Tag: یورپ

  • تاریخ میں پہلی بار یورپی سول ایوی ایشن ٹیم کی پاکستان آمد ہو رہی ہے

    تاریخ میں پہلی بار یورپی سول ایوی ایشن ٹیم کی پاکستان آمد ہو رہی ہے

    کراچی: تاریخ میں پہلی بار یورپی یونین کی ہدایت پر یورپ کی سول ایوی ایشن ٹیم پاکستان آ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں تاریخ میں پہلی بار یورپی سول ایوی ایشن ٹیم کی پاکستان آمد ہو رہی ہے۔

    2 ارکان پر مشتمل یورپ کی سول ایوی ایشن ٹیم اگلے ہفتے پاکستان پہنچے گی، یہ ٹیم اسلام آباد ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن سیکیورٹی ریگولیٹرز کو ٹریننگ اور سرٹیفیکیشن دے گی۔

    ترجمان سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ریگولیٹرز کو یورپی اسٹینڈرڈ کے مطابق ETD اور EDD پر خصوصی ٹریننگ دی جائے گی۔


    برطانوی ٹیم نے قومی ایئرلائن اور سول ایوی ایشن کا آڈٹ مکمل کر لیا


    یاد رہے کہ رواں برس فروری کے ابتدائی ہفتے میں برطانیہ کی 7 رکنی ٹیم، جو برطانوی سول ایوی ایشن اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے اہلکاروں پر مشتمل تھی، نے سول ایوی ایشن اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا آڈٹ کیا تھا۔ اس آڈٹ میں کامیابی پر پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئر لائنز پر 2020 سے لگی پابندی ختم ہو جائے گی۔

  • سمندر کے راستے شہروں کو یورپ بھجوانے میں ملوث 4 ایجنٹ گرفتار

    سمندر کے راستے شہروں کو یورپ بھجوانے میں ملوث 4 ایجنٹ گرفتار

    ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے کارروائی کرتے ہوئے سمندر کے راستے شہروں کو یورپ بھجوانے میں ملوث ملزم سمیت 4 ایجنٹ گرفتار کرلئے۔

      ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان کی شناخت محمد ادریس، عمر فاروق، مرزا نعیم بیگ اور اللہ دتہ کے نام سے ہوئی ہے، ملزمان کو گجرانوالہ اور گجرات کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے لوٹتے رہے تھے، ملزم نعیم بیگ نے شہری سے 73 لاکھ روپے لیکر اٹلی بھجوانے کے معاملات طے کیے تاہم ملزم نے شہری کو اٹلی کی بجائے لیبیا بھجوایا اور وہاں سے غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔

    شہری نے کشتی کے ذریعے یورپ جانے سے انکار کر دیا اور واپس آ گیا، ملزم ادریس اور عمر فاروق نے شہریوں کو یورپ اور دیگر ممالک میں ملازمت کا جھانسہ دے کر 1 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد ہتھیائے جبکہ ملزم اللہ دتہ نے شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے ملزمان بھاری رقوم وصول کر کے روپوش ہو گئے تھے، ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے ملزمان کے ساتھ دیگر ساتھیوں کی گرفتاری گرفتاری کے لئے چھاپہ مار کاروائیاں جاری ہیں۔

  • ریاض میں روس امریکا مذاکرات، دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید

    ریاض میں روس امریکا مذاکرات، دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور امریکا کے درمیان مذاکرات 12 گھنٹے بعد ایک امید پر ختم ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن نے ریاض میں پیر کو منعقدہ روس امریکا مذاکرت کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میں تکنیکی مسائل اور بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر بات ہوئی ہے۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا مقصد بحیرہ اسود میں جنگ بندی کے ہدف تک پہنچنا ہے، تاکہ جہاز رانی کی آزادانہ آمد و رفت ممکن ہو سکے۔

    امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے، فوکس نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’’لگتا ہے روسی صدر پیوٹن امن چاہتے ہیں۔‘‘


    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی


    انھوں نے کہا ہم سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیش رفت دیکھنے جا رہے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہوگی، اور یوں ہم قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی جانب جائیں گے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس اور امریکا سعودی عرب میں اپنے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں، کریملن نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ بات چیت میں ممکنہ بحری جنگ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس رپورٹ کر چکے ہیں، یہ وفود روس اور یوکرین کے درمیان بحیرہ اسود میں نیوی گیشن کے مسائل کے حل کے لیے کسی قسم کے معاہدے کے امکانات کا جائزہ لے رہے تھے۔

