Tag: یوم شہدا

  • ہم نے مل کر ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو اپنایا جانے والا رویہ ناقابل برداشت ہے: وزیر اعظم

    ہم نے مل کر ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو اپنایا جانے والا رویہ ناقابل برداشت ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یوم تکریم شہدائے پاکستان میں بھرپور شرکت کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے مل کر ایک ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو اپنایا جانے والا رویہ ناقابل برداشت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یوم تکریم شہدائے پاکستان میں بھرپور شرکت کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ دن پوری قوم کی طرف سے ہمارے شہدا اور غازیوں کے لیے اظہار تشکر کا اجتماع تھا، ہم نے مل کر ایک ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو اپنایا جانے والا رویہ ناقابل برداشت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں اور ہیروز کی عزت اور وقار کو برقرار رکھتی ہیں، شہدا نے بڑی قربانی پیش کی تاکہ ان کے ملک کے مرد و خواتین امن سے رہ سکیں۔

  • وزیر اعظم اور آرمی چیف لائن آف کنٹرول پہنچ گئے

    وزیر اعظم اور آرمی چیف لائن آف کنٹرول پہنچ گئے

    مظفر آباد: یوم شہدا کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ لائن آف کنٹرول پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ لائن آف کنٹرول پہنچ گئے، وزیر اعظم اور آرمی چیف ایل او سی پر جوانوں سے ملاقات کریں گے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور سپہ سالار شہدا کے اہل خانہ سے بھی ملیں گے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور چیئرمین کشمیر کمیٹی بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ آج صبح یوم دفاع کے موقع پر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی تھی جس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سانس اور آخری سپاہی تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

    پاک فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ پاکستان کی بنیادوں میں شہیدوں کا خون شامل ہے، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں نہ ہی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دنیا کے لیے ایک مثال ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ طویل تھی لیکن ہم اس میں کامیاب ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے آج پاکستان میں امن کی فضا ہے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا تھا کہ پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں ادا کی ہیں، اب دنیا کی باری ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو پھیلنے نہ دیں۔

  • یومِ دفاع: واہگہ بارڈر جوانوں کے بوٹوں کی دھمک سے گونج اٹھا

    یومِ دفاع: واہگہ بارڈر جوانوں کے بوٹوں کی دھمک سے گونج اٹھا

    واہگہ: ملک بھر میں آج یومِ دفاع پاکستان اور یومِ شہدا بھرپور قومی جوش و جذبے سے منایا گیا، اس دن کی مناسبت سے واہگہ سرحد پر پرچم اتارنے کی یاد گار تقریب بھی منعقد کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یومِ دفاع کے موقع پر واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی روایتی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پُر جوش پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    یاد گار تقریب کے دوران واہگہ بارڈر پر پاک فوج کے جوانوں نے حیران کن مہارت کے شان دار مظاہرے کیے، اور بوٹوں کی دھمک نے دشمن پر دھاک بٹھا دی۔

    تقریب کے دوران پاکستانی شہریوں نے جیوے جیوے پاکستان کے فلک شگاف نعرے لگائے اور ماحول تکبیر کے نعروں سے گونج اٹھا۔

    یومِ دفاع منانے والے پر جوش شہریوں نے شہداے وطن کو شان دار خراجِ عقیدت پیش کیا، انھوں نے پاک فوج کے جوانوں کی کارکردگی کو قابلِ فخر قرار دیا۔


    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے جان دینے والا ہر فرد قابلِ احترام ہے، میجر جنرل آصف غفور


    خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ شہید شہید ہوتے ہیں، پاکستان کے لیے جان دینے والا ہر فرد قابلِ احترام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہدا کے اہلِ خانہ نے آج محسوس کیا ہوگا کہ ہم ان کے احسان مند ہیں، ملک کی بات آئے تو ہم سب ایک ہیں، مسلح افواج کی پہلی ترجیح امن قائم کرنا ہے۔

