Tag: یوم شہدائے کشمیر

  • یوم شہدا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پولیس رکاوٹ کے باوجود دیوار پھلانگ کر قرستان میں داخل

    یوم شہدا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پولیس رکاوٹ کے باوجود دیوار پھلانگ کر قرستان میں داخل

    سری نگر: یوم شہدا کشمیر کے موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پولیس رکاوٹ کے باوجود دیوار پھلانگ کر قرستان میں داخل ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوم شہدائے کشمیر پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللّٰہ نظر بندی توڑ کر سری نگر میں شہدا قبرستان پہنچ گئے۔

    عمر عبداللّٰہ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے تھے، قانون کے محافظوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ انھوں نے کس قانون کے تحت انھیں قبر پر فاتحہ خوانی سے روکنے کی کوشش کی؟

    رپورٹس کے مطابق پولیس نے عمر عبداللّٰہ اور ان کی کابینہ کے وزرا کو روکنے کی کوشش کی، دھکے دیے لیکن وہ دیوار پھلانگ کر قبرستان میں داخل ہو گئے، دوسری جانب بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے واقعے کو ناقابلِ قبول، حیران کن اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ صرف افسوس ناک ہی نہیں بلکہ ایک شہری کا جمہوری حق بھی چھین لیا گیا ہے۔


    فضائی حدود کی خلاف ورزی، بھارتی فورسز کا میانمار میں حملہ


    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ آج وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی اسی آمریت اور بے بسی کا مزہ چکھنا پڑا جس کا عام کشمیری روزانہ نشانہ بنتے ہیں، ان کو مزار شہداء نقشبند صاحب کے دورے سے روکنے کے لیے بھارتی پولیس کی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔

    میر واعظ نے کہا کہ امید ہے کہ اس تلخ تجربے کے بعد وزیر اعلیٰ ہر کشمیری کے عزت و وقار کے تحفظ پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لئی کام کریں گے۔

  • کشمیری عوام آج یوم شہدائے کشمیر منارہے ہیں

    کشمیری عوام آج یوم شہدائے کشمیر منارہے ہیں

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی خاطر جانوں کا نذرانہ دینے والوں کی یاد میں آج دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جارہا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔ یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر ایل او سی کے دونوں اطراف دعائیہ تقریبات ہوں گی۔

    وادی کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ دن13 جولائی 1931 ہے، جب کشمیر کی ڈوگرہ حکومت نے سری نگر میں فائرنگ کرکے 22 مظلوم کشمیری مسلمانوں کو شہید کردیا تھا، جن کی یاد میں آج شہدا کشمیر منایا جا رہا ہے۔

    یہ مظلوم کشمیری سری نگر کی جیل کے باہر جمع تھے جہاں قید کشمیری قوم کے مرد مجاہد عبدالقدیر خان کو مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت لے جانا تھا۔

    اس دوران نماز ظہر کا وقت آگیا مگر مظاہرین کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہ ملی، ایسے میں ایک شخص اذان دینے کے لئے کھڑا ہوگیا مگر ڈوگرہ مہاراجہ کے سپاہی نے اس شخص کو گولی مار کے شہید کر دیا۔

    اس کے بعد دوسرا مرد مجاہد اذان کے لئے کھڑا ہوا، اسے بھی گولی مار کر شہید کردیا گیا، پھر تیسرا ، چوتھا اور کرتے کرتے بائیس بے گناہ مسلمانوں کو مہاراجہ کے سپاہیوں نے شہید کر دیا اور بے شمار مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔

    اس سفاکانہ واقعہ نے کشمیریوں کے دلوں میں حریت پسندی کے جذبے کو جنم دے دیا، قیامِ پاکستان کے بعد بھارت نے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جبرا قبضہ کرکے معاہدوں اور دستاویزات کی دھجیاں اڑا دیں اور کشمیر کی عوام کو ظلم و ستم کے شعلوں میں دھکیل دیا۔

    گذشتہ 72 سالوں میں بھارتی مظالم کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری شہید، مائیں اور بہنیں بے سہارا اور بچے یتیم ہوچکے ہیں مگر ہندو بنیا ٹس سے مس نہیں ہوا اور اپنے وعدے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیری قوم کو حق خودارادیت دینے سے گریزاں ہے۔

