Tag: یورپ

  • یورپ کا شینگن ویزا اپلائی کرنے والوں کےلیے بڑی خبر

    یورپ کا شینگن ویزا اپلائی کرنے والوں کےلیے بڑی خبر

    یورپی ملک پرتگال جانے کے خواہشمند افراد جو شینگن ویزا اپلائی کرنا چاہتے ہیں، انھیں اس کے لیے 90 یوروز کی فیس ادا کرنا ہوگی۔

    ایسے پاکستانی خواتین و حضرات جنھوں نے پرتگال کا ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست جمع کرائے ہے، انھیں سفارتخانے کی جانب سے شینگن ویزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرنے کے لیے 15 دنوں کا وقت لیا جائے گا۔

    پرتگال ایمبسی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ انفرادی کیس کی صورت میں اگر سفارتخانے کو مزید تفصیلات درکار ہوں تو کسی صارف کو شینگن ویزا جاری کرنے کی مدت 45 دنوں تک بھی جاسکتی ہے۔

    پرتگال کے شینگن ویزا کی درخواست کے لیے ایک فرد کو 90 یورو کی فیس بھی جمع کرانا ہوگی جو درخواست کی پروسیسنگ کی مد میں وصول کیا جائے گا۔

    یورپ جانے کے خواہشمند افرد کے لیے یہ بات بھی جاننا ضروری ہے کہ اس وقت پاکستانی روپے کے مقابلے میں ایک یورو کی قیمت 298.2 روپے ہے جبکہ پاکستانی روپوں میں 90 یورو کی فیس تقریباً 26 ہزار 838 روپے بنتے ہیں۔

    پرتگال کے ویزے کے لیے آخری 6 ماہ کا بینک اسٹیٹمنٹ درکار ہوگا جس میں مناسب فنڈ موجود ہونا ضروری ہے، پرتگال میں ایک دن کا خرچہ تقریباً 75 یورو ہے اس حساب سے 30 دنوں کے لیے صارف کے اکاؤنٹ میں کم از کم 2250 یوروز کے برابر رقم ہونا بھی لازمی ہے۔

  • پاکستان سے یورپ جانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری

    پاکستان سے یورپ جانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے جون 2024 میں آنے والے اکاو (آئی سی وی ایم) مشن رپورٹ میں بڑی کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ہوا بازی کی تنظیم آئی کیو (ائی سی وی ایم) مشن نے سول ایوی ایشن کے سات شعبوں ، فلائٹ اسٹینڈرڈز، لائسنسنگ، ایئر وردینس، ایئر نیویگیشن، اے جی اے، آرگنائزیشن اور لیگل میں مجموعی طور اقدامات کو 84.41 فیصد موٴثر قرار دے دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News Urdu (@urdu.arynews.tv)

    ڈی جی سی اے اے نادر شفیع ڈار نے کہا کہ اس کامیابی نے ملک اور PCAA کو عمدہ اسکور کرنے والے رکن ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، پاکستان سول ایوی ایشن کی کارکردگی بھارتی ایوی ایشن سے بہت بہتر ہے۔

    ڈی جی سی اے اے کا کہنا تھا کہ پاکستان اکاو، یورپ، جنوبی ایشیا ایوی ایشن پارٹنرشپ اور برطانوی سٹیٹ سیفٹی پارٹنرشپ پروگرام کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

    جس کے بعد یورپ میں پاکستانی پروازوں پر پابندی نومبر میں اٹھائے جانے کے امکانات روشن ہوگئے۔

  • یورپ میں قیامت خیز گرمی، شہریوں کو وارننگ جاری!

    یورپ میں قیامت خیز گرمی، شہریوں کو وارننگ جاری!

