Tag: یوم شہادت

  • نشان حیدر حاصل کر نے والے پہلے سپاہی سوارمحمد حسین کا 47 واں یوم شہادت

    نشان حیدر حاصل کر نے والے پہلے سپاہی سوارمحمد حسین کا 47 واں یوم شہادت

    کراچی :1971 کی جنگ میں جان وطن پر قربان کرنے والےسوارمحمد حسین شہید نشان حیدر کا آج یوم شہادت منایا جارہا ہے ، سوار محمد حسین وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں نشان حیدر کا  اعزاز ملا ۔

    سوارمحمد حسین شہید 18 جون 1949 کو پنجاب کے علاقے گوجرخان کے قریب ڈھوک پیر بخشمیں پیدا ہوئے، تین ستمبرانیس سوچھیاسٹھ کو سترہ برس کی عمر میں انھوں نے پاکستان آرمی میں ڈرائیورکی حیثیت سے شمولیت اختیارکی اور ڈرائیور ہونے کے باوجود 1971 کی عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔

    1971کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر مسلسل پانچ دن تک دشمن کی گولہ باری کے باوجود اگلے مورچوں تک اسلحہ پہنچاتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک فوج نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے۔

    دس دسمبرشام چار بجے سوارحسین نے دشمن کی مشین گن سے نکلنے والی گولیاں لگنے سے جام شہادت نوش کیا، جس وقت سوار محمد حسین کی شہادت ہوئی، ان کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔

    ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا، سوار محمد حسین وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا، قبل ازیں پہلے نو اعزاز پانے والے تمام فوجی افسران تھے۔

  • نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹٰی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت

    نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹٰی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت

    کراچی : نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے، انھوں نے جرات و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی، جو نصف صدی گزرنے کے باوجود قوم کو یاد ہے، وطن پر جان نچھاور کرنے والے اس بہادر سپاہی کو آج بھی قوم عقیدت سے یاد کرتی ہے۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید 16 اگست 1928 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد اکیس جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے، انہوں نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیرِ اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور ترقی کرتے کرتے انیس سو چھپن میں میجر بن گئے۔

    انیس سو پینسٹھ میں جب بھارت نے پاکستان کی طرف پیش قدمی کی تو قوم کا یہ مجاہد سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا، سترہ پنجاب رجمنٹ کے اٹھائیس افسروں سمیت عزیز بھٹی شہید نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے اور ایک سو اڑتالیس گھنٹے تک مقابلہ کیا۔

    لاہور میں ناشتے کے خواب دیکھنے والا دشمن الٹے پاؤں بھاگنے پر مجبور ہوا۔

    بارہ ستمبر انیس سو پیسنٹھ کو میجرراجہ عزیز بھٹی صبح کے ساڑھے نو بجے دشمن کی نقل وحرکت کا دوربین سے مشاہدہ کررہے تھے تو اسی دوران توپ کا ایک گولہ ان کے سینے کو چیرتا ہوا پار ہو گیا، جس کے باعث انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی کی جرات و بہادری پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید آُس عظیم خاندان کے چشم و چراغ تھے کہ جس سے دو اور مشعلیں روشن ہوئیں ایک نشان حید اور نشان جرات پانے والے واحد فوجی محترم میجر شریف جب کہ دوسرے موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں۔

    یاد رہے میجر شریف شہید اور موجودہ چیف آرمی چیف راحیل شریف سگے بھائی ہیں جب کہ میجر عزیز بھٹی اِن کے ماموں ہیں۔

  • یکم محرم ، خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا یومِ شہادت

    یکم محرم ، خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا یومِ شہادت

    کراچی :‌ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے ، وہ ایسی عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے لئے خدمات، جرات و بہادری،  فتوحات اور شاندار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ’’عام الفیل‘‘ کے تقریباً 13 سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور نبوت کے چھٹے سال پینتیس سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوکر حرم ایمان میں داخل ہوئے۔

    آپ رضی اللہ عنہ کا نام عمر بن خطاب، لقب فاروق اور کنیت ابو حفص ہے، آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔

    آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں ، جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر دعا مانگی تھی، پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی کہ اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےکفارکی روح کانپتی تھی، رسول پاک ﷺ نے فرمایا عمر جس راستے سے گزرتے ہیں، شیطان اپنا راستہ بدل لیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    شہادت

    رسول پاکﷺ نے انہیں شہادت کی خوشخبری سنائی تھی، ستائس ذوالحج سنہ تیئس ہجری کو حضرت عمر نماز فجر کی امامت کررہے تھے کہ ابولولوفیروز نامی مجوسی نے آپ کو زہر آلود خنجر سے زخمی کردیا۔

    حضرت عمرتین دن موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا رہنےکے بعد یکم محرم چوبیس ہجری کو شہید ہوگئے، آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