    شہدا کشمیر کے سلسلے میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لئے علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے لیکن آزادی کے متوالوں کو نہ پہلے کوئی ظلم روک سکا نہ آج کوئی جبر راستہ روک سکے گا۔

  • یوم شہدائے کشمیر: 13 جولائی کو اذان دینے پر 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا

    یوم شہدائے کشمیر: 13 جولائی کو اذان دینے پر 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا

    آج دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے، 13 جولائی 1931 کو ڈوگرا فورسز نے اذان دینے پر فائرنگ سے 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جعمرات تیرہ جولائی کو مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1931 کے ظالمانہ واقعے کی یاد میں یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے۔

    تیرہ جولائی کو مظاہرین عبد القدیر خان کے خلاف ناجائز ریاستی مقدمے کی سماعت کے موقع پر اکٹھے ہوئے تھے، ظہر کے وقت مظاہرین کے اذان دینے پر پولیس نے گولی مار کر مؤذن کو شہید کر دیا۔

    پہلے مؤذن کی شہادت پر دوسرے مؤذن نے جگہ لے لی، اسے بھی گولی مار دی گئی، مظاہرین کو اذان سے روکنے میں ناکامی پر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

    خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی کے مزار کے ساتھ ملحقہ قبرستان شہدا کے نام سے جانا جاتا ہے، سانحے کی یاد میں کشمیری ہر سال 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر مناتے ہیں۔ مودی سرکار نے 2019 میں 13 جولائی کی سرکاری تعطیل ختم کر کے ہندوتوا تاریخ کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔

  • یوم شہدائے کشمیر: صدر مملکت سمیت سیاسی رہنماؤں کا کشمیری بھائیوں اوربہنوں کوسلام پیش

    یوم شہدائے کشمیر: صدر مملکت سمیت سیاسی رہنماؤں کا کشمیری بھائیوں اوربہنوں کوسلام پیش

    اسلام آبا د: یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر صدر مملکت سمیت سیاسی رہنماؤں نے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو سلام پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھرمیں مقیم کشمیری بھی یوم شہداء منا رہے ہیں ، اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے۔

    یوم شہدائےکشمیر کے موقع پر صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ 13جولائی 1931 کےشہداکی روح کوانکےجانشیں زندہ رکھےہوئےہیں، کشمیری عالمی برادری کےتسلیم شدہ حق خود ارادیت كامطالبہ کررہےہیں ان بہادروں کی آزادی کیلئےجدوجهدابھی بھی جاری ہے ، کشمیری عوام کی غیر قانونی بھارتی قبضےکے خلاف جنگ بے لوث ہے، پاکستان کشمیریوں کی آزادی تک سفارتی، سیاسی ۔ قانونی مددفراہم کرتارہے گا۔

    وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم شہدائےکشمیرپرکلمہ حق کہنےوالےشہداکوسلام پیش کرتےہیں، 13جولائی 1931کوکشمیریوں کوکلمہ حق کہنےپرشہیدکیاگیا، یہ دن جموں وکشمیرکےعوام کی بےمثال بہادری کی یاددلاتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کشمیر کے جرات مندسفیرہیں

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے یوم شہدائےکشمیر کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کے جرات مندسفیرہیں، وزیراعظم عمران خان نےہرفورم پرکشمیرکامقدمہ لڑاہے، تنازع کشمیرکوعالمی سطح پر اجاگر کرنے کا کریڈٹ وزیراعظم کوجاتا ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والےانتخابی مہم کےدوران بھی کشمیر کازکونقصان پہنچارہےہیں، مسئلہ کشمیر پر سیاست چمکانے والے قومی مفادات کو یکسر نظرانداز کیے ہوئے ہیں، اپوزیشن کیجانب سے کشمیر پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینا سنگ دلی اور بےحسی ہے۔

    پاکستان کشمیریوں کی حمایت سےایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا

    وفاقی وزیرامورکشمیروگلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے ڈوگرا راج کےہاتھوں شہید کشمیریوں کوزبردست خراج عقیدت کرتے ہوئے کہا کشمیریوں میں آزادی کا یہ عزم آج بھی جوش و جزبےسےزندہ ہے، کشمیری نوجوان حق خوداردیت کے لیے اپنی جانوں کانظرانہ پیش کررہےہیں۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیری عوام کی جدو جہدکونہیں دباسکتا ، عمران خان کشمیریوں کے سفیر کے طور ان کے حقوق کی آوازبلندکررہےہیں، پاکستان کشمیریوں کی حمایت سےایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    شہبازشریف کا شہدائے کشمیر کو زبردست خراج عقیدت

    قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے شہدائےکشمیرکوزبردست خراج عقیدت کرتے ہوئے کہا 13جولائی 1931 کو کشمیریوں کوگولیاں برساکرشہیدکیاگیا اور درجنوں کشمیریوں کو زخمی کیاگیا، سری نگرسینٹرل جیل کے صحن میں یہ قتل عام ہوا، ان کشمیریوں کاجرم آزادی اوراسلام سےمحبت تھی۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عبدالقدیر کی قرآن کے احترام ، آزادی کے لئے تقریرجرم قرار پائی ، اہل کشمیرکی قربانیاں آج بھی اسی جذبے سے جاری ہیں ، اہل کشمیر نسل درنسل اپنے حقوق کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں، ہم شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتےہیں۔

    وزیراعظم کشمیریوں کے سفیر بن کر بھارتی ظلم کا پردہ چاک کر رہے ہیں

    معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کےپایہ استقلال میں لغزش نہ آئی ، وزیراعظم کشمیریوں کے سفیر بن کر بھارتی ظلم کا پردہ چاک کر رہے ہیں، کشمیریوں پر ظلم و ستم کی طویل شب کا جلد خاتمہ ہوگا اور کشمیری جلدآزاد فضا میں سکھ کا سانس لے سکیں گے۔

  • وزیر اعظم کا یوم شہدائے کشمیر پر کشمیریوں خراج عقیدت پیش

    وزیر اعظم کا یوم شہدائے کشمیر پر کشمیریوں خراج عقیدت پیش

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر کشمیریوں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کشمیریوں کی جدوجہدمیں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے یوم شہدائےکشمیر کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یوم شہدائے کشمیرپرکشمیریوں کےساتھ کھڑےہیں، 13جولائی1931کےشہداکوخراج عقیدت پیش کرتےہیں، ڈوگرامہاراجہ کے فوجیوں کی پُرامن مظاہرین پر فائرنگ سے22کشمیری شہیدہوئے، ظلم ،غیرقانونی بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد تاریخی ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی تاریخ جدوجہداورقربانیوں سےبھری پڑی ہے، پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں انکےساتھ کھڑا ہے، کشمیریوں کو یواین قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دی جائے، کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک پاکستان سمجھوتہ نہیں کرےگا۔

    خیال رہے وادی کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ دن تیرہ جولائی انیس سو اکتیس ہے، جب کشمیر کی ڈوگرہ حکومت نے سری نگر میں فائرنگ کرکے بائیس مظلوم کشمیری مسلمانوں کو شہید کردیا تھا، جن کی یاد میں آج شہدا کشمیر منایا جا رہا ہے۔

  • کل کشمیریوں کا خاص دن، مودی سرکار کی پریشانیوں میں اضافہ، اشرف صحرائی گرفتار

    کل کشمیریوں کا خاص دن، مودی سرکار کی پریشانیوں میں اضافہ، اشرف صحرائی گرفتار

    سری نگر: دنیا بھر میں کشمیری کل 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر منائیں گے، دنیا بھر میں ایک بار پھر نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم آشکار کیے جائیں گے، جس سے مودی سرکار ایک بار پھر تنقید کی زد پر ہوگی۔

    حریت رہنماؤں نے کل یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی کال دے دی ہے۔

    13 جولائی 1931 کو سرینگر میں 22 کشمیریوں کو شہید کیا گیا تھا، پاکستان اور بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کی جانب سے کل ریلیاں نکالی جائیں گی، جن میں بھارت کے مظالم اور قبضے کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کے پُر زور مطالبات کیے جائیں گے۔

    حریت رہنما سید علی گیلانی نے ایک ٹویٹ میں یوم شہدا منانے کی اپیل کی اور کہا کہ کشمیری بھارتی مظالم کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے، اور آزادی کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

