Tag: یوم دفاع پاکستان

  • یومِ دفاع:‌ وہ شاعری جو دشمن ملک کی افواج کے لیے تازیانہ ثابت ہوئی

    یومِ دفاع:‌ وہ شاعری جو دشمن ملک کی افواج کے لیے تازیانہ ثابت ہوئی

    1965ء میں بھارت سے جنگ کے موقع پر پاکستانی شعراء کے جنگی ترانے اور رزمیہ شاعری ایک طرف سرحدوں کے محافظوں کا لہو گرماتی رہی اور دوسری طرف قوم میں جذبۂ حبُ الوطنی بیدار کرتے ہوئے انھیں دشمن کے خلاف متحد کر دیا تھا۔ یہ جنگی ترانے اور رزمیہ شاعری پاکستانی قوم کی امنگوں اور جذبات کی ترجمان بھی تھی اور ان کے بول دشمن کے لیے کسی تازیانے سے کم نہ تھے۔

    جنگِ‌ ستمبر کے موقع پر شعراء نے جو ترانے لکھے، وہ آج اردو زبان کے رزمیہ ادب کا حصّہ ہیں اور یہ شاعری قومی وحدت کی یادگار کے طور پر محفوظ ہے۔ یہاں ہم جنگِ ستمبر کے دوران اور بھارت کی شکست کے بعد مشہور ہونے والے اشعار اور ترانوں کے مقبول بند پیش کر رہے ہیں۔

    اپنی جاں نذر کروں، اپنی وفا پیش کروں
    قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
    عمر بھر تجھ پہ خدا اپنی عنایت رکھے
    تیری جرأت تیری عظمت کو سلامت رکھے
    جذبۂ شوقِ شہادت کی دعا پیش کروں
    قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
    (مسرور انور)

    اج ہندیاں جنگ دی گل چھیڑی
    اکھ ہوئی حیران حیرانیاں دی
    مہاراج اے کھیڈ تلوار دی اے
    جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی
    (ڈاکٹر رشید انور)

    تو وارث پاک اُجالوں کی
    تو دھرتی شیر جوانوں کی
    تری خوشبو کو چھلکائیں گے
    ترے پیار کی جُگنی گائیں گے
    (ضمیر جعفری)

    میری سرحد پہ پہرا ہے ایمان کا
    میرے شہروں پہ سایہ ہے قرآن کا
    میرا ایک اک سپاہی ہے خیبر شکن
    چاند میری زمیں، پھول میرا وطن
    (ساقی جاوید)

    سرفروشی ہے ایماں تمہارا
    جرأتوں کے پرستار ہو تم
    جو حفاظت کرے سرحدوں کی
    وہ فلک بوس دیوار ہو تم
    (جمیل الدّین عالی)

    ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
    یہ پرچموں میں عظیم پرچم
    (سیف زلفی)

    لگاؤ نعرۂ تکبیر ہر چہ بادا باد
    مجاہدوں کو پہنچتی ہے غیب سے امداد
    (احسان دانش)

    اے راہِ حق کے شہیدوں وفا کی تصویرو
    تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
    (مشیر کاظمی)

    اردو میں جذبۂ قومیت کے اشتراک سے قومی شاعری کو ایک الگ صنفِ ادب کے طور پر متعارف کرانے والے اہم شعراء میں صبا اکبر آبادی، طفیل ہوشیار پوری، سید ضمیر جعفری، کرم حیدری، کلیم عثمانی، مشیر کاظمی، کیف بنارسی، ساقی جاوید، جمیل الدین عالی، تنویر نقوی، حمایت علی شاعر، رئیس امروہوی، احمدندیم قاسمی، منیر نیازی، ریاض الرحمن ساغر کے نام شامل ہیں۔ پاکستان کی آزاد فضاؤں میں ان ملّی نغمات اور اشعار کی گونج ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔

  • جنگِ ستمبر اور غیبی جھٹکا

    جنگِ ستمبر اور غیبی جھٹکا

    17 روزہ پاک بھارت جنگ پر مؤرخین کے علاوہ اس زمانے کے بڑے ادیبوں اور مضمون نگاروں‌ نے بھی اپنے قلم کو تحریک دی اور آنکھوں دیکھا احوال رقم کیا۔ اہلِ قلم نے 1965ء کی اس جنگ کے کئی واقعات بیان کیے ہیں اور بتایا ہے کہ کس طرح مختلف محاذوں پر عوام اپنے فوجی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ دشمن افواج سے لڑنے کے لیے پہنچے تھے اور ان کا جوش و ولولہ دیدنی تھا۔

    یہ ایک ایسی ہی مختصر، مگر پُراثر تحریر ہے جو نام وَر ادیب شاہد احمد دہلوی کے ایک طویل مضمون کا حصّہ ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

    "پاکستان سے چھے گنی فوجی طاقت اور چار گنی آبادی کے زعم میں بھارت نے پاکستان پر قبضہ کرنے کی ٹھان لی تھی، مگر یہ حق اور باطل کی لڑائی تھی۔ چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی کی ستیزہ کاری تھی۔

    نتیجہ آپ نے اور ہم نے بھی دیکھ لیا اور دنیا نے بھی۔ پاکستان کے لیے یہ جنگ ایک رحمت ثابت ہوئی۔ یہ ایک ایسا غیبی جھٹکا تھا جس نے اہلِ وطن کو متفق و متحد کر دیا اور پوری قوم میں ایک نئی لہر دوڑ گئی۔

    لاہور والوں نے تو کمال ہی کر دیا کہ دشمن کے ٹینک اور فوجیں شہر سے کوئی آٹھ میل کے فاصلے پر آگئیں تھیں اور ہماری فوجیں ان کے پرخچے اڑا رہی تھیں کہ شہر کے جیالے جو کچھ ہاتھ میں آیا، لے کر دشمن کو مارنے گھر سے نکل پڑے۔ ان کے پیچھے لڑکیاں اور عورتیں بھی چل پڑیں اور سب کے سب دم کے دم میں شالیمار پہنچ گئے۔

    ہماری فوجوں کے پچھلے دستوں نے انھیں روکا۔ ورنہ حیدرآباد کے رضا کاروں کی طرح یہ سب بھی ٹینکوں کے آگے لیٹ جاتے اور دشمن کو للکارتے کہ جب تک ہم زندہ ہیں تو ہمارے شہر میں داخل نہیں ہوسکتا۔ پہلے تجھے ہماری لاشوں پر گزرنا پڑے گا، مگر اس کی نوبت نہ آئی۔

    ہماری فوجوں نے بڑی مشکل سے انھیں سمجھا بجھا کے واپس کیا کہ آپ شہر کا انتظام کیجیے، یہاں ہمیں دشمن سے نمٹنے دیجیے۔ آپ پر آنچ اس وقت آئے گی جب ہم نہ ہوں گے۔ اس پر بھی جوشیلے نوجوانوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا اور محاذ پر رسد بھیجنے میں‌ فوجیوں کا ہاتھ بٹاتے رہے۔”

  • 1965ء: جب ہر لڑکی اور عورت کے ہاتھ میں سلائیاں اور اُون نظر آنے لگا

    1965ء: جب ہر لڑکی اور عورت کے ہاتھ میں سلائیاں اور اُون نظر آنے لگا

    ملک کی سرحد کے اُس پار دشمن کی فوج اگر مستعد نظر آئے، اس کے جوان چاق و چوبند اور جدید اسلحے سے لیس ہوں تو یہ ان کی پیشہ ورانہ تربیت اور ان میں احساسِ ذمہ داری کے ساتھ ان کے نظم و ضبط کی علامت بھی ہوتا ہے، مگر جب وہ عددی برتری کے گھمنڈ اور ہتھیاروں کے غرور میں اُس سپاہ کو للکار بیٹھے جو فقط شہادت کو مطلوب و مقصودِ مومن سمجھتی ہو تو بدترین شکست اس کا مقدر بنتی ہے۔