  • راشد منہاس کا 47 واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

    راشد منہاس کا 47 واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

    کراچی : نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسرراشد منہاس کا 47 واں یوم شہادت آ ج بھر پورانداز میں منایا جا رہا ہے۔

    پاک فضائیہ کے آفیسر پائلٹ راشد منہاس 17 فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے جامعہ کراچی سے ملٹری ہسٹری اینڈ ایوی ایشن ہسٹری میں ماسٹرز کیا۔

    انہوں نے 13 مارچ 1971 کو پاک فضائیہ میں بطور کمیشنڈ جی ڈی پائلٹ شمولیت اختیار کی۔ راشد منہاس شہید ابتدا ہی سے ایوی ایشن کی تاریخ اور ٹیکنالوجی سے متاثر تھے، ان کو مختلف طیاروں اور جنگی جہازوں کے ماڈلز جمع کرنے کا بھی شوق تھا۔

    راشد منہاس اگست 1971ء کو پائلٹ آفیسر بنے، 20 اگست 1971 کوان کی تربیتی پرواز میں فلائٹ لیفٹنینٹ مطیع الرحمان بھی ان کے ساتھ سوار ہوا، مطیع نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے نوجوان پائلٹ پرضرب لگائی اور طیارے کا رخ ہندوستان کی جانب موڑ لیا۔

    راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئےدشمن کی اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا اور اس دشمن کے عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

    راشد منہاس شہید نے اپنی جان قربان کرکے ملک کے دفاع اور حرمت کی لاج رکھ لی۔ان کی بے مثال قربانی پر حکومت پاکستان نے انھیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔

    اٹک میں قائم کامرہ ایئر بیس کو راشد منہاس شہید کے نام سے منسوب کیا گیا، قوم کوعظیم سپوت کی قربانی اور کارنامے پر ہمیشہ فخر رہے گا۔

    پاکستان میں نشانِ حیدر پانے والے سب سے کم عمرشہید راشد منہاس کراچی کے فوجی قبرستان میں آسودہٗ خاک ہیں۔

  • حریت رہنما برہان وانی کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے

    حریت رہنما برہان وانی کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان حریت کمانڈر برہان وانی کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے۔

    کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان کمانڈر برہان مظفروانی کا یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔

    شہید برہان وانی 19 ستمبر 1994 میں جموں کشمیر کے ایک گاؤں شریف آباد میں پیدا ہوئے ، برہان وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد آزادی کا آغاز کیا۔

    برہان وانی کے بھائی خالد وانی کو 2015 میں بھارتی فوجیوں نے ترال کے علاقے میں اس وقت ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا، جب وہ اپنے تین دوستوں کے ہمراہ اپنے بھائی سے ملنے جارہے تھے۔

    سوشل میڈیا پربھارتی پروپیگنڈا کے جواب کا جدید طریقہ اختیار کرکے جدوجہد آزادی کو نئی جدت دی جس کی وجہ سے وہ کشمیری قوم کے نئے ہیروکے طور پرسامنے آئے۔

    آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی 6 سال تک نیندیں اڑانے والے مجاہد برہان وانی کو 8 جولائی 2016 کو کرناگ قصبے کے بم ڈورہ گاؤں میں شہید کردیا تھا۔

    22 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کرنے والا برہان وانی کشمیر میں جاری تحریک کی نئی شمع روشن کرگیا، وانی کے جنازے پرشروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ دو سال بعد بھی تھم نہ سکا۔

    حریت کمانڈر کی شہادت کے بعد گزشتہ دو سالوں کے دوران 600 سے زائد کشمیریوں کو شہید جبکہ 24 ہزار سے زائد افراد کو زخمی کردیا گیا۔

    کشمیر: برہان وانی کی برسی منانے پر پابندی، تین کشمیری شہید

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے شہید برہان وانی کی برسی منانے پر عملاً پابندی لگاتے ہوئے تین کشمیری نوجوانوں کوفائرنگ کرکے شہید کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ حریت قیادت نے برہان وانی کی برسی کے موقع پرآج وادی میں مکمل ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قابض انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

    احتجاج اور مظاہرے روکنے کے لیے بھارتی انتظامیہ کی جانب سے وادی میں پابندیاں نافذ کرتے ہوئے فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    حریت رہنما میرواعظ عمرفاروق کا کہنا ہے کہ خوفزدہ کٹھ پتلی انتظامیہ مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لیے یہ کام کررہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوم شہادت حضرت علیؓ، شہر شہر مجالس اور جلوس

