Tag: یورپ

  • وزیر خارجہ کی اسلامو فوبیا کے خلاف اہم تجاویز

    وزیر خارجہ کی اسلامو فوبیا کے خلاف اہم تجاویز

    نیویارک: وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے مسلمانان یورپ کے اجلاس میں، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کی نگرانی کے لیے آبزرویٹری قائم کرنے کی تجویز دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے مسلمانان یورپ کے اجلاس میں شرکت کی۔

    وزیر خارجہ نے او آئی سی کو یورپ سمیت دنیا بھر میں مسلم اقلیتوں کو درپیش مشکلات کے حل کی تجاویز دیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یورپ سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز جرائم کے واقعات کی نگرانی کرنا ہوگی، او آئی سی کو نگرانی کے لیے اپنی آبزرویٹری مزید مضبوط بنانا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ نگرانی سے رجحانات کو سمجھنے، مؤثر حکمت عملی بنانے اور ٹھوس اقدامات اٹھانے میں مدد ملے گی۔

    وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کمشنر کونسل آف یورپ سے آبزرویٹری کے قیام کا مطالبہ کیا جائے۔ دونوں اہم اداروں کی آبزرویٹری مسلم دشمنی، مذہبی منافرت اور تشدد کی نگرانی کرے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر، کونسل آف یورپ کی آبزرویٹری پالیسی اداروں کو باقاعدگی سے رپورٹ کرے۔

    وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل پر اسلامو فوبیا پر خصوصی ایلچی یا فوکل پرسن مقرر کرنے پر زور دیا جائے، او آئی سی ارکان، یورپی ممالک کے ساتھ مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کو اٹھائیں اور مسائل حل کریں۔

  • یورپ کو 500 سال بعد بڑے خطرے نے گھیر لیا

    یورپ کو 500 سال بعد بڑے خطرے نے گھیر لیا

    برسلز: یورپ کو 500 سال میں پہلی بار بدترین خشک سالی کے عفریت نے گھیر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برِّ اعظم یورپ کا تین تہائی علاقہ خشک سالی کی زد میں آ گیا ہے، گلوبل ڈراٹ آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق بر اعظم یورپ کے 47 فی صد علاقوں میں خشک سالی جیسے حالات موجود ہیں۔

    سینتالیس فی صد یورپی خطے میں زمین کی مٹی سوکھ چکی ہے، 17 فی صد یورپی علاقوں میں گھاس، پھوس اور سبزے کے خاتمے کی علامات ظاہر ہو چکی ہیں۔

    گلوبل ڈراٹ آبزرویٹری نے انتباہ میں کہا کہ خشک سالی کا اثر فصلوں کی پیداوار پر پڑے گا، اور خشک سالی کے باعث جنگلات میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے، اور خشک سالی یورپ کے کچھ جنوبی علاقوں میں مزید کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔

    برطانیہ کے مختلف حصوں میں خشک سالی کا اعلان

    رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ یورپ کے تقریباً تمام دریا کسی نہ کسی حد تک خشک ہو چکے ہیں۔

    امریکا میں خشک سالی سے صورت حال انتہائی خراب ہو گئی

    یورپی یونین کی پیش گوئیوں کے مطابق پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے میں مکئی کی فصل 16 فی صد، سویابین کی 15 فی صد اور سورج مکھی کی فصل 12 فی صد کم ہوگی۔

    خیال رہے کہ خشک سالی کی آبزرویٹری یورپی کمیشن کے ریسرچ ونگ کا حصہ ہے، اس رپورٹ پر کمیشن نے متنبہ کیا ہے کہ ابتدائی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ موجودہ خشک سالی کم از کم 500 سالوں کے بعد بدترین دکھائی دیتی ہے۔

  • بھارتی وزیر خارجہ کی یورپی ممالک پر شدید تنقید

    بھارتی وزیر خارجہ کی یورپی ممالک پر شدید تنقید

    نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یورپی ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپ کو اس سوچ سے باہر نکلنا ہوگا کہ یورپ کا مسئلہ ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یورپی ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپین یونین کو اس مائنڈ سیٹ سے نکلنا ہوگا کہ یورپ کا مسئلہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جبکہ دنیا کے مسائل سے یورپ کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔

    سلواکیہ میں گلوب سیک 2020 کے فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی محض اس بات پر منحصر نہیں ہے کہ اس کی پالیسی کچھ دیگر ممالک کے موافق نہ ہو۔

