Tag: یورپ

  • یورپ: فضائی سفر کے لیے نئے شرائط اور احتیاطی تدابیر

    یورپ: فضائی سفر کے لیے نئے شرائط اور احتیاطی تدابیر

    برسلز: یورپ نے فضائی سفر کے لیے شرائط اور احتیاطی تدابیر اپ ڈیٹ کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے بیماریوں سے بچاؤ اور ایوی ایشن اداروں نے مل کر ’ایوی ایشن ہیلتھ سیفٹی پروٹوکول‘ کا نیا ورژن جاری کیا ہے، جو صحت کے حوالے سے محفوظ فضائی سفر کے لیے چند اہم سفارشات پر مبنی ہے۔

    متعدد یورپی ممالک نے حال ہی میں ڈیجیٹل کو وِڈ سرٹیفکیٹ کا اجرا کیا ہے، اور اب پروٹوکول کے نئے ورژن سے کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے یورپی اقدامات کو مزید تقویت ملے گی۔

    پروٹوکول کی یہ دستاویز بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے یورپی سینٹر (ای سی ڈی سی) کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہے، جس میں حسب سابق چہرے پر ماسک لگانے، حفظان صحت کے اقدامات اور جسمانی فاصلے جیسے اقدامات پر زور ڈالا گیا ہے۔

    موجودہ سائنسی شواہد اور یورپی کونسل کی سفارش کے مطابق پروٹوکول میں تجویز پیش کی گئی ہے، کہ جو لوگ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف مکمل طور پر ویکسینیشن لیتے ہیں، یا جو آخری 180 دنوں میں اس مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں، ان کو پی سی آر ٹیسٹ یا قرنطینہ سے مشروط نہیں کیا جانا چاہیے۔

    پروٹوکول کے مطابق بہت زیادہ خطرے والے علاقوں کے سفر کے لیے منفی رزلٹ کی ضرورت پر غور کیا جا سکتا ہے، رابطوں کی نشان دہی کرنے میں آسانی کے لیے مسافر لوکیٹر فارموں کا استعمال اب بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

    اس پروٹوکول کا مقصد رکن ممالک میں قومی حکام اور ہوا بازی کے اسٹیک ہولڈرز کو مدد فراہم کرنا ہے، اور یہ تازہ ترین سائنسی شواہد، وبائی امراض کی صورت حال اور پالیسی کی پیش رفتوں پر مبنی ہے۔

  • یورپی شہری سالانہ کتنے ارب ڈالرز کی جعلی مصنوعات خریدتے ہیں؟

    یورپی شہری سالانہ کتنے ارب ڈالرز کی جعلی مصنوعات خریدتے ہیں؟

    میڈرڈ: یورپی یونین کے حقوق دانش کے آفس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یونین کے رکن ممالک کا ہر 10 میں سے ایک فرد جعلی مصنوعات خریدتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آفس نے ایک جائزہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی بلاک میں فروخت ہونے والی جعلی مصنوعات کی مالیت 147 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

    خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یورپ کا ہر دسواں شخص مارکیٹوں میں موجود جعلی مصنوعات کے چنگل میں پھنس جاتا ہے، کئی لوگ اصل اور نقل میں فرق کی کوشش بھی کرتے ہیں تاہم ناکام رہتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک میں ایسی جعلی اشیا اکثر ایشیائی ممالک سے درآمد شدہ ہوتی ہیں، جو یورپی یونین کے رکن ممالک کی کل درآمدات کا 6.8 فی صد اور ان کی مالیت 121 ارب یورو یعنی 147 ارب ڈالر ہے، اور ان جعلی مصنوعات میں کپڑے، الیکٹرانکس، کھلونے اور وائن پروڈکٹس شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جعلی مصنوعات کی صورت حال یورپی یونین کے مختلف ملکوں میں الگ الگ ہے، ان میں اسپین 12 فی صد، فرانس 9 فی صد، بلغاریہ 19 فی صد اور سوئٹزرلینڈ 2 فی صد کے ساتھ نمایاں ہیں۔

