Tag: یومِ دفاع

  • یومِ دفاع پر 2 نئے جنگی جہاز پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیے جائیں گے

    یومِ دفاع پر 2 نئے جنگی جہاز پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیے جائیں گے

    اسلام آباد : یوم دفاع پر دو نئے جنگی جہاز پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیے جائیں گے، پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت شمولیت ہوگی۔

    پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بحری دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے پیش نظر پاک بحریہ میں 2 نئے جنگی بحری جہازوں کی شمولیت ہوگی۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یوم دفاع کے موقع پر پاک بحریہ میں2بڑی شمولیت کی جائیں گی، پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت فلیٹ میں شامل کیا جائیں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ترکیہ میں تیار پہلاملجم/بابرکلاس جہازپی این ایس بابرباضابطہ طورپرپاک بحریہ کا حصہ بنے گا جبکہ رومانیہ میں تیار تیسراآف شورپٹرول ویسل پی این ایس حنین بھی پاک بحریہ میں شامل ہو گا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پی این ایس بابر،حنین کی شمولیت تقریب کےمہمان خصوصی صدرآصف زرداری ہوں گے۔

    پی این ایس بابر کی تعمیر کا آغاز 4 جون 2020 کو ہوا تھا، پی این ایس بابر 15 اگست 2021 کولانچ کیا گیا اور کمیشننگ 23 ستمبر 2023 کو ہوئی، ورٹیکل لانچنگ سسٹم سے لیس بابر کلاس کے 4 جہاز پاکستان بحریہ میں شامل کئے جارہے ہیں۔

    پاک ترک معاہدے کے تحت 2 جہازاستنبول اور2کراچی میں تیارکئےجارہےہیں، بابر کلاس کے3دیگرجہازپی این ایس بدر،طارق اور خیبر تیاری کے مراحل میں ہیں ، بابرکلاس جہاز بیک وقت سطح آب،زیرآب،فضا میں جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، 2888ٹن بابر کلاس جہاز سے ورٹیکل لانچ سسٹم کے ذریعے ہدف کونشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    پاک بحریہ کیلئے تیسرا یرموک کلاس او پی وی 2600 بھی رومانیہ کےگالاٹی شپ یارڈمیں تیارکیاگیا، یرموک کلاس کےپہلے2جہازوں کے مقابلےمیں آخری 2اوپی ویز2600ٹن ڈسپلیسمنٹ کےحامل ہیں۔

    یرموک کلاس جہازوں کوخوبیوں کی بدولت پاک نیوی میں گائیڈڈمیزائل کورویٹس کادرجہ حاصل ہے، حنین سمیت یرموک کلاس کےتمام جہازسرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے لئے بھی موزوں ہیں۔

    98 میٹرطویل پی این ایس حنین کی رفتار 24 ناٹس کے لگ بھگ ہے،ا ورٹیکل لانچنگ سسٹم کی مددسےحنین سطح سےفضامیں ہدف کو نشانہ بنانے والےمیزائل داغ سکتا ہے جبکہ 76ایم ایم مین گن کےساتھ پی این ایس حنین پر 20 ایم ایم کی دو سیکنڈر گنز بھی نصب ہیں۔

    یرموک کلاس کے چاروں جہازوں کو اسلامی تاریخ کی اہم جنگوں سے منسوب کیا گیا ہے، یرموک،تبوک کے بعد پی این ایس حنین بھی پاک بحریہ کی قوت واستعدادکارمیں اضافہ ہو گا۔

    یرموک کلاس کاچوتھا،آخری جہازپی این ایس یمامہ فروری میں لانچنگ کےبعدتکمیل کےمراحل سےگزررہاہے، بابرکلاس جہازپاک ترک دفاعی تعاون کا مظہر ہیں اوردونوں ممالک میں دفاعی پارٹنرشپ کا ثبوت ہیں۔

  • یومِ دفاع : پاک فضائیہ کا وطن عزیز کے غازیوں اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش

    یومِ دفاع : پاک فضائیہ کا وطن عزیز کے غازیوں اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش

    اسلام آباد : پاک فضائیہ نے یوم دفاع کے موقع پر وطن عزیز کےغازیوں اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے یومِ دفاع کی مناسبت سے ایک ترانہ جاری کردیا۔

    ترانے میں وطن عزیز کے ان غازیوں اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے، جنہوں نے ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کا سینہ سپر ہو کر مقابلہ کیا اور وطن کی عزت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔

    نغمے میں اس عہد کی بھی تجدید کی گئی ہے کہ پاک فضائیہ کا ہر فرد پوری قوم کے شانہ بشانہ وطن عزیز کے دفاع اور ترقی و خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

    دوسری جانب چھ ستمبر 1965 کے تاریخی دن کی مناسبت سے پاک فضائیہ کی جانب سے مختصر دستاویزی فلم بھی جاری کی گئی ہے۔

    جس میں پاک فضاؤں کے دفاع کے عظیم فریضے کو ادا کرنے والے شاہینوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ، دستاویزی فلم میں چھ ستمبر کے دن لڑے جانے والے فضائ معرکے کا احوال بیان کیا گیا۔

  • امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، یومِ دفاع پر وزیراعظم کا واضح پیغام

    امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، یومِ دفاع پر وزیراعظم کا واضح پیغام

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے یومِ دفاع پر واضح پیغام دیتے ہوئے کہا امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، ہمارے شہدا اور غازی  ہمیشہ سےقوم کی امید اور فخر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع و شہدا کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 6ستمبرمسلح افواج کےشہداورغازیوں کوخراج عقیدت  پیش کرنےکادن ہے، وطن کی سلامتی پرجانوں کانذرانہ پیش کرنےوالوں کوقوم سلام پیش کرتی ہے، زندہ قومیں آزمائشوں سےگزرکراوربھی مضبوط ہوجاتی ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پاک افواج نےثابت کیاوہ وطن کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کےلیےتیارہیں، 6ستمبر1965کودشمن نےجنگ مسلط کی تو پوری  قوم اٹھ کھڑی ہوئی، بہت سے نہتے لوگ پیدل ہی سرحدوں کی طرف چل پڑے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ 1965میں پاکستانی قوم دشمن کےسامنےچٹان کی طرح ڈٹ گئی ، ہماری جوان جان کی پرواکیےبغیرجرات وبہادری سےلڑے،دشمن نے کبھی بھی پرامن بقائےباہمی کامظاہرہ نہیں کیا، دشمن نےقیام پاکستان سےلےکرآج تک ہم پرکئی جنگیں مسلط کیں، دشمن ہمارےخلاف پروپیگنڈااورکارروائیاں کرتاچلاآرہاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت بھارت اورمقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پرظلم ڈھارہی ہے، ہماری امن کی خواہش ہماری کمزوری نہ سمجھی جائے، ہمارے شہدا اورغازی ہمیشہ سےقوم کی امید اور فخر ہیں۔

    بھارت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ بھارت علاقائی امن اورپاکستان کونقصان پہنچانےکی کوشش میں لگاہواہے، بھارت کاانتہاپسندچہرہ دنیامیں بے نقاب کرتےرہیں گے، ہماری فورسزنےبروقت کارروائی کرکےبھارت کاچہرہ بےنقاب کیا۔

    کشمیر سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امن کاواحدراستہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق مسئلہ کشمیرکاحل ہے، بھارت کوکشمیریوں کوحق خودارادیت دیناہی پڑےگا،آئیےیوم دفاع کےولولہ انگیزجذبےکوسینوں میں تازہ کریں۔

  • یومِ دفاع، مزارِ قائد پر گارڈزکی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    یومِ دفاع، مزارِ قائد پر گارڈزکی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    کراچی: ملک بھر میں یومِ دفاع ملی جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پرُوقار تقاریب ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں یومِ دفاع کے موقع پر مزارِقائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پْروقار تقریب منعقد ہوئی، مزار قائد پر پاک فضائیہ کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

    پاک فضائیہ کے چاق وچوبند دستے نےاعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔ فرائض سنبھالنے والے گارڈزمیں 3 خواتین سمیت 46 کیڈٹس شامل ہیں۔

    مہمان خصوصی ایئروائس مارشل شکیل غضنفر نے بانی پاکستان کے مزار پر پھول چڑھائے،فاتحہ خوانی کی۔

    ایئروائس مارشل شکیل غضنفر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1965 کی جنگ ہماری بقا کی جنگ تھی،پاک افواج نے تعداد میں 4 گنا بڑے حریف کے عزائم ناکام بنائے۔

    شکیل غضنفر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو سب سے بڑا خطرہ 6 ستمبرکو درپیش ہوا،65 کی جنگ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    ایئروائس مارشل نے کہا کہ پاکستان کی فضائی سرحدیں ناقابل تسخیرہیں،موجودہ دورمیں دہشت گرد عناصر نے للکارا تو فضائیہ نے چیلنج قبول کیا،قوم کو65،حالیہ آپریشنزمیں افواج کی کارکردگی پر فخرہے۔

