Tag: یوم خواتین

  • شناختی کارڈ بنوانے والی خواتین کیلئے بڑی خوشخبری

    شناختی کارڈ بنوانے والی خواتین کیلئے بڑی خوشخبری

    کراچی : نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان بھر میں رجسٹریشن سینٹرز پر ہر جمعے کو بطور ’’یوم خواتین‘‘ منانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے خواتین کیلئے اچھی خبر آگئی۔

    نادرا نے پاکستان بھر میں رجسٹریشن سینٹرز پر ہر جمعے کو بطور ’’یوم خواتین‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ اس دن عملہ صرف خواتین کے امور ہی انجام دے گی، اور انہیں عملے کا ہرممکن تعاون حاصل ہوگا۔

    ہر جمعہ کو خواتین رجسٹریشن سینٹر جاکر ترجیحی بنیادوں پر اپنا اندراج کرواسکیں گی، نادرا نے اس دن کے موقع پر خواتین کیلئے پیغام دیا ہے کہ ’’آپ ہمارا فخر ہیں‘۔

    نادرا کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ نادرا کا عملہ رجسٹریشن کے عمل کے ہر مرحلے میں آپ کی مدد کے لیے موجود ہے، اس جمعہ کو اپنے قریبی رجسٹریشن سنٹر پر جائیں اور ترجیحی بنیاد پر اپنا رجسٹریشن کروائیں۔

  • جب تک ہم اپنی بچیوں کو نہیں پڑھائیں گے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: وزیر اعظم

    جب تک ہم اپنی بچیوں کو نہیں پڑھائیں گے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک ہم اپنی بچیوں کو نہیں پڑھائیں گے یہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، افسوس ہے پاکستان میں خواتین کو وراثتی حقوق نہیں ملتے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے عالمی یوم خواتین سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو سب سے زیادہ بااختیار بنانے پر ہماری حکومت تاریخ کا حصہ ہوگی۔ ویمن رائٹس کی بات کرنا تمام طبقے کے حقوق کی بات ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی نے سب سے پہلے خواتین کو وراثتی حقوق دیے تھے، افسوس ہے پاکستان میں خواتین کو وراثتی حقوق نہیں ملتے، یہ روایت ہمارے پاس ہندوستان سے آئی، ہم نے قانون تو بنا دیا اب معاشرے میں اس پر عمل درآمد کروانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوچتا تھا کہ اللہ نے موقع دیا تو سب سے پہلےخواتین کو امپاور کروں گا، خواتین کے حقوق کے ساتھ تعلیم پر بھی زور دینے کی ضرورت ہے۔ اپنی کامیابی کے لیے میں اپنی والدہ کو کریڈٹ دیتا ہوں۔ جب تک ہم اپنی بچیوں کو نہیں پڑھائیں گے یہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں جب تک زندہ ہوں ان کو این آر او نہیں دوں گا، غریب ملکوں میں طاقتور دندناتا پھرتا ہے، جو جرم اور کرپشن کرتے ہیں ہم ان کو برا نہیں سمجھتے یہ معاشرے کی تباہی ہے۔

  • وہ خواتین جو ہمّت اور بہادری کی روشن مثال ہیں

    وہ خواتین جو ہمّت اور بہادری کی روشن مثال ہیں

    آج دنیا خواتین کا عالمی دن منارہی ہے جس کا مقصد مختلف معاشروں میں عورت کی سماجی، معاشی، سیاسی جدوجہد پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ہر سطح پر اس کے مثبت اور مثالی کردار کو سراہنا اور عورت کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہے۔

    آج اس دن کی مناسبت سے تقاریب میں دانش وَر اور خواتین کے حقوق کی علم بردار تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ہر شعبہ ہائے حیات میں‌ عورت کو بلاامتیاز بنیادی حقوق دے کر اس کی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے اور اسے انفرادی اور اجتماعی ترقی و خوش حالی کے لیے فرسودہ رسم و رواج کی بندشوں سے آزاد کرکے آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے۔

    پچھلے چند برسو‌ں کے دوران پاکستان میں ’عورت مارچ‘ متنازع اور اس موقع پر سوشل میڈیا پر مباحث اس قدر بڑھے کہ اس دن کی اہمیت اور مقاصد گویا دھندلا گئے، لیکن اس سے قطع نظر تاریخی طور پر بھی دیکھا جائے تو متحدہ ہندوستان اور تقسیم کے بعد پاکستان میں کئی خواتین ایسی گزری ہیں جن کی قربانیاں اور سیاسی و سماجی جدوجہد ہمارے لیے مثال ہے۔