    اس سلسلے میں 9 فی صد یورپی شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ خریداری کے دوران غیر متوقع طور پر جعلی مصنوعات کی خریداری بھی کر لیتے ہیں۔

  • تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی، دنیا بھر سے 800 ملزمان گرفتار

    تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی، دنیا بھر سے 800 ملزمان گرفتار

    ویلنگٹن / کینبرا / برلن: قانون نافذ کرنے والے یورپی و امریکی اداروں نے عالمی سطح پر سرگرم ایک بڑے گروہ کے خلاف کارروائی کر کے دنیا بھر سے 800 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مختلف ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جرائم پیشہ افراد کی ایک ایپ کو ہیک کرکے ان کے درمیان ہونے والے گفتگو حاصل کی اور اس بنیاد پر 18 ممالک سے 800 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    عہدیداروں کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور یورپی پولیس جبکہ امریکا کے فیڈرل بورڈ آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے آسٹریلیا، ایشیا، یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ میں عالمی سطح پر منشیات کی تجارت میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کی۔

    انہوں نے کہا کہ منظم جرائم پیشہ گینگ کے 800 سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا اور دنیا بھر میں کارروائیوں کے دوران ان کے قبضے سے 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر برآمد کر لیے اور منشیات کی بڑی مقدار بھی برآمد کرلی گئی ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ کارروائی منظم جرائم کے خلاف ایک بڑی پیش رفت ہے، نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں اس کی گونج ہے۔ سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آسٹریلیا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تاریخ میں روشن لمحہ ہے۔

    آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ پولیس نے 224 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں کالعدم موٹرسائیکل گینگز کے اراکین بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب نیوزی لینڈ کا کہنا تھا کہ وہاں سے 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یورپی حکام کے مطابق سوئیڈن میں 75 ملزمان، جرمنی میں 60 اور ہالینڈ میں 49 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی آسٹریلیا کی پولیس اور ایف بی آئی نے 2018 میں شروع کی تھی، جس کے تحت امریکا میں حکام نے انوم نامی پیغام رسانی کی ایپ کا کنٹرول حاصل کرلیا جو منظم جرائم کے نیٹ ورک کے لیے استعمال ہورہی تھی۔

    دوسری جانب آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے عہدیدار اپنے ارکان کو اس ایپ پر مشتمل سستے موبائل محفوظ تصور کرتے ہوئے تقسیم کر رہے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پولیس ان کی نگرانی کرسکتی ہے۔

    گینگ کا خیال تھا کہ سسٹم محفوظ ہے کیونکہ فون میں کوئی اور سہولت نہیں تھی، نہ کوئی آواز اور کیمرے کی سہولت تھی اور ایپ بھی محدود تھی۔

    ایف بی آئی کے مطابق دنیا بھر میں 100 سے زائد ممالک میں یہ فون جرائم پیشہ گروپوں میں تقسیم کیے گئے تھے۔ آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ ہم ان منظم جرائم کے تعاقب میں تھے، وہ سب منشیات، جرائم، ایک دوسرے پر نشانہ بنانے اور معصوم لوگوں کا قتل کرنے کے بارے میں بات کرتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیغامات کھلے انداز میں بھیجے جاتے تھے اور کسی کوڈ کے ذریعے چھپانے کی کوئی کوشش نہیں ہوتی تھی۔ کیرشا نے بتایا کہ آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے بڑے عہدیدار ملک سے فرار ہیں اور انہوں نے فونز تقسیم کرکے خود اپنے ساتھیوں کا انتخاب کیا تھا۔

    آسٹریلیا کی پولیس نے ایک دن میں سب سے زیادہ وارنٹ جاری کیے اور پولیس نے آتش گیر اسلحہ اور ملٹری گریڈ کی اسنائپر رائفل جن کی تعداد 104 تھی، اور 4 کروڑ 50 لاکھ آسٹریلوی ڈالر نقدی برآمد کرلیے۔