  • قوم آج یوم دفاع  پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    قوم آج یوم دفاع پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    راولپنڈی : ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان اور یوم شہدا بھرپور قومی جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان بھرپورجوش وخروش اور ملی جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے ہے۔ آج 1965ء کی جنگ کے شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔

    یوم دفاع کے موقع پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

    لاہور میں مزار اقبال پر گیریژن کمانڈر میجر جنرل عامر نے حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے اس موقع پرسلامی بھی دی، گیریژن کمانڈر میجر جنرل عامر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔

    یوم دفاع کے سلسلے میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب منعقد ہوئی، ایئروائس مارشل ندیم صابر نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    اصغر خان اکیڈمی کے 73 کیڈٹس نے پاک بحریہ کے دستوں کو تبدیل کیا جن میں 5 خواتین بھی شامل ہیں۔

    یوم دفاع کی مرکزی تقریب آج جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد کی جائے گی جس میں وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ قوم اپنے شہدا کو خصوصی خراج عقیدت پیش کرے گی اور ان کی قربانیاں اجاگر کی جائیں گی۔

    تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، وزرا، سینیٹرز، ارکان قومی اسمبلی، سفارت کار، فوجی اور سول حکام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے یوم دفاع وشہدا کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے یوم دفاع وشہدائے پاکستان کے حوالے سے خصوصی پرومو جاری کیا ہے۔ پرومو میں آرمی چیف شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدری اور یکجہتی کررہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے دوسرے پرومو میں شہدا جدوجہد آزادی کشمیر کو سلام پیش کیا ہے۔ حریت کمانڈر شہید برہان وانی بھی اس پرومو کا حصہ ہیں۔

    یوم دفاع کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانیب سے خصوصی نغمہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں شہدا اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ یوم دفاع کے سلسلے میں ریلوے اسٹیشنز اور ایئرپورٹس سمیت نمایاں مقامات پرشہدا کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔

  • اب وقت آگیا ہے کہ اس پرائی جنگ سے باہر نکلیں: نگراں وزیر اعلیٰ کے پی

    اب وقت آگیا ہے کہ اس پرائی جنگ سے باہر نکلیں: نگراں وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ دوست محمد خان نے کہا ہے کہ اب وہ وقت آگیا جب ہم اس پرائی جنگ سے باہر نکلیں، پولیس کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہدائے پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کم وسائل میں دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ان کی قربانیوں پر ہم فخر کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس کی قربانیوں سے ملک میں امن قائم ہوا، پرائی جنگ میں ہمارے ملک نے بہت نقصان اٹھایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج، پولیس اور عوام نے قربانیاں دیں۔

    دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ سفارتکاری کے ساتھ اب اس جنگ سے جان چھڑانی ہے، دوسروں کی جنگ میں ہم نے اپنی قربانیاں دی ہیں۔


    ملک بھرمیں یوم شہدائے پولیس آج منایا جارہا ہے


    خیال رہے کہ وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں آج یوم شہدائے پولیس منایا گیا۔

    یوم شہدائے پولیس کے موقع پر صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں شہید پولیس اہلکاروں کے لیے قرآن خوانی اورتقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں یوم شہدائے پولیس کے موقع پرچیف ٹریفک آفیسرلیاقت ملک نے کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین شہید کی قبرپرپھول چڑھائے اور فاتح خوانی کی۔

  • عوامی تحریک کا ملک گیر یوم شہدا آج منایا جارہا ہے

    عوامی تحریک کا ملک گیر یوم شہدا آج منایا جارہا ہے

    پاکستان عوامی تحریک کے تحت آج ملک گیر یوم شہدا منایا جارہا ہے، مرکزی اجتماع ماڈل ٹاؤن لاہورمیں ہوگا۔چوہدری برادران کارکنوں کے ہمراہ تقریب میں شریک ہوں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کےزیراہتمام شہرشہر یوم شہدا منایا جارہا ہے۔ مرکزی تقریب منہاج القرآن سیکریٹریٹ کےسامنے پارک میں ہوگی۔