    پاکستان کی جانب سے جنگِ ستمبر میں ایسی کئی مثالیں دنیا کے سامنے آئیں جب کہ عوام نے اگلے مورچوں‌ پر اپنی افواج اور اندرونِ ملک شہروں، قصبوں اور دیہات میں اداروں اور انتظامیہ کا مختلف معاملات میں خوب ہاتھ بٹایا۔ خاص طور پر خواتین نے۔ یہاں ہم اردو کے صاحبِ اسلوب ادیب شاہد احمد دہلوی کی ایک تحریر آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں جس سے معلوم ہو گا کہ 65ء کی جنگ میں پاکستانی عورتوں نے کس جوش و جذبے سے اپنا کردار ادا کیا۔

    وہ لکھتے ہیں: "پاکستانی خواتین جنگ کے زمانے میں اس قدر چاق و چوبند ہوگئیں کہ رفاہِ عام کے کاموں کے علاوہ انھوں نے شہری دفاع کی ٹریننگ لی، فوری امداد کی تربیت حاصل کی۔

    رائفل اور پستول چلانے کی مشق کی۔ زخمیوں کی مرہم پٹّی کرنی سیکھی۔ نرسنگ کے لیے اسپتالوں میں جانے لگیں۔ ہر لڑکی اور عورت کے ہاتھ میں سلائیاں اور اُون نظر آنے لگا۔ فوجی بھائیوں کے لیے انھوں نے کئی کئی سوئیٹر اور موزے بُنے۔

    اُن کے لیے چندہ جمع کیا۔ تحفے اکٹھے کر کے بھیجے۔ یہ بھی ایک معجزہ ہے کہ پاکستانی خواتین مردوں کے دوش بہ دوش کام کرنے لگیں۔

    انھوں نے اپنا بناؤ سنگھار چھوڑ دیا۔ آرائش کی چیزیں خریدنی چھوڑ دیں اور جو بچت اس طرح ہوئی اسے دفاعی فنڈ میں دے دیا۔ مینا بازار سجائے گئے اور زنانہ مشاعرے کیے گئے۔ زنانہ کالجوں میں ڈرامے کیے گئے اور ان کی آمدنی کشمیر کے مہاجروں کے لیے بھیجی گئی۔”

  • جنگِ ستمبر: جب پاکستانی خواتین نے رائفل اور پستول چلانا سیکھا

    جنگِ ستمبر: جب پاکستانی خواتین نے رائفل اور پستول چلانا سیکھا

    پاکستانی خواتین جنگ کے زمانے میں اس قدر چاق و چوبند ہوگئیں کہ رفاہِ عام کے کاموں کے علاوہ انھوں نے شہری دفاع کی ٹریننگ لی، فوری امداد کی تربیت حاصل کی۔

    رائفل اور پستول چلانے کی مشق کی۔ زخمیوں کی مرہم پٹّی کرنی سیکھی۔ نرسنگ کے لیے اسپتالوں میں جانے لگیں۔ ہر لڑکی اور عورت کے ہاتھ میں سلائیاں اور اُون نظر آنے لگا۔ فوجی بھائیوں کے لیے انھوں نے کئی کئی سوئیٹر اور موزے بُنے۔

    اُن کے لیے چندہ جمع کیا۔ تحفے اکٹھے کر کے بھیجے۔ یہ بھی ایک معجزہ ہے کہ پاکستانی خواتین مردوں کے دوش بہ دوش کام کرنے لگیں۔

    انھوں نے اپنا بناؤ سنگھار چھوڑ دیا۔ آرائش کی چیزیں خریدنی چھوڑ دیں اور جو بچت اس طرح ہوئی اسے دفاعی فنڈ میں دے دیا۔ مینا بازار سجائے گئے اور زنانہ مشاعرے کیے گئے۔ زنانہ کالجوں میں ڈرامے کیے گئے اور ان کی آمدنی کشمیر کے مہاجروں کے لیے بھیجی گئی۔

    (نام ور ادیب شاہد احمد دہلوی کے جنگِ ستمبر کے تذکرے پر مبنی تحریر سے انتخاب)