    رپورٹ کے مطابق 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سڈنی کے مضافات میں ایک باغ میں دفنائے گئے تھے، مجموعی طور پر ملزمان پر 525 الزامات عائد کیے گئے ہیں اور حکام کا کہنا ہے آنے والے ہفتوں میں مزید چارجز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

  • عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ناشتے پر وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات

    عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ناشتے پر وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات

    ہیلسنکی: یورپی ملک فن لینڈ کی وزیر اعظم کے خلاف ٹیکس کے پیسوں سے ناشتہ کرنے پر تحقیقات شروع کردی گئیں، وزیر اعظم نے تحقیقات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فن لینڈ کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ آیا ملک کی وزیر اعظم کا ناشتہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے پیسے سے غیر قانونی طور پر خریدا جاتا ہے یا نہیں۔

    وزیر اعظم سنا مرین کے بارے میں فن لینڈ کے ایک اخبار میں منگل کو خبر چھپی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ناشتے کے لیے حکومت سے فی ماہ 300 یورو یا 365 ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ وہ سرکاری رہائش گاہ کیسارینتا میں رہتی ہیں۔

    35 سالہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ مراعات ان سے پہلے کے حکمرانوں کو بھی ملتی رہی ہے، قانونی ماہرین کے مطابق وزیر اعظم کے ناشتے کی شہریوں کی ٹیکس کی رقم سے ادائیگی فن لینڈ کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

    اس حوالے سے ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو کچھ ناشتوں کی رقم ادا کر دی گئی ہے، جبکہ وزارتی معاوضے کے قانون میں اس قسم کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں وزیر اعظم کے دفتر میں موجود افسران کے فیصلے کی جانچ کی جائے گی اور اس سے وزیر اعظم اور ان کی سرکاری سرگرمیوں کا کوئی تعلق نہیں۔

    جمعے کو سنا مرین کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کا خیر مقدم کرتی ہیں اور جب تک یہ جاری ہیں وہ ان مراعات کا مطالبہ روک دیں گی۔

    یاد رہے کہ فن لینڈ کی سوشل ڈیمو کریٹ سیاستدان نے دسمبر 2019 میں اقتدار سنبھالا ہے اور انہیں عوام میں بے حد مقبولیت حاصل ہے۔

  • دنیا کے اس انوکھے ترین گھر کی خاص بات کیا ہے؟

    دنیا کے اس انوکھے ترین گھر کی خاص بات کیا ہے؟

    دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لیے تعمیرات میں نئی نئی اختراعات کی جارہی ہیں جن میں سے ایک تھری ڈی پرنٹڈ گھر بھی ہیں، ان گھروں کی لاگت عام گھروں کے مقابلے میں کافی کم ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ میں پہلی بار تھری ڈی پرنٹر سے مکمل گھر تیار کیا گیا ہے جس میں ایک جوڑے نے رہائش اختیار کی ہے۔

    ڈچ جوڑے ایلائز لیوٹز اور ہیری ڈیکر اس تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ گھر میں منتقل ہوئے ہیں، یہ گھر دیکھنے میں کسی گلیشیئر کی طرح کا ہے جو یورپ کی پہلی قانونی رہائش پذیر تھری ڈی پرنٹڈ جائیداد ہے۔

    اس کی بوجھ اٹھانے والی دیواریں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں اور پورا گھر ہی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

    اس میں داخلی دروازے کو چابی سے کھولنے کا آپشن موجود نہیں بلکہ دروازے کو ایک ایپ سے کھولا جاتا ہے۔

    ایلائز لیوٹز نے بتایا کہ اس گھر میں کسی بنکر جیسا احساس ہوتا ہے، یعنی محفوظ ہونے کا جبکہ یہ خوبصورت بھی ہے۔ اس طرح کی ساخت کا گھر روایتی طریقہ کار سے تعمیر کرنا بہت مشکل اور مہنگا ہوتا ہے مگر تھری ڈی پرنٹنگ سے لاگت کافی کم ہوجاتی ہے۔

