Tag: یورپ

  • مقدونیہ کا سرکاری نام جمہوری شمالی مقدونیہ رکھ دیا گیا

    مقدونیہ کا سرکاری نام جمہوری شمالی مقدونیہ رکھ دیا گیا

    اسکوپیے: مقدونیہ کی پارلیمنٹ نے ملک کا نام عوامی جمہوریہ شمالی مقدونیہ رکھنے کے لیے آئین میں ترمیم کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقدونیہ کےاراکین پارلیمنٹ نے کثرت رائے سے ملک کا نام تبدیل کرکے سرکاری نام جمہوری شمالی مقدونیہ رکھنے کی منظوری دے دی۔

    دارالحکومت اسکوپیے میں حکومت کی جانب سے نام تبدیلی کی قرار داد پیش کی گئی، ایک سو بیس رکنی پارلیمان میں سے اکیاسی اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

    اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے یونان کے ساتھ معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کردیا۔ قرارداد کی کثرت رائے سےمنظوری کے بعد یونان کا مقدونیہ کے نام سے متعلق ستائیس سالہ تنازع بالاخر حل ہو گیا۔

    سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے تاریخی باب رقم کردیا ہے، اس تنازع کے حل ہو جانے کے بعد نیٹو اور یورپی یونین کی رکنیت ملنے کی امید ہے۔

    مقدونیا کے عوام کی ملک کا نام تبدیل کرنے کی حمایت

    خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مقدونیہ کے عوام نے رائے شماری کے ذریعے متفقہ طور پر اپنے ملک کا نام تبدیل کرنے کے شمالی مقدونیہ رکھنے کی حمایت کی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں مقدونیہ نام کی تبدیلی یونان کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عمل میں آئی یونان اور مقدونیہ کے درمیان اس نام پر تنازعہ چلا آرہا ہے کیونکہ یونان کے ایک صوبے کا نام بھی مقدونیہ ہے۔

  • یورپ: مسلم اکثریتی ملک کا اپنی فوج بنانے کا اعلان، نیٹو کی تنقید

    یورپ: مسلم اکثریتی ملک کا اپنی فوج بنانے کا اعلان، نیٹو کی تنقید

    پرسٹینا: یورپ سے علیحدگی اختیار کر نے والے ملک کوسوو نے اپنی فوج بنانے کا اعلان کردیا۔

    کوسوو کی پارلیمنٹ نے 14 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں ملکی تاریخ کا اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرحدوں کی نگرانی کے لیے اپنی فوج بنانے کا قانون منظور کیا جس پر جلد عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔

    پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ملک کو چھوٹے بحرانوں سے نکالنے اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے کوسوو سیکیورٹی فورس (کے ایس ایف) کا قیام ناگزیر ہے۔

    قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ پہلے سے تعینات 5 ہزار فورس کے اہلکاروں کو دفاعی فوجی اہلکاروں کا درجہ دیا جائے۔

    اسپیکر اسمبلی قدری ویسلی نے قرار داد منظور ہونے کے بعد اعلان کیا کہ آج اراکین کی دلچسپی کی بدولت ہم نئے دور میں داخل ہونے جارہے ہیں، اب ہمارے پاس بھی بری فوج ہوگی اور آئندہ فضائیہ و بحری افواج کے ادارے بھی مرحلہ وار تشکیل دیےجائیں گے۔

    کوسوو کے وزیراعظم اور اراکین پارلیمنٹ نے تاریخی قرارداد منظور ہونے پر ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کی جبکہ سربیا سے تعلق رکھنے والے اراکین نے اس قانون کی کھل کر مخالفت کی۔

    کوسوو کے شہریوں نے بھی نئی قانون سازی کو اپنی آزادی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے خوب جشن منایا اور ایک دوسرے کو مٹھائی پیش کی جبکہ صدر ہاشم ثانی نے فیصلے کو سال کا بہترین تحفہ قرار دیا۔

