Tag: یورپ

  • روس کا یورپ کو اُسی کی زبان میں جواب دینے کا اعلان

    روس کا یورپ کو اُسی کی زبان میں جواب دینے کا اعلان

    ماسکو: کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو یورپی یونین کی نئی پابندیوں کا جواب اس کی زبان میں دے گا جو زبان وہ سمجھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کریملن کے ترجمان نے روس پر یورپی یونین کی جانب سے عائد ہونے والی نئی پابندیوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ماسکو اس اقدام کو مسترد کرتا ہے، اس کی کوئی منطق نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماسکو بلاشبہ صورت حال کا جائزہ لے گا تاہم روس کا جواب روسی مفادات کے مطابق ہوگا، اور روس ہر حال میں اپنے مقاصد کی تعمیل کرے گا۔

    دمتری پیسکوف نے کہا کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف جو نئی پابندیاں لگائی ہیں یہ دانستہ طور پر ایک غیر دوستانہ اقدام ہے، روس اس غیر منطقی پابندیوں کو مسترد کرتا ہے۔

    روس نے امریکا کو بڑا دھچکا دے دیا

    واضح رہے کہ کریملن کے نقاد روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی پر زہر حملے کے بعد یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، اس سلسلے میں پیر کو یوروپی یونین کے وزرائے خارجہ نے لکسمبرگ میں ایک اجلاس میں ضروری تیاریوں کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت کچھ لوگوں پر سفری پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، اور اقتصادی پابندیاں بھی ان میں شامل ہو سکتی ہیں۔

    فن لینڈ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کی فہرست مرتب کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

  • دبئی سیاحت میں یورپ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا

    دبئی سیاحت میں یورپ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کا شہر دبئی سیاحت میں مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ گیا، ایک سال میں غیر ملکی سیاحوں نے دبئی میں اربوں ڈالر خرچ کر ڈالے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ماتحت عالمی ادارہ سیاحت نے کہا ہے کہ گزشتہ سال غیر ملکی سیاحوں نے دبئی میں 80 ارب درہم خرچ کیے، ڈالر میں یہ رقم 21 ارب 800 ملین بنتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر ملکی سیاحوں نے سنہ 2018 کے دوران 21 ارب 375 ملین ڈالر (78.6 ارب درہم) خرچ کیے تھے، سیاحت کے شعبے میں دبئی مشرق وسطیٰ کے تمام ملکوں پر سبقت لے گیا ہے۔

    مشرق وسطیٰ کے دس ممالک میں غیر ملکی سیاحوں نے جتنا خرچ کیا اس کا 27 فیصد دبئی میں خرچ کیا گیا۔

    عالمی ادارہ سیاحت نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ دبئی گزشتہ برسوں کے دوران غیر ملکی سیاحوں کا پسندیدہ ترین شہر بنتا جارہا ہے۔ یہاں غیر ملکی سیاح گزشتہ سال کے مقابلے میں آنے والے سال میں زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 16.7 ملین غیر ملکی سیاح دبئی پہنچے جبکہ اس سے ایک سال قبل 2018 میں دبئی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 15.9 ملین تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دبئی مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ جنوبی کوریا، پرتگال، یونان، سنگا پور، ہالینڈ، سوئیڈن، روس، بیلجیئم اور ڈنمارک جیسے ملکوں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔

  • فرانس: ایک دن میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    فرانس: ایک دن میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    پیرس: فرانس میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ایک روز میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی ریکارڈ تعداد سامنے آگئی، ماہرین نے صورتحال قابو سے باہر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    فرانسیسی میڈیا کے مطابق ملک میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 3 ہزار 776 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، یہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد نئے کیسز کی بلند ترین شرح ہے۔

    فرانسیسی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تمام اشاریے بتا رہے ہیں کہ کرونا وائرس ایک بار پھر پھیل رہا ہے اور اس بار عمر کی کوئی قید نہیں۔ بچے، بڑے اور بوڑھے یکساں طور پر کرونا وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔

    حکام کے مطابق نئے کیسز کی زیادہ تعداد اس وقت دارالحکومت پیرس اور مارسی میں ہے۔

    طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دو روز قبل پیرس کے مشہور علاقے شانزے لیزے پر عوام کے جشن کے بعد کرونا کیسز میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    2 روز قبل فرانسیسی ٹیم پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) کے چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں پہنچنے کے بعد عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی تھی اور اس دوران احتیاطی تدابیر بھی نظر انداز کردی گئیں۔

    اتوار کے روز ٹیم کے فائنل کھیلنے کے موقع پر بھی ہجوم جمع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ ملکی سطح پر لاک ڈاؤن معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہورہا ہے لہٰذا اس کی جگہ مخصوص علاقوں اور شہروں میں چھوٹے پیمانے پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    فرانس نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز میں یورپی ممالک میں سے سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا تاہم لاک ڈاؤن ختم کیے جانے کے بعد کرونا کیسز کی شرح بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔

    ماہرین نے صورتحال بے قابو ہوجانے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔

    کرونا وائرس کے نئے کیسز کے بعد اب فرانس میں مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار 43 ہوچکی ہے جبکہ اب تک 30 ہزار 468 کرونا کے مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔ ملک میں صحت یاب ہوجانے والے افراد کی تعداد 84 ہزار 65 ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    برسلز: یورپی کمیشن نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل قریب میں ویکسین کی خرید و فروخت میں مقابلے بازی سے بچا جاسکے۔

    دنیا بھر میں مختلف ممالک اور متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہیں، یورپ کے کئی ممالک اور امریکا نے ان ویکسینز کے بننے سے قبل ہی بڑی مقدار میں انہیں خرید لیا ہے۔

    تاہم اب یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیئے اور ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی مقدار میں پہلے سے خرید لینے سے ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک بدنما مقابلے بازی شروع ہوسکتی ہے جس سے ویکسین کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، نتیجتاً غریب ممالک کو اس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کمیشن کے صدر ارسلا وون ڈیر کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے ان حالات میں ’پہلے میں‘ کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    دوسری جانب یورپی یونین اپنے 27 ممالک کے لیے ویکسین کی خریداری کی مد میں پہلے ہی 2 بلین یورو مختص کرچکا ہے۔

    ادھر امریکا ایسٹرا زینیکا سے ویکسین کی مزید 10 کروڑ ڈوزز بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے کر چکا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے لیے اس کی پہلی ترجیح اپنے شہری ہوں گے۔

  • یورپ اور امریکا کا مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم پر اظہار تشویش

    یورپ اور امریکا کا مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم پر اظہار تشویش

    برسلز/واشنگٹن: یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے محاصرے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے، اس دوران وادی میں متعدد لوگ گرفتار کیے جا چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام بھی معطل ہے۔

    پارلیمنٹری سروس رپورٹ کے مطابق نئے متنازعہ سٹیزن ایکٹ سے بھارت میں تشدد بڑھا، بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں خوف پایا جاتا ہے، خراب معاشی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی سرکار نے ایسا رویہ اپنایا۔

    چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت کے منفی رویے پر یورپی پارلیمنٹری ریسرچ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مقبوضہ کشمیر کے گھمبیر حالات اور بھارت میں اقلیتوں پر تشدد پر ایک چشم کشا رپورٹ ہے۔

    ادھر امریکا نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ایک بار پھر اظہار تشویش کیا ہے، امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیموئل براؤن بیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کرونا پر بھارت میں مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔

    سیموئل براؤن کا کہنا تھا بھارت میں کرونا وائرس پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، مسلمانوں سے متعلق جھوٹ بھی پھیلایا جا رہا ہے، جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

  • کروناوائرس: یورپ کے لیے نئے خطرے کی پیش گوئی

    کروناوائرس: یورپ کے لیے نئے خطرے کی پیش گوئی

    برسلز: دنیا بھر میں امیر ترین شہریوں میں شمار ہونے والے شخص ’جیورج سورس‘ نے پیش گوئی کی ہے کہ کروناوائرس یورپی یونین کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ارب پتی شہری نے عالمگیر وبا کے تناظر میں یورپ یونین کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا اور اس کے خاتمے کی بھی پیش گوئی کردی۔

    جیورج سورس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ایک نامکمل یونین ہے، وبا سرمایہ دارانہ نظام کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے، مہلک وائرس کے بہ نسبت اقدام آہستہ آہستہ اٹھائے جارہے ہیں جو یونین کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یوپین یونین کے معاشی نظام سے متعلق بھی خدشات کا اظہار کردیا۔

    خیال رہے کہ عالمی وبا کے باعث امریکا کے بعد زیادہ تر متاثرہ ممالک میں یورپ بھی شامل ہے۔ جہاں کرونا نے اٹلی، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا سمیت متعدد یورپی ممالک کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دنیا بھر میں 3,403 ہزار افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 74 ہزار نئے کیسز سامنے آئے، وائرس سے اب تک 15 لاکھ 27 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 2 لاکھ 65 ہزار اموات

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 2 لاکھ 65 ہزار اموات

    لندن / پیرس / روم: دنیا بھر میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 38 لاکھ 22 ہزار ہوچکی ہے، جبکہ اموات کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار 84 ہوگئی، دنیا بھر میں اب تک 38 لاکھ 22 ہزار 951 افراد مہلک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

    کرونا سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 13 لاکھ 29 ہزار 95 ہوچکی ہے۔

