Tag: یوم شہادت

  • میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا 59 واں یوم شہادت

    میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا 59 واں یوم شہادت

    جنگ ستمبر 1965 کے ہیرو اور نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا 59واں یوم شہادت آج 12ستمبر بروز جمعرات منایا جارہا ہے۔

    پاکستانی قوم ارض پاک کے اس عظیم سپوت کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔ میجر راجا عزیز بھٹی نے لاہور پر بھارت کے حملے کو پسپا کیا تھا۔

    میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے12ستمبر65ء کو پاک بھارت جنگ کے دوران لاہور کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا انہیں پاکستان کی مسلح افواج کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ میجر راجا عزیز بھٹی کی بہادری وطن کے دفاع کے عزم کو تقویت دیتی ہے۔

    چیئرمین جوائنٹ چیفس، سروسز چیفس اور مسلح افواج نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر عزیزبھٹی نے1965کی جنگ میں وطن کا دفاع کرتے ہوئے جان کا نذرانہ دیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق میجرعزیز بھٹی کی فرض شناسی، عزم متزلزل و قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، شہید کی داستان شجاعت آئندہ نسلوں کیلئے بہادری کی مثال اور ترغیب ہے۔

    مسلح افواج میجر عزیز بھٹی شہید کو سلام پیش کرتی ہیں، شہدا کے خاندانوں کی ہمت اور برداشت کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

  • میجر طفیل محمد شہید کا 66 واں یوم شہادت، عسکری قیادت کا خراج عقیدت

    میجر طفیل محمد شہید کا 66 واں یوم شہادت، عسکری قیادت کا خراج عقیدت

    لاہور : لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کے 66 ویں یوم شہادت کے موقع پر عسکری قیادت کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔

    عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ میجر طفیل محمد نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔ انہوں نے1958میں مشرقی پاکستان کے لکشمی پور سیکٹر میں دشمن کا بےخوف ہوکر مقابلہ کیا۔

    دشمن کو کاری ضرب لگاتے ہوئےاپنی جان کانذرانہ پیش کرکے عظیم الشان داستان شجاعت رقم کی، انہوں نے شدید زخمی ہونے کے باوجود غیر متزلزل عزم کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنا مشن مکمل کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق میجر طفیل محمد شہید کا یوم شہادت افواج پاکستان کی غیرمعمولی قربانیوں، بےلوث لگن کی یاد دلاتا ہے۔

    عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ دھرتی کے ان بہادر بیٹوں کو بھرہور خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ان بہادر بیٹوں نے قوم کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے لازوال قربانیاں دیں۔

  • کیپٹن سرور شہید کا 76 واں یوم شہادت، پاک فوج کا خراج عقیدت

    کیپٹن سرور شہید کا 76 واں یوم شہادت، پاک فوج کا خراج عقیدت

    راولپنڈی : پاکستان کے پہلے ’نشانِ حیدر‘ کیپٹن محمد سرور شہید کا 76 واں یوم شہادت آج منائا جا رہا ہے، مسلح افواج نے ان کی برسی پر شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کیپٹن محمد سرورشہید نشان حیدر کے 76واں یوم شہادت کے موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی،مسلح افواج، سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اورجرات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

    کیپٹن محمدسرور شہید پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر ہیں، انہوں نے 1948میں تلپترا آزاد کشمیر میں مادر وطن کا دفاع کرتے جام شہادت نوش کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے، مادر وطن کیلئے جانوں کا نذرانہ دینے والے وطن کے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

  • حوالدار لالک جان شہید نشان حیدر کا 24واں یوم شہادت

    حوالدار لالک جان شہید نشان حیدر کا 24واں یوم شہادت

    کارگل کے محاذ پر وطن عزیز کے دفاع کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے حوالدار لالک جان شہید نشان حیدر کا 24 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے۔

    1965 کی جنگ ہو یاکارگل کا محاذ، قوم کے بہادر سپوتوں نے پاک دھرتی کو ہمیشہ شادو آباد رکھا ہے، ایسی ہی ایک مثال حوالدار لالک جان کی ہے۔