    سربرینیکا میں قتل عام کا دن، ’ہمیں خطرہ ہے مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا افسوسناک سانحہ نہ ہو‘

    دوسری طرف وادی میں بھارتی فورسز کی جارحیت جاری ہے، حریت رہنما اشرف صحرائی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اشرف صحرائی کو صبح سویرے سرینگر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا، قابض فورسز اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی کو پہلے ہی نام نہاد آپریشن کے دوران شہید کر چکی ہے۔

    دنیا کی انوکھی اذان

    یوم شہدا ہر سال 13 جولائی 1931 کو برطانوی دور حکومت میں سرینگر کی سینٹرل جیل کے سامنے فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے، قرآن پاک کی بے حرمتی کے ایک واقعے کے خلاف مسلمان احتجاج کر رہے تھے، تو ان پر مقدمات بنا دیے گئے، عبدالقدیر نامی کشمیری رہنما کو بھی گرفتار کیا گیا، جن کا ٹرائل جیل میں ہو رہا تھا۔

    گرفتار کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے سینٹرل جیل سرینگر کے باہر کشمیر کے مسلمان سراپا احتجاج بن گئے، اس دوران ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو مظاہرین نے اذان بلند کی، ڈوگرہ حکمرانوں سے اللہ کی بڑائی برداشت نہ ہوئی، ڈوگرہ فوجیوں نے اذان دینے والے پر فائرنگ کھول دی جس سے وہ نوجوان شہید ہو گیا۔ اس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر اذان جاری رکھی اور اسے بھی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ اس طرح سے اذان مکمل ہونے تک 22 نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے دی۔

    اس ایمان افروز واقعے نے پوری ریاست کشمیر میں آگ لگا دی اور کشمیر میں جدوجہد آزادی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔

  • یوم شہدائے کشمیر کل منایا جائے گا، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی کال

    یوم شہدائے کشمیر کل منایا جائے گا، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی کال

    سرینگر: مقبوضہ وادی میں کل یوم شہدائے کشمیر منایا جائے گا، مشترکہ حریت قیادت کی طرف سے وادی میں مکمل ہڑتال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ حریت قیادت نے (کل)13جولائی بروز ہفتہ کو یو م شہدائے کشمیر کے موقع پر مکمل ہڑتال کی کال دی ہے جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کے پر امن اور منصفانہ حل کی فوری ضرورت اور کشمیری عوام اور حریت رہنماﺅں کے خلاف مظالم کا سلسلہ بندکرانے پر زور دینا ہے۔

    مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اس روز مزار شہداء نقشبند صاحب سرینگر کی طرف مارچ کی بھی اپیل کی ہے جہاں 1931کے شہداء دفن ہیں۔ 13 جولائی 1931کو ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔

    اس روز ہزاروں کشمیری عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جیل کے باہر جمع ہوئے تھے۔ عبدالقدیر نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہا تھا۔

    اس دوران نماز ظہر کا وقت ہواتو ایک نوجوان آذان دینے کیلئے اٹھا۔ ڈوگرہ فوجیوں نے آذان دینے والے نوجوان کو گولی مار کو شہید کر دیا جس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر آذان جاری رکھی اور اسے بھی فوجیوں نے گولی مارکر شہید کردیا۔ اس طرح سے آذان مکمل ہونے تک بائیس نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔

    مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ڈوگروہ فوجیوں کی فائرنگ سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے تھے ۔ ادھر حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں 13جولائی 1931 کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ 1931کی عوامی تحریک صدیوں پرانے آمرانہ نظام کے خلاف کشمیری عوام کی مضبوط مشترکہ جدوجہد تھی اور اس دوران شہید ہونیوالے کشمیریوںکو صف اول کے شہداءکی حیثیت حاصل ہے۔

  • ظلم کو مٹانےکے لئے اس کے سامنےچٹان کی طرح کھڑاہونا چاہیے، مشعال ملک

    ظلم کو مٹانےکے لئے اس کے سامنےچٹان کی طرح کھڑاہونا چاہیے، مشعال ملک

    اسلام آباد: حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ ظلم کو مٹانےکے لئے اس کے سامنےچٹان کی طرح کھڑاہونا چاہیے، 13جولائی 1931 کی قربانیوں سے کشمیریوں نے یہی سیکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہدائے کشمیرکے دن کے موقع پرحریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ویڈیوپیغام میں کہا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے، ظلم کومٹانے کے لئے اس کے سامنے چٹان کی طرح کھڑا ہونا چاہئیے، انقلاب کشمیریوں کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

