ہے اور نہ ہی ہمارے عوام کی جنہوں نے ایک جمہوری عمل سے یہ فیصلہ لیا ہے‘‘۔

    انہوں نے یہ بھی خیال ظاہر کیا ہے کہ ایسی صورتحال میں کسی دوستانہ معاہدے پر پہنچنے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔

    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    سیمی ولسن نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے خواہش ظاہر کی جارہی ہے کہ وہ ہمیں بطور پارٹنر رکھنے کے خواہش مند ہیں ، لیکن یہ ڈیل ظاہر کررہی ہے کہ وہ ہمیں یورپین یونین سے علیحدگی کی سزا دیناچاہتے ہیں اور اس معاہدے سے انہیں ایسا کرنے میں آسانی رہے گی۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ ڈیل پر ممبران ِ پارلیمنٹ کے اعتراض کے بعد برسلز کا دورہ کیا تھااور یورپی یونین سے آئرش تنازعے کے مجوزہ حل پر قانونی معاہدہ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جو کہ ناکام رہی تھی۔

    یورپی یونین کی جانب سے واضح کردیا گیا تھا کہ اب اس معاہدے کی کسی بھی شق پر مزید مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے اور برطانیہ کو من و عن اس پر عمل کرنا ہوگا۔ یادر ہے کہ آئندہ سال مارچ میں برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدہ ہونا طے شدہ ہے، جس کے لیے برطانوی عوام کی اکثریت نے ریفرنڈم میں ووٹ دیا تھا۔

  • بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    برطانیہ نے سنہ 1973 میں یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی تھی اور سنہ 1975 میں اسے ریفرنڈم کے ذریعے قانونی حیثیت دی گئی تھی۔ قانونی حیثیت ملنے کے 41 سال بعد برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ہی ایک ریفرنڈم کے ذریعے یہ فیصلہ کیا کہ یورپی یونین میں شمولیت ایک گھاٹے کا سودا تھا، لہذا اب اس یونین سے قطع تعلقی کی جائے۔ 23 جون 2016 میں برطانیہ کے 51.9 فیصد عوام نے یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا۔

    [bs-quote quote=”بچھڑنا ہے توجھگڑا کیوں کریں ہم” style=”style-9″ align=”left” author_name=”جون ایلیا”][/bs-quote]

     

    یہاں سے شروع ہوتا ہے عالمی منظر نامے کا سب سے دلچسپ اور منفردسیاسی عمل جس میں یورپی یونین اور برطانیہ نے وہ فارمولا طے کرنا تھا کہ جس کےذریعے علیحدگی کا عمل خوش اسلوبی سے طے پاجائے ۔ بقول شاعر

     

    ریفرنڈم کے وقت کے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس علیحدگی کے حق میں نہیں تھے ، سو انہوں نے جمہوری روایات نبھاتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ایک ایسے وزیراعظم کے لیے نشست خالی کردی جو کہ عوامی رائے کو مقدم رکھتے ہوئے یورپین یونین سے علیحدگی کے اس عمل کو سہولت سے انجام دے ۔ برطانوی پارلیمنٹ نے اس عمل کے لیے تھریسا مے کو بطور وزیراعظم چنا اور ا ن کی سربراہی میں شروع ہوا مشن بریگزٹ جس میں برطانیہ کی پارلیمنٹ ان سے امید رکھتی تھی کہ وہ برطانیہ کے اس انخلا ء کے لیے ایک ایسا معاہدہ تشکیل دیں جو کسی بھی صورت برطانیہ کے لیے نقصان کا سودا نہ ہو۔

    سافٹ یا ہارڈ بریگزٹ


    جب یہ طے پاگیا کہ برطانیہ نے یورپی یونین سےعلیحدہ ہونا ہی ہے تو برطانیہ کے سامنے دو ہی راستے تھے ، ایک یہ کہ سافٹ انخلا کرے یعنی جس میں یورپ کے ساتھ کچھ ایسے معاہدے کیے جائیں کہ برطانیہ کا انخلا بھی ہوجائے اور یورپی یونین کی شکل میں تشکیل پانے والی دنیا کی یہ واحد سنگل ٹریڈ مارکیٹ بھی متاثر نہ ہو۔ دوسری صورت کو ماہرین ’طلاق‘ کا نام دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں برطانیہ کوئی خاص معاہدے کیے بغیر ہی یورپی یونین سے نکل جائے ، اس عمل کو اپنانے میں برطانیہ کو واضح نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دیکھا جائے تو سافٹ بریگزٹ ہی برطانیہ کے لیے فائدہ مند ہے لیکن یہ کام اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسا مےنے یورپی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ایک مسودہ تیار کیا جسے برطانوی ہاؤس آف کامنز سے منظوری درکارہے۔

    یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے درمیان طے پانے والے 585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے بنیادی نکات میں دو چیزیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ ایک بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور دوسرے تجارت اورسیکیورٹی کے معاملات۔ساتھ ہی ساتھ اس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ ہونے والی اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔تھریسا مے کے وزراء کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے۔خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ہیں۔

    آئرلینڈ کے ساتھ بارڈر کا معاملہ ہی اس مسودے کا ایسا حصہ ہے جس پر برطانیہ کے عوامی نمائندو ں کوشدید قسم کے تحفظات ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یا تو یہ معاملہ حل کیا جائے یا پھر وہ ہارڈ بریگزٹ کو اس معاہدے پر ترجیح دیں۔

    آئرش بارڈر کا تنازعہ ہے کیا؟


    آئرش باغیوں نے سنہ 1921 میں برطانوی حکومت سے علیحدگی اختیار کی تھی اور سنہ 1948 میں اسے باقاعدہ قانونی حیثیت دی گئی تھی ۔ ریپبلک آف آئر لینڈ نے اس موقع پر ایک علیحدہ ملک کی حیثیت اختیار کی تھی جس کے اکثریتی باشندے عیسائیت کے کیتھولک فرقے سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ شمالی آئرلینڈ کے لوگوں نے جو کہ پروٹسنٹ فرقے کے ماننے والے تھے، تاجِ برطانیہ کے ساتھ رہنا پسند کیا ۔ تب سے جمہوریہ آئرلینڈ ایک آزاد ملک ہے اور یورپی یونین کا ممبر بھی اور شمالی آئرلینڈ برطانیہ کا علاقہ ہے۔

    برطانیہ کی یورپی یونین میں شمولیت کے بعد جب ان ممالک کے درمیان سرحدیں صرف نام کی رہ گئیں تو دونوں علاقوں میں بے پناہ تعاون بڑھا اور شمالی آئرلینڈ کی زیادہ تر تجارت اسی راستے یورپ سے ہونے لگی اور اس کا حجم اس وقت 3.5 ارب یورو ہے جو کہ برطانوی معیشت میں معنی خیز حیثیت رکھتی ہے ۔ اب اگر یہاں بارڈر وضع نہ کیا جائے تو برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر ضرب آتی ہے کہ یہ کیسی علیحدگی ہے اور اگر بارڈر سخت کیا جاتا ہے اور چیک پوسٹیں اور کسٹم بارڈر قائم کیے جاتے ہیں تو برطانیہ جو بریگزٹ کے سبب ابتدائی طور پر مالی دشواریوں کا سامنا کرے گا ، اسے مزید معاشی مشکلات سے گزرنا ہوگا۔

    مسودہ کیا کہتا ہے؟


    تھریسا مے اور یورپی حکام کے درمیان طے پانے والے بریگزٹ مسودے میں طرفین نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ فی الحال شمالی آئرلینڈ کو غیر معینہ مدت تک ایسے ہی رہنے دیا جائے جیسا کہ ابھی ہے ، لیکن اس مسودے میں کوئی حتمی مدت طے نہیں کی گئی ہے ۔ یہی وہ سارا معاملہ ہے جہاں برطانیہ کے عوامی نمائندے آکر رک گئے ہیں اور خود تھریسا مے کی اپنی جماعت کے ممبران پارلیمنٹ میں بھی اس مسودے کو منظور کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

    تھریسا مے نے اس معاملے پر 11 دسمبر کو ہاؤس آف کامنز میں ووٹنگ کروانی تھی لیکن حد درجہ مخالفت دیکھ کر انہوں نے ووٹنگ ملتوی کرکے یورپی حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوں نے بھرپور کوشش کی کہ انہیں زیادہ سے زیادہ یقین دہانی حاصل ہوجائے کہ اس معاملے پرمن وعن ایسے ہی عمل ہوگا جیسا کہ برطانوی عوام کی خواہش ہے۔ یورپی یونین کے صدر نے اس معاملے پر کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے میں اب مزید کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ، ہاں اس کی شقوں کی وضاحت کی جاسکتی ہے ۔

    تھریسا مے کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد


    برطانوی وزیراعظم نے جب ووٹنگ ملتوی کرائی تو یہ معاملہ ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خود ان کی قدامت پسند جماعت کے ممبران ہی ان کے خلاف ہوگئے ہیں اور ان کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد لانےکے لیے مطلوبہ 48 ارکان کی درخواستیں موصول ہوئی جس کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ منظورکرلیا گیا ہے۔