    حوالدار لالک جان نے کارگل جنگ میں شمن کو ایسی کاری ضرب لگائی جسے ہمیشہ یاد رکھے گا، کشمیر کی وادی غذر جسے وادی شہدا بھی کہا جاتا ہے، آج بھی لالک جان کے قصیدوں سے گونج رہی ہے

     جہاں انہوں نے  اپنے خون سے، وطن سے وَفا کی لازوال داستان رقم کی، دشمن پر دھاک بٹھانے والے حوالدار لالک جان گاؤں غذر یاسین گلگت میں1967میں پیدا ہوئے، لالک جان نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1984میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔

    ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ ٹریننگ سینٹربنجی میں ابتدائی ٹریننگ حاصل کی، لالک جان نے 1985 میں 12 ناردرن لائٹ انفنٹری میں شمولیت اختیار کی، پیشہ ورانہ صلاحیتو ں کی بنا پر شہید  حوالدار لالک جان یونٹ کی بیشتر ٹیموں کا حصہ رہے۔

     حوالدار لالک جان کی ڈرل، فوجی ٹرن آؤٹ، جسمانی چستی ہمیشہ مثالی رہی، انہوں نے یونٹ کی کمانڈو ٹیم کو پہلی پوزیشن دلوانے میں کلیدی کردار ادا کیا، وہ بطور ویپن ٹریننگ انسٹرکٹر ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ سینٹر بنجی میں تعینات رہے۔

     معرکہ کارگل کے آغاز میں لالک جان اپنے گھر چھٹیوں پر تھے، جب ان کو کارگل لڑائی کی خبر ملی، لالک جان نے اپنے والد سے محاذ جنگ کی طرف روانہ ہونے کی اجازت مانگی۔

    والد نے بتایا کہ حوالدار شہید لالک جان نے کہا میری چھٹیاں ختم ہونے میں 6 روز باقی ہیں، یہ دن میں محاذ جنگ پر گزارنا چاہوں گا، ماں سے کہا کہ میرے لیے دعا کرنا کہ میں ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوجاؤں۔

     لالک جان کی یہ آرزو پوری ہوئی اور ان کے والد نیت جان نے اللہ کا شکر ادا کیا، والد نے کہا کہ بیٹے نے اپنی جان سےبھی عزیز ملک کےگلشن کو سیراب کرنے کیلئے خون کا نذرانہ پیش کیا،

    حوالدار لالک جان نے جرأت مندانہ اقدام کی بدولت دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا، انکے متعدد حملے پسپا کئے، مٹھی بھر ساتھیوں کے ہمراہ لالک جان نے نہ صرف اپنی پوسٹ کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ دشمن کے متعدد حملوں کو ناکام بنا کر اسے بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔

    12 جون 1999 کو لالک جان اچانک حملہ کیا دشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو گیا، قادر پوسٹ کے زبردست دفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا۔

    کسی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی، یہ جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی، مئی 1999 میں جب یہ معلوم ہوا کہ دشمن ایک بڑے زمینی حملے کی تیاری کررہا ہے، تو حوالدار لالک جان نے اگلے مورچے پر لڑائی لڑنےکیلئے اپنی خدمات رضا کارانہ طور پر پیش کیں۔

     حوالدار لالک  نے اپنے سینئر افسروں سے اگلے مورچوں پر جانے کے لئے اصرار کیا، ایک انتہائی مشکل پہاڑی چوکی پر دشمن سے نبردآزما ہونے کے لیے کمرباندھ لی، جون کے آخری ہفتے کی رات دشمن کی ایک بٹالین کی نفری نے حوالدار لالک کی چوکی پر حملہ کیا۔

    حملے کے دوران حوالدار لالک جان اپنی جان سے بے پروا ہوکر مختلف پوزیشنوں سے فائر کرتے رہے، حوالدار لالک جان  ہر مورچے میں جا کر جوانوں کے حوصلے بڑھاتے رہے، رات بھر دشمن کا حملہ جاری رہا اور لالک جان نے دشمن کے تمام ارادوں کو ناکام بنادیا۔