    حکومت کی جانب سے رکاوٹوں اور راستوں کی بندش کے باوجود ماڈل ٹاؤن میں خواتین سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ قرآن خوانی کےبعدقائدین کے خطابات نمازظہر کی ادائیگی کے بعد شروع ہونگے۔ اجتماع کے لئے سیکیورٹی کےسخت انتطامات کئے گئے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے، ہیلی کاپٹرمسلسل منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے اوپر پروازیں کررہے ہیں،

    علامہ ڈاکٹرطاہر القادری آج آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان بھی کریں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری یوم شہداکی مرکزی تقریب میں، ق لیگ ، پاکستان تحریک انصاف ، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوں گے۔

  • لاہور:عوامی تحریک کایوم شہداء، متعدد کارکنان زیرحراست

    لاہور:عوامی تحریک کایوم شہداء، متعدد کارکنان زیرحراست

    لاہور: عوامی تحریک کےیوم شہداء پر لاہور کی مختلف شاہراہیں سیل ہیں۔ماڈل ٹاؤن کے اطراف پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے ساتھ بیریئرز لگا کر سیل کر دیا گیا ہے،عوامی تحریک کے یوم شہدا پر لاہور کے کئی راستے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں لگا کر سیل کر دئیے گئے ہیں پولیس کی بھاری نفری کارکنان کو انقلاب مارچ سے باز رکھنے کیلئے ہر ممکن حربہ استعمال کر رہی ہے۔

    گزشتہ روز آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرہ کی جانب سے راستے کھولنے کے اعلان کے باوجوداکبر چوک اور برکت مارکیٹ کے راستے دوبارہ کنٹینرز لگاکر بلاک کر دئیے گئے۔ پولیس نے پی اے ٹی کےمتعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔منہاج القران سیکریٹریٹ جانے والے راستے بند ہونے کے باعث ماڈل ٹاؤن اور فیصل ٹاؤن نوگو ایریا بن گئے ہیں

    جس کی وجہ سے یوم شہدا میں شرکت کیلئے آنے والے پی اے ٹی کارکنوں کے ساتھ عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیل کیئے جانے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے

  • یوم شہدا میں شرکت کیلئے جانے والے قافلوں پر کریک ڈاؤن

    یوم شہدا میں شرکت کیلئے جانے والے قافلوں پر کریک ڈاؤن

    پنجاب: مختلف شہروں سے پاکستان عوامی تحریک کے یوم شہدا میں شرکت کے لئے آنے والے قافلوں کو روکنے کا سلسلہ جاری ہے ، کئی مقامات پر ]پولیس کا کارکنوں پر تشدد، گرفتار کارکنوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو یوم شہدا میں شرکت کے لیے لاہور آنے سے روکنے کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس نے کریک ڈاون کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، گجرانوالہ میں کامونکی ٹول پلازہ پر عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم سے تین کارکن زخمی ہو گئے۔

    گجرانوالہ میں ہی سادھوکی کے قریب چیک پوسٹ پر پولیس نے عوامی تحریک کے قافلے کو روک لیا اور کارکنوں پر تشدد کیا ، جس کے نتیجے میں تین کارکن زخمی ہو گئے، بہاولنگر میں پولیس نے عوامی تحریک کے پندرہ سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    راولپنڈی کے مختلف علاقوں سے عوامی تحریک کے بائیس کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ مقامی عہدیداروں کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ شور کوٹ کے قریب عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں چھ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ جھنگ میں پولیس سے جھڑپوں میں عوامی تحریک کے تین کارکنان زخمی ہوئے جبکہ بیس سے زائد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    دوسری طرف فیصل آباد میں کنٹینر لگانے کے بعد موٹر وے پر گاڑیوں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے، فیصل آباد کے انٹر چینج پر پولیس کی بھاری نفری تعینا ت کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