    پیسکوف نے واضح کیا کہ ابھی دارالحکومتوں کو واپس آنے والی رپورٹس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، اس کے بعد ہی مفاہمت کے بارے میں کوئی بات کرنا ممکن ہوگا، فی الحال روس، امریکا اور یوکرین پر مشتمل سہ فریقی میٹنگ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

  • ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی دھواں دار ملاقات پر کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک صدر زیلنسکی کی حمایت میں بول پڑے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین اور آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کی حمایت کی ہے، ٹرمپ زیلنسکی ملاقات کے بعد انھوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یوکرین کو اکیلا نہ سمجھا جائے۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرڈو نے کہا روس نے بلاجواز یوکرین پر حملہ کیا، ہم منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا پیوٹن کے آمرانہ اقدامات کے خلاف ہم آزادی، خودمختاری اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی قوم کے ساتھ ہیں، فرانسیسی صدر ایمانوال میکرون نے کہا یہ واضح ہے روس نے جارحیت کی، یوکرینی عوام اپنا دفاع کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    جرمنی کا کہنا تھا کہ یوکرین تنہا نہیں، ہم یورپی اتحاد کے ساتھ کھڑے ہیں، ہسپانوی وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسپین یوکرین کے ساتھ ہے، وزیر اعظم پولینڈ ڈونلڈ ٹسک نے کہا زیلنسکی اور یوکرینی عوام تنہا نہیں ہیں۔

  • ٹرمپ کی یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی، یورپی کمیشن کا کرارا جواب

    ٹرمپ کی یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی، یورپی کمیشن کا کرارا جواب

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی پچیس فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی، پہلی کابینہ اجلاس میں ٹرمپ نے کہا یورپی یونین کافی حد تک اپنے مقصد میں کامیاب رہی، ہم سے بہت فائدہ اٹھایا، لیکن اب میں صدر ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یورپی یونین کا قیام امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔

    دوسری طرف یورپی کمیشن نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی آزاد تجارتی منڈی ہے، اور یہ امریکا کے لیے بھی ایک اعزاز ہے، تاہم کسٹم ڈیوٹی پر ہمارا جواب بھی فوری اور مضبوط ہوگا۔

    یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ نے جمعرات کو کہا کہ 27 ممالک کا بلاک امریکا کو کمزور کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، جیسا کہ امریکی صدر نے کہا ہے، بلکہ اس کی بجائے دنیا کی اس سب سے بڑی آزاد منڈی نے امریکی کمپنیوں کو بڑے اقتصادی ثمرات سے مستفید کیا۔

    افغانستان میں امریکی اسلحہ، ٹرمپ نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی

    یورپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا جانے والی تمام یورپی یونین کی مصنوعات پر 25 فی صد کے تھوک ٹیرف کے خلاف بھرپور طریقے سے لڑے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹیرف کاروں اور دیگر تمام چیزوں پر عائد ہوگا۔

    یورپی یونین نے کہا کہ جس لمحے محصولات کا اعلان کیا جائے گا، وہ بوربن، جینز اور موٹر سائیکلوں جیسی مشہور امریکی صنعتوں پر سخت جوابی اقدامات کرے گا۔ یونین کے تجارتی ترجمان نے کہا ہم ہر موڑ پر اپنے صارفین اور کاروبار کی حفاظت کریں گے۔

  • یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ یوکرین سے اپنے پیسے واپس لیں گے، اور اس کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں صدر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کے معدنی وسائل کے حوالے سے بڑے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

    انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ کا یوکرین کو ساڑھے 3 ارب ڈالر امداد اور اسلحہ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا، ہم اپنے پیسے واپس لیں گے، نیز یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ یقین ہے یوکرین جنگ ختم ہو جائے گی۔

    یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    ٹرمپ نے پالیسی بیان میں کہا کہ روس، یوکرین، چین اور مشرق وسطیٰ سے تعلقات بہتر کریں گے، روس پر نئی پابندیاں نہیں لگا رہے، صدر پیوٹن بھی جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتے، امریکی فوج افغانستان میں اربوں ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ آئی ہے جو واپس لائیں گے، امریکا چین تائیوان تنازع میں ملوث نہیں ہوگا، چین سے سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا چینی صدر شی جن پنگ سے اچھے تعلقات ہیں، ہم چاہتے ہیں چین امریکا میں سرمایہ کاری کرے، امریکا بھی چین میں سرمایہ کاری کرے گا۔

    صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، اور کہا میکسیکو سے امریکا اسمگل ہونے والی منشیات سے 3 لاکھ اموات ہوئیں۔

    انھوں نے دنیا بھر سے امیر ترین افراد کو امریکی شہریت کے لیے گولڈ کارڈ کی فروخت شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ کمپنیاں گولڈ کارڈ کے ذریعے ملازمین کو مائل کر سکتی ہیں، امید ہے کہ دو ہفتے میں گولڈ کارڈ کی فروخت شروع ہو جائے گی۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یوکرین کو ہماری حمایت حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور یوکرینی صدر کے خلاف بیان نے یورپ کو سلامتی کے خدشات میں مبتلا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو عوام نے منتخب کیا ہے، حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے زیلنسکی کا دور طویل ہو گیا، یہ بات انھوں نے ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہے جانے کے تناظر میں کہی۔

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہنا خطرناک ہے، امریکی صدر کو کسی کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ اینا لینا شارلٹ نے کہا کہ طویل مدتی امن صرف یورپ کو شامل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    ادھر پیرس میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ امریکا یورپ کی سلامتی کے خدشات کو بھی مدنظر رکھے، یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا ہم یوکرین کے ساتھ ہیں، یوکرین میں امن مستقل اور قابل اعتماد ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کر کے یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یورپ میں امن و سلامتی کے لیے ذمہ داریاں ادا کریں گے۔

  • جرمنی کا اسٹوڈنٹ اور ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

    جرمنی کا اسٹوڈنٹ اور ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

    پاکستان سے جرمنی کے لیے اسٹڈی یا ورک ویزا کیلئے اپلائی کرنے والے افراد کو کتنی فیس ادا کرنا ہوگی اور اسکی کیا ضروریات ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

    جرمنی کا ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند درخواست دہندگان کو سب سے پہلے جرمن قونصل خانے میں درخواست دینی ہوگی اور درکار دستاویزات فراہم کرنا ہونگے جیسے کہ ایک درست پاسپورٹ، سفری پروگرام، انشورنس، رہائش کا ثبوت، اور مالی ذرائع فراہم کرنا ہونگے۔

    یورپ کے شینگن ویزا فارم کی جانچ کے سلسلے میں آپ کو چیزیں دکار ہوں گی وہ درج ذیل ہیں جبکہ جرمنی جانے کے لیے شینگن ویزا فیس 11 ہزار سے 26 ہزار روپے کے درمیان ادا کرنا ہوگی جو کہ کیٹیگر پر منحصر ہے۔

    ذاتی معلومات کے حوالے سے آپ پورا نام، پیدائش کی تفصیلات، قومیت، جنس، ازدواجی حیثیت و دیگر تفصیلات دینا ہونگی، پاسپورٹ کے ساتھ سفری دستاویز کی معلومات فراہم کرنا ہونگی۔

    رابطے کی معلومات کے حوالے سے رہائشی پتہ، ای میل، فون نمبر فراہم کرنا ہوگا، اضافی تفصیلات میں قومی شناخت کارڈ، کسی دوسرے ملک میں رہائش کی تفصیلات، اور موجودہ پیشے کے حوالے سے بتانا ہوگا۔

    سفری معلومات کے حوالے سے آجر/تعلیمی ادارے کی معلومات دینا ہونگی اور سفر کا مقصد بتانا ہوگا، اس کے علاوہ انگلیوں کے نشانات دینا ہونگے جبکہ دیگر درکار تفصیلات بھی فراہم کرنا ہونگی۔

    خیال رہے کہ حاصل کیا جانے والا شینگن ویزا 180 دنوں کے اندر 3 ماہ تک یورپ کے کسی بھی دورے کے لیے کارگر ہوگا۔

  • پی آئی اے کا ساڑھے 4 سال بعد یورپ کیلئے فلائٹ آپریشن بحال،  پہلی پرواز روانہ

    پی آئی اے کا ساڑھے 4 سال بعد یورپ کیلئے فلائٹ آپریشن بحال، پہلی پرواز روانہ

    اسلام آباد : قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی پہلی پرواز ساڑھے چار سال بعد پیرس کے لیے روانہ ہوگئی، وفاقی وزیرخواجہ آصف نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں کو رخصت کیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے پابندی ختم ہونے کے بعد قومی ایئرلائن کا ساڑھے چار سال بعد یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن بحال ہوگیا۔