    یورپ میں ان دنوں قیامت خیز گرمی کاراج ہے، پارہ چالیس ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا، کئی ممالک میں گرمی سے متعلق وارننگ جاری کردی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپ میں شدید گرمی کے باعث مزدوری پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ حاملہ خواتین اور بچوں کو دن کے وقت گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اٹلی سے لیکر رومانیہ تک شدید اور غیر معمولی گرمی کے باعث متعلقہ حکام نے شہریوں کو خبردار کردیا ہے اور محتاط رہنے کی تلقین کی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ شہری پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، دن کے گرم ترین اوقات میں باہر جانے سے گریز کریں۔

    دوسری جانب کینیڈا بھی غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آگیا ہے، طوفانی بارشوں کا چوراسی سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، معاشی حب ٹورنٹو میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹورنٹومیں طوفانی بارشوں نے ہرشے کو ڈبو دیا، جس کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔

    چین، شاپنگ سینٹر میں آگ بھڑک اُٹھی، 16 افراد ہلاک

    شدید بارشوں کے باعث گٹر ابل پڑے، سڑکیں سیلاب کا منظر پیش کرنے لگیں، متعدد پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ ٹریفک کی روانی بھی معطل ہے۔

  • ڈنکی: یورپ جانے کے لیے موت کی شاہراہ سے گزرنا پڑتا ہے

    ڈنکی: یورپ جانے کے لیے موت کی شاہراہ سے گزرنا پڑتا ہے

    پنجاب کے مرکزی اضلاع سیالکوٹ، گجرات، گوجرانولہ اور جہلم کے نوجوانوں میں آج کل پنجابی کا ایک جملہ ’بیچو مکان تے چلو یونان ‘(مکان فروخت کرو اور یونان چلو) ایک رائج الوقت محاورے کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے‘ اس جملے کے اس قدر زبان زد عام ہونے سے اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ یورپ جانے کی خواہش ایک وبا کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے اور یہ نوجوان اپنی ہر چیز داؤپر لگا کر یورپ چلے جانا چاہتے ہیں۔

    اس معاملے کی وجوہات میں اگر جائیں تو اولاً بے روزگاری اور دوئم معاشرتی عدم توازن ، راتوں رات امیر بننے کا خواب نوجونوں کو اس مہم جوئی پر اکساتا ہے اور وہ کسی ایسے ایجنٹ کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں ‘ جو ان کو سمندر پار کی دنیا میں پہنچا دےیہ جانے بغیر کہ کیا وہ وہاں پہنچ بھی سکیں گے یا راستے میں ہی اپنی زندگی کی بازی ہار جائیں گے۔ ایجنٹ کے لئے بھی انہیں کوئی دفتر تلاش کرنا نہیں پڑتا بلکہ گلی کی نکڑ پر واقع چائے کے کھوکھے پر اس کا کوئی نہ کوئی رشتہ دار یا دوست پہلی دفعہ یہ ملاقات کروا دیتا ہے اوراس کے بعد ایک ٹیلفون نمبر ان کے درمیان تمام رابطوں کا ذریعہ بنتا ہے۔

    نہ کسی پاسپورٹ کی ضرورت‘ نہ سفری دستاویزات کی ۔۔۔ بس ایک بیگ اور چند سو ڈالر لے کر یہ نوجوان گھر سے نکلتے ہیں ، اس کے بعد ان کو ہر ہدایت ایجنٹ کے موبائل سے ملتی ہے کہ اسے کہاں پہنچنا ہے؟۔بلوچستان میں داخل ہوتے ہی انسانوں کی اس کھیپ کو بھیڑ بکریوں کی طرح پچھلا ایجنٹ انہیں اگلے ایجنٹ کے حوالے کردیتا ہے۔ انسانی سمگلروں کا یہ ایک پورا مافیا ہے جس کا نیٹ ورک اس گلی کے نکر پر ملے ایجنٹ سے لے کرایران‘ ترکی اور یونان کی سرحدوں تک پھیلا ہوتا ہے۔وطن چھوڑنے والے دراصل ایک طرح ان کے یرغمالی ہوتے ہیں جن کے ایجنٹ بدلتے رہتے ہیں۔ ہر ایجینٹ کی اگلے ایجنٹ کے ساتھ ایک ڈیل ہوتی ہےجس کے تحت یہ ادلا بدلی ہوتی ہے۔