    دوسری جانب سے سربیا نے اس فیصلے کو استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس اقدام سے خطے میں بہت زیادہ بے چینی پھیلے گی اور کوسوو کی آزادی پر سوالات بھی اٹھیں گے‘۔

    علاوہ ازیں نیٹو فوج کے سربراہ اور یورپین ممالک نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جلد بازی میں کیا جانے والا فیصلہ یورپی یونین کے لیے خطرناک ثابت ہوگا‘ تاہم امریکا نے اس فیصلے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ طویل عرصے کی خانہ جنگی کے بعد سربیا کی مسلمان اکثریتی آبادی پر مشتمل علاقے کو ’کوسوو‘ کے نام سے آزاد ملک کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، سربیا سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے کوسوو کی آزادی کو تاحال تسلیم نہیں کیا۔

    خانہ جنگی کے باعث کوسوو میں سن 1988 سے نیٹو فوج تعینات ہے،ملک کی آبادی 19 لاکھ سے زائد ہے جس کا اکثریتی 95 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

  • بریگزٹ: تھریسا مے کی یورپی سربراہوں سے مزید یقین دہانی کے لیے ملاقاتیں

    بریگزٹ: تھریسا مے کی یورپی سربراہوں سے مزید یقین دہانی کے لیے ملاقاتیں

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر یورپی حکمرانوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے، ملاقاتوں کا مقصد معاہدے کے لیے زیادہ سے زیادہ حمایت اکھٹی کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر یورپ سے مزید یقین دہانی حاصل کرنے کے لیے یورپی سربراہوں سے ملاقات کے سلسلے میں پہلی ملاقات ڈچ وزیراعظم مارک روٹ اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے کی ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم نے ملاقاتوں کا یہ سلسلہ بریگزٹ ڈیل پر ہاؤس آف کامنز میں ہونے والی ووٹنگ ملتوی ہونے کے بعد کیا ۔ ان ملاقاتوں کو مقصد شمالی آئرلینڈ کے بارڈر تنازعے کے حل کے لیے زیادہ سے زیادہ یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ بہت اچھا تھا لیکن وہ معاہدے سے متعلق یورپی یونین سے دوبارہ بات کر کے معاہدے کو مزید مؤثر بنانے کی کوشش کریں گی۔ وہ اس سلسلے میں لیگل گارنٹی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ شمالی آئرلینڈ بارڈر تنازعے پر برطانیہ کو پھنسایا نہیں جائے گا۔

    دوسری جانب بریگزٹ پر ووٹنگ ملتوی ہونے پر یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل پر اب برطانیہ سے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے اور معاہدے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، تاہم معاہدے کی شقوں کی مزید وضاحت کی جاسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کے عوام نے ریفرنڈم کے نتیجے میں یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا ۔ ایک طویل پراسس کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین ایک معاہدے پر پہنچے ہیں تاہم برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو اس معاہدے پر ہاؤس آف کامنز کی حمایت حاصل کرنے میں مشکلات کاشکار ہیں۔یورپی یونین سے برطانیہ کا باقاعدہ اخراج آئندہ برس 19 مارچ کو ہونا طے ہے۔

  • بریگزٹ لیگل ایڈوائس: تھریسا مےکے لیے نیا محاذ کھل گیا

    بریگزٹ لیگل ایڈوائس: تھریسا مےکے لیے نیا محاذ کھل گیا

    برطانیہ: تھریسا مے کی مخالف پارٹیز نے طے کیا ہے کہ وہ حکومت کو مجبور کریں گے کہ بریگزٹ معاہدے پرملنے والی قانونی ایڈوائس کا مکمل متن شائع کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا مے کی حکومت بریگزٹ معاہدے پر ملنے والی قانونی ایڈوائس کی سمری شائع کرنا چاہتی ہے لیکن اپوزیشن کی جماعتوں نے حکومت کے اس عمل کو مسترد کرتے ہوئے مکمل ایڈوائس تک رسائی کا معاہد ہ کیا ہے۔