    یہاں‌ ہم ہندوستان کی آزادی کی تحریک سے لے کر قیامِ پاکستان تک ایثار و قربانی کا پیکر بن کر حقوق و فرائض کی انجام دہی کے ساتھ بحیثیت قوم اپنے حقوق کے حصول کی بے مثال جدوجہد کرنے والی چند خواتین کا تذکرہ کررہے ہیں۔

    برصغیر پاک و ہند کی کئی خواتین ایسی بھی ہیں‌ جنھوں نے اس وقت آزادی اور حقوق کے لیے لڑنے والے اپنے باپ، بھائیوں اور شوہر کے لیے ان کی قید و بند، مفروری اور جلسے جلوسوں میں‌ شرکت کے دوران بے شمار قربانیاں دیں اور ثابت قدم رہیں، جب کہ کئی خواتین نے میدانِ عمل میں مردوں کے شانہ بشانہ ہر محاذ پر جنگ لڑی۔ ان میں بی امّاں کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا جو جوہر برادران(شوکت علی، محمد علی) کی والدہ تھیں اور جنھوں نے اپنے بیٹوں کو تحریکِ خلافت کے لیے مر مٹنے کا حکم دے کر میدانِ عمل میں اتارا اور تنہا حالات کا مقابلہ کیا۔

    اسی طرح محمد علی جوہرؔ کی اہلیہ امجدی بیگم کا نام بھی تاریخ میں ان کی قربانیوں اور ایثار کی بدولت رقم ہے جب کہ اردو کے نام ور ادیب اور شاعر حسرتؔ موہانی کی شریکِ حیات جن کا نام نشاط النساء بیگم ہے، بھی حسرت کی جیل یاتراؤں اور تحریکی جدوجہد کے دوران ان کا ساتھ دیتی اور حوصلہ بڑھاتی رہیں۔ اس حوالے سے ایک نام سیف الدین کچلو کا ہے جن کی شریکِ حیات سعادت بانو کچلو تھیں جنھوں نے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کیا اور آزادی کی جدوجہد میں اپنے شوہر کا ساتھ دیتی رہیں، حیدرآباد کے معزز گھرانے سے تعلق رکھنے والی اور بیرسٹر خواجہ عبدالحمید کی اہلیہ بیگم خورشید خواجہ، بی بی امت الاسلام جو پٹیالہ کے ایک رئیس اور محبِ وطن راجپوت خاندان سے تعلق رکھتی تھیں، خدیجہ بیگم، زبیدہ بیگم داؤدی (بیگم شفیع داؤدی)، کنیزہ سیّدہ بیگم (کانگریس راہ نما سیّد صلاح الدین کی چھوٹی بہن)، منیرہ بیگم (بدرالدین طیب جی کی بھتیجی) وہ خواتین ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں اور انگریز راج کے خلاف اپنے مردوں کا ساتھ دیتی رہیں۔

    تقسیم سے پہلے اور قیامِ پاکستان کے بعد مادرِ ملت محترمہ فاطمہ علی جناح، بیگم رعنا لیاقت، بیگم جہاں آرا شاہنواز، بیگم زری سرفراز جیسی خواتین نے اپنی جدوجہد اور عملی میدان میں‌ محاذ پر ثابت قدم رہ کر ثابت کیا کہ عورت کسی بھی طرح کم زور نہیں اور سماج کے ہر شعبے میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھاسکتی ہے۔

  • حضرت فاطمتہ الزہرا کے یوم ولادت کو یوم خواتین کے طور پر منانے کا مطالبہ

    حضرت فاطمتہ الزہرا کے یوم ولادت کو یوم خواتین کے طور پر منانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : حضرت فاطمتہ الزہرا کے یوم ولادت کو یوم خواتین کے طور پر منانے کا مطالبہ کردیا، نور الحق قادری نے کہا امہ کو فلاح کے لئے حضرت فاطمتہ الزہرا کے سیرت و کردار پر عمل پیرا اور بڑے اختلاف کم، چھوٹے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جامعہ نعیمیہ میں ساتویں خاتون جنت کانفرنس کا انعقاد کیا، مقررین نے سیرت و کردار حضرت فاطمۃ الزاہرۃ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ امت کی فلاح کے لئے اختلافات کو بھلا کر سیرت زہراہ پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر پیر نور الحق قادری نے اپنے خطاب میں سرعام پھانسی بارے پارلیمنٹ کی قرارداد پر سوال اٹھانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ قرآن نے قصاص کا حکم دیا ہے، کیا انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کو بچوں سے زیادتیاں نظر نہیں آتیں ؟ سرعام پھانسی کی سزا انسانیت دشمنوں کو سبق سکھانے کے لئے ضروری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امہ کو فلاح کے لئے حضرت فاطمتہ الزہرا کے سیرت و کردار پر عمل پیرا اور بڑے اختلاف کم، چھوٹے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔

    کانفرنس سے مفتی گلزار نعیمی، ڈاکٹر ثاقب اکبر، پیر صفدر گیلانی ، علامہ حامد رضا اور مقصود جعفری سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا، اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ حضرت فاطمتہ الزہرا کے یوم ولادت کو یوم خواتین کے طور پر منانے کا اعلان کیا جائے۔

  • خواتین کا عالمی دن، جرمن سفیر کا اسلام آباد کی خواتین پولیس کو خراج تحسین

    خواتین کا عالمی دن، جرمن سفیر کا اسلام آباد کی خواتین پولیس کو خراج تحسین

    اسلام آباد: جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد کی خواتین پولیس کو شان دار انداز میں‌ خراج تحسین کیا.

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر اپنی ٹویٹس اور تبصروں کے لیے معروف جرمن سفیر نے آج جو تصاویر شیئر کیں، اس میں اسلام آباد کی خواتین پولیس پولیس کے پروفیشنل ازم کو سراہا.

    مارٹن کوبلر نے لکھا کہ انھوں‌ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وزیر داخلہ شہریار آفریدی کے ساتھ اسلام آباد میں خواتین پولیس کی شاندار پریڈ کا مظاہرہ دیکھا۔

    انھوں نے اس عمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانےکی جانب بڑا قدم ہے.

    مارٹن کوبلر کا کہنا تھا کہ ہر پولیس اسٹیشن میں خواتین کی ضروریات کا خیال رکھنے کے لئے خاتون پولیس اہلکار لازمی ہونی چاہیے.

    یاد رہے کہ آج دنیا میں یوم خواتین منایا جارہا ہے، اس ضمن میں پاکستان میں بھی تقریبات، سیمینارز اور واکس کا اہتمام کیا گیا، جس میں‌عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی.

  • بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 22ہزار8 سو 99 کشمیری خواتین  بیوہ ہوئیں، رپورٹ

    بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 22ہزار8 سو 99 کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں، رپورٹ

    سری نگر : یوم  خواتین پر جاری رپورٹ میں کہا گیا بھارتی فورسز کی دہشت گردی کے باعث بائیس ہزارآٹھ سو نناوے کشمیری خواتین بیوہ اور گیارہ ہزار ایک سو تیرہ  خواتین سے زیادتی کی گئی جبکہ آٹھ ہزارکشمیری لاپتہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فورسزکے ہاتھوں کشمیری خواتین کوبدترین مظالم کا سامنا ہے، کشمیرمیڈیا سروس کی یوم خواتین پرجاری رپورٹ میں بتایا گیا انیس سونواسی سے بھارتی فورسزکی دہشت گردی کے باعث بائیس ہزارآٹھ نناوے خواتین بیوہ ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا 1989سےمقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں خواتین سےزیادتی کی گئی، بھارتی فوجیوں نے گیارہ ہزارایک سوتیرہ خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ہزاروں کشمیری خواتین کواپنے بیٹوں اوروالد سے محروم ہونا پڑا جبکہ بھارتی فورسزکی قیدمیں آٹھ ہزارکشمیری لاپتہ ہوئے۔

    خیال رہے مقبوضہ وادی میں ہر گزرتے دن کیساتھ بھاری مظالم بڑھتے جارہے ہیں، بھارت کی پرتشدد کارروائیوں کیخلاف آج وادی میں مکمل ہڑتال ہے جبکہ نماز جمعہ کے بعد مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ نے مظاہرے روکنےکیلئے اضافی نفری تعینات کردی اور حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کردیا ہے۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر سالانہ رپورٹ جاری کی تھی، جس میں بھارتی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اپنے سیاسی ایجنڈے کی خاطر اقلیتوں کی تقسیم کر کے ظلم کرنے والے پالیسی کو فوری طور پر ترک کردے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے سلسلے کو فوری طور پر بند کرے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مظالم، اقوام متحدہ کی مودی سرکار کو وارننگ

    انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اقوام متحدہ کو ایسی اطلاعات اور اشارے مل رہے ہیں کہ بھارت میں دلتوں، قبائلیوں اور مسلمانوں کا استحصال تیزی سے بڑھ رہا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بھارت میں گھٹے ہوئے سیاسی ایجنڈے کی وجہ سے کمزور طبقہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے، خاص طور پر مسلمانوں پر مظالم میں 2013 کے بعد بے تحاشہ اضافہ ہوا۔

    واضح رہے یاد رہے پلواما حملے میں 45 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے کشمیریوں پر حملے اور املاک کو نذر آتش کرنا شروع کردیا تھا جبکہ کشمیری طلبہ و طالبات کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

  • پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن پر مختلف شعبوں کی ان خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کیا۔

    پاکستان میں کرکٹ کے علاوہ مختلف کھیلوں کی صورتحال کچھ حوصلہ افزا نہیں۔ خصوصاً خواتین کے لیے تو اور بھی مشکلات ہیں کیونکہ ان کی ٹیموں کو یا تو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں، یا پھر فنڈز نہ ہونے کے باعث یہ بہترین مواقعوں سے محروم ہیں۔

    لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی خواتین تمام تر مشکلات اور ناموزوں حالات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم آئی سی سی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر موجود ہے۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کچھ کھلاڑیوں نے اپنی اس جدوجہد کا احوال بتایا۔ آئیے آپ بھی وہ احوال جانیں۔

    نین عابدی

    player-2

    ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق نائب کپتان نین عابدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ واحد پاکستانی خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں سنچری بنائی ہے۔ وہ اسے اپنی زندگی کا نہایت قابل فخر لمحہ قرار دیتی ہیں۔

    نین عابدی کچھ عرصہ قبل ہی رشتہ ازدواج میں بھی منسلک ہوچکی ہیں، اور شادی کے بعد بھی اپنا کیرئیر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کا سفر آسان نہیں تھا۔ خصوصاً اس وقت جب ویمن کرکٹ کو بالکل نظر انداز کیا جاتا تھا اور کھلاڑیوں کو مالی معاونت بھی حاصل نہیں تھی۔

    تاہم اب حالات بہتر ہوگئے ہیں، اب پی سی بی کی جانب سے ان کی مکمل سرپرستی کی جارہی ہے، انہیں مالی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے اور ٹیم کو بین الاقوامی طور پر کھیلنے کا موقع بھی دیا جارہا ہے۔

    نین عابدی کے مطابق جب وہ سبز لباس پہن کر دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں تو اس وقت ان کے تاثرات ناقابل بیان ہوتے ہیں۔

    ربیعہ شاہ

    rabiya

    ویمن کرکٹ ٹیم کی وکٹ کیپر ربیعہ شاہ نے گلی محلوں میں اپنے بھائیوں اور کزنز کے ساتھ کرکٹ کھیل کر اپنی اس صلاحیت کو نکھارا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس شعبہ میں جانے کے لیے سب سے زیادہ ان کے ماموں نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اور انہوں نے ہی ربیعہ کے والدین کو قائل کیا کہ وہ اسے قومی کرکٹ ٹیم میں بھیجیں۔

    ماہم طارق

    maham

    باؤلر ماہم طارق بتاتی ہیں کہ ان کے والد کے علاوہ خاندان کے کسی شخص نے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ ان کے لیے خود کو منوانے کا سفر آسان نہیں تھا۔

    جویریہ روؤف

    javeria

    ایک اور بولر جویریہ روؤف اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کی اور ان کے ساتھ کھیلنے والی وہ واحد لڑکی ہوا کرتی تھیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کے ساتھ کھیلنے والے بہت کم لڑکے ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

    تمام خواتین کا متفقہ طور پر ماننا ہے کہ جب انہوں نے کرکٹ ٹیم میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو انہیں مشکلات اور مخالفتیں تو سہنی پڑیں، لیکن ایک بار جب انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کرنا شروع کردیں، اور خود کو منوا لیا تو اس کے بعد سب نے ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا۔

    ماہم طارق کا کہنا ہے کہ وہ سب بھی عام سے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور آج اگر وہ اس مقام پر موجود ہیں تو اس کے پیچھے صرف ان کی انتھک محنت اور جدوجہد ہے۔ اسی جدوجہد سے وہ اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ان روشن ستاروں کا تمام لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ حوصلہ، لگن اور محنت کسی کو اس کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے سے نہیں روک سکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