     صبح تک دشمن سپاہ لاشوں کے انبار چھوڑ کے پسپا ہوچکی تھی، دوسری رات بھی لالک جان نے بے باکی، جرأت کا مظاہر کرتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا، 7 جولائی کو دشمن لالک جان کی پوسٹ پر توپ خانے کا بھر پور فائر کیا،گولیوں کی بارش ہوتی رہی۔

     رات کو دشمن نے ایک بار پھر لالک جان کی پوسٹ پر 3 اطراف سے حملہ کردیا، حملے کے دوران دشمن کے فائر سے لالک جان شدید زخمی ہوئے، کمپنی کمانڈر کے اصرار کے باوجود اپنی پوسٹ پر زخمی حالت میں بھی ڈٹے رہے، دشمن کا مقابلہ جاری رکھا۔

     جب حوالدار لالک جان کے زخموں کی شدت کو دیکھتے ہوئے کیپٹن احمد نے واپس جانے کا حکم دیا، لالک جان نے جواب میں کہا اسپتال کے بستر پر نہیں میدان جنگ میں جان دینے کو ترجیح دونگا۔

    آخر کار اس شیر دل انسان نے دشمن کے اس حملےکو بھی ناکام بنادیا، زخموں کےتاب نہ لاتے ہوئے حوالدار لالک جان 7جولائی 1999 کو شہید ہوئے، جرات اور لازوال قربانی کے اعتراف میں حوالدار لالک جان کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔

  • جنگِ طرابلس: 11 سالہ فاطمہ مسلمان سپاہیوں کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی تھیں

    جنگِ طرابلس: 11 سالہ فاطمہ مسلمان سپاہیوں کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی تھیں

    آج عالمِ اسلام کی ایک کم سن بیٹی فاطمہ بنتِ عبداللہ کی شہادت کا دن ہے۔ انھوں نے 18 جون 1912ء کو جنگِ طرابلس میں مجاہدین کو پانی پلاتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا تھا۔

    فاطمہ بنت عبداللہ لیبیا کے شہر طرابلس میں 1898ء میں پیدا ہوئیں۔ اسلامی ماحول میں تعلیم و تربیت پانے والی فاطمہ عرب قبیلے کے سردار کی اکلوتی بیٹی تھیں۔

    اطالوی اور سلطنتِ عثمانیہ کی افواج کے مابین لڑی گئی اس جنگ میں اگرچہ طاقت اور تعداد میں مسلمان کم تھے، لیکن مسلمان سپاہی ہی نہیں ان کے ساتھ عرب عورتیں بھی دشمن کی طاقت اور عددی برتری سے بے نیاز اور جذبہ شہادت سے سرشار میدان میں نظر آئیں۔ کئی خواتین نے دورانِ جنگ زخمی سپاہیوں کی مرہم پٹّی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھائی تھی جن میں فاطمہ بھی شامل تھیں۔

    شاعرِ‌ مشرق علّامہ اقبال نے اسی کم عمر شہید پر ایک نظم بھی لکھی تھی جو بانگِ درا میں شامل ہے، لیکن اس کلام میں اقبال نے جہاں فاطمہ کو ان کی جرات اور بہادری پر سلام پیش کیا ہے، وہیں امّتِ مسلمہ کے ظاہری امراض کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جو لائقِ توجہ ہے۔

    18 جون کو دشمن سے ایک جھڑپ کے دوران جب فاطمہ بنتِ عبدُ اللہ چند زخمی مجاہدوں کو پانی پلا رہی تھیں تو اطالوی سپاہی نے انھیں گولیوں‌ کا نشانہ بنایا تھا۔

    اس ننّھی مجاہدہ پر لکھی گئی اقبال کی نظم پڑھیے۔

    "فاطمہ بنت عبدُاللہ”
    فاطمہ! تو آبروئے امّتِ مرحوم ہے
    ذرہ ذرّہ تيری مشتِ خاک کا معصوم ہے

    يہ سعادت، حورِ صحرائی! تری قسمت ميں تھی
    غازيانِ ديں کی سقّائی تری قسمت ميں تھی

    يہ جہاد اللہ کے رستے ميں بے تيغ و سپر
    ہے جسارت آفريں شوقِ شہادت کس قدر

    يہ کلی بھی اس گلستانِ خزاں منظر ميں تھی
    ایسی چنگاری بھی یارب، اپنی خاکستر ميں تھی!