    اسے ایک تعمیراتی کمپنی سینٹ گوبن ویبر بی میکس نے تعمیر کیا ہے جو 94 اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    اس گھر کی تھری ڈی پرنٹنگ کے لیے ایک بڑے روبوٹک آرم اور نوزل کو استعمال کیا گیا، جن میں ایک مخصوص سیمنٹ شامل کیا گیا۔ بعد ازاں اسٹرکچر کو آرکیٹیکٹ ڈیزائن کے بعد پرنٹ کردیا گیا اور ایک کے بعد ایک لیئر کا اضافہ کرکے دیواروں کو مضبوط بنایا گیا۔

  • کرونا وائرس کی پابندیاں، یورپ میں ہزاروں افراد کے مظاہرے

    کرونا وائرس کی پابندیاں، یورپ میں ہزاروں افراد کے مظاہرے

    کرونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کے پیش نظر متعدد یورپی ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن عائد کیا گیا ہے جس کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہوسکیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ بھر میں ہفتے کے روز کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خلاف ہزاروں مشتعل افراد نے ریلیاں نکالیں۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے اب تک 27 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور اس کے پھیلاؤ میں ایک بار پھر ایک دم تیزی آگئی ہے، اسی وجہ سے بہت سے یورپی ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔

    ان حالات میں پولینڈ اور فرانس کے کچھ حصوں اور یوکرین کے دارالحکومت کیف کے رہائشیوں کو نئی پابندیوں کا سامنا ہے۔

    لیکن لوگ معاشی حالات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اور جرمنی، برطانیہ اور سوئٹزر لینڈ میں ہزاروں افراد نے ان پابندیوں کے خلاف مارچ کیا ہے۔

    جرمنی کے شہر کیسل میں انتہائی دائیں بازو، انتہائی بائیں بازو اور وبا اور ویکسین کے خلاف بے بنیاد سازشی تھیوریاں پھیلانے والے کارکنوں کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے لاک ڈاؤن ختم کرو اور کرونا کے باغی جیسے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

    حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن، لاٹھیوں اور مرچوں والے اسپرے کا استعمال کیا۔

    پولیس ترجمان کے مطابق مظاہرین کی تعداد 15 سے 20 ہزار کے درمیان تھی اور یہ اس سال نکلنے والی سب سے بڑی ریلیوں میں سے ایک ہے۔

    لندن میں بھی ہزاروں افراد نے کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا، بہت سے مظاہرین نے کرونا وائرس کے خلاف سازشی تھیوریز والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

    میٹرو پولیٹن پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی خلاف ورزی پر 36 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 100 کے قریب مظاہرین نے پولیس افسران پر مختلف چیزیں پھینکیں۔

    اس کے علاوہ ایمسٹر ڈیم، ویانا، بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ اور سوئٹزر لینڈ کے قصبے لیسٹل میں بھی پابندیوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔

  • یورپ: ویکسین پاسپورٹ کے سلسلے میں پیش رفت

    یورپ: ویکسین پاسپورٹ کے سلسلے میں پیش رفت

    برسلز: یورپی یونین کمیشن نے ویکسین کارڈ یا ویکسین پاسپورٹ کے استعمال کا عندیہ دے دیا، اس سلسلے میں ایک مسودہ قانون 17 مارچ کو پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا کہنا ہے کہ سیر و سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں استعمال کیے جانے والے ویکسین کارڈز یونین کی جانب سے منظوری دی گئی ویکسین کے لیے لاگو ہوں گے۔

    یورپی یونین کمیشن کی رکن یلووا جوہانسن نے ویکسین کارڈ کے سلسلے میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یورپی یونین کمیشن کاروبار اور سیر و سیاحت کے سلسلے میں آمد و رفت میں آسانیاں لانے کے لیے ویکسین کارڈ یا ویکسین پاسپورٹ کے حوالے سے مسودہ قانون آئندہ ہفتے پیش کرے گا۔

