Tag: یورپ

  • یورپ کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں، 40 سے زائد افراد ہلاک

    یورپ کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں، 40 سے زائد افراد ہلاک

    موسمیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر یورپ کے 9 ممالک کے جنگلات آگ کی زد میں ہیں جس سے 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

    بحریہ روم کے خطے میں شدید گرم موسم اور ہیٹ ویوز کے باعث مختلف جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سے 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے، سب سے زیادہ چونتیس ہلاکتیں الجزائر میں ہوئیں جہاں مرنے والوں میں دس فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    آگ شدید گرم موسم اور ہیٹ ویوز کے سبب شام، الجزائر، تیونس، یونان اور اٹلی کے جنگلات اور دیگر مقامات پر لگی ہوئی ہے، متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

    متاثرہ  علاقوں میں 8 ہزار سے زائد فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، تاہم گرمی اور تیز ہوائیں موسم متاثرہ علاقوں میں آگ بجھانے میں رکاوٹ ہیں۔

    یونان کے سیاحتی جزیرے پر لگی آگ بے قابو ہوگئی، ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی

    واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ زمین اور اس پر بسنے والے انسانوں کو قیامت خیز گرمی، شدید بارشوں، سیلاب اور سمندری طوفانوں کی صورت برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور یہ آفات کسی ایک خطہ زمین نہیں بلکہ دنیا بھر میں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ یہ تباہی اس قدر ہولناک ہوچکی ہے کہ ایک ہی ملک میں کہیں بارش برس رہی ہے تو کہیں آسمان سے گرمی کی صورت آگ برس رہی ہے۔

    اس وقت یورپ اور امریکا شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ یونان، کینیڈا اور واشنگٹن کے جنگلات میں لگی آگ خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے تو دوسری جانب مشرقی چین میں بھی سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے اور کئی افراد اپنی جان سے جا چکے ہیں۔

    یورپ میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات پر سائنسدان کیا کہتے ہیں؟

    افغانستان اور بھارت میں بھی طوفانی بارشیں قہر ڈھا رہی ہیں۔ پاکستان میں بھی اس سال بارشوں اور سیلاب سے 131 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • یونان کشتی حادثہ: 15 جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت مکمل، 3 میتیں لاہور پہنچ گئی

    یونان کشتی حادثہ: 15 جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت مکمل، 3 میتیں لاہور پہنچ گئی

    گذشتہ ماہ یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 15 پاکستانیوں کی میتوں کی شناخت مکمل ہوگئی جبکہ 3 میتیں لاہور پہنچا دی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 15 پاکستانیوں کی میتوں کی شناخت مکمل کرلی گئی جب کہ 3 میتیں لاہور پہنچا دی گئی ہیں۔

     حکام کے مطابق میتیں یونان سے دوحہ اور دوحہ سے لاہور پہنچائی گئی ہیں، اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے نمائندوں نے میتیں ورثا کےحوالے کیں۔

    میتیوں کو او پی ایف کی ایمبولینسز کے ذریعے آبائی علاقوں کو روانہ کیاگیا، عبدالواحد اور سفیان عباس  کی میتیں گجرات جبکہ ناصر علی کی میت گوجرانوالہ روانہ کی گئی ہے۔

    یونان کشتی حادثہ میں ملوث بد نامے زمانہ 2 انسانی اسمگلرز گرفتار

    حکام کا بتانا ہے کہ 22 تاریخ کو مزید 6 میتیں اور 25 تاریخ کو 2 میتیں  وطن پہنچائی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 350 پاکستانیوں کی کشتی یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔

    وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ’یونان کے قریب سمندر میں ڈوبنے والی کشتی میں 350 پاکستانی سوار تھے جن میں سے 281 کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔‘

    یاد رہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے اکثر افراد ایران، لیبیا، ترکی اور یونان کے راستے استعمال کرتے ہیں۔

  • یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری

    یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری

    برطانیہ نے پاکستان سمیت دنیا بھر سے ہنرمندوں کے لئے امیگریشن کے دروازے کھول دیے ہیں۔