    خشکی کے راستے یورپ جانے والے یہ نوجوان پاکستان سے ایران ‘ اور پھر ایران سے ترکی اور پھر وہاں سے ترکی کا بارڈر کراس کرکے یونان میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔بظاہر ایک جملے میں لکھا جانے والا سفر بہت آسان لگتا ہےلیکن ان تمام داستانوں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے‘ جس میں کسی کے فرار ہونے کے واقعے کو موضوع بنایا گیا ہے۔ آپ نے پڑھا ہوگا کہ ان ناولوں ‘ کہانیوں اور آپ بیتیوں میں ان کے کرداروں نے کیسی کیسی مصیبتیں تکالیف برداشت کیں‘ کن مشکلات اور دکھ درد کا ان کو سامنا کرنا پڑا ، لیکن آپ یقین کریں کہ اس کے مقابلے میں اگر آپ ان تارکینِ وطن کی صعوبتیں اور تکالیف سنیں تو آپ کو لگے گا کہ وہ تمام کہانیاں ان واقعات کے سامنے بالکل ہیچ ہیں۔

    یہ تارکین وطن اپنی جان کی بازی لگا کر یونان پہنچتے ہیں‘ حالات کس قدر خوفناک ہوں گے خود ان کو بھی اندازہ نہیں ہوتا۔ وادی مرگ کا یہ سفر بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ سےنکلتے ہی شروع ہوجاتا ہے جہاں سے ان کی واپسی کا راستہ تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی واپس آنا چاہئے تو یہ ایجنٹ اس کو جان سے مار دیتے ہیں‘ ان ایجنٹوں کو واپس جانے والوں سے دو خطرے ہوتے ہیں ‘ ایک تو یہ کہ واپس جانے والاپنجاب والے ایجنٹ کو پکڑوا نہ دے ‘ دوسرا جو پوری رقم انہوں نے ایڈوانس میں لی ہوتی ہے ‘ وہ واپس نہ کرنی پڑ جائے چناچہ وہ ایسے افراد کو باقی لوگوں کے سامنے کسی پہاڑ سےدھکا دے دیتے ہیں یا گولی مار دیتے ہیں کہ دوسرے اس سے عبرت پکڑیں اور واپس جانے کا خیال دل سے نکال دیں۔

    ان ایجنٹوں کےعلاوہ علیحدگی پسند تنظیموں اور فرقہ پرست دہشت گرد وں کی جانب سے دوسرے فرقے کے لوگوں کو ڈھونڈ کر مار دینے کا خطرہ علیحدہ اپنی جگہ موجود ہوتا ہے ‘ علاوہ ازیں پنجاب سے جانے والوں کو قطعی وہاں کے جغرافیائی حالات کا علم نہیں ہوتا لہذا میدانوں کے رہنے والے یہ نوجوان جب خطرناک پہاڑی سلسلوں‘ صحراؤں ‘ ندی نالوں اور جنگلوں میں میلوں پیدل چلتے ہیں تو ان میں کئی کسی حادثہ کا شکار ہوکر اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں اور جو زخمی ہوجائے ‘ اسے بھی یہ ایجنٹ خود مار دیتے ہیں کیونکہ وہ اس سفر کے دشوار گزار راستوں کو عبور کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ پیچھے ان کو چھوڑا نہیں جاسکتا اور یہ ایجنٹ اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کام ایک انسانی کھیپ کو ایران کی سرحد پر پہنچانا اور پھر دوسری آنے والی کھیپ کے درمیان وقفہ قائم رکھنا ہے۔

    اس سفر میں یہ تارکین وطن ہر جانب دم موت سے آنکھ مچولی کھیلتے ہیں ‘ ابھی حال میں ہی تربت سے ملنے والی پندرہ لاشوں کی خبر تو آپ نے سنی ہی ہوگی کہ کیسے ان کو ایک علیحدگی پسند تنظیم کے لوگوں نےگولیوں سے بھون ڈالا ان میں سے بچ جانے والے ایک سترہ سالہ لڑکے نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اس نے ایجنٹوں سے یونان جانے کے ایک لاکھ پینتس ہزار طے کئے تھے گویا وہ اپنی جان کا سودا ایک لاکھ پینتس ہزار میں کررہاتھا۔

