Tag: یومِ شہادت

  • نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے سپاہی سوارمحمد حسین شہید کا یومِ شہادت

    نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے سپاہی سوارمحمد حسین شہید کا یومِ شہادت

    کراچی : 1971 کی جنگ کے ہیرو سوار محمد حسین شہید کا 48 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے، پاک فوج کےعظیم سپوت کو جرات وبہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پرنشان حیدرعطا کیا گیا، وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔

    تفصیلات کے مطابق سوارمحمد حسین شہید 18 جون 1949 کو پنجاب کے علاقے گوجرخان کے قریب ڈھوک پیر بخش میں پیدا ہوئے، سترہ برس کی عمر میں انھوں نے پاکستان آرمی میں ڈرائیورکی حیثیت سے شمولیت اختیارکی اور ڈرائیور ہونے کے باوجود 1971 کی عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔

    1971کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر مسلسل پانچ دن تک دشمن کی گولہ باری کے باوجود اگلے مورچوں تک اسلحہ پہنچاتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک فوج نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے۔

    10 دسمبرشام چار بجے سوارحسین نے دشمن کی مشین گن سے نکلنے والی گولیاں سوارحسین کے سینے میں جا لگیں جس سے وہ بھی شہداء کے قافلے میں شامل ہوگئے، شہادت کے وقت سوار محمد حسین کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔

    ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا، سوار محمد حسین وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا، اس سے قبل نو اعزاز پانے والے تمام فوجی افسران تھے۔

  • خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج یومِ شہادت

    خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج یومِ شہادت

    شہید ِمظلوم ، پیکر شرم و حیا،خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔

    حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا نام عثمان کنیت ابو عبد اللہ اور ابو عمر تھا، آپ کے والد کا نام عفان بن ابی العاص تھا، آپکا تعلق شہرمکہ کے قبیلہ قریش کی شاخ بنوامیہ سے تھا۔

    خلیفہ سوم کا شمار سابقون الاولون میں ہوتا ہے، آپ عشرہ مبشرہ میں سے ایک ہیں، آپ کا شمارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب شوریٰ میں بھی ہوتا ہے اور اُمت مسلمہ میں کامل الحیاء والایمان کے الفاظ آپ کی ہی شان میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔

    حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اعلیٰ سیرت و کردار کیساتھ ساتھ اپنی ثروت و سخاوت میں مشہور اور شرم وحیا کی صفت میں بے مثال تھے، آپ اپنے زمانے کے ارب پتی تھے، سخاوت کی وجہ سے غنی کے لقب سے مشہور ہوئے، فروغ اسلام اور استحکام دین کیلئے اپنی دولت کو بے دریغ نچھاور کیا اور دور خلافت میں مدینے کو مثالی ریاست بنایا۔

    حضور اکرم ﷺ نے آپ کے بارے میں ارشاد فرمایا تھا کہ

    ’ میں اس سے کس طرح شرم نہ کروں ، جس سے فرشتے بھی شرم کرتے ہیں‘۔

    حضرت عثمان غنی اسلام قبول کرنے والے چوتھے فرد تھے، حضورﷺ نے حضرت عثمان غنی سے دو بیٹیوں حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا اور انکے انتقال کے بعد حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی فرمائی اورذو النورین کا خطاب دیا۔

    نو ہجری میں جب حضرت ام کلثوم کا بھی وصال ہوگیا اس موقع ابن اثیر نے حضرت علی سے روایت کی نقل ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ

    ’اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں انہیں یکے بعد دیگرے عثمان سے بیاہ دیتا‘۔

    حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اپنی ساری زندگی دین اسلام، محبت رسول اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزاری، آپ عبادت، حیاء، تقوی، طہارت، صبر، شکر کے پیکر تھے۔

    مزید پڑھیں : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کنواں

    حضرت عثمان غنی نے اپنے دور خلافت میں مسجد نبوی کی توسیع اور قرآن پاک کو یکجا فرمایا۔

    مدینہ ہجرت کے بعد مسلمانوں کو میٹھے پانی کی بڑی تکلیف تھی۔شہر مدینہ میں بئررومہ کے نام سے میٹھے پانی کاایک کنواں تھا حضرت عثمان نے ۳۵ ہزاردرہم کے عوض یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردیا جس پر نبی اکرم نے آپ کو جنت کی بشارت دی۔

    پینتیس ہجری میں باغیوں نے ان کے گھر کامحاصرہ کر کے آپ کا کھانا پینا بند کردیا گیا، چالیس روز بھوکے پیاسے بیاسی سالہ مظلوم مدینہ حضرت عثمان غنی کو جمعۃ المبارک اٹھارہ ذو الحجہ کو قرآن پاک کی تلاوت کے دوران شہید کردیا گیا، شہادت کے وقت حجرت عثمان روزے سے تھے۔

  • میجر شبیر شریف شہید کا آج 46 واں یومِ شہادت

    میجر شبیر شریف شہید کا آج 46 واں یومِ شہادت

    کراچی : انیس سو اکہتر کی جنگ میں دشمن بھارت کے دانت کھٹے کرنے والے میجر شبیر شریف شہید کا آج سینتالیسواں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔ میجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنھیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا ۔

    پاک وطن کے چپے چپے کی حفاظت اور دشمن کے عزائم خاک میں ملانا پاک فوج کے ہر سپاہی کا نصب العین ہے، میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، آپ شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے۔

    پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    انیس سو اکتہر کی پاک بھارت جنگ میں یہی عزم اور حوصلہ کام آیا، جب ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر میجر شبیر شریف کی کمان میں سکس ایف ایف رجمنٹ نے دشمن کی فوج کو تہس نہس کرڈالا۔

    میجر شبیر شریف اور ان کے ساتھیوں نے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنادیا تھا، انہوں نے دشمن کے 43 سپاہیوں کو ہلاک اور 28 کو قیدی بنایا اس کے علاوہ دشمن کے 4 ٹینک بھی تباہ کیے۔

    میجر شبیر شریف نے 6 دسمبر 1971 کو دشمن بھارتی فوج سے بے جگری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، پاکستان فوج کے لئے بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا۔

    انھیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

    میجر شبیر شریف شہید سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی اور میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے بھانجے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