Tag: یونائیٹڈ بزنس گروپ

  • لائیو اسٹاک کو ترقی نہ دی گئی تو درآمدات بڑھ جائیں گی، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    لائیو اسٹاک کو ترقی نہ دی گئی تو درآمدات بڑھ جائیں گی، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اور ایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوارانجینئر دارو خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک میں دودھ اور گوشت کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسے پورا کرنے کے لئے لائیو اسٹاک شعبہ کو ترقی دی جائے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک کو ترقی نہ دینے سےدرآمدات بڑھنے سے زر مبادلہ ضائع ہوگا ۔

    اپنے بیان میں انہوں نے  مزیدکہا کہ ملکی آبادی بڑھنے اور عوام کا معیار زندگی بہتر ہونے کی وجہ سے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ ضروری ہو گیا ہے اس لئے لائیو اسٹاک سیکٹر کے پوٹینشل کو پہچانا جائے اور اس کی ترقی کے لئے قابل عمل منصوبہ بنایا جائے ۔

    دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں پانچویں نمبر پر ہے جس میں سات سے آٹھ گنا اضافہ ممکن ہے۔ جس سے پاکستان دودھ اور گوشت کا بڑا برآمد کنندہ ملک بن سکتا ہے۔

    جدید طریقے اپنانے سے پاکستان دودھ اور گوشت کی پیداوار میں ساری دنیا پر سبقت حاصل کر سکتا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر اور صحت عامہ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

  • روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    اسلام آباد : یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اورایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ سے عوام اور کاروباری برادری کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے موجودہ نظام میں خامیاں ہیں جن میں اصلاحات سے کاروباری صورتحال پر خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے، لہٰذا حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    انجینئر دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس اصلاحات سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو گی جبکہ نجی شعبہ کیلئے کاروباری لاگت کم ہونے سے سرمایہ کاری کا ماحول سازگارہو جائے گا ۔

    اگر سیلز ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کر کے اسے ناقابل واپسی قرار دیا جائے تو ری فنڈ کلیم اور انپٹ ٹیکس کے متعلق شکایات ختم ہو جائیں گی جس سے بزنس کمیونٹی کا وقت اور سرمایہ جبکہ ایف بی آر کی انتظامی اخراجات کم ہو جائیں گے۔