    انہوں نے کہا کہ لاہور پرحملہ ہوا تو فضائیہ نے دشمن کے ٹینکوں کو تباہ کیا،6 ستمبر کو جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    ملک بھر میں یوم دفاع آج ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان آج ملی جوش وجذبے اور شہدائے وطن کے ساتھ محبت وعقیدت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

  • یومِ دفاع، مزارِاقبال پرتقریب، پاک فوج کے چاق وچوبند دستے کی سلامی

    یومِ دفاع، مزارِاقبال پرتقریب، پاک فوج کے چاق وچوبند دستے کی سلامی

    لاہور: یومِ دفاع کے حوالے سے شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر پُروقار تقریب ہوئی جس میں پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان آج ملی جوش وجذبے اور شہدائے وطن کے ساتھ محبت وعقیدت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ شہداء کو خراج عیقدت پیش کرنے کے لیے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب ہوگی۔

    یوم دفاع کے موقع پر مزار اقبال پر پُروقار تقریب ہوئی جس میں پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ مزاراقبال پر چیف آٖف آٖرمی اسٹاف کی جانب سے خصوصی گلدستہ رکھا گیا۔

    گیریژن کمانڈر میجر جنرل محمد عامر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی، میجر جنرل محمد عامر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔

    ادھر میانی صاحب قبرستان میں میجر شبیر شریف کے مزار پر بھی پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے سلامی دی۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے مزار پر گلدستہ رکھا گیا۔

    اس موقع پر میجر شبیر شریف کے بیٹے تیمورشریف، بہن سمیت پاک افواج کے افسران بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان آج ملی جوش وجذبے اور شہدائے وطن کے ساتھ محبت وعقیدت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یوم دفاع پر وزیراعظم عمران خان آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد جائیں گے جہاں وہ کشمیری شہدا کے حوالے سے تقریب سے خطاب کریں گے۔

  • نشانِ حیدرحاصل کرنے والے شیردل سپوت

    نشانِ حیدرحاصل کرنے والے شیردل سپوت

    نشانِ حیدر افواجِ پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو کہ وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جان قربان کرنے والے شیر دل فوجیوں کو دیا جاتا ہے، اب تک پاکستان کے دس سپوت یہ اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔

    پاکستان میں نشانِ حیدر حاصل کرنے والے دس فوجیوں میں میجر طفیل نے سب سے بڑی عمر یعنی 44 سال میں شہادت پانے کے بعد نشان حیدر حاصل کیا، باقی فوجی جنہوں نے نشان حیدر حاصل کیا ان کی عمریں 40 سال سے

    بھی کم تھیں جبکہ سب سے کم عمر نشان حیدر پانے والے پائلٹ آفیسر راشد منہاس تھے جنہوں نے دورانِ تربیت 20 سال 6 ماہ کی عمر میں شہادت کے منصب پر نشان حیدر اپنے نام کیا۔ اب تک بری فوج کے حصہ میں 9 جبکہ پاک فضائیہ کے حصے میں ایک نشان حیدر آیا ہے۔

    نشانِ حیدر کے مساوی ’ہلال کشمیر ‘ ہے جو کہ آزاد کشمیر کی فوج سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کو دیا جاتا ہے ، اب تک یہ اعزاز صرف ایک فوجی سیف اللہ جنجوعہ کے حصے میں آیا ہے۔

    نشانِ حیدر


    نشان حیدر کا اجراء 16 مارچ 1957 سے کیا گیا، اور سنہ 1947 سے اس وقت تک اس نشان کے حق دار شہدا ء کو اس اعزاز سے نوازا گیا۔ یہ پاکستان میں دیے جانے والے تمام سول اور ملٹری اعزازوں میں سب سے بڑا امتیازی نشان ہے۔

    یہ اعزاز پیغمبر اسلام ﷺ کے نامور صحابی اور خلیفہ چہارم حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منسوب ہے جن کا لقب حیدرِ کرار ہے اوران کا شمار جلیل القدر، جری اور دلیرصحابہ کرام میں ہوتا ہے۔

    فوج کے کسی بھی رینک اور شعبے سے تعلق رکھنے والے بہادر کو اس اعزاز سے نوازا جاسکتا ہے، اسے حاصل کرنے کا معیار حالت ِ جنگ میں انتہائی خطرے کے مقام پر جرات وبہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہوجانا ہے۔