    لیبر پارٹی کے ترجمان سر کائر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اگر ممبرانِ پارلیمنٹ کے سامنے ایڈوائس کا مکمل مسودہ نہیں آیا تو تمام جماعتیں ’پارلیمنٹ کی توہین‘ کی قرارداد لائیں گی۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نےممبرانِ پارلیمنٹ سے معاہدے کی قانونی پوزیشن کی سمری دکھانے کا وعدہ کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں ایڈوائس تک مکمل رسائی چاہتی ہیں۔ کچھ ممبران کا خیال ہے کہ شمالی آئرلینڈ کے معاملے پر پیدا ہونے والا تعطل حتمی شکل اختیار کرلے گا۔

    دوسری جانب مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سترہ ممبران پارلیمنٹ نے میڈیا میں شائع کردہ ایک لیٹر کے ذریعے ایوان سے مطالبہ کیا ہے کہ جلداز جلد ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔

    دوسری جانب سر اسٹارمر کا مزید کہنا ہے کہ اگر تھریسا مے کی حکومت کامنز کے ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو پھر مجبوراً ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم مطلوبہ مقدار میں ووٹ حاصل نہ کرپائیں تو پھر یقیناً یہ حکومت پر اعتماد کے حوالے سے ایک بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

  • سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں شہریوں کو کچرا پھینکنے پر قیمت دینے کا پابند بنایا جارہا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ری سائیکلنگ کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں لوگوں کے گھروں سے کچرے کا تھیلا اسی وقت اٹھایا جاتا ہے جب اس پر پیمنٹ اسٹیکر منسلک ہو، اس کا مطلب ہے کہ اس کچرے کی قیمت ادا کی جاچکی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو استعمال شدہ اشیا کو دوبارہ استعمال کرنے یعنی ری سائیکلنگ کی جانب راغب کرنا ہے۔ یہ طریقہ کار کچرے پر ٹیکس لگانے سے زیادہ مؤثر ثابت ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کے بعض شہروں میں اگر کچرے میں ایسی اشیا پائی جائیں جنہیں ری سائیکل کرنا ممکن ہو تو انہیں پھینکنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خاتون انڈیانا جونز کچرا جزیرے کے سفر پر

    ان اقدامات کی بدولت سوئٹزر لینڈ میں ری سائیکلنگ کی شرح اس وقت یورپ کے تمام ممالک سے سب سے زیادہ ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین چاہتی ہے کہ سنہ 2020 تک اس کے تمام رکن ممالک اپنا پھینکا جانے والا 50 فیصد کچرا ری سائیکل کریں۔ سوئٹزر لینڈ پہلے ہی اس ہدف کو حاصل کرچکا ہے۔

    تاہم جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، سوئیڈن اور ناروے کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں ری سائیکلنگ کی شرح صرف 10 فیصد ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 2.12 ارب ٹن سامان کچرے کی صورت پھینک دیا جاتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی خریدتے ہیں ان میں سے 99 فیصد سامان 6 ماہ کے اندر پھینک دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہم انسانوں کا پھینکا ہوا کچرا ایک نئی ارضیاتی تہہ تشکیل دے رہا ہے یعنی زمین پر ایک غیر فطری اور گندگی سے بھرپور تہہ بچھا رہا ہے۔

  • آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    یورپی جزیرے آئرلینڈ میں چند پراسرار روشنیاں دیکھی گئیں جنہیں اڑن طشتریاں کہا جارہا ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    یہ روشنیاں مقامی وقت کے مطابق 6 بج کر 47 منٹ پر آئرلینڈ کے جنوب مغربی ساحل پر دیکھی گئیں۔

    مذکورہ مقام پر پرواز کرنے والے برٹش ایئر ویز کے طیارے کی پائلٹ نے آئرش ایئرپورٹ شینن کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور دریافت کیا کہ کیا مذکورہ مقام پر کسی قسم کی فوجی مشقیں جاری ہیں؟

    پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے بہت تیز روشنیاں نظر آرہی ہیں تاہم کنٹرول ٹاور نے کسی بھی قسم کی فوجی مشقوں کے انعقاد سے انکار کیا۔

    برٹش ایئر ویز کا یہ طیارہ مونٹریال سے ہیتھرو جا رہا تھا۔ پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے دکھائی دینے والی روشنیاں بہت تیز تھیں جو طیارے کے بائیں جانب سے نمودار ہوئیں اور تیزی سے شمال کی طرف غائب ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    اسی مقام سے قریب سفر کرنے والے ورجن ایئر لائن کے طیارے کے پائلٹ نے بھی ان روشنیوں کو دیکھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ شہاب ثاقب ہیں جو زمین کی فضا میں داخل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی رفتار بے حد تیز تھی جسے آواز کی رفتار سے دوگنا کہا جاسکتا ہے۔ واقعے کے رپورٹ ہونے کے بعد آئرش ایوی ایشن نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ اڑن طشتریوں کے زمین پر آنے کے دعوے نئے نہیں ہیں۔

    اس سے قبل بھی کئی لوگوں نے مختلف مقامات پر پراسرار روشنیاں دیکھنے کا دعویٰ کیا اور انہیں اڑن طشتری کہا تاہم حتمی طور اب تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ واقعی کوئی اڑن طشتری زمین پر آئی ہے۔

  • یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے، نیٹو

    یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے، نیٹو

    برسلز: نیٹو چیف جینس اسٹولین برگ نے کہا ہے کہ یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے چیف نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق پرانے معاہدے کی خلاف ورزی کے باوجود اس اتحاد کی جانب سے یورپ میں کوئی نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

    نیٹو چیف اسٹولین برگ نے کہا ہے کہ ماسکو سوویت دور میں واشنگٹن کے ساتھ طے پانے والے جوہری ہتھیاروں میں کمی کے جس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اس کے بعد ہی امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا کے اس روسی امریکی سمجھوتے سے اخراج کا اعلان کیا تھا۔

    اسٹولین برگ نے یہ بھی کہا ہے کہ ماسکو کی طرف سے اس معاہدے کی خلاف ورزی پر نیٹو اتحاد اپنا اسٹریٹیجک ردعمل ظاہر کرے گا تاہم یہ امکان بہت کم ہے کہ یورپ میں کوئی اضافی جوہری ہتھیار نصب کیے جائیں گے۔

    نیٹو چیف کے مطابق ماسکو کی جانب سے زمین سے فائر کیے جانے والے اس نئے میزائل کی تیاری کے بعد یہ معاہدہ غیر موثر ہوگیا ہے اور نیٹو کے رکن تمام ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اس معاملے میں خطرہ اور ایک بڑا چیلنج روس کا رویہ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے گزشتہ روز روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ واشنگٹن نے روس کے ساتھ سمجھوتے سے اپنے جس اخراج کا اعلان کیا ہے اس پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔

    جان بولٹن کے مطابق واشنگٹن کے اس فیصلے پر روس کے علاوہ امریکا کے اتحادی چند یورپی ممالک نے اعتراضات کیے ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس بارے میں اپنے فیصلے کو حقیقت کا رنگ دینے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔

  • امریکا اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اس وقت تک ہتھیار تیار کرتا رہے گا جب تک لوگ اپنے ہوش وحواس میں آجائیں۔

    تفصیلات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا روس اور چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر روس پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے 1987 میں کیے جانے والے آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا اس وقت تک ہتھیار تیار کرتا رہے گا جب تک لوگ اپنے ہوش وحواس میں آجائیں۔

    دوسری جانب روس نے کہا کہ اگر امریکا نے مزید ہتھیار تیار کیے تو وہ بھی خاموشی سے نہیں بیٹھے گا۔

    امریکا کی جانب سے روس سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن روس پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روس کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے کو ختم کر رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    لندن: بریگزٹ کے معاملے پر یورپین لیڈرز کے سمٹ میں صرف اڑتالیس گھنٹے رہ گئے،برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کوشش کررہی ہیں کہ اس معاملے پر انہوں زیادہ سے زیادہ وزراء کی حمایت حاصل رہے۔

    گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں انہوں نے ممبرانِ پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ شمالی آئرلینڈ کے بارڈر کے مسئلے پر ڈیڈ لاک کے باوجود اس معاملے پر معاہدے کے امکانات تاحال موجود ہیں۔

    دوسری جانب یورپین یونین کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے اخراج کے بعد کسی بھی قسم کی ڈیل نہ ہونے کے امکانا ت ماضی کی نسبت آج کئی گنا زیادہ ہیں۔ یورپین لیڈرز کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوگا جس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کسی متفقہ معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ آئندہ سال مارچ میں یورپین یونین سے انخلا کرے گا ۔ امید کی جارہی ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں یورپین لیڈر متفق ہوجائیں گے کہ اس معاملے پر اس حد تک اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں ، اور نومبر میں ایک خصوصی بریگزٹ سمٹ طلب کرکے علیحدگی کی اس ڈیل کو حتمی شکل دے دی جائے۔

    تاہم اس امید کو ابھی آئرش بارڈر تنازعے کے سبب کئی خدشات لاحق ہیں جس کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ تھریسا مے کو امید ہے کہ معاملے کے دونوں فریق اب اس تنازعے کے حل سے زیادہ دور نہیں ہیں اور محض ایک بارڈر کے تنازعے کے سبب اس سارے عمل کو واپس نہیں کیا جاسکتا ۔

    تھریسا مے کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر انہیں کابینہ ارکان کی جانب سے مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ، اور ان پر آوازیں بھی کسی جاتی رہیں ، تاہم انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

    دو ہفتے قبل برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بریگزٹ معاملے پر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ ڈیل کے لیے بھی آمادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ متعدد سرمایہ کار بریگزٹ ڈیل کے نتائج کے منتظر ہیں، جوں ہی یہ ڈیل طے پا جائے گی، برطانوی اقتصادیات میں ترقی دیکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ما ہ آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا تھا، جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا تھا ۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ بریگزٹ سے برطا نیہ کو نقصان ہوگا ۔ انہوں نے عندیہ تھا کہ بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین سےتجارت کرے گا اور برطانیہ کو امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات از سرِ نو استوار کرنا ہوں گے ۔

  • وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بے حد ضروری ہے اور یہ بڑھاپے میں ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کئی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتا ہے، لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی خواتین میں بریسٹ کینسر سے اموات کی شرح میں بھی کمی کرتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین وٹامن ڈی کے استعمال سے نہ صرف موت کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں، بلکہ ان کے کینسر کے شدید ہونے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوحہ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے موبائل یونٹ کا قیام

    امریکہ میں ایک طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ ڈاکٹر لارنس کا کہنا ہے کہ ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا شکار وہ خواتین جو وٹامن ڈی کا بھرپور استعمال کرتی تھیں، ان کے کینسر کے بڑھنے اور اس کے باعث موت کا شکار ہونے کا خطرہ 30 فیصد کم تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی چھاتی کے خلیوں کی نشونما میں اضافہ کرتا ہے جبکہ یہ کینسر کے خلیوں کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور ان کی نشونما کو روکتا بھی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ وٹامن ڈی کی کمی دیگر کئی اقسام کے کینسر میں بھی مبتلا کر سکتی ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دودھ، مچھلی اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جائے جبکہ دن کا کچھ حصہ دھوپ میں بھی گزارا جائے۔

    واضح رہے کہ بریسٹ کینسر، کینسر کے مریضوں کی ہلاکت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ اس کی شرح ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور صرف یورپ میں 4 لاکھ سے زائد خواتین اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کو شکست دینے والی ماڈل

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، اور ورزش نہ کرنا بریسٹ کینسر کا بڑا سبب ہے جبکہ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلانا خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کرتا ہے۔