  • یومِ دفاع: جنگی ترانے اور ملّی نغمات کے بول دشمن پر تازیانے کی طرح برسے

    یومِ دفاع: جنگی ترانے اور ملّی نغمات کے بول دشمن پر تازیانے کی طرح برسے

    1965ء میں پاکستان کی افواج نے سرحدی محاذوں پر بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر جہاں دنیا سے اپنی طاقت اور شجاعت کا لوہا منوایا، وہیں پاکستانی شاعروں کے تخلیق کردہ جنگی ترانوں اور رزمیہ شاعری کی گونج اور قوم کی امنگوں اور جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ملّی نغمات کے بول بھی سرحد پار ایوانوں میں بیٹھے ہوئے دشمن کے لیے کسی تازیانے سے کم نہ تھے۔

    ستمبر کی جنگ کے دوران پاکستانی شاعروں نے اپنے جذبۂ حبُ الوطنی کا جس طرح اظہار کیا وہ نہ صرف یہ کہ ایک قومی شعری سرمائے کے طور پر محفوظ ہوچکا ہے بلکہ مادرِ گیتی اور پاک فوج سے محبت کی ایک لازوال اور ناقابلِ فراموش یادگار ہے۔

    شعرا نے اپنے کلام سے جہاں فوجی جوانوں کا حوصلہ بڑھایا وہیں اس رزمیہ ادب نے قوم کے اندر جذبۂ آزادی کو مزید توانا کیا اور یہ شاعری قومی وحدت کی یادگار لڑی ثابت ہوئی۔ یہ چند اشعار دیکھیے جو جنگِ ستمبر اور بعد کے ادوار میں تخلیق کیے گئے۔

    لگاؤ نعرۂ تکبیر ہر چہ بادا باد
    مجاہدوں کو پہنچتی ہے غیب سے امداد
    (احسان دانش)

    تو وارث پاک اُجالوں کی
    تو دھرتی شیر جوانوں کی
    تری خوشبو کو چھلکائیں گے
    ترے پیار کی جُگنی گائیں گے
    (ضمیر جعفری)

    میری سرحد پہ پہرا ہے ایمان کا
    میرے شہروں پہ سایہ ہے قرآن کا
    میرا ایک اک سپاہی ہے خیبر شکن
    چاند میری زمیں، پھول میرا وطن
    (ساقی جاوید)

    سرفروشی ہے ایماں تمہارا
    جرأتوں کے پرستار ہو تم
    جو حفاظت کرے سرحدوں کی
    وہ فلک بوس دیوار ہو تم
    (جمیل الدّین عالی)

    اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
    قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
    (مسرور انور)

    ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
    یہ پرچموں میں عظیم پرچم
    (سیف زلفی)

    اردو میں جذبۂ قومیت کے اشتراک سے قومی شاعری کو ایک الگ صنفِ ادب کے طور پر متعارف کرانے والے اہم قومی شعرا صبا اکبر آبادی، طفیل ہوشیار پوری، سید ضمیر جعفری، کرم حیدری، کلیم عثمانی، مشیر کاظمی، کیف بنارسی، ساقی جاوید، جمیل الدین عالی، تنویر نقوی، حمایت علی شاعر، رئیس امروہوی، احمدندیم قاسمی، منیر نیازی، ریاض الرحمن ساغر اور کئی شعرا شامل ہیں۔ پاکستان کی آزاد فضاؤں میں ان شعرا کے ترانے اور ملّی نغمات کی گونج ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔

  • 6 ستمبر: ہر فرد نے اپنے گرد حبُ الوطنی کا حصار کھینچ لیا تھا

    6 ستمبر: ہر فرد نے اپنے گرد حبُ الوطنی کا حصار کھینچ لیا تھا

    تاریخِ عالم گواہ ہے کہ 1965ء کی جنگ میں بھارت کی ایک لاکھ فوج کو 60 ہزار پاکستانی جوانوں پر مشتمل فوج نے شکست دی تھی اور بھارت کو یہ سبق دیا تھا کہ سامانِ حرب کی فراوانی اور میدانَ‌ جنگ میں عددی برتری فتح کی ضمانت نہیں‌ بلکہ زورِ بازو پر بھروسا، ہمّت و جذبہ، جوہرِ شجاعت اور یقین و ایمانِ کامل کے ساتھ سرحدوں کا دفاع کیا جاتا ہے جس سے وہ محروم ہے۔