    نشانِ حیدر پاکستان منٹ میں وزارتِ دفاع کے خصوصی آرڈر پر تیار کیا جاتا ہے اور اس کی تشکیل میں دشمن سے چھینے گئے اسلحے کی دھات کو استعمال کیا جاتا ہے، نشانِ حیدر 88 فیصد کاپر ، 10 فیصد ٹن اور 2 فیصد زنک کے امتزاج سے تشکیل دیا جاتا ہے۔

    کیپٹن محمد سرور شہید


    کیپٹن سرور 1910 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان سے قبل 1944 میں پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی ، 1948 میں کشمیر آپریشن میں ہندوستان کی فوج کے مقابلے میں اوڑی کے مقام پر 50 گز کے فاصلے پر فائرنگ کی زد میں آئے، اس وقت وہ خاردار تاریں کاٹ کر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کیپٹن سرور کی شہادت کے وقت عمر 38سال تھی۔

    میجر طفیل محمد شہید


    طفیل محمد 1914 میں پنجاب کے علاقے ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1943 میں پاک و ہند کی تقسیم سے قبل فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔1958 میں مشرق پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں ہندوستان کی فوج نے بین الاقوام سرحد کی خلاف ورزی کی اور ایک گاؤں میں داخل ہوئی، اس گاؤں کو انہوں نے ہندوستان کی فوج سے واگزار کروالیا، مگر اس دوران وہ دست بدست بھی مخالف فوج سے لڑنے سے شدید زخمی ہونے کے باعث ان کی شہادت ہوئی۔میجر طفیل شہید کی جس وقت شہادت ہوئی ان کی عمر 44 سال تھی، وہ سب سے زیادہ عمر میں نشان حیدر حاصل کرنے والے فوجی ہیں۔

    میجر راجہ عزیز بھٹی شہید


    راجہ عزیز بھٹی 1928 میں ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق گجرات سے تھا، عزیز بھٹی نے 22 سال کی عمر میں پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔1965 کی جنگ میں مشہور زمانہ بی آر بی نہر کے کنارے برکی میں ایک کمپنی کی کمان کر رہے تھے، نہر کے کنارے ایک مقام پر ہندوستان کی فوج قابض ہو گئی تھی، انہوں نے اپنے سپاہیوں کے ہمراہ مخالف فوج سے علاقہ واگزار کروا لیا مگر ہندوستانی فوج کے ٹینک کا ایک گولہ ان کو آ کر لگا جس سے ان کی شہادت ہوئی۔ میجر عزیز بھٹی شہید کی جس وقت شہادت ہوئی ان کی عمر 37 سال تھی۔ یاد رہے کہ راجہ عزیز بھٹی سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ماموں تھے۔

    میجر محمد اکرم شہید


    محمد اکرم 4 اپریل 1938 کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1959 میں فوج میں شمولیت اختیار کی، انہوں نے 1965 کی جنگ میں شرکت کی اور کئی محاذوں پر ہندوستان کی فوج کا مقابلہ کیا۔1971کی جنگ میں مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں ڈسٹرکٹ دیناج پور اپنے علاقے کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے خیال رہے کہ دیناج پور جنگ اسی علاقے میں شامل تھا جہاں 23 نومبر 1971 سے 11دسمبر 1971 تک بوگرہ جنگ لڑی گئی، اس جنگ میں محمد اکرم کو ہیرو کا درجہ ملا۔31 سال 8 ماہ کی عمر میں شہید ہونے والے میجر محمد اکرم کو مشرقی پاکستان (موجود بنگلہ دیش) میں ہی دفنایا گیا، البتہ بعد ازاں ان کے آبائی علاقے جہلم میں یاد گار تعمیر کی گئی۔

    پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید


    راشد منہاس 17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے 13 مارچ 1971 کو پاک فضائی میں شمولیت اختیار کی، اسی سال 20 اگست کو دوران تربیت ان کے استاد (انسٹرکٹر) مطیع الرحمن نے پاکستان کے جہاز کواغواء کرکے پندوستان لے جانے کی کوشش کی تو جہاز کے کاک پٹ میں پہلے دست بدست لڑائی ہوئی ،بعد ازاں راشد منہاس نے جہاز کو ہندوستان کے بارڈر سے 51 کلومیٹر دور ہی زمین سے ٹکرا دیا جس سے ان کی شہادت ہوئی۔

    راشد منہاس فوج کا اعلیٰ ترین اعزاز نشان حیدر پانے والے کم عمر ترین فوجی ہیں شہادت کے وقت ان کی عمر صرف 20 سال اور6ماہ تھی جبکہ ان کو پاکستان ائر فورس کا حصہ بنے بھی صرف 5 ماہ ہوئے تھے۔