    کویت اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری مراسلے کے مطابق برطانیہ کو اس وقت افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    برطانیہ کے سرکاری مراسلے کے مطابق امیگریشن میں پہلی مرتبہ 226 کیٹیگریز کو شامل کیا گیا ہے جس میں جلد ہی لوگوں کو کام دیا جائے گا، تمام کیٹیگریز کے لئے برطانیہ میں کم از کم اجرت میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    نئی کیٹیگریز میں اداکاروں، موسیقاروں، سائنسدانوں اور دیگر جیسے وسیع شعبوں کے لوگوں کو نوکری دی جائےگا۔ اس کے علاوہ انسٹرکٹرز، ریلوے اسٹیشن اسسٹنٹ، ویٹرنری ڈاکٹرز، درزی، ایئر ہوسٹسز، کیبن کریو، ماہرین تعلیم، ائیر کرافٹ انجینئر، این جی اوز  میں کام کرنے والے اور اسٹیٹ ایجنسی میں متعلقہ تجربہ رکھنے والے  اب برطانیہ میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں موجود طلبہ تعلیم کے بعد کام کرنے والی سہولت سے فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہنرمندوں کے لئے تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ ہو گا، منظور شدہ افرادی قوت کی کمی کی کیٹیگری کے لئے ویزہ فیس بھی کم رکھی گئی ہے۔

    سرکاری مراسلے کے مطابق افرادی قوت کی کمی کی کیٹیگری میں 31 کیٹیگریز مختص کی گئی ہیں۔

  • یورپ میں 12 سال بعد پیٹرول اور ڈیزل کی نئی کاریں نہیں چلیں گی

    یورپ میں 12 سال بعد پیٹرول اور ڈیزل کی نئی کاریں نہیں چلیں گی

    یورپی یونین نے دوہزار پینتیس میں ڈیزل اور پیٹرول سے چلنے والی نئی کاروں کی فروخت پر پابندی کا بل منظور کر لیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی اور اٹلی سمیت دیگر ممالک کی درخواست پر یورپی یونین نے مستقبل میں آب و ہوا متاثر نہ کرنے والی ٹیکنالوجی استعمال کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جس میں سینتھیٹک فیول اور چارج ہونے والی ہائبرڈ ٹیکنالوجی شامل ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ یورپ کے 27 ملکوں نے یہ ہدف مقرر کیا ہے کہ 2035 تک تمام ملکوں میں صرف الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوں گی۔اس منصوبے کا مقصد آب ہوا کے تحفظ کے لیے سال 2050 تک کاربن کے اخراج کو صفر کرنے کے ہدف کا حصول ہے۔

  • تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    ماسکو: روس نے یورپی ممالک کی جانب سے تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے اپنے تیل کی قیمت کی 60 ڈالر کی حد کو مسترد کر دیا ہے اور رد عمل سے خبردار کر دیا۔

    کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ہفتے کے روز کہا کہ روس قیمت کی حد کو قبول نہیں کرے گا، انھوں نے مزید کہا کہ کسی مخصوص ردعمل کا فیصلہ کرنے سے پہلے صورت حال کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    یورپی یونین، جی 7 اور آسٹریلیا نے ہفتے کے روز روسی سمندری ترسیل والے تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد کی منظوری دے دی ہے، جس کا اطلاق 5 دسمبر سے ہوگا۔

    دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کر کے ہم پیوٹن کے جنگی عزائم کو روکیں گے۔

    روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن کے مطابق قیمتوں کے تقرر کی حد سے روس کی آمدنی میں نمایاں کمی آئے گی، روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے گا۔

    روس کا کہنا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرے گا اور تیل کی عالمی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

  • کرسمس تہوار پر اضافی لائٹنگ نہیں کی جائے گی

    کرسمس تہوار پر اضافی لائٹنگ نہیں کی جائے گی

    اٹلی: یورپ میں کرسمس تہوار کی خوشیاں مدھم پڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کرسمس تہوار پر اضافی لائٹنگ نہیں کی جائے گی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں توانائی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے رواں برس کرسمس تہوار کی خوشیاں مدھم پڑنے کا خدشہ ہے۔

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپ کے کئی شہروں میں کرسمس پر اضافی لائٹنگ نہیں ہوگی، لائٹنگ کے اوقات کار بھی محدود کیے جائیں گے، اس وقت بھی کئی شہروں میں ریسٹورنٹس میں موم بتیوں سے کام چلایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بجلی کے بلوں میں ہوش رُبا اضافہ یورپی صارفین کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے پیرس سے لندن تک، پورے یورپ کے شہروں میں حکام چھٹیوں کی روشنی کے اوقات کو محدود کر رہے ہیں۔

    بہت سے لوگوں نے توانائی کی بچت والی LED لائٹس یا قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف رخ کر لیا ہے، کرسمس کی تعطیلات کے موقع پر حکام کو اس مخمصے کا سامنا ہے کہ یوٹیلیٹی بلوں اور مہنگائی کی وجہ سے دبے شہریوں کے ساتھ یک جہتی کے طور پر توانائی کی بچت کیسے کی جائے۔