    اپنے صحرا ميں بہت آہو ابھی پوشيدہ ہيں
    بجلياں برسے ہوئے بادل ميں بھی خوابيدہ ہيں!

    فاطمہ! گو شبنم افشاں آنکھ تيرے غم ميں ہے
    نغمۂ عشرت بھی اپنے نالۂ ماتم ميں ہے

    رقص تیری خاک کا کتنا نشاط انگيز ہے
    ذرّہ ذرّہ زندگی کے سوز سے لبريز ہے

    ہے کوئی ہنگامہ تيری تربتِ خاموش ميں
    پَل رہی ہے ايک قومِ تازہ اس آغوش ميں

    بے خبر ہوں گرچہ ان کی وسعتِ مقصد سے ميں
    آفرينش ديکھتا ہوں ان کی اس مرقد سے ميں

    تازہ انجم کا فضائے آسماں ميں ہے ظہور
    ديدۂ انساں سے نامحرم ہے جن کی موجِ نور

    جو ابھی ابھرے ہيں ظلمت خانۂ ايّام سے
    جن کی ضو ناآشنا ہے قيدِ صبح و شام سے

    جن کی تابانی ميں اندازِ کہن بھی، نو بھی ہے
    اور تيرے کوکبِ تقدير کا پَرتو بھی ہے

  • ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    راولپنڈی :  ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار  کا کہنا ہے  کہ  آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے،  انھوں نے آج ہی کے دن مادر وطن پرجان قربان کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے  کی ویب سائٹ ٹوئٹر  پر  پاک فضائیہ کے پائلٹ راشد منہاس شہید کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج راشدمنہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کادن ہے، پائلٹ آفیسر راشد منہاس نےآج ہی کےدن مادروطن پرجان قربان کی، وطن کے دفاع کیلئے راشد منہاس پاک فضائیہ کی عظیم روایتوں پر پورا اترے۔

    خیال رہے نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 49 واں یوم شہادت آ ج میں منایا جا رہا ہے۔

    راشد منہاس 20اگست1971ء کو جب وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ پر روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک ان کے انسٹرکٹر مطیع الرحمان رن وے پر طیارے کو روک کر سوار ہوگئے اور جہاز کا رخ دشمن ملک بھارت کی جانب موڑ دیا لیکن راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئے دشمن کی اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا اور جام شہادت نوش کیا۔

  • یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    کراچی :‌ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے ، وہ ایسی عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے لئے خدمات، جرات و بہادری، فتوحات اور شاندار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ’’عام الفیل‘‘ کے تقریباً 13 سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور نبوت کے چھٹے سال پینتیس سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوکر حرم ایمان میں داخل ہوئے۔

    آپ رضی اللہ عنہ کا نام عمر بن خطاب، لقب فاروق اور کنیت ابو حفص ہے، آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔

    آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں ، جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر دعا مانگی تھی، پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی کہ اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےکفارکی روح کانپتی تھی، رسول پاک ﷺ نے فرمایا عمر جس راستے سے گزرتے ہیں، شیطان اپنا راستہ بدل لیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت
    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    شہادت

    رسول پاکﷺ نے انہیں شہادت کی خوشخبری سنائی تھی، ستائس ذوالحج سنہ تیئس ہجری کو حضرت عمر نماز فجر کی امامت کررہے تھے کہ ابولولوفیروز نامی مجوسی نے آپ کو زہر آلود خنجر سے زخمی کردیا۔

    حضرت عمرتین دن موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا رہنےکے بعد یکم محرم چوبیس ہجری کو شہید ہوگئے، آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

  • کشمیریوں کی جدوجہد بھارتی مظالم کے باوجود جاری ہے: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کشمیری مجاہد برہان وانی کی تیسری برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد بھارتی مظالم میں شدت کے باوجود جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیری نوجوان برہان وانی کے تیسرے یوم شہادت پر ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ چلے گئے لیکن بھولے نہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برہان وانی کے یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے، کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد بھارتی مظالم میں شدت کے باوجود جاری ہے۔