    ہر سال 6 ستمبر کو ہم یومِ دفاعِ پاکستان بڑے جوش و جذبے سے مناتے ہوئے اپنے فوجی جوانوں کی دلیری، شجاعت اور جنگ میں ان کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

    6 ستمبر ایک ایسا دن اور تاریخ ہے جس کا ہر لمحہ، ہر ساعت اپنی علیحدہ شناخت رکھتی ہے۔ یہی تو وہ دن ہے جب زندگی کا ہر شعبہ، ہر گوشہ اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کی علامت بن گیا۔ سیاسی اختلافات طاقِ نسیاں پر رکھ دیے گئے۔ سارے دائیں بائیں بازو ایک دوسرے کا دست و بازو بن گئے۔ دینی راہ نما ایک صف میں کھڑے نظر آئے۔ شاعروں نے اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ گانے والوں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ اُفق تا بہ اُفق ہم نظری کے منظر ابھرے۔

    آئیے ہم بتاتے ہیں کہ جنگ کا آغاز کب ہوا اور جارحیت کا ارتکاب کرنے والے بھارت کو کتنی ہزیمت اٹھانا پڑی۔

    وہ عجیب دن تھا۔ ہر فرد ملّت کے مقدّر کا ستارہ بن گیا تھا۔ کیا تاجر، کیا صنعت کار، کیا پنساری، کیا پٹواری، کیا قصاب ایک ایک فرد نے اپنے گرد حبُ الوطنی کا حصار کھینچ لیا تھا۔

    جنگِ ستمبر1965ء کا سبب بھی بھارت کے زیرِ تسلط مقبوضہ کشمیر تنازع تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہی سے بھارت نے بین الاقوامی برادری کے سامنے وادی سے متعلق اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مسلسل ایسے اقدامات کیے جارہے تھے جو بین الاقوامی سطح پر اس کی متنازع حیثیت کے بالکل برعکس تھے۔

    کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے وفاقی ڈھانچے میں شامل کرکے اپنا اٹوٹ انگ قرار دینا عالمی دنیا کی نظر میں بھی کھلی بدمعاشی اور متنازع حیثیت کے یکسر خلاف اقدامات تھے جب کہ اس کے بعد رن آف کچھ میں پاکستانی علاقے پر بھارت کی جانب سے حملہ نے پاکستان کو جوابی ردِ عمل ظاہر کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ پاکستان ہمیشہ سے اس بات کا اعلان کرتا رہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل چاہتا ہے اور عالمی برادری کے سامنے کشمیر کے مسلمانوں کی‌ خواہش کے مطابق ان کے حق کے لیے آواز اٹھا رہا ہے، جب کہ بھارت وادی کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے اور اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لیے نہ صرف عالمی سطح پر ہونے والے معاہدوں کی خلاف ورزی کررہی تھی بلکہ اس نے مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم اور بربریت کا سلسلہ بھی شروع کررکھا تھا۔

    21 فروری 1965ء کو بھارت نے رن آف کچھ میں ایک بہت پرانے قلعے پر موجود پاک فوج کو یہاں سے نکال کر اس پر قبضہ کرنا چاہا تو پاکستان سے یہ پنجہ آزمائی مہنگی پڑی اور اس دوران منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے اپنی اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے جنگ چھیڑ دی۔

    6 ستمبر 1965ء کو بزدل بھارتی فوج رات کی تاریکی میں للکارے بغیر ہماری سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے علاقوں کو فتخ کرنے کا خواب لے کر حملہ آور ہوئی۔ میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں ٹینکوں کے 25 ویں ڈویژن اور توپ خانے کی مدد سے لاہور پر 3 اطراف سے حملہ کیا گیا تھا جس پر پاک فوج کے جاں بازوں نے مادرِ گیتی پر اپنی جانیں نثار کرنے کا عہد کیا اور سرحدوں پر ڈٹ گئے۔ اس جنگ میں بھارتی فوج بھاری جنگی ساز و سامان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئی۔

  • 6 ستمبر شہیدوں، سپاہیوں اور شہریوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے: بلاول بھٹو