    یوم شہادت حضرت علیؓ، شہر شہر مجالس اور جلوس

    کراچی : یوم شہادت حضرت علی کرم اللہ وجہہ آج عقیدت و احترام سےمنایا جارہا ہے، ملک بھرمیں مجالس عزابرپا ہوں گی اور ماتمی جلوس برآمد کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یوم شہادت حضرت علی کرم اللہ وجہہ آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے، ملک بھر میں مجالس عزابرپا ہوں گی اور ماتمی جلوس برآمد کیے جائیں گے، عزاداران نوحہ خوانی کرتے ہوئے منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔

    کراچی میں مرکزی ماتمی جلوس نشتر پارک سے 1 بجے برآمد ہوگا، جلوس کی قیادت بوتراب اسکاوٴٹس کرینگے۔

    یوم علی کی جلوس کے لیے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں، پانچ ہزارسے زائد پولیس اہلکار و افسران سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے، جلوس کے شرکا نماز ظہرین ایم اے جناح روڈ امام بارگاہ علی رضا پر ادا کریں گے، جس کے بعد نشترپارک سے برآمد ہونیوالا یوم علی کا مرکزی
    جلوس سی بریز ،صدر دواخانہ ،امپریس مارکیٹ،ریگل چوک، تبت سینٹر، ریڈیو پاکستان، بولٹن مارکیٹ،لائٹ ہاوس موڑ سے ہوتا ہوا کھارادر سے حسینیہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوگا۔

    جلوس کے روٹ پر کنٹینر لگا کر راستے بلاک کر دیے جبکہ موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر بھی ایک روز کیلئے پابندی عائد ہے۔

    لاہورمیں حویلی مبارک شاہ سے کچھ دیر بعد یوم علی کا ماتمی جلوس برآمد ہوگا، جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا، مغرب کے وقت کربلا گامے شاہ میں اختتام پذیر ہوگا۔

    راولپنڈی میں امام بارگاہ زینبیہ سے برآمد ہونے والا ماتمی جلوس امام بارگاہ کرنل مقبول حسین میں اختتام پذیر ہوا۔

    پشاور میں بھی یوم علی کا مرکزی جلوس مقررہ راستوں سے گزرتا ہوا امام بارگاہ عالم شاہ پر اختتام پذیر ہوا۔

    حیدرآباد میں یوم علیؓ کا مرکزی جلوس کربلا دادن شاہ سے برآمد ہوگا، جلوسوں کی سیکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں، جلوس کی گزرگاہ میں بلند عمارتوں پر پولیس کمانڈوز تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ جلوس کے راستے سےمتصل 28 گلیاں سیل کی جارہی ہیں۔

    ملک بھر کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی یوم علی بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے، مرکزی جلوس امام بارگاہ کاشانہ حیدر سے برآمد ہوا، جو اپنے روایتی راستوں پر گامزن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • سن 1971 کی جنگ کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا46واں یوم شہادت

    سن 1971 کی جنگ کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا46واں یوم شہادت

    کراچی : 1971 کے پاک بھارت معرکہ کے ہیرو اور نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فوج کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا46واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہید میجر محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو ڈنگہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے، ابتدا میں نان کمیشنڈ عہدے کے لئے منتخب ہوئے مگر پھر خصوصی امتحانات پاس کرنے اور ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت حاصل کرنے کے بعد 1963ء میں بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ پاکستان آرمی کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے وابستہ ہوئے۔

    سن 1965ء میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی ملی ، انہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ظفر وال سیکٹر میں خدمات انجام دیں جبکہ 1970ء میں میجر کے عہدے پر تقرر کیا گیا۔

     

    میجر محمد اکرم شہید کا شمار پاک فوج کے ان ہی جانباز افسروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنی جان قربان کردی ۔1971ءکی جنگ میں ان کی لازوال بہادری و شجاعت پر دشمن بھی داد دیے بغیر نہیں رہ سکا۔

    سن 1971ءکی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے ہلی کے محاذ پر میجر محمد اکرم نے اپنی فرنٹیئر فورس کی کمانڈ میں مسلسل پانچ دن اور پانچ راتیں اپنے سے کئی گنا زیادہ بھارتی فوج کی پیش قدمی روک کر دشمن کے اوسان خطا کر دیئے۔

    میجر محمد اکرم نے دشمن کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے 5دسمبر 1971کو جام شہادت نوش کیا۔

    میجر اکرم کو ” ہیرو آف ہلی “ کے نام سے شہرت ملی۔ شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • سوارمحمد حسین شہید (نشان حیدر) کا آج یوم شہادت ہے

    سوارمحمد حسین شہید (نشان حیدر) کا آج یوم شہادت ہے

    کراچی : نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے، یہ اب تک پاک فوج کے 10 شہداء کو مل چکا ہے جنہوں نے وطن کی خاطر بہادری کی تاریخ رقم کی، ان میں ایک نام سپاہی سوارمحمد حسین شہید کا بھی ہے جنہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواں مردی سے مقابلہ کیا اور شہادت کا عظیم مقام ان کے حصے میں آیا۔