    روس کی طرف سے یورپ کو قدرتی گیس کی ترسیل بند کرنے سے بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والا بحران لوگوں کو اختراعات کی طرف بھی لے جا رہا ہے، لومبارڈی کے علاقے میں ایک اطالوی پہاڑی قصبے بورنو میں، نوجوان قصبے میں صرف ایک کرسمس ٹری کو بیٹریوں کے ذریعے حرکی توانائی فراہم کرنے کے لیے سائیکلوں پر پیڈل مارنے کی ڈیوٹی انجام دیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کرسمس پر شہر میں کہیں اور لائٹنگ نہیں کی جائے گی۔

    اٹلی میں بھی، شمالی شہر ویرونا میں حکام اس بار پر غور کر رہے ہیں کہ لائٹنگ کو صرف چند اہم شاپنگ اسٹریٹس تک محدود کیا جائے، تاکہ بچت ہو سکے اور بجلی ضرورت مند خاندانوں کے کام آ سکے۔

    اسپین میں بھی کئی شہروں میں توانائی کی بچت کے لیے کرسمس لائٹنگ کے اوقات میں ایک گھنٹے کی کمی کی جائے گی۔ ویگو شہر کے میئر ہابیل کبالیرو نے اس حوالے سے کہا کہ ’’اگر ہم کرسمس نہیں مناتے تو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جیت جائیں گے۔

  • روس کا یورپی ممالک سے سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کا اعلان

    روس کا یورپی ممالک سے سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کا اعلان

    ماسکو: روس نے یورپی ممالک کے خلاف ایک اور بڑا قدم اٹھا لیا، کچھ یورپی ممالک سے اپنے سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں کے ردِ عمل میں روس نے یورپی یونین ممالک میں اپنے سفارتکاروں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں ایک یا دو سے زائد ڈپلومیٹس کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔

    ترجمانِ روسی وزارتِ خارجہ ماریا زخارووا نے کہا کہ یورپی یونین کے وہ ممالک جنھیں روس نے دوست ملکوں کی فہرست سے نکال دیا ہے، میں صرف ایک یا دو سفارت کار ہوں گے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو کبھی بھی سفارتی تعلقات ختم کرنے میں پہل نہیں کرے گا۔

    اکتوبر میں روسی نائب وزیر خارجہ یوگینی ایوانوف نے کہا تھا کہ روسی سفارت کار خارجہ پالیسی کے لیے ترجیحی علاقوں پر اپنی کوششیں مرکوز کر رہے ہیں، انھوں نے کہا روس نے ایشیا، افریقہ، اور آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (CIS) میں نئے قونصل خانے کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی بحالی کی کوششیں جاری ، کامیابی کی امید

    پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی بحالی کی کوششیں جاری ، کامیابی کی امید

    اسلام آباد : سول ایوی ایشن اتھارٹی کا وفد پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی بحالی پر آج ایک بار پھر برسلز میں ہونے والے اجلاس میں کوشش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے پر یورپی ملکوں کی پروازوں پر پابندی کے معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کا 5 رکنی وفد آج ایک بار پھر برسلز میں ہونے والے اجلاس میں کوشش کرے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نئی کوشش کے تحت سول ایوی ایشن اتھارٹی کی 5 رکنی ٹیم یورپی یونین حکام کو پی آئی اے کی پروازوں کو بحالی کئے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔

    سی اے اے کا وفد ڈپٹی ڈی جی ریگولٹری کی سربراہیں یورپی کمیشن اور یورپی سیفٹی اجنسی حکام سے ملاقات میں پائلٹس لائسنس، اوورسائیٹ اور رجسٹریشن کے متعلق پیش رفت پر اگاہ کرے گا۔

    اجلاس میں مشتبہ پائلٹس لائسنس کے بعد اقدام پر ڈاریکٹر لائسنس سی اے اے تیکنیکی سیشن میں یورپی حکام کو آگاہی دیں گے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کی نا اہلی کے باعثِ ڈھائی سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پی آئی اے کی یورپی ملکوں کے لئے پروازیں بحال کرانے میں ناکام ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کے کے اقدام سے تاحال یورپی سیفٹی ایجنسی اور یورپی کمیشن جولائی 2020 سے تاحال مطمئن نہ کرسکے۔

    آج کے اہم اجلاس میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام یورپی حکام کو مطمئن کرنے کی ایک اور کوشش کریں گے۔

    پی آئی اے ذرائع کے مطابق سی اے اے حکام کی نا اہلی اور یورپ ملکوں میں پابندی کے باعثِ قومی ایئرلائن کو ڈھائی سال کے دوران 150 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

  • پی آئی اے یورپی ایوی ایشن کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام

    پی آئی اے یورپی ایوی ایشن کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام

    کراچی: یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازیں بحال کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازیں بحال کرنے سے پھر انکار کردیا۔