    اگر تھریسا مے کے خلاف یہ تحریک کامیاب ہوجاتی ہے تو ان کی جگہ بورس جانسن اورپاکستانی نژاد ساجد جاوید وزارتِ عظمیٰ کے لیے مضبوط ترین امیدوارہیں، لیکن یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ اگر تھریسا مے نہیں رہتی ہیں اوران کی جگہ کوئی وزیراعظم برسراقتدار آتا ہے تو پھر اس بریگزٹ مسودے کی کیا حیثیت رہے گی اور آیا یہ کہ اسی کے ساتھ آگے بڑھا جائے گا یا پھر برطانیہ 19 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے طلاق کی جانب جائے گا۔

    دیکھا جائے تو یورپ اور بالخصوص یورپی یونین اور برطانیہ اپنی تاریخ کے انتہائی اہم اور حساس ترین دور سے گزرررہے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ یہ وہی یورپ ہے جو کبھی بات بات پر توپ وتفنگ لے کر میدان میں نکل آیا کرتا تھا اور کبھی سات سالہ جنگ تو کبھی تیس سالہ جنگ اور کبھی سو سال کی جنگ لڑتا تھا، جنگِ عظیم اول اور دوئم کے شعلے بھی یورپ سے ہی بھڑکے تھے لیکن اب یہ اس حساس ترین مرحلے سے جمہوریت کی اعلیٰ ترین اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے گزررہا ہےاورہر معاملہ مشورے اور افہام و تفہیم سے حل کیاجارہاہے۔

    امید ہے کہ برطانیہ اور اہل یورپ اس مرحلے سے نبٹ کر جب آگے بڑھیں گے تو ایک تابناک مستقبل ان کا انتظار کررہا ہوگا اور اپنی آئندہ نسلوں کو سنانے کے لیے ان کے پاس ایک ایسی تاریخ ہوگی جس پر وہ بلاشبہ فخر کرسکیں گے۔

  • نایاب سفید بارہ سنگھے نے لوگوں کو حیران کردیا

    نایاب سفید بارہ سنگھے نے لوگوں کو حیران کردیا

    یورپی ملک ناروے میں ایک نہایت نایاب سفید بارہ سنگھے کا بچہ دیکھا گیا جس نے لوگوں کو حیران کردیا۔

    مذکورہ بارہ سنگھا ایک فوٹو گرافر نے دیکھا جو ہائیکنگ کے لیے پہاڑوں پر موجود تھا۔ 24 سالہ فوٹو گرافر کا کہنا تھا کہ برف جیسا سفید ننھا بارہ سنگھا برف میں چھپ گیا تھا اور دکھائی ہی نہیں دیتا تھا۔

    عام بارہ سنگھے کی نسل سے ہی تعلق رکھنے والا یہ انوکھا بارہ سنگھا دراصل جینیاتی بیماری کا شکار تھا جس میں جسم کے رنگ پھیکے پڑجاتے ہیں۔

    اس بیماری میں جسم کو رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد جسم کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔

    مذکورہ بارہ سنگھے کے جسم کے بال سفید جبکہ آنکھوں اور سینگوں کا رنگ قدرتی بھورا ہی تھا۔

    سفید بارہ سنگھے کا ذکر اسکینڈے نیوین ممالک کی لوک کہانیوں میں ملتا ہے۔ اس بارہ سنگھے کو دیکھنا خوش قسمتی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

  • پولینڈ میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز

    پولینڈ میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز

    یورپی ملک پولینڈ میں سالانہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 24 کا آغاز ہوگیا ہے۔ کانفرنس کے شرکا پر نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے پر زور دینے کے لیے دنیا بھر میں ریلیاں اور احتجاج بھی کیے جارہے ہیں۔

    24 ویں عالمی ماحولیاتی کانفرنس پولینڈ کے شہر کاٹو ویٹسا میں جاری ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں امریکا سمیت 195 ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ مل کر اس پر کام کریں گے کہ عالمی موسمی حدت میں ہوتے اضافے کو 2 ڈگری سے کم رکھا جاسکے۔

    یہ تاریخ ساز معاہدہ پیرس معاہدے کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    تاہم سنہ 2017 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالتے ہی اس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا اور اس سے متعلق سال کے آخر تک باضابطہ کارروائی کردی گئی، البتہ معاہدے کے تحت سنہ 2020 تک امریکا معاہدے کا حصہ رہے گا۔