    برطانیہ میں اب تک کورونا وائرس سے 30 ہزار 76 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ملک بھر میں 2 لاکھ 11 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہیں۔

    اٹلی میں متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 14 ہزار 457 اور ہلاکتیں 29 ہزار 684 جبکہ اسپین میں متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ اور ہلاکتیں 25 ہزار 857 ہوچکی ہیں۔

    جرمنی میں 7 ہزار 275، ترکی میں 3 ہزار 584، بیلجیئم میں 8 ہزار 339 اور برازیل میں 8 ہزار 588 اموات ہوچکی ہیں۔

    ایران میں بھی متاثرین کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ اب تک 6 ہزار 418 اموات ہوچکی ہیں، سعودی عرب میں 31 ہزار 938 افراد متاثر اور 209 اموات ہوچکی ہیں۔

    بھارت میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 52 ہزار 987 اور ہلاکتیں 17 سو 85 ہوچکی ہیں۔

  • کروناویکسین: یورپی حکمرانوں کا بڑا اقدام، اچھی خبر کی امید

    کروناویکسین: یورپی حکمرانوں کا بڑا اقدام، اچھی خبر کی امید

    برسلز: یورپی ممالک کے حکمرانوں نے عالمگیروبا سے لڑنے اور کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے 7.5 بلین یورو فنڈ جمع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے یورپی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے 1.5 بلین یورو عطیات جمع کیے جائیں گے۔

    اجلاس میں فرانس، جرمنی، اٹلی، نوروے اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، اس موقع پر وبا کے باعث یورپی ممالک میں بدتر معاشی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

    یورپی رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ ویکسین کی تیاری میں عالمی ادارہ صحت کی ہرممکن کوشش کی جائے گی، عطیات جمع کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، کرونا دنیا کے ہر کونے میں پہنچ چکا ہے۔

    دوران اجلاس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جو پیسے ہم فنڈ کی مدد میں جمع کریں گے وہ متعلقہ اداروں کو منتقل کیے جائیں گے جو ویکسین اور کرونا سے لڑنے کے لیے دیگر حکمت عملی پر غور کررہے ہیں۔

    آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مذکورہ ویکسین کی تیاری کے لیے بل گیٹس فاؤنڈیشن سے بھی معاونت لی جائے گی، جو اس مشکل گھڑی میں اپنی تمام تر کاوشیں بروائے کار لارہا ہے۔

  • یورپ میں 12 سالہ بچی کروناوائرس سے ہلاک

    یورپ میں 12 سالہ بچی کروناوائرس سے ہلاک

    برسلز: یورپی ملک بیلجیم میں وبائی مرض کروناوائرس سے 12 سالہ بچی ہلاک ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت نے بارہ سالہ بچی کی کروناوائرس سے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا بچی کی موت ہمارے کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    حکومتی ترجمان ڈاکٹر ایمونیل کا کہنا ہے کہ کروناوائرس سے کم عمر کی بچی کی ہلاکت منفرد واقعہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق بچی گزشتہ تین دن سے شدید بخار میں مبتلا تھی جس پر کروناٹیسٹ کروایا گیا جو مثبت آیا۔

    اگلے ہفتے اچھی خبریں سننے کو ملیں گی، اطالوی وزیر اعظم

    بیلجیم میں کروناوائرس سے ہلاک ہونے بچے اور بچیوں میں یہ 5ویں موت ہے۔ جس کے بعد ملک میں مہلک وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 705 ہوگئی۔ قبل ازیں گزشتہ ہفتے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 16 سالہ بچی وبائی مرض سے ہلاک ہوئی تھی۔ خیال رہے کہ کئی ماہرین کے مطابق کرونا زیادہ تر بوڑھے اور معمر افراد کو نشانہ بناتا ہے۔

    تاہم اب وائرس سے بچوں کی اموات طبی ماہرین کے لیے خدشات کا باعث بن چکی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی ملک اٹلی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید 756 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جس کے بعد اموات کی تعداد 11 ہزار 591 تک پہنچ گئی ہے جبکہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 1 ہزار 739 ہوگئی اس کے علاوہ اٹلی میں کرونا وائرس سے اب تک 14 ہزار 620 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: چلے بھی ’جاؤ‘ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    کرونا وائرس: چلے بھی ’جاؤ‘ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    یورپ کے خوبصورت ترین ملک نیدر لینڈز میں اس بار بہار تو آئی ہے، رنگین اور خوشبودار پھول بھی کھلے ہیں، لیکن یہ پھول اس بار لہلہانے کے بجائے کچرے کے ڈھیر میں بدل گئے ہیں۔

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں ہر طرح کے کاروبار کو شدید متاثر کیا ہے، وہیں نیدر لینڈز میں پھولوں کا کاروبار بھی رک گیا ہے۔