    میجرشبیرشریف شہید


    شبیر شریف 28 اپریل 1943 کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، ان کے والد شریف احمد بھی فوج میں میجر رہے تھے۔1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لفٹیننٹ شریک ہوئے ان کو کشمیر میں تعینات کیا گیا تھا۔

    سنہ 1971 میں جب مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں جنگ جاری تھی، تو پنجاب میں ہیڈ سلیمانکی کو ہندوستان کی فوج کے قبضے سے واگزار کروانے میں کامیابی حاصل کی اس جنگ میں ہندوستان کے 4 ٹینک تباہ، 42 فوجی ہلاک اور 28 قیدی بنائے گئے۔ملک کے بڑے رقبے کو پانی فراہم کرنے والے بند ہیڈ سلیمانکی پر حفاظت کے دوران ان کو ہندوستان کے ٹینک کا گولہ لگا جس سے28 سال کی عمر میں ان کی شہادت ہوئی۔ آپ سابق آرمی چیف راحیل شریف کے بڑے بھائی تھے۔

    جوان سوار محمد حسین شہید


    سوار محمد حسین جنجوعہ 18 جون 1949 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، وہ 17 سال کی عمر میں پاک فوج میں بحیثیت ڈرائیور شامل ہوئے۔1971 کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر گولہ بارود کی ترسیل کرتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک آرمی نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے، 10 دسمبر 1971 کو ہندوستانی فوج کی شیلنگ کی زد میں آکر سوار محمد حسین شہید ہوئے۔

    جس وقت سوار محمد حسین کی شہادت ہوئی ان کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔وہ پاک فوج کے پہلے سب سے نچلے رینک کے اہلکار یعنی سپاہی تھے جن کو ان کی بہادری پر نشان حیدر دیا گیا۔

    لانس نائیک محمد محفوظ شہید


    محمد محفوظ 25 اکتوبر 1944 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، انہوں نے 25 اکتوبر 1962 کو ٹھیک 16 سال کی عمر میں فوج میں بحیثیت سپاہی شمولیت اختیار کی۔1971 کی جنگ میں ان کی تعیناتی واہگہ اٹاری سرحد پر تھی، وہلائٹ مشین گن کے آپریٹر تھے، ہندوستان کی فوج کے شیلنگ سے ان کی مشین گن تباہ ہوئی جبکہ ان کی کمپنی (فوجی داستہ) مخالف فوج کی زد میں آگیا۔

    شیلنگ سے لانس نائیک محمد محفوظ کی دونوں ٹانگیں زخمی ہو گئیں انہوں نے اسی زخمی حالت میں ہندوستان کے ایک بنکر (جہاں سے پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا جا رہا تھا) میں غیر مسلح حالت میں گھس کر حملہ کیا اور ایک ہندوستانی سپاہی کو گلے سے دبوچ لیا، البتہ ایک اور ہندوستانی فوجی نے ان پر خنجر سے حملہ کرکے انہیں شہید کر دیا۔لانس نائیک محمد محفوظ کی بہادری کا اعتراف ہندوستان کے فوجیوں نے بھی کیا۔

    ان کی شہادت کے بعد 23 مارچ 1972 کو بہادری پر سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر انہوں سے نوازا گیا۔بعد ازاں ان کے گاؤں پنڈ مایکان کو محفوظ آباد کا نام بھی دیا گیا۔

    کیپٹن کرنل شیر خان شہید


    کرنل شیر خان یکم جنوری 1970 کو خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی میں پیدا ہوئے۔1999 میں جب کارگل میں جنگ شروع ہوئی تو 17 ہزار فٹ کی بلندی پر انہوں نے ہندوستان کی فوج پر اس وقت حملہ کیا جب وہ با آسانی پاک فوج (کیپٹن کرنل شیر خان کی بٹالین) کی نقل و حرکت کو باآسانی دیکھ سکتے تھے، ان کا حملہ مخالف فوج کے لیے نہ صرف حیران کن تھا بلکہ انڈین آرمی کو بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ اس طرح سے بھی کوئی فوجی افسر حملہ کرسکتا ہے۔ ہندوستان کی فوج نے پاکستان کی چوکیوں کو گھیرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں کیپٹن کرنل شیر خان نے اپنے سپاہیوں کے ہمراہ مخالف فوج پر حملہ کردیا۔