    یہ ایجنٹ جانے والے نوجوانوں کے ساتھ سودا طے کرتے ہوئے یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ وہ کتنا افورڈ کرسکتا ہے اور اسی حساب سےپیسے طے کرتے ہیں‘ عام طور پر سوالاکھ سے لے کر ساڑے تین لاکھ تک میں سودا طے پاتا ہے‘ کچھ پیسے پہلے لے لیتے ہیں۔۔ بقایا یونان پہنچ پر کمائی کرکے دینے کے وعدہ پر لے جاتے ہیں۔لیکن کمائی کرکے پیسے واپس کرنے والی بات بالکل جھوٹ ہوتی ہے اس سے پہلے ہی یہ ایجنٹ مختلف بہانوں سے اصل کا تین گنا وصول کر لیتے ہیں ۔

    یہاں ان نوجوانوں کے گھر والوں کا رد عمل بھی زیر بحث نہ لایا جائے تو موضوع مکمل نہ ہوگا‘ ان نوجوانوں کے پچانوے فیصد خاندانوں کے افراد کی ناصرف اس میں رضامندی شامل ہوتی ہےبلکہ خاندان کا ہر فرد اپنی اپنی بساط کے مطابق جتنی بھی مالی مدد ہوسکےوہ کرتا ہے ۔ پونڈ اور ڈالر کا خمار کچھ ایسا چڑھتا ہےکہ اگر کسی کو ان خطرات کا علم بھی ہو تو وہ چُپ سادھے رہتا ہے کہ کہیں لڑکا ڈر کر اپنا ارادہ ملتوی ہی نہ کردے۔

    موت اور زندگی کےاس کھیل میں ان تارکینِ وطن کے سامنے تین ملکوں کی بارڈر سیکورٹی فورسز ہوتی ہیں جن کو چکما دے کر انہیں ایران‘ ترکی اور پھر یونان مین داخل ہونا ہوتا ہے۔ یہ فورسز کوئی عام لوگ نہیں بلکہ تربیت یافتہ فوجی ہوتے ہیں جن کا روزانہ ان جیسےتارکین وطن سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ‘ ان نوجوانوں میں سے بہت سارے بارڈر کو کراس کرتے ہوئے ان فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ ایران اور ترکی میں غیر قانونی طور سفر کرتے ہوئےان افراد کا واسطہ ایسے قبائل سے بھی پڑتا ہےجو کہ ذرا سی بات پر ان کو مار ڈالتے ہیں۔ ان میں قابل ذکر ترکی‘ ایران اور عراق میںموجو کرد قبائل ہیں جو کہ خود علیحدگی چاہتے ہیں۔ یہ کسی اجنبی کو اپنے علاقے میں برداشت نہیں کرتے۔ اور ان تارکین وطن کو ان کے علاقوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے‘ ایران اور ترکی کے اندر یہ لوگ کس طرح اپنا سفر جاری رکھتے ہیں کس طرح انہیں کسی جانوروں کی مانند گاڑیوں میں ٹھونس کر کنٹینروں میں بند کرکےلے جایا جاتا ہےاور کس طرح تہہ خانوں میں کئی کئی دن بند رکھا جاتا ہے‘ ان میں سے جو پکڑے جاتے ہیں ان کے ساتھ کیا ہوتا یہ ایک علیحدہ داستان ہےجس کی تفصیل میں جائیں تو ایک کتاب بھی لکھنا کم پڑسکتا ہے۔

