Tag: یوم دفاع

  • آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبا کرتے ہیں۔قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا جب بھارت نے چھ ستمبر 1965ءکو پاکستان پر شب خون مارا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔

    وہ جنگ جو بھارتی فوج ایک رات میں ختم کرنے کے ارادے رکھتی تھی تئیس ستمبر یعنی سترہ روز تک جاری رہی اور اس جنگ میں بھارت کو چھ سو سے زائد ٹینکوں اور ساٹھ طیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان سمیت بے پناہ جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی اسی جنگ میں لڑی گئی جس میں میجر عزیز بھٹی شہید کانام سنہرے حروف سے لکھ جائے گا تو دوسری جانب فضائی معرکے میں دنیا کا کوئی ملک محمد محمود عالم جیسا شاہین پید انہیں کرسکا جس نے ایک منٹ کے قلیل عرصے میں بھارت کے پانچ جہاز مار گرائے اور ان میں سے بھی چار پہلے تیس سیکنڈ کے قلیل عرصے میں گرائے گئے ۔ آج تک دنیا کا کوئی ہوا باز اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکا۔

    جب بھارت اس جنگ میں اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور اپنے بیشتر علاقے پاکستان کے ہاتھوں گنوا بیٹھا تو جارح اپنی جان چھڑانے کے لئے اقوام ِ متحدہ میں پہنچ گیا اور جنگ بندی کی اپیل کی، اقوام ِ متحدہ کی مداخلت پر پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنی افواج کو واپس چھ ستمبر 1965 والی پوزیشن پر لے آیا۔

    اس جنگ میں جہاں پاک فوج نے لازاوال قربانیاں دے کر دفاع ِ وطن کو ناقابل ِ تسخیر بنایا وہین عوام بھی اپنی افواج کے شانہ بشانہ جنگ میں شامل تھی اور عام لوگوں نے اسپتالوں میں اور فوج کے لئے سپلائی جمع کرنے کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیں اور شہری دفاع کا منظم محمکہ نہ ہونے کے باوجود بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کا سد باب بھی کیا اور بر وقت امدادی کاروائیاں بھی جاری رکھیں۔ چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔

  • یوم دفاع سے متعلق جی ایچ کیو میں ہونیوالی تقریب ملتوی

    یوم دفاع سے متعلق جی ایچ کیو میں ہونیوالی تقریب ملتوی

    اسلام آباد : سیاسی کشیدہ صورتحال کے باعث یوم دفاع سے متعلق راولپنڈی جی ایچ کیو میں آج ہونیوالی تقریب ملتوی کردی گئی۔ تقریب کا انعقاد اگلے ایک دو روز میں متوقع ہے۔جنرل ہیڈکواٹرزراولپنڈی میں یوم دفاع کی تیاریوں کےسلسلےمیں آج خصوصی تقریب کاانعقاد کیاجاناتھا،جو آئی ایس پی آرکے آڈیٹوریم میں منعقدہونی تھی۔

    بری افواج کے زیرانتظام ہونے والی اس تقریب میں پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان نے بھی شرکت کرنا تھی۔ جنرل راحیل شریف نے بطور مہمان خصوصی شریک ہونا تھا۔

    تقریب میں شرکت کیلئے ارکان پارلیمنٹ کو بھی دعوت نامے جاری کیے گئے تھے۔ تقریب میں وفاقی وزراء خواجہ آصف،اسحاق ڈار، سرتاج عزیز اور رانا تنویر سمیت دیگر افراد کی شرکت بھی متوقع تھی۔ اسلام آباد میں احتجاج مظاہروں کی وجہ سے آج یوم دفاع کی تقریب ملتوی کردی گئی۔

  • یوم دفاع پرجی ایچ کیو میں کل اہم تقریب،آرمی چیف مہمان خصوصی ہونگے

    یوم دفاع پرجی ایچ کیو میں کل اہم تقریب،آرمی چیف مہمان خصوصی ہونگے

    اسلام آباد: یوم دفاع کے حوالے سے جی ایچ کیو میں کل اہم تقریب ہوگ، اہم ملکی اور غیر ملکی شخصیات شرکت کریں گی۔

    تقریب کے مہمانِ خصوصی پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ہونگے، تقریب میں مسلح افواج کےسربراہان، مختلف ممالک کے سفیر اورغیرملکی مہمان شریک ہوں گے، متعدد وفاقی وزرا کو بھی تقریب میں شرکت کے دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ہیں۔

    یوم  دفاع  کی مناسبت سے ہونے والی اس تقریب میں دفاع  وطن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے اور جرات و بہادری کی داستان رقم کرنے والوں کی شخصیت پر روشنی ڈالی جائے گی۔