    بھارتی وزیر خارجہ سے جب پوچھا گیا کہ کیا ہندوستان چین کے ساتھ اپنی صورتحال میں عالمی برادری سے مدد کی امید کرتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال کہ ہندوستان کسی کی مدد کرتا ہے تو بدلے میں وہ دوسرے سے مدد بھی لے گا کیونکہ اگر ہندوستان ایک جدوجہد کی صورتحال میں ہے تو اس سے دوسرے سے مدد ملے گی مگر دنیا اس طرح سے کام نہیں کرتی ہے۔

    ایس جے شنکر نے کہا کہ چین کے ساتھ ہماری بہت ساری پریشانیوں کا یوکرین اور روس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہ اس جنگ کی شروعات کے کافی پہلے سے ہی ہیں۔

    کیا ہندوستان روس سے تیل خرید کر یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کی فنڈنگ نہیں کر رہا؟ اس سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا مگر کیا روسی گیس خریدنا جنگ کے لیے فنڈنگ جیسا نہیں ہے؟ یورپ جانے والی روسی گیس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

  • امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار قسم کا ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے جس نے ماہرین کو تشویش زدہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ کے چند ممالک اور امریکا میں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص کے بعد ماہرین نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بیماری کا سراغ لگانے پر کام شروع کردیا ہے۔

    ابتدائی طور پر کچھ ہفتے قبل برطانیہ کے درجنوں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی تھی، جس سے ملک میں پریشانی کا عالم پیدا ہوگیا تھا۔

    تاہم اب امریکا سمیت یورپ کے دیگر پانچ ممالک کے بچوں میں بھی اسی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی ہے، جس کے بعد کئی بچوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم سے بچوں کے جگر میں تیزابیت کی مقدار زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ وائرس پھیلنے کے کیا اسباب ہیں؟

    تقریباً ایک ہی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کے کیسز برطانیہ، امریکا کے علاوہ ڈنمارک، آئرلینڈ اور نیدرلینڈ میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ مذکورہ قسم کے حوالے سے برطانوی ماہرین نے بتایا تھا کہ یہ روایتی ہیپاٹائٹس سے مختلف ہے۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (ای سی ڈی سی) کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ پراسرار قسم نے کتنے بچوں کو متاثر کیا ہے، تاہم فوری طور پر یہ قسم چار یورپی ممالک میں ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کہا ہے کہ ابھی تک ہیپاٹائٹس کی مذکورہ قسم سے آئرلینڈ میں 5 سے بھی کم کیسز جب کہ اسپین میں 3 کیسز سامنے آ چکے ہیں مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔

    امریکی ریاست الاباما کے ماہرین کے مطابق اب تک ایک سے 6 سال کی عمر کے 9 بچوں میں مذکورہ پراسرار قسم کی تشخیص ہو چکی ہے، جس میں سے دو بچوں کا ہنگامی بنیادوں پر جگر کا ٹرانسپلانٹ بھی کرنا پڑا۔

    یاد رہے کہ ہیپاٹائٹس کا وائرس جگر کو متاثر کرتا ہے اور مرض بڑھ جانے سے ہیپاٹائٹس کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے، مذکورہ پراسرار وائرس بھی بچوں کے جگر کو سخت متاثر کر رہا ہے، تاہم اس وائرس پھیلنے کی وجوہات کا فوری طور پر علم نہیں ہو سکا۔

  • اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    ویانا: پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کا کوئی متبادل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکینڈو نے یورپی یونین کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ روس پر موجودہ اور مستقبل کی پابندیاں تاریخ میں تیل کی سپلائی کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دے سکتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ضائع ہونے والے حجم کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا، انھوں نے وضاحت کی کہ روسی تجارت پر پابندیوں اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 7 ملین بیرل روسی خام تیل عالمی منڈی سے نکل رہا ہے۔

    اوپیک کے اہلکار نے یورپ کو یہ بھی بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ اتار چڑھاؤ ”غیر بنیادی عوامل“ کی وجہ سے ہے جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں اور یہ کہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے لیے حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کو فروغ دے۔