    شیر خان کے ہمراہ ان کی دو بٹالین نے ہندوستان کی فوج سے نہ صرف اپنے 5 چوکیوں کو محفوظ بنایا بلکہ ان کی کئی چوکیوں پر بھی قبضہ کیا اور ہندوستانی فوج کو ان کے بیس کیمپ تک واپس دھکیل دیا البتہ 5 جولائی 1999 کو کرنل شیر خان کی چوکی ایک بار ہندوستانی فوج کی زد میں آئی، اس دوران وہ مشین گن کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے اور ان کی شہادت ہوگئی۔کرنل شیر خان خیبر پختونخوا سے پہلے فوجی اہلکار تھے جن کو نشان حیدر دیا گیا، شہادت کےوقت ان کی عمر 29 سال 7 ماہ تھی۔

    حوالدار لالک جان شہید

    لالک جان یکم اپریل 1967 کو گلگت بلتستان کےضلع غذر میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1984 میں پاک فوج میں 17 سالہ کی عمر میں سپاہی کی حیثیت میں شمولیت اختیار کی۔1999 میں جب کارگل جنگ کا آغاز ہوا تو وہ ناردرن لائت انفنٹری ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھے انہوں نے زمینی جنگ کی اطلاع ملنے پر اصرار کرکے اپنی تعیناتی جنگ کے محاذ پر کروائی۔

    7 جولائی 1999 کو شہادت سے قبل لالک جان نے اپنی پوسٹ پر 3 دن کے دوران ہونے والے ہندوستانی فوج کے 17 حملوں کو ناکام بنایا۔7 جولائی کو تین اطراف سے ہونے والے حملے میں لالک جان کو کمپنی کمانڈر کی جانب سے پوسٹ چھوڑنے کی بھی تجویز دی گئی مگر انہوں نے اسے مسترد کر دیا اور ہندوستانی فوج سے مقابلہ کیا، اس دوران ان کے سینے پر مشین گن کا برسٹ لگا البتہ زخمی حالت میں بھی انہوں نے تین گھنٹوں تک مخالف فوج کا مقابلہ کیا، بعد ازاں جب پاک فوج کی نفری چوکی پر پہنچی تو ان کی شہادت ہوچکی تھی۔

    جس وقت لاک جان کی شہادت ہوئی ان کی عمر 32سال تین ماہ تھی، وہ نشان حیدر حاصل کرنے والے اب تک کے آخری فوجی اہلکار ہیں۔

    سیف اللہ جنجوعہ ( ہلالِ کشمیر)۔


    سیف اللہ جنجوعہ 1922 کو نکیلا میں پیدا ہوئے، 18 سال کی عمر میں 1940 میں پاک وہند کی تقسیم سے قبل فوج میں شمولیت حاصل کی۔1948 میں کشمیر رجمنٹ کی جانب سے لڑتے ہوئے انہوں نے مشین گن سے ہندوستان کا طیارہ مار گرایا تھا جبکہ توپ کا گولہ ان کی پوسٹ پر لگا، ان کو ہلال کشمیر سے نوازا گیا جو کہ پاکستان کے نشان حیدر کے مساوی ہے۔جس وقت نائیک سیف اللہ جنجوعہ کی شہادت ہوئی ان کی عمر 26 سال 6 ماہ تھی۔

  • یومِ دفاع پر شہدا اور لواحقین کو منفرد انداز سے خراج عقیدت پیش کرنے کا اعلان

    یومِ دفاع پر شہدا اور لواحقین کو منفرد انداز سے خراج عقیدت پیش کرنے کا اعلان

    روالپنڈی: پاک فوج نے امسال یومِ دفاع 6 ستمبر کو منفرد انداز میں منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پوری قوم شہدا اور اُن کے لواحقین کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔

    پاک فوج کےشعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنےشہیدوں کوکبھی فراموش نہیں کرتیں، قوم اس سال 6 ستمبرکو منفرد انداز میں شہداکوخراج تحسین پیش کرے گی۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر، میڈیا، قومی اداروں کے ہم آہنگ ہر شہری اس منفرد مہم کاحصہ ہوں گے، تمام پاکستانی آرمی کے شہدا اور لواحقین کوخراج عقیدت پیش کریں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق شہداکےلواحقین کو گھر، محلوں، گاؤں، شہر، صوبہ اور مقام شہادت تک پہنچایا جائے گا اور انہیں پیغام دیا جائے گا کہ شہدا اور لواحقین قوم کے ہیرو اور سرمایہ ہیں، زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں۔ میجر جنرل آصف غفور کے مطابق یومِ دفاع ’ہمیں پیارہے پاکستان سے‘ کے نام پر منایا جائے گا۔