    نیدر لینڈز میں بہار کی آمد ہے، یہ وہ وقت ہے جب پورے ملک میں سرخ، گلابی، سفید، زرد اور ہر طرح کے پھول تیار ہوچکے ہیں اور اب انہیں ملک بھر میں کی جانے والی مختلف نمائشوں میں پیش کیا جانا تھا جبکہ دنیا بھر میں اس کی فروخت بھی کی جانی تھی، لیکن کرونا وائرس نے پوری دنیا کے کاروبار زندگی کو معطل کردیا ہے۔

    کرونا وائرس کے خدشے کے تحت دنیا بھر کے اجتماعات منسوخ کردیے گئے ہیں جس میں نیدر لینڈز میں ہونے والی پھولوں کی نمائشیں بھی شامل ہیں، جبکہ سرحدیں بند ہونے سے امپورٹ ایکسپورٹ بھی رک چکا ہے چنانچہ یہ لاکھوں کروڑوں پھول اب یونہی گوداموں میں پڑے ہیں۔

    پھولوں کے کاروبار سے وابستہ افراد نے مجبوراً اب ان پھولوں کو کچرے کے ڈھیر میں پھینکنا شروع کردیا ہے۔ لاکھوں کروڑوں رنگین اور خوشبودار پھولوں کو جب ٹرکوں کی مدد سے ڈمپ کیا جاتا ہے تو آس پاس کا علاقہ رنگوں اور خوشبوؤں سے نہا جاتا ہے۔

    پھولوں کے کاروبار سے وابستہ مائیکل وین کا کہنا ہے کہ ایسا ان کی زندگی میں پہلی بار ہورہا ہے، پھولوں کی نیلامی اور نمائش نیدر لینڈز میں تقریباً سو سال سے ہورہی تھی اور یہ پہلی بار ہورہا ہے جب ان کے عروج کے سیزن میں کاشت کار خود ہی انہیں کچرے میں پھینک رہے ہیں۔

    ان کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی تقریباً 70 سے 80 فیصد پھولوں کی پیداوار اسی طرح ضائع کردی گئی ہے۔

    دنیا بھر میں ہونے والی پھولوں کی پیداوار کا نصف حصہ نیدر لینڈز میں کاشت ہوتا ہے، نیدر لینڈز اس میں سے 77 فیصد پیداوار دنیا بھر میں فروخت کرتا ہے۔ پھولوں کی یہ ایکسپورٹ زیادہ تر جرمنی، برطانیہ، فرانس اور اٹلی میں کی جاتی ہے۔

    نیدر لینڈز کی یہ صنعت لگ بھگ 6.7 ارب ڈالر سالانہ کمائی کی حامل ہے اور یہ ملکی مجموعی معیشت یعنی جی ڈی پی میں 5 فیصد حصے کی شراکت دار ہے۔

    ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد پھولوں کی کاشت، اس کی ترسیل، تجارت اور کاروبار سے وابستہ ہیں اور اب اس بدترین نقصان کے بعد یہ سب دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔ زیادہ تر افراد خاندانی طور پر کئی دہائیوں سے اس صنعت سے وابستہ ہیں۔

    مائیکل وین کے مطابق ان کا مجموعی ریونیو رواں برس 85 فیصد گھٹ گیا ہے، اس نقصان کے بعد اب وہ ڈچ حکومت کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ پھولوں کے کاروبار سے منسلک تمام کمپنیز، تاجر اور کاشت کار شدید ترین مالی نقصان سے دو چار ہوئے ہیں۔

    ایک کاشت کار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے زیادہ تر پھول کھاد بنانے کے لیے دے دیے ہیں، ’بھاری بھرکم مشینوں کے نیچے جب میرے ہاتھ کے اگائے ہوئے رنگین خوبصورت پھول کچلے جاتے ہیں تو انہیں دیکھنا بہت مشکل کام ہے‘۔

    مائیکل کا کہنا ہے کہ کچھ افراد اپنے پھولوں کو پھینکنے کے بجائے اسپتالوں میں طبی عملے کو بھجوا دیتے ہیں اور سڑک پر دکھائی دیتے اکا دکا راہگیروں کو دے دیتے ہیں۔

    ان کے مطابق صرف ایک نیدر لینڈز ہی نہیں، پھولوں کی کاشت سے منسلک دیگر ممالک بھی اسی صورتحال سے دو چار ہیں جن میں کینیا اور ایتھوپیا شامل ہیں۔ دونوں افریقی ممالک گلاب کی پیداوار کے لیے سرفہرست ہیں۔

    کینیا میں پھولوں کی پیداوار کا 70 فیصد حصہ یورپ بھیجا جاتا ہے، وہاں بھی اب ان پھولوں کو کچرے میں پھینکا جارہا ہے۔