    امریکا کی علیحدگی ایک پریشان کن صورتحال تھی کیونکہ امریکا کاربن اخراج کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    عالمی کانفرنس میں شریک سربراہان نے اس بات پر زور دیا کہ کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے فوری طور پر مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

    دوسری جانب اجلاس کے موقع پر کئی ممالک میں مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں جن میں مطالبہ کیا جارہا ہے کہ زمین کو بچانے کے لیے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں۔

  • مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    اوسلو: ناروے کی سب سے بڑی کروز آپریٹر کمپنی سمندری آلودگی میں کمی اور کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے مردہ مچھلیوں سے جہازوں کا ایندھن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کے لیے زہریلا فیول آئل استعمال کرنے کے بجائے ماہی گیری کی صنعت میں بچ جانے والی مچھلیوں اور دیگر نامیاتی اجزا کو ملا کر بائیو گیس بنائی جائے گی۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ جسے دوسرے لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں اسے ہم ایک حل اور ایک ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح سے حاصل ہونے والے ایندھن کے استعمال سے ان کی کمپنی دنیا کی پہلی کمپنی بن جائے گی جو بحری جہازوں کو فوسل فری ایندھن سے چلائے گی۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    کمپنی کے ترجمان کے مطابق مذکورہ منصوبے پر عملدر آمد سنہ 2019 کے آخر تک شروع ہوجائے گا۔ کمپنی سنہ 2021 تک اپنے تمام جہازوں کو اسی ایندھن پر منتقل کر کے ماحول دوست بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ناروے میں ماہی گیری اور جنگلات کی بہت بڑی صنعت ہے جس سے بڑی مقدار میں نامیاتی کچرا حاصل ہوتا ہے۔

    دوسری جانب کروز شپ کمپنیوں کو ماحول کی تباہی کا بڑا ذمہ دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کےمطابق ایک بڑے بحری جہاز کا ایندھن سمندر میں روزانہ اتنی ہی آلودگی پیدا کرتا ہے جتنی سڑک پر 10 لاکھ گاڑیاں روزانہ کی مقدار میں پیدا کرتی ہیں۔

    ناروے میں ٹرانسپورٹ کے کئی ذرائع پہلے ہی ماحول دوست توانائی پر منتقل کیے جاچکے ہیں۔ نارو ے سنہ 2026 تک اپنے تمام بحری جہازوں کے لیے بھی صفر اخراج کا ہدف رکھتا ہے۔

    ناروے میں پہاڑوں سے گھرا ایک تنگ راستہ فیورڈ جو بحری جہازوں کی اہم گزرگاہ ہے، یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

  • ترکی میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار فوجی جاں بحق

    ترکی میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار فوجی جاں بحق

    استنبول: ترکی کے ایک رہائشی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں 4 فوجی جاں بحق جب کہ ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول شہر کے ایک رہائشی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر کے گر کر تباہ ہونے سے چار فوجی جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔

    ترک حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ استنبول کے رہائشی علاقے میں ٹریننگ کے دوران پیش آیا، فوجی ہیلی کاپٹر تربیتی پرواز پر تھا۔

    ترک وزیرِ دفاع نے حادثے کی جگہ کا دورہ کیا، امدادی کارکنوں نے حادثے کی جگہ سے ہیلی کاپٹر کا ملبہ اٹھالیا۔

    دوسری طرف حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر رہائشی عمارتوں کے درمیان گر کر دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ترکی:‌ زمین دھنسنے کا واقعہ، دو خواتین لپیٹ میں‌ آگئیں، ویڈیو وائرل


    ترک میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر معمول کی پرواز پر استنبول میں واقع سمندرا ملٹری ایئر بیس سے صبح ساڑھے 10 بجے اڑا اور اپنی پرواز مکمل کرنے کے بعد واپس بَیس پر لوٹ رہا تھا۔

    اس دوران ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا، پہلے وہ ایک بلند عمارت کی چھت سے ٹکرایا اور اس کے بعد نیچے سڑک پر آ گرا جس سے وہ دو ٹکڑے ہوا۔

  • بیلجیئم کا خون جما دینے والا آئس فیسٹیول

    بیلجیئم کا خون جما دینے والا آئس فیسٹیول

    یورپی ملک بیلجیئم میں ٹھٹھرا دینے والی سردی میں شاندار آئس فیسٹیول منعقد کیا جارہا ہے۔ فیسٹیول میں برف سے تراشے گئے خوبصورت مجسمے پیش کیے گئے ہیں۔