     یوم دفاع پاکستان 

    چھ ستمبر 1965 کو پاکستانی افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جسے تا دنیا تک سب یاد رکھیں گے، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کے دانت کھٹے کردیے تھے۔

    سن 1965 کو ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہونے والے جوانوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ سرکاری سطح پر قرآن  و فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں، یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے کہ اُس روز  ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔

    53 سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری، فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔

    چھ ستمبر کو دشمن کو ناک چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ اُن کے پاس بھارتی ایئر فورس کا انتخاب کرنے کا حق بھی تھا، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔

    انہوں نے سی 130 ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا اور پھر ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجائی۔

    اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹائی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔

    پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے تھے۔

  • پاک بحریہ میں یومِ دفاع روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا

    پاک بحریہ میں یومِ دفاع روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا

    کراچی : پاک بحریہ میں پاکستان کا 52واں یومِ دفاع نہایت ہی احترام اور روایتی ملی جوش و جذبے سے منا یاگیا، اس موقع پر شہداء کی یاد گاروں پر فاتحہ خوانی کی گئی اور پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔

    یہ دن ہمیں قومی تاریخ کے اس سنہرے باب کی یاد دلاتا ہے جب مسلح افواج کے فقیدالمثال حوصلے اور قوم کے ناقابل تسخیر جذبے نے1965کی جنگ کے دوران اپنے سے کئی گناہ بڑے اور مکار دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔

    خطے میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں اور چیلنجز سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے، ایڈمرل محمد ذکاءاللہ

    یومِ دفاع کے موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاءاللہ نے اپنے پیغام میں شہداء اورغازیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے ارضِ پاک کی سرحدوں کے دفاع کے لئے بیش بہا قربانیاں دیں جبکہ پوری قوم اپنے برّی، بحری اور فضائی جانثاروں کے ساتھ متحد کھڑی تھی۔

    نیول چیف نے کہا کہ پُر امن بقائے باہمی کی دیرینہ خواہش کے ساتھ ساتھ ہمیں خطے میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں اور چیلنجز سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے چونکہ ہمارے مشرقی پڑوس میں ایک حاکمانہ اور جابرانہ سوچ مستحکم ہو رہی ہے چنانچہ، ہم اپنی خود مختاری اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔

    پاک بحریہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان ہر محاذ پر ثابت قدمی اور پُرعزم انداز سے ترقی کر رہا ہے تاہم ترقی کا سفر کبھی بھی چیلنجز سے مبراء نہیں ہوتا۔

    میری ٹائم کے شعبے میں بحری قزاقی، بحری دہشت گردی اور منظم جرائم خطے کے امن و استحکام کے لئے سکیورٹی چیلنجز کی شکل اختیار کئے ہوئے ہیں۔

    ایڈمرل محمد ذکاءاللہ نے کہا کہ پاک بحریہ مختلف اقدامات کے ذریعے میری ٹائم اور ساحلی سیکورٹی کو مضبوط بنا رہی ہے جن میں خصوصی ٹاسک فورس88اورکوسٹل سیکورٹی اور ہاربرڈیفنس فورسز کا قیام قابلِ ذکر ہے۔

    اس کے علاوہ پاک بحریہ پاک آرمی، پاک فضائیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ”آپریشن ردّالفساد “ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

    دن کا آغازمساجد میں خصوصی دعاﺅں کے ساتھ ہوا

    دن کا آغاز پاک بحریہ کی مساجد میں ملکی سلامتی و استحکام کی خصوصی دعاﺅں کے ساتھ ہوا، ارضِ پاک کے شہداء کے ابدی سکون کے لئے قرآن خوانی کی گئی، شہداء کی یاد گاروں پر فاتحہ خوانی کی گئی اور پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔

    ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف ریئر ایڈمرل فرخ احمد نے نیول ہیڈ کوارٹرز میں واقع شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔

    پاک بحریہ کی تمام یونٹس اور اسٹبلشمنٹس میں پرچم کشائی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں یونٹس اوراسٹبلشمنٹس کے کمانڈنگ آفیسرز نے سی پی اوز/سیلرز اور نیوی سویلینز سے خطاب کیا اور آج کے دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

    پاک بحریہ کے جہازوں کو نیوی کے روایتی انداز میں سجایا گیا تھا اور ان پر چراغاں کیا گیا، مزید برآں پاک بحریہ کی مختلف یونٹس اور اسٹبلشمنٹس میں کھیلوں کی سرگرمیوں، تقاریر،ذہنی آزمائش اور ملی نغموں کے مقابلوں کا انعقاد بھی کیا گیا۔