    جام شہادت نوش کرنے والے بری فوج کے جوان سوار محمد حسین نے بہادری کی کئی داستانیں رقم کیں اور نشان حیدر سے سرفراز ہوئے۔

    سوارمحمد حسین شہید پنجاب کے علاقے گوجرخان کے قریب ڈھوک پیر بخش میں اٹھارہ جون انیس سو انچاس کو پیدا ہوئے. انہوں نے تین ستمبرانیس سوچھیاسٹھ کو سترہ برس کی عمرمیں پاکستان آرمی میں ڈرائیورکی حیثیت سے شمولیت اختیارکی۔ اور ڈرائیور ہونے کے باوجود 1971 کی عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔

    sawar-post-02

    1971کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر مسلسل پانچ دن تک دشمن کی گولہ باری کے باوجود اگلے مورچوں تک اسلحہ پہنچاتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک آرمی نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے۔

    دس دسمبرشام چار بجے دشمن کی مشین گن سے نکلنے والی گولیاں سوارحسین کے سینے میں جا لگیں جس سے وہ بھی شہداء کے قافلے میں شامل ہوگئے۔ جس وقت سوار محمد حسین کی شہادت ہوئی ان کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔

    sawar-post-03

    دشمن کو دندان شکن جواب دینے اور ارض وطن کی خاطرجان کا نذرانہ پیش کرنے والے اس بہادر سپوت کا خون بھی تزئین گلستان میں شامل ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیاجائے گا۔

    nishan-e-haider

    ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔ یاد رہے کہ نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔

    sawar-post-04

    یہ اعزاز حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کے نام سے منسوب ہے جن کا لقب حیدر تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ اب تک پاک فوج کے 10 شہدا کو مل چکا ہے جنہوں نے وطن کی خاطر بہادری کی تاریخ رقم کی۔

     یاد رہے سوار محمد حسین وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا، قبل ازیں پہلے نو اعزاز پانےوالے تمام فوجی افسران تھے۔

  • سیدناعثمان غنیؓ کا یوم شہادت آج عقیدت واحترام سےمنایاجارہاہے

    سیدناعثمان غنیؓ کا یوم شہادت آج عقیدت واحترام سےمنایاجارہاہے

    خلیفہ سوم سیدنا حضرت عثمان غنیؓ کا یوم شہادت آج ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔

    حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اپنی ساری زندگی دین اسلام، محبت رسول اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزاری، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ عبادت، حیاء، تقوی، طہارت، صبر، شکر کے پیکر تھے۔

    حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اعلیٰ سیرت و کردار کیساتھ ساتھ اپنی ثروت و سخاوت میں مشہور اور شرم وحیا کی صفت میں بے مثال تھے۔ آپ رسول اللہ کے داماد تھے اور آپکو ذوالنورین کا خطاب بھی ملا تھا۔

    حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دین اسلام اور اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہر قربانی کو قبول کیا، آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت اٹھارہ ذی الحج پینتیس ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔

    آج حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر میں جلسے، سیمینار اور دیگر تقریبات منعقد کی جارہی ہیں، جس میں مقررین سیّدنا حضرت عثمان غنیؓ کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار اور آپ کی بے مثال فتوحات پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کو خراجِ عقیدت پیش کررہے ہیں۔

  • راشد منہاس شہید کا تینتالیسواں یوم شہادت آج منایاجارہا ہے

    راشد منہاس شہید کا تینتالیسواں یوم شہادت آج منایاجارہا ہے

    آج پاکستان کے شاہین صفت سپوت راشد منہاس تینتالیسواں یوم شہادت منایاجارہا ہے۔جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ پرندوں کی دنيا کا درويش ہوں ميں کہ شاہيں بناتا نہيں آشيانہ،جرات اور بہادری کی بےمثال داستان رقم کرنے والے راشد منہاس سترہ فروری انیس سو اکیاون کو کراچی میں پیدا ہوئے۔

    راشد منہاس نے فلائٹ کیڈٹ کی تربیت رسالپور میں پاکستان ایئرفورس اکیڈمی سے حاصل کی۔بیس اگست انیس سو اکہتر کو ان کا طیارہ پرواز کے دوران مشرقی پاکستان کےوطن دشمن فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان نے اغوا کر کےانہیں سرحد پار لے جانے کی کوشش کی تاہم قوم کے اس بہادر سپوت نے طیارے کا رخ زمین کی جانب کر دیا اور وہ بھارت کی سرحد سے بتیس کلومیٹر کے فاصلے پر زمین بوس ہوا،

    راشد منہاس شہید نے اپنی بے مثال قربانی سے اس قوم کا سر فخر سے بلند کیا انہیں اس شجاعت اور بہادری پر نشان حیدر سےبھی نوازا گیا۔