Tag: یونیسف

  • یونیسف نے غزہ میں 5سالہ بچے کی دل دہلا دینے والی تصویر جاری کردی، وزن صرف 5کلو رہ گیا

    یونیسف نے غزہ میں 5سالہ بچے کی دل دہلا دینے والی تصویر جاری کردی، وزن صرف 5کلو رہ گیا

    یونیسف نےغزہ میں 5سالہ بچے کی دل دہلا دینے والی تصویر جاری کردی، غذا کی کمی کا شکار بچے کا وزن صرف 5 کلو رہ گیا ہے۔

    بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم یونائیٹڈ نیشنز چلڈرنز فنڈ (یونیسف) نے غزہ کے 5 سالہ مظلوم بچے کی تصویر جاری کی جس نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، فلسطینی بچہ اسامہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے جس کا وزن صرف5 کلو بچا ہے۔

    اسامہ نصر اسپتال میں زیرعلاج ہے، صحتیابی کیلئے خوراک اور علاج ضروری ہے، اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ غزہ میں 2700 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    ترجمان یونیسیف نے بتایا کہ غزہ کی پوری آبادی کو بھوک اور قحط کا سامنا ہے، خوراک کی قلت اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث شدیدتر ہوگئی ہے۔

    کچھ دنوں قبل فٹبال کلب مانچسٹرسٹی کے باس پیپ گارڈی اولا بھی غزہ کی صورتحال اور وہاں بچوں کو درپیش خطرات پر رنجیدہ ہو گئے تھے۔

    پیپ گارڈی اولا نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے پر جذباتی تقریر میں کہا تھا کہ غزہ کی صورتحال دردناک ہے اسے دیکھ کر درد محسوس کرتا ہوں یہ کسی نظریے یعنی تم غلط میں درست کی بات نہیں بلکہ زندگی سے محبت کی بات ہے۔

    انگلش پریمیئر لیگ کلب کے ہسپانوی مینیجر نے پیر کو مانچسٹر یونیورسٹی میں اعزازی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سامعین سے خطاب کرتے ہوئے "ناانصافی کے سامنے” خاموش رہنے کا انتخاب کرنے کے بجائے دنیا سے بات کرنے پر زور دیا۔

    مینیجر کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے دوران مارے جانے والے بچوں کی تصاویر "تکلیف دہ” ہیں اور انہیں "سخت پریشان” کر دیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israeli-forces-seize-gaza-aid-boat-carrying-greta-thunberg/

  • یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    کراچی: یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو سے لے کر سیلاب تک موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے بچوں کو بار بار تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے، صوبہ سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوبی حصوں میں مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ صوبے سندھ میں 2 لاکھ 30 ہزار بچوں کو تعلیم کی فراہمی معطل ہے، یونیسف نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے حامل اسکولوں اور بچوں کی ضروری خدمات میں فوری سرمایہ کاری پر زور دیا۔

    یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل نے اس حوالے سے تفصیل بتائی، انھوں نے کہا پاکستان کو پہلے ہی تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا ہے اور 26.2 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہمیں امید ہے کہ بارش کا پانی تیزی سے کم ہوگا، اور بچے اپنے کلاسوں میں واپس جا سکیں گے، لیکن اندیشہ ہے کہ اسکولوں کی طویل بندش سے بچوں کی واپسی کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث 1300 سے زائد اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 228 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، محکمہ تعلیم سندھ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سیلابی پانی جمع ہونے کی وجہ سے 450 سے زائد اسکول کام نہیں کر رہے ہیں، جس کا فوری اثر بچوں کی تعلیم پر پڑے گا۔

    عبداللہ فاصل کے مطابق یکم جولائی سے اب تک صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں کے باعث 76 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں، صوبہ سندھ میں دریاؤں میں طغیانی سے آبادیاں زیر آب آ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں 10 آفت زدہ اضلاع میں ایک لاکھ 40 ہزار بچے اور خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا یونیسف کی ٹیمیں تیزی سے متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں اور تعلیمی سہولیات تک رسائی بحال کرنے اور متاثرین کی جلد بحالی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور طویل مدتی منصوبوں پر حکومت اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

    سندھ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ تھا، جہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات سمیت اہم بنیادی ڈھانچا راتوں رات تباہ ہو گیا تھا، گزشتہ تباہی کے اثرات سے اب تک لڑتے متاثرہ خاندان ایک بار پھر شدید موسم کی زد پر ہیں، جس کی سب سے بھاری قیمت بچوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔

    عبداللہ فاضل کا کہنا تھا کہ مون سون نے ایک بار پھر پاکستان بھر میں زندگیاں اُجاڑ دی ہیں۔ بچوں نے اپنی زندگیاں، گھر اور اسکول کھو دیے ہیں۔ ہمیں بچوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کی حامل تعلیمی سہولیات اور خدمات میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار اس ملک میں جدت طرازی، حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیتوں کے فروغ اورنقصانات کو کم سے کم کرنے اور موسمیاتی تغیر کے پیش نظر بچوں کے لیے پائیدار سہولیات ترتیب دینے کے لیے شراکت داروں کا ایک اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

    یونیسف کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس (سی سی آر آئی) میں پاکستان 163 ممالک میں سے 14 ویں نمبر پر ہے، جہاں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نقصان دہ اثرات کے ’شدید ترین خطرے‘ کا سامنا ہے۔

  • اقوام متحدہ میں پاکستان کی ہونہار بیٹی تقویٰ احمد کی خدمات کا اعتراف

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی ہونہار بیٹی تقویٰ احمد کی خدمات کا اعتراف

    پاکستان کی باہمت بیٹی تقویٰ احمد نے ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کردیا، چلنے پھرنے سے معذور 16سالہ تقویٰ کو پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی پہلی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سماجی کارکن، مصنفہ اور موٹیویشنل اسپیکر تقویٰ احمد نے اپنی جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا کہ کس طرح انہوں نے یہ مقام حاصل کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میں معذور ہوں اور بیٹی بھی ہوں اس لیے معاشرے کا رویہ میرے ساتھ قابل قبول نہیں تھا جسے تبدیل کرنے کیلئے میں اور میرے والدین نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ ہم ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں باور کرائیں کہ خصوصی بچے اس معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ شروع میں لوگوں نے بہت سارے ایسے کمنٹس پاس کیے کہ جس سے مجھے دکھ تو ہوا لیکن میرے میں اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹی، اپنے اس عزم کا اظہار انہوں نے ایک خوبصورت شعر سے کیا کہ

    بے حسی شرط ہے جینے کے لیے
    اور ہم کو احساس کی بیماری ہے

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کو صحت اور تعلیم سمیت بہت سی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے، اس کے علاوہ غذائی قلت اور غربت کی بلند شرح ان بچوں کی بقا اور فلاح و بہبود کے لیے خطرہ ہے۔

    اقوام متحدہ پاکستان میں پہلی یوتھ ایڈووکیٹ تقویٰ احمد کا کہنا تھا کہ یونیسیف کے ساتھ مل کر ہم اس مسائل کے حل کیلئے کام کررہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں تقویٰ احمد کا کہنا تھا کہ میں یونیسف کی یوتھ ایڈووکیٹ بننے پر بے حد خوش ہوں۔ میرا مقصد نوجوانوں کے جذبات کی ترجمانی کرنا، ان کے حقوق کا تحفظ کرنا اور دوسروں کو بااختیار بنانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسے مستقبل کا خواب دیکھتی ہوں، جہاں پاکستان کے ہر بچے کو اعلیٰ معیار کی تعلیم اور صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہو تاکہ وہ ایک محفوظ، سازگار اور مساوات پر مبنی ماحول میں پل بڑھ سکے۔

  • یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    صنعا: یمن میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے دوران 3 ہزار سے زائد بچے جاں بحق جبکہ 7 ہزار سے زائد معذور ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ کے دوران مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان کم از کم 3 ہزار 774 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ جنگ میں 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔

    یونیسف نے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کیا ہے جو اپریل سے اکتوبر تک نافذ العمل رہا۔

    ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔

    کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام با اثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق حوثیوں نے بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کا استعمال کیا جس سے جولائی اور ستمبر کے درمیان کم از کم 74 بچے ہلاک ہوئے۔

    اس سے قبل حوثی حکام جنگ میں لڑنے کے لیے 10 سال کی عمر کے لڑکوں بھرتی کرنے کا بھی اعتراف کر چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یونیسف نے دنیا بھر میں تنازعات اور آفات سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے 10.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 484.5 ملین ڈالر یمن کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

  • عالمی امدادی ادارہ یونیسف مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ

    عالمی امدادی ادارہ یونیسف مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ

    اسلام آباد: یونیسف نے خیبرپختونخوا اور سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کیلئے مڈوائفری،ایمرجنسی ہیلتھ کٹس اور مچھردانیوں کا عطیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی امدادی ادارہ یونیسف مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

    یونیسف کی سیلاب زدہ علاقوں میں پرائمری ہیلتھ کیئرسروسز کا سلسلہ جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ یونیسف نے خیبرپختونخوا اور سندھ کیلئے مڈوائفری،ایمرجنسی ہیلتھ کٹس اور مچھردانیوں کا عطیہ دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ یونیسف نے کے پی اور سندھ حکومت کو 10ہزارمچھردانیاں اور 12ایمرجنسی ہیلتھ کٹس فراہم کی ہیں۔