    بلاک نے اعلان تو کیا ہے کہ وہ روس کی توانائی کی مصنوعات پر پابندی لگانے میں امریکا اور برطانیہ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے برعکس یورپی یونین اپنی توانائی کی سپلائی کا زیادہ تر حصہ روس سے درآمد کرتی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی منقطع کرنے کی کوشش کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    جرمنی پوری صنعتوں کے خاتمے کی توقع کر رہا ہے، جب کہ آسٹریا کے توانائی کے بڑے ادارے او ایم وی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے لیے روسی گیس خریدنا چھوڑنا ناممکن ہوگا۔

    کچھ ممالک، جیسا کہ ہنگری اور سلوواکیہ، نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے مفاد میں پابندی کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ سے صرف تیل اور گیس ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں، روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم کی ایک تہائی برآمدات کرتے ہیں اور دونوں ممالک سورج مکھی کے تیل اور کھاد کے بڑے برآمد کنندگان بھی ہیں، نتیجے کے طور پر خوراک کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔

  • ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    برلن: جرمن وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روسی گیس رک گئی تو اس سے یورپ ہی کو زیادہ نقصان پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خزانہ کرسچن لِنڈنر نے کہا ہے کہ روسی گیس کے رکنے سے یورپی یونین کو روس سے زیادہ نقصان پہنچے گا، کیوں کہ فی الحال اس گیس کا متبادل لانا مشکل ہے۔

    جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد جلد از جلد روس سے توانائی کی سپلائی سے آزاد ہونا ہے، اور ہمیں سنگین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، لیکن گیس قلیل مدت میں ناگزیر ہے، ہم خود کو زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔

    انھوں نے کہا روسی وسائل سے آزادی کے بارے میں ہونے والی بحث میں گیس، تیل اور کوئلے کے درمیان ایک لکیر کھینچی جانی چاہیے۔

    خیال رہے کہ یورپ روس پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہے اور روس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن روس سے توانائی کی فراہمی کے آگے وہ بے بس ہے۔

    جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ جرمنی ایک سال کے اندر اندر روس سے تیل اور کوئلے کی درآمدات پر انحصار ختم کرنے کے قابل ہو جائے گا، لیکن گیس میں زیادہ وقت لگے گا۔

    جرمن حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ روسی توانائی کے وسائل کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

    مارچ میں یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے ممالک کو یوکرین کے تنازعے کی وجہ سے اس سال کے آخر تک روسی گیس کی سپلائی پر انحصار 67 فی صد کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

  • یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم، آگے کیا ہوگا؟

    یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم، آگے کیا ہوگا؟

    ماسکو: یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم ہو جائے گی، اگر گیس کی خریداری کے لیے ادائیگی روسی کرنسی روبل میں نہ گئی تو سپلائی بند کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی جانب سے یورپ کی دی گئی مہلت کا آج آخری روز ہے، جس کے بعد ادائیگی صرف روبل میں ہوگی ورنہ گیس بند کر دی جائے گی۔

    دوسری طرف مذاکرات کی بحالی کے باوجود یوکرین میں جنگ جاری ہے، روسی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدے دار نیکولائی کوبرینائٹس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا جواب دیا جائے گا۔

    نیکولائی کوبرینائٹس کا کہنا تھا کہ برسلز کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ طور سے عائد ہونے والی پابندیاں عام یورپیوں کی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

    امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو ایک فرمان پر دست خط کیے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ روسی گیس کے غیر ملکی خریداروں کو یکم اپریل سے صرف روبل میں ادائیگی کرنا ہوگی، نہ صورت دیگر معاہدے معطل کر دیے جائیں گے۔

    صدر پیوٹن نے ٹی وی خطاب میں کہا کہ روس سے قدرتی گیس کے خریداروں کو اب روسی بینکوں میں روبل کرنسی میں اپنے کھاتے کھولنا ہوں گے، انھی اکاؤنٹس سے گیس کی ترسیل کے لیے رقوم ادا کی جائیں گی، ایسا نہ کیا گیا تو ہم خریداروں کو ڈیفالٹ سمجھیں گے۔

    روسی صدر نے واضح کر دیا تھا کہ کوئی بھی ہمیں مفت میں کچھ فروخت نہیں کرتا اور ہم بھی خیرات نہیں کریں گے۔

  • Liechtenstein: یورپ کا چھوٹا سا سرسبز و شاداب ملک (سیر و سیاحت)

    Liechtenstein: یورپ کا چھوٹا سا سرسبز و شاداب ملک (سیر و سیاحت)