    ویکسین پاسپورٹ: یورپی ممالک آپس میں الجھ پڑے

    یورپی یونین کمیشن کے مسودہ قانون کو 17 مارچ کو سامنے لائے جانے کی توقع کی جا رہی ہے، اس بل پر یورپی یونین کونسل اور یورپی پارلیمنٹ کی منظوری لازمی ہے۔

    یورپی یونین نے اب تک استعمال کیے جانے والے بائیو این ٹیک، فائزر، موڈرنا اور آسٹرا زینیکا کمپنیوں کی ویکسینز کو مذکورہ فہرست میں جگہ دی ہے۔

    جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین نے گزشتہ روز منظوری لے لی تھی، تاہم اس کی تقسیم کا عمل اپریل میں متوقع ہے۔

  • یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی خواتین نے ہراسگی کے خوف سے گھر سے باہر گزارے جانے والے وقت کو محدود کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔

    فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کے وقت کو محدود کر دیا ہے۔

    ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا کہنا ہے کہ یہ ہراسگی جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے، اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔

    سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔

    ایف آر اے کے مطابق سروے کے 5 برسوں کے دوران یورپی یونین میں 100 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، نوجوان افراد، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے، جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسگی کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خبردار کردیا اور کہا کہ یورپ میں لوگ کرونا وائرس کے خلاف تحفظ کے جعلی احساس میں مبتلا نہ ہوں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو کہا ہے کہ یورپی ممالک میں کیسز کی تعداد میں کمی کے باوجود کرونا وائرس کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے ڈائریکٹر ہنس کلوج کا کہنا ہے کہ کیسز میں کمی وبا کی نئی اقسام اور کمیونٹی میں پھیلاؤ کو چھپاتی ہے۔

    یاد رہے کہ یورپی خطے کے 53 ممالک میں ہر ہفتے 10 لاکھ سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن گذشتہ 4 ہفتوں سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، اموات کی تعداد میں بھی گذشتہ 2 ہفتوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    اس صورتحال پر کلوج کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر یورپی ممالک کی اکثریت خطرے میں ہے اور اب ویکسین کی امید اور تحفظ کے احساس کے درمیان ایک پتلی لکیر موجود ہے۔

    یورپ میں اب کرونا ویکسین کی خوراکوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ویکسی نیشن کا آغاز کرنے والے 37 ممالک میں سے 29 کے ڈیٹا کے مطابق 78 لاکھ لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں۔

    انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد ان ممالک کی آبادی کا صرف 1.5 فیصد ہے، ویکسین ضروری ہے لیکن وہ ابھی تک وبا پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

  • ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    یورپی ملک آسٹریا کی آئینی عدالت نے ملک میں حجاب پر پابندی کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔ یہ قانون گزشتہ برس نافذ کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعے کی رات ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعلان کیا گیا کہ پرائمری اسکولوں ميں اسکارف پہنے پر پابندی کا قانون آئين کے منافی ہے لہٰذا آئینی عدالت نے اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسکولوں میں اسکارف اور حجاب پر پابندی کا قانون گزشتہ سال کے موسم خزاں میں جاری کیا گیا تھا۔

    اب آسٹریا کی آئینی عدالت کے حکم پر آسٹریا کے چانسلر بغیر کسی تاخیر کے سابقہ قانون کو منسوخ کیے جانے کے پابند ہیں۔

    آسٹریا میں اسلام دشمنی میں پیش پیش انتہا پسند عناصر ابتدائی طور پر پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے قانون کے ذریعے بتدریج ہائی اسکولز، کالجوں اور پھر یونیورسٹی کی سطح پر اس طرح کی پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    تاہم اب آسٹریا میں مقیم مسلم کمیونٹی کے اعتراض اور تگ و دو کے نتیجے میں آئینی عدالت نے اس قانون کو آئين کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

    اس قانون کی منسوخی کے بعد پرائمری اسکول کی مسلم طالبات کو اب اسکولز ميں آ کر اپنا اسکارف اتارنے کی ضرورت نہيں رہے گی۔