Tag: یورپ

  • یورپ میں سزائے موت، نوجوانوں کو سرعام گولیاں مار دی گئیں

    یورپ میں سزائے موت، نوجوانوں کو سرعام گولیاں مار دی گئیں

    منسک: مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس میں سابقہ ٹیچر کا لرزہ خیز قتل کرنے کے جرم میں دو نوجوان بھائیوں کو گولیاں مار موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 19 سالہ اسٹینس لا اور 21 سالہ ایلا پر سابقہ ٹیچر کو جرم ثابت ہونے پر سپریم کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔

    عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے مجرمان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں گھٹنے کے بل بٹھایا گیا اور سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کس ملک میں کیسے سزائے موت دی جاتی ہے؟

    بیلاروس یورپ کا واحد ملک ہے جہاں سزائے موت کی اجازت ہے تاہم کم عمری کے باعث نوجوانوں کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر سخت تنقید سامنے آئی تھی لیکن ملک کے طاقتور صدر الیگزینڈرا لوکاشکینو نے تمام تر دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے نوجوانوں کی رحم کی اپیل مسترد کردی۔

    بھائیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے سابقہ ٹیچر کو 100 سے زائد چاقو کے وار کر کے قتل کردیا تھا اور مرنے کے بعد اس کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔

    قاتلوں کے گھر سے مقتولہ کا کمپییوٹر برآمد ہونے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو دوران تفیش بھائیوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ٹیچر کو مارنے کے بعد چاقو کہیں دور پھینک دیا تھا اور گھر کو آگ لگا دی تھی۔

  • برطانوی پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز 4 لمحوں میں صفحہ ہستی سے فنا

    برطانوی پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز 4 لمحوں میں صفحہ ہستی سے فنا

    لندن: برطانیہ میں آئرن برج پاور اسٹیشن کے 4 کولنگ ٹاورز چار لمحوں میں صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پاور اسٹیشن کے چار کولنگ ٹاورز چار لمحوں میں زمین بوس کر دیے گئے، ٹاورز گرائے جانے کا زبردست منظر دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے تھے، لوگوں نے یہ نظارہ بے مثال قرار دے دیا۔

    کولنگ ٹاورز کو جمعے کے دن کنٹرولڈ دھماکوں کے ذریعے زمیں بوس کیا گیا، یہ ٹاورز 400 فٹ بلند تھے، صرف چند سیکنڈز میں دھوئیں کے بادل اڑاتے ہوئے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔

    خیال رہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر تبدیل کیے جا رہے ہیں، 46 سال سے برطانیہ کو توانائی فراہم کرنے والے ان ٹاور کو گرانے کے لیے صبح کے وقت کا انتخاب کیا گیا تھا، نظارے کو دیکھنے کے لیے لوگ بھی جمع ہو گئے تھے۔

    آئرن برج کا یہ پاور اسٹیشن 1963 میں تعمیر کیا گیا تھا، یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا پاور اسٹیشن تھا، یہاں سے ساڑھے 7 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کی جاتی تھی، اس نے بجلی کی پیداوار 2015 میں بند کر دی تھی، اور اب اس کی جگہ پر ایک ہزار گھر، ایک اسکول، دکانیں اور دیگر تعمیرات کی جائیں گی۔

    2012 میں یہ پاور اسٹیشن کوئلے سے بایو ماس پر منتقل کر دیا گیا تھا تاہم یورپی یونین کے آلودگی سے متعلق قوانین کا تقاضا تھا کہ یہ پلانٹ بجلی کی ایک خاص مقدار کی پیداوار تک پہنچنے کے بعد بند کر دیا جائے۔

  • پاکستان پر امن اور انسانی حقوق کی پاسداری پر مکمل عمل پیرا ہے: گورنر پنجاب

    پاکستان پر امن اور انسانی حقوق کی پاسداری پر مکمل عمل پیرا ہے: گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ پاکستان پر امن ملک اور انسانی حقوق کی پاسداری پر مکمل عمل پیرا ہے، پاکستان نے دہشت گردی جیسے بڑے مسئلے پر قابو پایا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں تجدید کے لیے یورپ کے دورے پر ہیں۔

    اپنے دورہ یورپ کے دوران گورنر پنجاب نے وائس چیئرمین ٹریڈ کمیٹی لولیو ونکلر اور چیئرمین ذیلی کمیٹی انسانی حقوق سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیٹی جی ایس پی پلس کا فیصلہ کرتی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی جیسے بڑے مسئلے پر قابو پایا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن ملک اور انسانی حقوق کی پاسداری پر مکمل عمل پیرا ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ حکومت نے اداروں کو غیر سیاسی اور با اختیار بنایا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب کی تمام یونیورسٹیز میں وائس چانسلر تعینات کیے ہیں۔

  • برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جونسن کا مطالبہ بلآخر مان لیا گیا، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بورس جونسن 12 دسمبر کو انتخابات کرانا چاہتے تھے جس پر گذشتہ روز مخالفت کا بھی سامنا رہا تاہم اب یہ مطالبہ منظور کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے قبل ازوقت انتخابات کا بل منظور کرلیا، بل کے حق میں 438 جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ پڑے، برطانیہ میں 12 دسمبر کو انتخابات ہوں گے۔

    12 دسمبر کو انتخابات کے مطالبے کو برطانوی پارلیمنٹ نے گذشتہ روز مسترد کردیا تھا، حکومت کو جلد انتخابات کے لیے دو تہائی اکثریت مطلوب تھی، تاہم اب یہ مطالبہ مان لیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کو ایک اور شکست

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار ہیں، برطانیہ میں اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔

    سابقہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بعد اب موجودہ وزیراعظم بورس جونسن بھی بریگزٹ سے متعلق شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یورپی یونین سے انخلا کے لیے 31 جنوری تک توسیع کرنے کی برطانوی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا دو روز قبل کہنا تھا کہ اگر آئندہ سال 31 جنوری سے قبل برطانوی پارلیمنٹ یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دیتی ہے تو برطانیہ ڈیڈ لائن سے قبل بھی یورپی یونین سے نکل سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا تاہم ڈیڈ لائن سے تین روز قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔

  • بریگزٹ کی نئی تاریخ کیا ہوگی؟

    بریگزٹ کی نئی تاریخ کیا ہوگی؟

    برسلز: برطانیہ کے لیے بریگزٹ ڈیل انتہائی مہنگی پڑگئی، یورپی یونین بریگزٹ کی تاریخ بڑھانے پر غور کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کی تاریخ میں توسیع تجویز کرنے جا رہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا اصرار رہا ہے کہ ان کا ملک ہر صورت میں اکتیس اکتوبر کویورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔

    لیکن گزشتہ روز برطانوی اراکین پارلیمان نے بریگزٹ پر قانون سازی سے متعلق حکومتی کوشش مسترد کردی تھی، جس کے بعد وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    اسی تناظر میں یورپی کونسل کے صدر نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ وہ 27 رکنی یورپی یونین سے درخواست کریں گے کہ وہ بریگزٹ کی طے شدہ تاریخ میں توسیع کر دے۔

    بریگزٹ ڈیل : یورپی یونین سے انخلا برطانوی حکومت کیلئے درد سر بن گیا

    یہ متوقع توسیع آئندہ برس جنوری کے آخر تک ہوگی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایسی صورت میں برطانوی حکومت ملک میں نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کا ایک اور گرما گرم اجلاس ہوا جس میں برطانوی پارلیمنٹ میں وزیراعظم بورس جانسن کی یورپی یونین سے انخلا کیلئے ڈیل پر ووٹنگ ہوئی، جس کو پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

  • برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار

    برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار

    لندن: بریگزٹ ڈیل نے جہاں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے وہیں عوام میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایک عوامی حلقہ بریگزٹ کے حق جبکہ دوسرا خلاف ہے، یہ برطانوی کسان بھی مخالفین میں شامل ہے جس نے بریگزٹ کے خلاف احتجاج کے لیے انوکھا انداز اپنایا۔

    برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار کرتے ہوئے ولسٹر شائر کائونٹی کے کسان نے ٹریکٹر سے کھیت کی کھدائی کرتے ہوئے برطانیہ کے حق میں عبارات لکھ کر سب کو حیران کردیا۔

    کسان نے کھدائی کرتے ہوئے پچیس ہزار اسکوائر میٹر پر پھلے کھیت پر ’’برٹن نائو وانٹس ٹو ریمین‘‘ یعنی برطانیہ یورپی یونیئن کے ساتھ ہی رہنا چاہتا ہے لکھ کر سب کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا۔

    اس تحریر کی حمایت میں ہزاروں لوگوں نے لندن کی سڑکوں پر بھی احتجاج کیا۔

    ادھر بریگزٹ برطانیہ کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا ہے، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بریگزٹ میں تاخیر کے لیے یورپی یونین کو تحریری طور پر درخواست بھیج دی ہے۔

    بریگزٹ برطانیہ کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا

    خیال رہے کہ اس سے پہلے پارلیمان میں یورپی یونین سے انخلا میں توسیع کے حق میں قرارداد کی منظوری دی تھی تاہم وزیراعظم کی اس درخواست پر ان کے دستخط نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

  • امریکا اور برطانیہ کے بعد کینیڈا میں بھی بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج

    امریکا اور برطانیہ کے بعد کینیڈا میں بھی بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج

    ٹورنٹو: امریکا، یورپ اور برطانیہ کے بعد اب بھارتی مظالم کے خلاف کینیڈا میں بھی سول سوسائٹی اور کشمیری کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹورنٹو میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے مودی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی، اور بھارت کو جارحیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کشمیر کی آزادی کے لیے مودی حکومت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں فرینڈز آف کشمیر نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔

    مظاہرے میں سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت کشمیری کمیونٹی کی بڑی تعداد نے بھی حصہ لیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔

    بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہ کرے، یورپین یونین کا مطالبہ

    ادھر یورپین یونین نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے، بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہ کرے، مسئلہ کشمیر عوامی خواہشات اور عالمی قوانین کے مطابق مذاکرات سے حل کیا جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپین یونین کے اجلاس میں 12سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی، بھارتی کوششوں کے باوجود مسئلہ کشمیر پر یورپی پارلیمنٹ میں بحث جاری رہی۔

  • بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل سے متعلق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اس بات کی تردید کی ہے انہوں نے ملکہ برطانیہ کو ملک کی پارلیمان کو پانچ ہفتے تک معطل رکھنے کا مشورہ دیتے وقت جھوٹ کا سہارا لیا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جب بورس جانس سے سوال ہوا کہ آیا انہوں نے پارلیمان کی معطلی کی وجوہات بیان کرتے وقت ملکہ سے جھوٹ بولا تھا تو ان کا جواب تھا بالکل نہیں۔

    بورس جانسن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب سکاٹ لینڈ کی اعلی ترین عدالت نے پارلیمان کو معطل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن نے پارلیمان کی معطلی کے حوالے سے ملکہ برطانیہ کو گمراہ کیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ کی ہائی کورٹ واضح طور پر ہم سے متفق ہے، تاہم آخری فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی ہے، بل منظوری کے بعد برطانیہ بغیر ڈیل کے 31 اکتوبر کو یورپ سے انخلا نہیں کرپائے گا۔

    ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • یورپین پارلیمنٹ کے سامنے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے مظاہرہ

    یورپین پارلیمنٹ کے سامنے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے مظاہرہ

    برسلز: اوورسیز پاکستانیز کرسچئین الائینس (اوپی سی اے) کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یورپین پارلیمنٹ کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں نیدرلینڈ، جرمنی، بیلجئیم اور دیگر ممالک سے آنے والے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔

    اس موقع پر کرسچئین الائینس کے چیئرمین اعجاز میتھیو ذوالفقار، سیکٹری جنرل عارف سردار، بیلجئیم کے کو آرڈینیٹر لطیف بھٹی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مسیحی روحانی پیشوا پوپ فرانسس، اقوامتحدہ، یورپین یونین، کامن ویلتھ ممالک اور او آئی سی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں۔

    ان خطابات کے دوران مقررین نے مسئلہ کشمیر کے سیاسی اور اخلاقی پہلووں اور اس دوران وہاں بھارتی آرمی کے مظالم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

    کشمیریوں میں بھارت کیخلاف لاوا پک رہا ہے، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، امریکی اخبار

    انہوں نے کہا کہ جنگیں اس مسئلے کا حل نہیں نکال سکیں، اس لیے ضروری ہے کہ دنیا اسے باہمی مسئلہ قرار دیکر نظر انداز نہ کرے اور مذاکرات نہ کرنے والے پر دباﺅ ڈالے۔

    اس موقع پر یورپین پارلیمنٹ کے ممبر شفق محمد اور چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید بھی مظاہرے میں اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔

    واضح رہے کہ اس مظاہرے کے آغاز کے فوراً بعد ہی تیز بارش شروع ہوگئی لیکن مظاہرین ڈٹے رہے اور مظاہرے کو جاری رکھا۔

  • یورپ میں خسرہ تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

    یورپ میں خسرہ تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

    نیویارک: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے انتباہ جاری کیا ہے کہ یورپ میں خسرے کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اونے کہا ہے کہ اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران یورپی براعظم میں خسرے کے تقریباً نوے ہزار واقعات سامنے آئے۔

    اس ادارے نے مزید بتایا کہ 2018 کے اسی عرصے کے مقابلے میں یہ تعداد دگنا تھی۔ ساتھ ہی اس پیش رفت کے بعد برطانیہ، البانیہ، چیک جمہوریہ اور یونان کی خسرے سے پاک ممالک کی حیثیت بھی ختم ہو گئی ہے۔

    اس مرض سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں یوکرائن، قزاقستان،جارجیا اور روس ہیں۔ خسرے کے 90 ہزار میں سے 78 فیصد کیسز انہی ممالک میں دیکھنے میں آئے۔

    مزید پڑھیں: امریکی شہر نیویارک میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی ، ایمرجنسی نافذ

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق خسرے کو ویکسین کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے، خسرہ ایک ایسی متعدی بیماری ہے جس سے بچوں میں معذوری اور اموات بھی واقع ہوسکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس سال جنوری سے جون تک خسرے کے کیسز میں تین گنا اضافہ ہوا، رواں سال دنیا بھر میں تقریباً تین لاکھ 65 کیسز رپورٹ ہوئے جو 2006 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں خسرے کے 6.7 ملین مشتبہ کیسز موجود ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف 2017 میں خسرے سے دنیا بھر میں ایک لاکھ 9 ہزار اموات واقع ہوگئی تھیں۔