    6 ستمبر شہیدوں، سپاہیوں اور شہریوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ستمبر شہیدوں، سپاہیوں اور شہریوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے یوم دفاع کے سلسلے میں کہا ہے کہ ہمارے جغرافیے کا تحفظ اور نظریے کی حفاظت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، نا قابل تسخیر ملکی دفاع کے لیے ادارے دستور کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ 6 ستمبر جغرافیے، نظریے، جمہوریت اور حقوق پر کسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر دفاع کرنے کے عزم نو کا دن ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں سابق وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ملک کے جوہری پروگرام کی مضبوط بنیاد رکھنے پر سلام پیش کرتا ہوں، شہید بے نظیر بھٹو نے بیلسٹک میزائل پروگرام کا تحفہ دیا۔

    بلاول نے کہا میں مسلح افواج کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ملکی دفاع میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہوں، جنھوں نے پاکستان کی دفاع کی خاطر اپنے پیاروں کی قربانیاں دیں۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، آج ہمیں انھیں بھی بھولنا نہیں چاہیے، کیوں کہ ان کا تحفظ کرنا ہماری قومی ذمے داری ہے۔

  • قوم شہدا کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے

    قوم شہدا کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے

    اسلام آباد : یوم دفاع پاکستان پر اسپیکروڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ملک کے تحفظ کے لیے مسلح افواج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوم دفاع پاکستان کے موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم شہدا کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑجواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہے۔

    ڈپٹی اسپیکرقوم اسمبلی قاسم سوری نے یوم دفاع کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ ملک کے تحفظ کے لیے مسلح افواج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔

    قاسم سوری نے کہا کہ 6 ستمبر 1965 کو قوم اور مسلح ا فواج نے بے مثال جذبے کا مظاہرہ کیا، قومی جذبے کو دہرا کر تمام چیلنجزسے نبرد آزما ہوسکتے ہیں۔

    قوم آج یوم دفاع پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    واضح رہے کہ ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان بھرپورجوش وخروش اور ملی جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے ہے۔

    یوم دفاع کی مرکزی تقریب آج جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد کی جائے گی جس میں وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ قوم اپنے شہدا کو خصوصی خراج عقیدت پیش کرے گی اور ان کی قربانیاں اجاگر کی جائیں گی۔

  • قوم آج یوم دفاع  پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    قوم آج یوم دفاع پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    راولپنڈی : ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان اور یوم شہدا بھرپور قومی جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان بھرپورجوش وخروش اور ملی جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے ہے۔ آج 1965ء کی جنگ کے شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔

    یوم دفاع کے موقع پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

    لاہور میں مزار اقبال پر گیریژن کمانڈر میجر جنرل عامر نے حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے اس موقع پرسلامی بھی دی، گیریژن کمانڈر میجر جنرل عامر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔

    یوم دفاع کے سلسلے میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب منعقد ہوئی، ایئروائس مارشل ندیم صابر نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    اصغر خان اکیڈمی کے 73 کیڈٹس نے پاک بحریہ کے دستوں کو تبدیل کیا جن میں 5 خواتین بھی شامل ہیں۔

    یوم دفاع کی مرکزی تقریب آج جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد کی جائے گی جس میں وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ قوم اپنے شہدا کو خصوصی خراج عقیدت پیش کرے گی اور ان کی قربانیاں اجاگر کی جائیں گی۔

    تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، وزرا، سینیٹرز، ارکان قومی اسمبلی، سفارت کار، فوجی اور سول حکام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے یوم دفاع وشہدا کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے یوم دفاع وشہدائے پاکستان کے حوالے سے خصوصی پرومو جاری کیا ہے۔ پرومو میں آرمی چیف شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدری اور یکجہتی کررہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے دوسرے پرومو میں شہدا جدوجہد آزادی کشمیر کو سلام پیش کیا ہے۔ حریت کمانڈر شہید برہان وانی بھی اس پرومو کا حصہ ہیں۔

    یوم دفاع کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانیب سے خصوصی نغمہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں شہدا اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ یوم دفاع کے سلسلے میں ریلوے اسٹیشنز اور ایئرپورٹس سمیت نمایاں مقامات پرشہدا کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