    لیختینستائن (Liechtenstein) یورپ میں سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا کے درمیان واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کا دارالحکومت ویڈز (Vaduz) ہے۔ یہاں کی دفتری زبان جرمن ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار قبلِ مسیح میں بھی یہاں انسانی تہذیب موجود تھی۔

    آج لیختینستائن کا کُل رقبہ 62 مربع میل یا 160 مربع کلو میٹر سے بھی کم ہے جب کہ آبادی 38 ہزار سے کچھ زائد نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ ملک پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے اور قابلِ تجارت قدرتی وسائل سے محروم ہے بلکہ پہاڑی اور سخت پتھریلی زمین کے باعث یہاں کاشت کاری بھی ممکن نہیں اور لکڑی تک باہر سے درآمد کی جاتی ہے۔ اس کے باوجود یہ ایک خوشحال ملک ہے جس کی بڑی وجہ سیاحت ہے جو یہاں کی سب سے بڑی صنعت ہے۔

    لیختینستائن میں شرحِ خواندگی مردوں عورتوں میں سو فی صد ہے۔ کم آبادی والے اس ملک میں امن و امان قائم رکھنے اور تنازعات یا لوگوں کے جھگڑے نمٹانے کے لیے مختصر سی پولیس موجود ہے جب کہ اس کی سرحدوں کا دفاع سوئزر لینڈ نے اپنے ذمہ لیا ہے۔

    سرکاری مذہب عیسائیت (رومن کیتھولک) ہے جب کہ آئین میں دیگر مذاہب کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ یہاں‌ کچھ فی صد مسلمان بھی بستے ہیں جن کی اکثریت غیرمقامی ہے۔ یہاں بارش اور برف باری بہت ہوتی ہے اور تقریباََ سارا سال بادل چھائے رہتے ہیں۔

    قدیم تاریخ دیکھی جائے تو معلوم ہو گاکہ یہ خطّہ رومی سلطنت کے صوبے ”ریتیا“ کا حصّہ رہا ہے، لیکن سولھویں صدی میں یہاں روس اور فرانس کی افواج قابض رہی ہیں۔ بعد میں یہ ملک جرمن یونین کا حصّہ بن گیا۔ پہلی جنگِ عظیم کے بعد اسے آزادی نصیب ہوئی۔ یہاں‌ کئی قلعے اور محلّات ہیں‌ جو قدیم دور کی یادگار ہیں اور یورپی طرزِ تعمیر کا خوب صورت شاہ کار بھی۔

    یورپ کی خوب صورتی اور سبزہ و شادابی کے ساتھ تعمیرات بھی مشہور ہیں جب کہ انتظامی امور میں بھی یورپی ممالک پاکستان جیسے ملکوں میں ایک مثال سمجھے جاتے ہیں اور یہ بھی ایسا ہی چھوٹا سا ملک ہے جس میں سڑکوں کا بہت عمدہ نظام اور ریلوے موجود ہے۔ لیکن یہاں صرف زمینی راستے سے پہنچا جاسکتا ہے اور یہاں کوئی ہوائی اڈا نہیں ہے۔

    19 مارچ اس ملک کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

    (تلخیص و ترجمہ: منہاج الدّین)

  • مسلمانوں کا یورپ اور سلطنتِ عثمانیہ

    مسلمانوں کا یورپ اور سلطنتِ عثمانیہ

    اگرچہ گیارہویں سے تیرہویں صدی تک جاری رہنے والی صلیبی جنگیں بالآخر ختم ہو گئی تھیں مگر عیسائی اور مسلمان اپنے اقتدار کو مضبوط بناتے ہوئے مزید فتوحات کے خواہاں تھے جس میں پورپ ترکوں کے اقتدار اور سلطنتِ عثمانیہ کی طاقت سے خوف زدہ نظر آتا تھا۔

    ابتدائے اسلام اور زمانۂ خلافت کی فتوحات اور یورپ میں‌ قدم رکھنے کے بعد مسلمانوں میں ترکوں نے دنیا کی سب سے مضبوط اور طویل عرصے تک قائم رہنے والی اسلامی سلطنت (عثمانیہ) کی بنیاد رکھی تھی اور یورپ میں نورِ اسلام کا بول بالا ہوا تھا، حجاز کی فتح کے بعد عثمانی حکم رانوں نے اقتدار کو ’’خلافتِ عثمانیہ‘‘ کا نام دے کر عالمِ اسلام کی قیادت کی۔