    مشعال ملک کا کہنا تھا کہ 13جولائی1931کی قربانیوں سے کشمیریوں نے یہی سیکھا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کی رپورٹ آ چکی ہے۔

    یاد رہے کہ کشمیرکی آزادی کی خاطرجانوں کا نذرانہ دینے والوں کی یاد میں آج یوم شہدا کشمیرمنایا جا رہا ہے، تیرہ جولائی انیس سواکتیس کو کشمیر کی ڈوگرہ حکومت نے سری نگر میں فائرنگ کرکے بائیس مظلوم کشمیری مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یوم شہدائے کشمیر: ایسی اذان جسے 22 مؤذنوں نے جان دے کر مکمل کیا

    یوم شہدائے کشمیر: ایسی اذان جسے 22 مؤذنوں نے جان دے کر مکمل کیا

    سرینگر: آج 13 جولائی کو وادی کشمیر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جارہا ہے۔

    کشمیر کی سیاسی تاریخ میں 13 جولائی 1931 کا دن بڑی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ یہی وہ دن تھا جب شہیدوں کے خون سے تحریک حریت کشمیر کا باقاعدہ آغاز ہوا تھا۔

    واقعہ کچھ یوں تھا کہ چند ہفتہ قبل 21 جون 1931 کو سید علی ہمدانی کی درگاہ میں فرزندان کشمیر کا ایک جلسہ منعقد ہوا جس میں انہوں نے ایک ہندو کانسٹیبل کے ہاتھوں توہین قرآن پر احتجاج کیا تھا۔

    بھارتی فوج کی فائرنگ سے مقبوضہ کشمیر میں 33 افراد شہید *

    یہ جلسہ اختتام پذیر ہونے ہی والا تھا کہ اچانک مجمع سے اجنبی نوجوان، عبدالقدیر خان کھڑا ہوا اور اس نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی۔

    اس واقعے کے بعد ریاست کی حکومت نے عبدالقدیر خان کو گرفتار کرلیا اور اس پر عوام کو بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ قائم کردیا۔ یہ مقدمہ چونکہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ تھا اس لیے عام لوگوں کو ملزم سے ہمدردی اور اس مقدمے سے بڑی دلچسپی پیدا ہوگئی۔

    kashmir
    تصویر بشکریہ: عقیل عباس جعفری

    تیرہ جولائی 1931 کو سینٹرل جیل کشمیر میں عبدالقدیر خان پر قائم کردہ مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر ملزم سے اخوت اور یکجہتی کے مظاہرے کے لیے ہزاروں افراد جیل کے احاطے کے باہر جمع ہوگئے۔

    ابھی مقدمے کی سماعت جاری تھی کہ نماز ظہر کا وقت ہوگیا۔ اس موقع پر عوام نے جیل کے نزدیک نماز کے اہتمام کے لیے اذان دینی چاہی تو ان کے اس ارادے کی راہ میں ریاستی پولیس حائل ہوگئی۔ چنانچہ جونہی ایک نوجوان نے اذان دینی شروع کی تو پولیس نے اس نوجوان کو گولی مار کر شہید کردیا۔

    پڑھیئے: برہان وانی کے والد کا انٹرویو *

    اس کے شہید ہوتے ہی ایک اور نوجوان اٹھا اور اس نے اپنے پیش رو کی جگہ اذان دینی شروع کردی۔ پولیس نے اس نوجوان کو بھی شہید کردیا۔

    یہ سلسلہ یونہی جاری رہا اور اذان کی تکمیل تک 22 فرزندان اسلام شہید کر دیے گئے۔

    اس ایمان افروز واقعہ نے پوری ریاست کشمیر میں آگ لگا دی اور کشمیر میں جدوجہد آزادی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ اہل کشمیر ہر سال 13 جولائی کو اسی واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور اسے یوم شہدا کے طور پر مناتے ہیں۔