    مختصراً یہ کہ یہ لوگ محض چند مقامات پر خطروں کے مسافر نہیں ہوتے بلکہ وادیٔ موت کےچوبیس گھنٹوں کے راہی ہوتے ہیں۔ بلوچستان ‘ ایران اور ترکی کے سفر کے دوران جو لوگ مرجاتے ہیں ان کو کفن تو کیا قبر بھی نصیب نہیں ہوتی۔ انسانی جانوں کی جو بے توقیری ان ایجنٹوں کے ہاتھوں ہوتی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔لیکن ترکی اور یونان کی سرحد پر ایسے قبرستان ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں ان تارکین وطن کی قبریں ہیں۔ لیکن ان بے نام قبروں پر کوئی کتبہ نہیں۔ حسب نسب اوروالدین کا پتہ نہیں۔وہ مسلم ‘ عیسائی‘ ہندو ہیں یا سکھ‘ کوئی تمیز نہیں ۔بس جس کی لاش ملی اسے دفن کردیا گیا نہ ان کی نماز جنازہ کسی نے پڑھائی نہ کسی چرچ میں آخری رسوم ہوئیں اور نہ مرنے والے کی آتما کی مکتی کے لئے کسی پنڈت نےگیتا کا پاٹھ کیا۔خدا ہی جانتا ہے کہ ماں باپ اور بھائی بہن کیسے گمنام لاوارث مرنے کے لئے اپنے جگر گوشوں کو اس سفر پر بھیج دیتے ہیں۔

  • بھارت کو بڑا دھچکا، یورپی یونین نے انڈین مسالوں سمیت 527 فوڈ پروڈکٹس پر پابندی لگا دی

    بھارت کو بڑا دھچکا، یورپی یونین نے انڈین مسالوں سمیت 527 فوڈ پروڈکٹس پر پابندی لگا دی

    یورپی یونین نے انڈین مسالوں سمیت 527 فوڈ پروڈکٹس پر پابندی لگا دی، جو بھارتی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے فوڈ سیفٹی حکام کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹوں میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوڈ پروڈکٹس کی ایک قابل ذکر تعداد میں ایتھیلین آکسائیڈ موجود ہے، جو ایک قسم کا کینسر پیدا کرتا ہے۔

    یہ معاملہ اس وقت نمایاں ہو کر سامنے میں آیا جب معروف بھارتی مسالہ جات برانڈز (بشمول ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ) کی جانچ پڑتال کی گئی، اور یہ معلوم ہوا کہ ان میں ایتھیلین آکسائیڈ نامی کیمیکل مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں موجود ہے۔

    اس سے قبل سنگاپور فوڈ ایجنسی اور ہانگ کانگ کے سینٹر فار فوڈ سیفٹی نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی فوڈ پروڈکٹس میں اتھیلین آکسائیڈ مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں موجود ہے، جس پر دونوں نے ممالک نے انڈین مسالوں پر پابندی لگائی، ہانگ کانگ فوڈ سیفٹی ریگولیٹر نے صارفین کو خبردار کیا کہ ’ایورسٹ فش کری مسالہ‘ سمیت چار قسم کے مسالے نہ خریدیں۔

    اب یورپی یونین نے بھی 527 سے زیادہ ہندوستانی فوڈ پروڈکٹس میں کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز پر تشویش کا اظہار کیا ہے، یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) نے ساڑھے 3 سالوں کے دوران (ستمبر 2020 سے اپریل 2024) وسیع سطح پر بھارتی فوڈ پروڈکٹس کی جانچ کی جن میں گری دار میوے اور تل کے بیج (313)، جڑی بوٹیاں اور مسالے (60)، غذائی خوراک (48)، اور دیگر متفرق کھانے کی مصنوعات (34) شامل تھیں۔

    امریکا میں بھی بھارتی مسالوں پر پابندی کی تیاری

    ٹیسٹوں سے یہ بات سامنے آئی کہ ان ہندوستانی مصنوعات کی ایک بڑی تعداد میں ایتھیلین آکسائیڈ موجود ہے، جس نے یورپی یونین کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا، کیوں کہ یورپی یونین 2011 میں اس کیمیکل پر پابندی لگا چکا ہے۔

  • یورپ میں ویزا فری سفر کی خوشخبری سنادی گئی

    یورپ میں ویزا فری سفر کی خوشخبری سنادی گئی

    کوسوو کے باشندوں کو یورپ میں بغیر ویزا جانے کی اجازت دینے والی یورپی یونین کی ویزا سکیم طویل انتظار کے بعد پیر سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی اسکیم کوسوو کے شہریوں کو 180 دن کی مدت میں 90 دن تک بغیر ویزا شینگن زون کا سفر کرنے کے قابل بناتی ہے۔ نئی اسکیم کا نفاذ اتوار کی رات سے کردیا گیا ہے۔