    وزارت صحت نے کہا کہ ایک انٹرجنسی ایمرجنسی ہیلتھ کٹ ایک ہزارافراداستعمال کر سکیں گے، انٹرجنسی ایمرجنسی ہیلتھ کٹ اہم ادویات اور طبی آلات پرمشتمل ہوتی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ یونیسف نے کےپی اور سندھ حکومت کو12مڈوائفری کٹس فراہم کر دیں، مڈوائفری کٹس سیلاب زدہ علاقوں میں ڈیلیوری کیسزمیں استعمال ہوں گی۔

    ذرائع وزارت صحت نے کہا کہ ایک مڈوائفری کٹ سے100ڈیلیوری کیس ممکن ہوں گے۔

  • شیریں مزاری کا چائلڈ لیبر کے خلاف اہم اقدام

    شیریں مزاری کا چائلڈ لیبر کے خلاف اہم اقدام

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ یونیسف کے ساتھ چائلڈ لیبر سروے کروایا جارہا ہے، انسانی حقوق کے لیے ایم آئی ایس (مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم) بنانے کی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ کسی بھی حکومت نے برسوں سے چائلڈ لیبر سروے نہیں کروایا۔ وزارت انسانی حقوق یونیسف کے ساتھ چائلڈ لیبر سروے کروا رہی ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سروے جون 2020 میں مکمل ہونا تھا لیکن کووڈ 19 کی وجہ سے تاخیر ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے انسانی حقوق کے لیے ایم آئی ایس (مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم) بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے، سسٹم ہمیں پالیسی اور اقدامات کے لیے ڈیٹا بیس فراہم کرے گا۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ برس چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیے ہیلپ لائن بھی قائم کی تھی، شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ہم ہر بچے کی اسکول میں رسائی اور تعلیم کا حصول یقینی بنائیں گے۔

    دوسری جانب ملک میں چائلڈ لیبر کی زنجیر میں جکڑے بچوں کے قتل اور تشدد کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔

    چند روز قبل ہی راولپنڈی میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ کو مالکان کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس سے صفائی کے دوران پنجرہ کھلا رہ گیا جہاں سے 2 طوطے اڑ گئے۔

    مالکان حسان صدیقی اور اس کی اہلیہ نے بچی پر اس قدر تشدد کیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئی۔

    شیریں مزاری کے مطابق کم عمر ملازمہ سے زیادتی اور قتل کیس میں پولیس سے رابطے میں ہیں، کیس میں شامل میاں بیوی 4 دن کے ریمانڈ پر ہیں۔ وزارت انسانی حقوق نے ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ میں ترمیم کی تجویز دی ہے، گھریلو کام کو خطرناک قرار دینے کی ترمیم شامل کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

  • ٹوائلٹ کا عالمی دن: پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    ٹوائلٹ کا عالمی دن: پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 4 ارب سے زائد افراد ایک مناسب بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں، لگ بھگ 70 کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں، جبکہ 3 ارب افراد کو ہاتھ دھونے کی بنیادی سہولت بھی میسر نہیں۔

    صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 2 لاکھ 80 ہزار اموات ہوتی ہیں۔

    پاکستان میں بیت الخلا کا استعمال

    بھارت میں واش رومز کی تعمیر پر اس قدر سرعت سے کام کیا گیا کہ رواں برس بھارت کو کھلے میں رفع حاجت کے رجحان سے پاک قرار دیا جاچکا ہے، نیپال بھی اس فہرست میں شامل ہوچکا ہے، تاہم پاکستان میں اب بھی ڈھائی کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    یونیسف کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔ یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔

    یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔

    سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔

  • دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔

    رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی اس وقت دنیا بھر میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    اس سے قبل چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور یوں قومی پیداوار اور معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    آئیے آپ بھی وہ انفو گرافک دیکھیئے۔

    info


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ

    نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ نومولود کی اموات کی فہرست میں جنوبی ایشیا کے صرف 2 ملک پاکستان اور افغانستان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف نے نومولود بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ کے مطابق نومولود بچوں کی اموات کی فہرست میں جنوبی ایشیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سنہ 2016 میں 22 بچوں میں سے ایک پیدائش کے پہلے ماہ جاں بحق ہوا۔ پاکستان کو نوزائیدہ بچوں کی اموات کے معاملے پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں نومولود بچوں کی شرح اموات 25 میں سے ایک ہے۔ اسی طرح سینٹرل افریقی ری پبلک میں شرح 24 میں ایک رہی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایک پاکستانی غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق غذائی کمی کا شکار بچوں کی شرح سندھ میں 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