    خواجہ آصف نے پی آئی اے کے سی ای او کے ہمراہ پیرس پرواز کا افتتاح کیا، اسلام آبادیئرپورٹ پر تقریب میں سول ایوی ایشن، ایئر پورٹ اتھارٹی و دیگر افسران شریک ہوئے۔

    PIA News پی آئی اے

    وزیر ہوابازی خواجہ آصف نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر مسافروں کو رخصت کیا اور پہلی پرواز 300 سے زائد مسافروں کو لے پیرس روانہ ہوگئی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا آج تاریخی دن ہے۔ پیرس کے براہِ راست پروازوں کا پھر آغاز ہورہا ہے۔ یورپی یونین کی سیفٹی ایجنسی کے شکرگزارہیں کہ انہوں نے ہمیں جانچا اور پروازوں کی اجازت دی۔

    ڈی جی سول ایوی ایشن نادر شفیع ڈار کا کہنا تھا کہ دو ہزار پچیس پاکستان میں ہوابازی کیلئے اہم ہے، پی آئی اے کی پرواز پیرس کے وقت کے مطابق پانچ بجے لینڈ کرے گی، پیرس ایئرپورٹ پرطیارے کو واٹرسیلوٹ پیش کیا جائے گا اور پاکستانی سفارتخانے کا عملہ مسافروں کا استقبال کرے گا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ قومی ایئرلائن بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس کی ہفتہ وار 2 پروازیں آپریٹ کرے گی، پیرس کی پروازوں کے لیے مسافروں کی جانب سے اچھا رسپانس ملا ہے اور پیرس کیلیے آئندہ 4 پروازیں بھی فل لوڈ ہیں، پہلی پرواز کا پیرس پہنچے پر بھی مسافروں کا استقبال بھی کیا جائے گا۔

    ترجمان کے مطابق پیرس آنے اورجانے والی پہلی اور دوسری پروازوں کیلئے فلائٹ بکنگ فل ہوچکی ہے، مسافر موبائل،ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ سے فلائٹ انٹرٹینمنٹ استعمال کرسکیں گے۔

  • یورپ نے یوکرین کی مسلسل امداد کرکے اپنی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا

    یورپ نے یوکرین کی مسلسل امداد کرکے اپنی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا

    یوکرین کی مسلسل امداد کی وجہ سے یورپ کی معیشت زوال کے دہانے پر ہے اور زیادہ تر یورپی ممالک شدید معاشی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    یورپ کا اقتصادی زوال حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، یورپی ممالک کی موجودہ اقتصادی صورت حال کے حوالے سے پولیٹکو میگزین نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد یورپ کا اقتصادی بحران اور انکی معیشت کئی چیلنجوں سے دوچار رہے گی، اس وقت شاید یورپ کی معیشت گرنے کے قریب ہے۔

    جرمنی کبھی یورپ کی مضبوط ترین معیشت تھا، تاہم اب اتنا ترقی یافتہ ملک بھی ایک سنگین مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے، فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں بھی یہی صورتحال ہے۔

    اقتصادی ترقی اور تعاون تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی معیشت سال 2025 تک بھی صنعتی ممالک میں سب سے کم شرح نمو پائے گی، فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اس سال بجٹ کے بعد جی ڈی پی محض 6.1 فیصد ہوگی۔

    گذشتہ چند سالوں بالخصوص کووڈ 19 کے دوران پابندیاں لگیں اور اخراجات میں اضافہ ہوا، اس دوران یوکرین کی بھی کھل کر مالی حمایت کی گئی اور روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کیا گیا۔

    یورپ نے امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے روس پر پابندیاں لگائیں، جس پر سیخ پا ہوکر روس نے یورپ کے بیشتر ممالک کے خلاف گیس کا ہتھیار استعمال کیا، خاص طور پر جرمنی کے لیے، یہ ایک اہم اور حیاتی مسئلہ ثابت ہوا۔

    عرصے سے یورپی ممالک روس سے جرمنی تک جانے والی گیس پائپ لائن سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں، لیکن روس یوکرین جنگ گیس کے بہاؤ میں نمایاں کمی کا باعث بنی اور یورپی ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

    یورپ کے بیشتر ممالک میں توانائی کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور یورپ بھر میں کئی چھوٹی صنعتیں اور کارخانے بند کر دیے گئے ہیں۔

    پولیٹکو میگزین نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے یورپی معاشی خوشحالی کی بنیادیں منہدم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ یورپ کے معاشی خاتمے کا وقت قریب آگیا ہے۔