    کوسوو کے دارالحکومت پرسٹینا میں ان اصلاحات کو مکمل شناخت کی جانب ایک اور قدم اور نئے عزائم کو فروغ دینے کے طور پر سمجھا جاتا ہے جس نے 2008 میں یورپی یونین میں شمولیت کے لیے آزادی کا اعلان کیا تھا۔

    کوسوو 18 لاکھ نفوس کی آبادی کے ساتھ مغربی بلقان کے چھ ممالک میں سے آخری ہے جس کی کوشش ہے کہ وہ یورپی یونین میں شامل ہوجائے۔

    یورپی یونین کی جانب سے کوسوو کے ساتھ ویزا نظام ختم کرنے سے قبل اس ملک کا پاسپورٹ رکھنے والے دنیا کے صرف 14 ممالک میں بغیر ویزا سفر کر سکتے تھے۔

    یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے لیے سرحد اور نقل مکانی کے انتظام کے پیش نظر کوسوو نے 2018 تک ویزا فری نظام کے لیے ضروری معیار کو پورا کیا، لیکن یہ منظوری فرانس اور ہالینڈ کی جانب سے روک دی گئی۔

    یورپی یونین کے پانچ دیگر ممبران قبرص، یونان، رومانیہ، سلوواکیہ اور سپین ہجرت کی نئی سکیموں کے لیے فکر مند تھے اور ان پانچوں ممالک نے سربیا سے کوسوو کی آزادی کو تسلیم نہیں کیا۔

    جاپان میں زلزلہ، امریکی صدر نے بڑی پیشکش کردی

    کوسوو کی حکومت پرسٹینا میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران عوامی بیداری مہم چلا رہی ہے جس میں زور دیا جارہا ہے کہ یورپی یونین میں ملازمتوں کی تلاش کے لیے سفر کی آزادی کا غلط استعمال نہ کریں۔

  • یورپ برطانیہ میں طیاروں پر پابندی، پی آئی اے کے مستقبل کا فیصلہ کس مہینے ہوگا؟

    یورپ برطانیہ میں طیاروں پر پابندی، پی آئی اے کے مستقبل کا فیصلہ کس مہینے ہوگا؟

    کراچی: یورپی سیفٹی ایجنسی بورڈ پی آئی اے کے مستقبل کا فیصلہ مئی 2024 میں کرے گا، یورپ اور برطانیہ میں پاکستانی اور پی آئی اے کے طیاروں پر پابندی عائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی سیفٹی ایجنسی ایاسا کی ٹیم نے سی اے اے اور پی آئی اے کے آڈٹ کے دوران مشاہدات سمیت مختلف آپریٹرز سے کیے گئے سوالات کے جواب سی اے اے سے طلب کر لیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایاسا نے پی آئی اے سے بھی اپنے مشاہدات سے متعلق انجینئرنگ، فلائٹ سروسز اور فلائٹ آپریشنز سے متعلق دستاویز طلب کیے ہیں۔

    ایاسا اپنی حتمی رپورٹ مئی میں ہونے والے ایاسا کے سیفٹی بورڈ میں پیش کرے گی، یورپی سیفٹی ایجنسی پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی آڈٹ رپورٹ کو سیفٹی بورڈ کے ایجنڈے میں شامل کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق مئی میں یورپی سیفٹی ایجنسی سیفٹی ریونیو بورڈ کے اجلاس میں پی آئی اے کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، جب کہ یورپی سیفٹی ایجنسی نے گزشتہ ماہ سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا آڈٹ کیا تھا۔