    خیال رہے کہ شہید برہان وانی جنہوں نے صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد آزادی کا آغاز کیا جنہیں 8 جولائی 2016 کو کرناگ قصبے کے بم ڈورہ گاؤں میں شہید کردیا گیا تھا۔

    22 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کرنے والا برہان وانی کشمیر میں جاری تحریک کی نئی شمع روشن کر گیا، وانی کے جنازے پر شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    برہان مظفر وانی اور دیگر 126 شہدا سمیت تمام شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج سوموار کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔

  • حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جائے گا

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جائے گا

    کراچی : رمضان کی اکیس تاریخ پیعمبر ِاسلام حضرت محمدؐ کے چچا زاد بھائی اور عالم اسلام کے خلیفۂ راشد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت سے منسوب ہے اوران کی یاد میں ملک بھر میں جلوس و مجالس ِ عزا اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

    آج ملک بھر میں شہادت ِ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لئے منعقد ہونے والی مجالس ِ عزا اور جلوسوں کی سیکیورٹی کے لئے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، کراچی سمیت ملک کے کئی بڑے شہروں میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ مرکزی شہروں میں حکومت نے موبائل آپریٹرز کو کسی بھی وقت سروس منقطع کرنے کے لئے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ماتمی جلوسوں کی گزرگاہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے اور اس کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی گزرگاہوں کی تلاشی لی ہے۔

    کراچی کا مرکزی جلوس نشتر پارک نمائش سے برآمد ہوگا مجلس سے خاورامام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پر اختتام پذیرہوگا اس موقع پر شہر بھر میں سولہ ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

    لاہور شہر کا مرکزی جلوس نثار حویلی سے برآمد ہوگا جلوس کی حفاظت کے لئے اندرون شہر آنے والے راستوں پر ناکے بھی قائم کئے گئے ہیں اور کل دس ہزار اہلکار اس موقع پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو 19 رمضان سن چالیس ہجری میں عبدالرحمن ابن ملجم نامی ایک خارجی نے مسجدِ کوفہ میں زہر بجھی تلوار سے اس وقت قتل کیا کہ جب آپ روزے سے تھے اور حالت ِ نماز میں تھے، تین دن زہر کے زیر اثر رہنے کے بعد اکیس رمضان کو آپ کی شہادت ہوئی۔

    یوم علی پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    یوم علی کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، امن وامان برقرار رکھنے کے لئے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے جارہے ہیں، کئی شہروں ٕمیں ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ بڑے شہروں میں موبائل فون سروس بند رہنے کا بھی امکان ہے۔

  • یوم شہادت حضرت علیؓ پرجلوسوں کی کڑی نگرانی کی جائے،عثمان بزدار

    یوم شہادت حضرت علیؓ پرجلوسوں کی کڑی نگرانی کی جائے،عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ یوم شہادت حضرت علیؓ پر جلوسوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے یوم شہادت حضرت علیؓ پرسخت سیکیورٹی انتظامات کی ہدایت کردی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جان ومال کے تحفظ اور امن کے لیے ہرضروری اقدام اٹھایا جائے،  قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح چوکس رہیں۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ امن و امان کے قیام سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہوسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ یوم شہادت حضرت علیؓ پر جلوسوں کی کڑی نگرانی کی جائے، طے شدہ سیکیورٹی پلان پرعملدرآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

    لاہور میں یوم علیؓ کے موقع پر شہر بھر میں مقامی تعطیل ہوگی جلوس کربلا گامے شاہ پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا، پانچ تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز فیلڈ میں موجود ہوں گے۔

    پولیس، اسکاؤٹس کے ساتھ سول ڈیفنس کے 115 رضا کار ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے، ریسکیو 1122 کی 54 ایمبولینس 300 موٹرسائیکل ایمبولینس 18 فائربریگیڈ کی گاڑیاں بھی جلوس کے روٹ پر موجود ہوں گی۔