    کراچی کے ساحل پر خصوصی تقریب کا انعقاد

    پاک بحریہ میں منعقد ہونے والی مختلف تقریبات کے علاوہ کلفٹن کراچی کے ساحل پر خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں پاک نیوی ایوی ایشن اور اسپیشل فورسز نے پیشہ ورانہ مہارتوں کا بھرپورمظاہر ہ کیا۔ وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

    پاک بحریہ کے کمانڈوز نےاپنی فنی مہارت کا مظاہرہ کیا

    تقریب کے دوران پاک بحریہ کے کمانڈوز نے مغویوں کو بازیاب کرانے کا بھی مظاہرہ کیا۔ پاک نیوی کے اسپیشل سروس گروپ نے پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹرز سے رسوں کی مدد سے اترنے کی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے فرضی ہدف تک رسائی حاصل کی۔

    پاک بحریہ کے کمانڈوز کے مظاہرے کے بعد پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرز نے فضائی کرتب اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز کا شاندار مظاہرہ کیا۔

    پاک بحریہ کے فکسڈ ونگ ایئر کرافٹ اور روٹری ونگ ہیلی کاپٹرز کا فلائی پاسٹ بھی تقریب کا حصہ تھا۔ آخر میں تینوں مسلح افواج کے اسپیشل سروسز ونگز نے تقریب گاہ میں موجود مجمع کے عین سامنے فری فال جمپ کا مظاہرہ بھی کیا۔

  • صدر، وزیراعظم کا یومِ دفاع پر پاک فوج سے بھرپور یکجہتی کا اظہار

    صدر، وزیراعظم کا یومِ دفاع پر پاک فوج سے بھرپور یکجہتی کا اظہار

    اسلام آباد: صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے یوم دفاع پر پاک فوج سے بھرپوراظہاریکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہادر افواج خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

    صدر پاکستان ممنون حسین نے اپنے خصوصی پیغام میں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے والے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

     وزیراعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ چھ ستمبر کا دن، ہماری تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اس دن مسلح افواج اور عوام نے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنائے۔

     انہوں نے کہا کہ آج ملک کو اندرون اور بیرون چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کیلئے اتحاد، خود انحصاری اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔

  • پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ ملالہ پرحملے کرنے والے دہشت گردوں کے گروہ کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم سلیم باجوہ نےکہا کہ ملالہ پرحملہ کرنےوالاشوریٰ نامی گروہ مولوی فضل اللہ کی ہدایت پرعمل کرتاتھاجنہیں گرفتارکرلیاگیاہے، انہوں نے بتایا کہ مولوی فضل اللہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں بھی ملوث ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ نہ صرف زیارت ریذیڈنسی پرحملہ کرنے والے ملزمان کوگرفتارکیا گیا ہےبلکہ کوئٹہ اورڈاکیارڈ پرحملے بھی ناکام بنائےگئے ہیں، پاک فوج کے ترجمان نے حملے ناکام بنانے کوانٹیلی جنس کی اہم کاوش قرار دیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک فوج واضح طورپرملک میں جمہوریت کی حمایت کرچکی ہے،پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا،جبکہ مسلح افواج سیلاب زدگان کی مدد کیلئے متاثرہ علاقوں میں موجود ہے اورریلیف کی ہرممکن کاوشیں جاری ہیں۔

    جنرل عاصم باجوہ کاکہناتھا کہ آپریشن ضرب ِعضب کامیابی سے جاری ہے، آپریشن دو محاذوں پر چل رہا ہے اوراب تک دتہ خیل اور میران شاہ کلیئر ہو چکے ہیں، شمالی وزیرستان کو غیر ملکی دہشتگردوں نے یرغمال بنایا ہواتھا، جبکہ آپریشن ضربِ عضب کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے ایک میکینزم بنایا گیا تھا اوراب تک 134خطرناک دہشتگردپکڑے جاچکے ہیں۔

    فوج ہر جگہ الرٹ ہے، آخری دہشتگرد کے خاتمے یا پکڑے جانے تک آپریشن جاری رہے گا، ابھی تک 2200 سے زائد آپریشن کئے جا چکے ہیں اور یہ انٹیلیجنس کی کامیابی ہے کہ بعد میں کئے گئے آپریشن میں تخریب پسن عناصر  بہت بڑی تعداد میں پکڑے گئے ہیں۔