  • نسان 2030 کے بعد یورپ میں صرف برقی گاڑیوں فروخت کریگا

    نسان 2030 کے بعد یورپ میں صرف برقی گاڑیوں فروخت کریگا

    نسان موٹرز نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 2030 کے بعد یورپ میں صرف برقی گاڑیوں فروخت کرنے کا عندیا دیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی کار مینوفیکچرنگ کمپنی کی نگاہیں اب بڑے ہدف پر مرکوز ہیں۔ یورپی ممالک کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں برق رفتار تبدیلی لاتے ہوئے کمپنی نے برقی گاڑیوں پر توجہ مبذول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ وہ چھ سالوں بعد یعنی 2030 سے یورپ میں صرف برقی گاڑیاں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    جاپانی آٹو کمپنی کی جانب سے گزشتہ دنوں یہ اعلان سامنے آیا ہے۔ نسان کے مطابق دنیا بھر میں فروخت ہونے والی اس کی دس لاکھ سے زائد برقی گاڑیوں میں سے ایک تہائی یورپ میں فروخت ہوتی ہیں۔

    کمپنی کا ماننا ہے کہ براعظم یورپ برقی گاڑیوں کی جانب تیزی سے منتقل ہو رہا ہے، اس لیے گاڑیاں بنانے والی کمپنی اس مقابلے میں کسی صورت پیچھے نہیں رہنا چاہتی۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین اور برطانیہ روایتی انجن والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

  • یورپ ایک کے بعد ایک مصیبت کی زد پر، یونان، ترکیہ اور بلغاریہ میں سیلاب

    یورپ ایک کے بعد ایک مصیبت کی زد پر، یونان، ترکیہ اور بلغاریہ میں سیلاب

    یونان: یورپ ایک کے بعد ایک مصیبت کی زد پر ہے، جنگلاتی آگ کے بعد یورپ میں شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیلاب سے یونان، ترکیہ اور بلغاریہ میں 8 افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہو گئے ہیں، جنگلات میں آگ لگنے کے بعد یونان تباہ کن سمندری طوفان کی زد میں آ گیا ہے۔

    طوفان ڈینیئل نے مغربی اور وسطی یونان میں تباہی مچا دی، سیلابی پانی راستے میں آنے والی ہر شے کو بہا لے گیا، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مختلف حادثات میں 2 افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہو گئے ہیں۔

    سیلاب کے سبب مختلف حادثات میں ترکیہ میں 4 افراد جان سے گئے، استبول میں گلی محلے ندی نالوں میں تبدیل ہو گئے، گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں، لوگ تیرنے پر مجبور ہو گئے، شہریوں کی مدد کے لیے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔

    بلغاریہ میں 311 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، موسلادھار بارش سے سرحد ی صوبہ سیلاب کی زد میں آ گیا ہے، جس کی وجہ سے حکام نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ بارش کے باعث لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں، اور سینکڑوں پروازیں منسوخ ہو گئیں، کاروبارِ زندگی ٹھپ ہو گیا، اسکول بھی بند ہو گئے ہیں۔

  • یورپ بھر میں ہیٹ الرٹ جاری

    یورپ بھر میں ہیٹ الرٹ جاری

    موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا کی مختلف ممالک آگ کی لپیٹ میں ہے، آگ اور ہیٹ ویو کے سبب یورپ بھر میں ہیٹ الرٹ جاری کردیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکیے میں جنگلات میں ہیلی کاپٹر سے پانی بم پھینکے گئے لیکن آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا جبکہ بحری جہازوں کی آمدورفت متاثر ہورہی ہے۔

    امریکی جزیرے میں لگی آگ سے مرنے والوں کی تعداد 89 ہو گئی

    یونان کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سے دارالحکومت ایتھنز دھوئیں اور راکھ کی لپیٹ میں آگیا اس کے علاوہ فرانس میں ہیٹ ویو کے سبب ریڈ الرٹ بڑھادیا گیا ساتھ ہی جوہری توانائی کی پیداوار روک دی گئی۔

    کینیڈا برٹش کولمبیا کے جنگلات میں آگ کی شدت بڑھ گئی، فوج طلب

    جنوبی فرانس کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 42 ڈگری سیلیس تک ریکارڈ کیاگیا جبکہ اٹلی کے جنگلات میں مزید آگ پھیلنے کے خدشے کے سبب ہنگامی ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