    مسلمانوں نے مختلف ادوار میں مختلف بحیرۂ روم کے کئی جزائر فتح کیے۔ سب سے پہلے حضرت عثمانؓ کے دور میں 653ء میں قبرص فتح ہوا۔ 672ء میں روڈس جو عہد معاویہؓ کی فتح ہے اور اسی طرح 825ء میں کریٹ، 827ء میں سسلی (صقلی)، 869ء میں مالٹا، 902ء میں جزائر بلیارک اور 1015ء میں سارڈینیا کی فتح مسلمانوں کا مقدر بنی۔ اموی دور میں مسلمانوں نے یورپ کی طرف توجہ دی تھی اور اس کے ایک بڑے حصّے کو فتح کرلیا گیا۔

    مسلمانوں نے اسپین پر آٹھ سو سال حکومت کی۔ سسلی صدیوں تک اسلامی تہذیب کا گہوارہ رہا۔ 842ء میں مسلمانوں نے اٹلی کا شہر مسینا (Messina) اور 877ء میں دارالحکومت سیراکیوز فتح کیا۔ اٹلی کے ساحلی شہر فتح کرنے کے بعد جنوبی اٹلی پر ڈیڑھ سو سال حکومت کی۔ تیرہویں صدی میں اناطولیہ میں سلطنتِ عثمانیہ قائم ہوئی اور ایک صدی تک عثمانی فوجوں نے زبردست فتوحات کے بعد 1360ء میں سلطان مراد اوّل کے عہد تک یورپ کے بڑے حصّے پر قبضہ کرلیا۔ بلغاریہ، مقدونیہ، کوسوا اور سربیا کی فتح کیا، لیکن قسطنطنیہ جو رومی سلطنت کا ایک اہم شہر تھا، اسے فتح کرنے کی کئی کوششیں ناکام ہوچکی تھیں اور آخر سلطان محمد فاتح کے دور میں‌ یہ بھی ممکن ہوا۔

    سلطان محمد فاتح کے عہد میں مشرقی یورپ کی اہم ترین ریاست کریمیا (یوکرائن) عثمان کی باجگزار بن گئی۔ سلطان محمد فاتح کے بعد بھی یورپ میں شان دار فتوحات کا سلسلہ جاری رہا۔ مختلف ادوار میں یورپ کے اہم علاقے سلطنتِ عثمانیہ کے زیرِنگین جن میں سربیا، بلغاریہ، رومانیہ، یوگو سلاویہ وغیرہ شامل ہیں۔

    (یورپ میں‌ نُور از محمد ندیم بھٹی)

  • یورپ نے روس پر ایئر اسپیس، میڈیا اور بینک بند کر دیے

    یورپ نے روس پر ایئر اسپیس، میڈیا اور بینک بند کر دیے

    برسلز: یورپ نے روس پر ایئر اسپیس، میڈیا اور بینک بند کر دیے ہیں۔

    یورپی یونین کی جانب سے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا گیا، صدر یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ روس کے لیے تمام یورپی ایئر اسپیس بند کر دی گئی ہے، اب روس سے تعلق والا کوئی بھی جہاز یورپ نہیں آ سکے گا۔

    صدر یورپی کمیشن کے مطابق روس سے تعلق والے میڈیا کو بھی یورپ میں بند کر دیا گیا ہے، یورپی بینکوں میں روسی سرمایہ کاروں کے اثاثوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    روس کے خلاف مزید امریکی پابندیوں کے بعد جاپان نے بھی روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں: روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں میں شدت آ گئی ہے، فوجی آپریشن کے پانچویں روز دارالحکومت کیف میں دوبارہ گولہ باری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں ایسی سیٹلائٹ تصاویر دکھائی گئی ہیں جن کے مطابق کیف کی جانب ایک بہت بڑے روسی فوجی قافلے کی پیش قدمی جاری ہے، روسی فوجی قافلہ سڑک پر 40 میل تک پھیلا ہوا ہے، روسی فوجی کانوائے میں ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں موجود ہیں۔

    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین اشتعال انگیزی کر رہا ہے، تاہم روس یوکرین میں جوہری کارروائی سے ہر ممکن گریز کرے گا۔ انھوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ واشنگٹن اور مغرب روس کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