    ہر سال کی طرح اس سال بھی بیلجیئم میں ہونے والا آئس فیسٹیول ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

    فیسٹیول میں برف سے بنے 80 مجسمے رکھے گئے ہیں جنہیں 500 ٹن برف سے تیار کیا گیا ہے۔

    فیسٹیول میں شریک ایک مجسمہ ساز الیگزینڈرا کہتی ہیں کہ برف سے مجسمے تراشنا پتھر سے مجسمے تراشنے کی نسبت آسان ہوتے ہیں۔

    گو کہ یہ فیسٹیول کئی سال سے منعقد کیا جارہا ہے، تاہم اس سال اس کی خاص بات یہ ہے کہ پہلی بار مجسموں کو ایل ای ڈی لائٹوں سے روشن کیا گیا ہے جس سے فیسٹیول کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    یہ فیسٹیول اگلے برس 6 جنوری تک جاری رہے گا۔

  • سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں شہریوں کو کچرا پھینکنے پر قیمت دینے کا پابند بنایا جارہا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ری سائیکلنگ کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں لوگوں کے گھروں سے کچرے کا تھیلا اسی وقت اٹھایا جاتا ہے جب اس پر پیمنٹ اسٹیکر منسلک ہو، اس کا مطلب ہے کہ اس کچرے کی قیمت ادا کی جاچکی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو استعمال شدہ اشیا کو دوبارہ استعمال کرنے یعنی ری سائیکلنگ کی جانب راغب کرنا ہے۔ یہ طریقہ کار کچرے پر ٹیکس لگانے سے زیادہ مؤثر ثابت ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کے بعض شہروں میں اگر کچرے میں ایسی اشیا پائی جائیں جنہیں ری سائیکل کرنا ممکن ہو تو انہیں پھینکنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خاتون انڈیانا جونز کچرا جزیرے کے سفر پر

    ان اقدامات کی بدولت سوئٹزر لینڈ میں ری سائیکلنگ کی شرح اس وقت یورپ کے تمام ممالک سے سب سے زیادہ ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین چاہتی ہے کہ سنہ 2020 تک اس کے تمام رکن ممالک اپنا پھینکا جانے والا 50 فیصد کچرا ری سائیکل کریں۔ سوئٹزر لینڈ پہلے ہی اس ہدف کو حاصل کرچکا ہے۔

    تاہم جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، سوئیڈن اور ناروے کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں ری سائیکلنگ کی شرح صرف 10 فیصد ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 2.12 ارب ٹن سامان کچرے کی صورت پھینک دیا جاتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی خریدتے ہیں ان میں سے 99 فیصد سامان 6 ماہ کے اندر پھینک دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہم انسانوں کا پھینکا ہوا کچرا ایک نئی ارضیاتی تہہ تشکیل دے رہا ہے یعنی زمین پر ایک غیر فطری اور گندگی سے بھرپور تہہ بچھا رہا ہے۔

  • فرانس میں مہنگائی اورٹیکسوں میں اضافےکے خلاف احتجاج‘  خاتون ہلاک

    فرانس میں مہنگائی اورٹیکسوں میں اضافےکے خلاف احتجاج‘ خاتون ہلاک

    پیرس: فرانسیسی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا گیا جبکہ مظاہروں کے دوران ایک خاتون ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے مختلف شہروں میں یلو ویسٹ موومنٹ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

    پیرس میں صدرایمانوئیل میکرون کے سرکاری محل کی جانب مارچ کرنے والے مظاہرین نے میکرون استعفیٰ دو کے نعرے لگائے۔

    پولیس نے صدراتی محل کی جانب جانے والے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، صدر کی رہائش گاہ کے قریب پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔

    فرانسیسی وزیرداخلہ کرسٹوفرکیسٹینرنے اپنے بیان میں کہا کہ 2 لاکھ 44 ہزار افراد نے ملک بھر کی اہم شاہراؤں سمیت 2 ہزار سے زائد مقامات پر احتجاج کیا۔

    دوسری جانب فرانس کو اسپین سے ملانے والے سرحد اور چند شاہراؤں کو مکمل طور پربند کردیا گیا۔

    فرانس میں ایک ماہ قبل سوشل میڈیا پرمقبولیت حاسل کرنے والی یلوویسٹ نامی تحریک نے انتہائی کم وقت میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ سبسڈیز اور بونسز کے ذریعے فیول کی قیمتوں پرغصے کا اظہار کرنے والے افراد کے غصنے کو کم کردیں گے۔