    پاکستان سول ایوی ایشن حکام رجسٹریشن اور اوور سائٹ معاملات پر اعتماد بحال کرنے میں تاحال ناکام رہا۔

    یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے اعتماد بحال کرنے تک پاکستان کے آن سائٹ دورے سے بھی انکار کردیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایاسا نے کہا ہے کہ اوور سائٹ اور رجسٹریشن سے متعلق اقدامات کرنے تک پروازیں بحال نہیں کر سکتے۔

    ایاسا کا کہنا ہے کہ پاکستان سی اے اے کے ابتدائی اقدامات تک پی آئی اے کی یورپ پروازوں کی بحالی ناممکن ہے۔

    خیال رہے کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس کے معاملے پر یورپی ایوی ایشن ایجنسی نے پی آئی اے پر جولائی 2020 سے پابندی عائد کر رکھی ہے، یورپی ممالک اور برطانیہ میں پابندی سے اب تک پی آئی اے کو 150 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

    پی آئی اے کی یورپ میں پروازیں بحال کرنے سے قبل، ایاسا، پاکستان سی اے اے اور پی آئی اے کا آن سائٹ آڈٹ کرے گا۔

    سی اے اے حکام نے پی آئی اے کے یورپ آپریشن کی بحالی کے لیے پہلے مارچ 2021، پھر نومبر 2021، پھر مارچ 2022 اور اب نئی تاریخ مارچ 2023 دی ہے۔

    یورپی سیفٹی ایجنسی نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اعتماد بحال کرنے میں ناکام ہے اور فی الحال ایاسا کا آڈٹ کے لیے پاکستان آنے کا بھی کوئی امکان نہیں۔

    ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایاسا کے دورے سے متعلق کام کیا جارہا ہے۔

  • یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا ایک اور بدترین نتیجہ سامنے آسکتا ہے، رواں برس موسم سرما میں پورے یورپ میں بجلی کی بندش اور موبائل نیٹ ورکس میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں اس سال ممکنہ طور پر موسم سرما کے دوران بجلی کی بندش کے باعث موبائل فون کے نیٹ ورکس میں خلل پڑ سکتا ہے۔

    یوکرین تنازع کے تناظر میں روس کی جانب سے یورپ کے اہم سپلائی روٹ کے ذریعے گیس کی سپلائی روکنے کے فیصلے سے بجلی کی بندش کے امکانات بڑھ گئے ہیں، فرانس کے متعدد نیو کلیئر پلانٹس مرمتی کام کی غرض سے بند ہونے کی وجہ سے صورت حال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ شدید سردی ٹیلی کامز انفراسٹرکچر کو مشکل میں ڈالے گی، کمپنیاں اور حکومتیں بجلی کی بندش کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے چار ایگزیکٹوز نے کہا ہے کہ اس وقت متعدد یورپی ممالک میں بجلی کا کافی بیک اپ سسٹم موجود نہیں جس سے موبائل فون کی بندش ہو سکتی ہے۔

    فرانس، سویڈن اور جرمنی سمیت یورپی ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے روابط میں خلل پیدا نہ ہو۔ واضح رہے کہ بجلی کی بندش سے موبائل فون کے اینٹینا پر نصب بیک اپ بیٹری میں پاور ختم ہو سکتی ہے۔

    یورپ میں تقریباً 5 لاکھ ٹیلی کام ٹاورز ہیں اور زیادہ تر کا بیٹری بیک اپ ہے اور اس پر تقریباً 30 منٹ تک موبائل کے اینٹینا کام کرتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بتایا کہ فرانس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی اینیڈس نے بدترین صورت حال میں 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی تجویز پیش کی ہے۔ موبائل فون کمپنی ٹیلکوز نے سویڈن اور جرمنی کی حکومتوں سے بجلی کی ممکنہ بندش پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

    سویڈش ٹیلی کام آپریٹر پی ٹی ایس دیگر ٹیلی کام آپریٹرز اور حکومتی اداروں کے ساتھ بجلی کی بندش کے مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔

    جرمنی میں ڈوئچے ٹیلی کام کے 33 ہزار موبائل ریڈیو ٹاور ہیں اور اس کے موبائل ایمرجنسی پاور کے نظام سے کچھ ہی ٹاورز کو بیک اپ دیا جا سکتا ہے۔

    فرینچ فیڈریشن آف ٹیلی کامز (ایف ایف ٹی) کی صدر لیزا بیللو کے مطابق فرانس میں تقریباً 62 ہزار موبائل ٹاور ہیں اور انڈسٹری میں یہ سکت نہیں کہ تمام اینٹینوں کو نئی بیٹریاں دی جائیں۔