Tag: یونیسکو

  • ٹرمپ نے امریکا کو یونیسکو سے نکال دیا

    ٹرمپ نے امریکا کو یونیسکو سے نکال دیا

    واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو ثقافت اور تعلیم کے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے باہر نکال دیا ہے، وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز کہا کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اٹھائے گئے قدم کو دہرا دیا ہے جسے جو بائیڈن نے پلٹا دیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا پیرس میں قائم ایجنسی یونیسکو سے دست بردار ہو گیا ہے، اور یہ دست برداری اگلے سال کے آخر میں نافذ ہو جائے گی، اس ادارے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد تعلیم، سائنس اور ثقافت میں بین الاقوامی تعاون کے ذریعے امن کو فروغ دینے کے لیے رکھی گئی تھی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکا یونیسکو کے ساتھ بھی شراکت داری ختم کر رہا ہے، کیوں کہ یونیسکو کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا قابل قبول نہیں ہے، اور یونیسکو کے ساتھ شراکت داری امریکی مفاد میں نہیں ہے۔


    بھارت کے جنگی طیارے کیسے گرائے گئے؟ ٹرمپ نے ’لگاتار‘ کہہ کر وضاحت کر دی


    ٹیمی بروس نے کہا ڈبلیو ایچ او کو بھی بتا دیا ہے کہ امریکا انٹرنیشنل ہیلتھ قوانین معاہدے میں شامل نہیں ہوگا، امریکی ہیلتھ پالیسی صرف امریکیوں کے لیے خود تشکیل دیں گے۔

    یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وسیع تر ’’امریکا پہلے‘‘ خارجہ پالیسی کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس میں اقوام متحدہ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، اور نیٹو اتحاد سمیت کثیرالجہتی گروپوں کے بارے میں گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو تفرقہ ڈالنے والی ثقافتی اور سماجی وجوہ کو ابھارتا اور ان کی حمایت کرتا ہے، جو امریکیوں کی حمایت یافتہ کامن سینس پالیسیوں سے بالکل ہٹ کر ہیں۔

  • یونیسکو کے لوک ورثہ مرکز کی سیاحت کے لیے جانے والے 35 افراد ویتنام میں کشتی الٹنے سے ہلاک

    یونیسکو کے لوک ورثہ مرکز کی سیاحت کے لیے جانے والے 35 افراد ویتنام میں کشتی الٹنے سے ہلاک

    ہنوئی: یونیسکو کے لوک ورثہ مرکز کی سیاحت کے لیے جانے والے 35 افراد ویتنام میں کشتی الٹنے سے ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز ویتنام کے ہالونگ بے میں اچانک گرج چمک کے ساتھ بارش کے باعث سیاحوں کی ایک کشتی الٹنے سے پینتیس سیاح ہلاک ہو گئے، حکام نے ابتدائی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد اڑتیس بتائی تھی۔

    حکام کے مطابق امدادی کارکن ڈوبی ہوئی کشتی کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، کشتی میں سوار افراد کی تعداد 49 تھی، جس میں کشتی کا عملے کے 5 ارکان سمیت 20 بچے بھی شامل تھے۔

    سیاح یونیسکو کے ایک لوک ورثہ مرکز کی سیاحت کے لیے آئے تھے کہ کشتی کو حادثہ پیش آ گیا، ان سیاحوں میں سے اکثر اپنے خاندان کے ساتھ سیاحت کے لیے نکلے ہوئے تھے، جن کا تعلق ویتنامی دارالحکومت ہنوئی سے ہے۔


    سیکڑوں مسافروں کو لے جانیوالے بحری جہاز میں بدترین آگ، کتنے افراد بچ پائے؟


    ریسکیو سرگرمیوں میں درجنوں امدادی کارکن، بارڈر گارڈز، نیوی، پولیس اور پیشہ ور ڈائیورز نے حصہ لیا، حد نگاہ محدود اور موسم خراب ہونے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے دو افراد کو بچایا تاہم باقی لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ہنوئی کے شمال مشرق میں تقریباً 200 کلومیٹر شمال مشرق میں چونے کے پتھر کے ہزاروں جزیروں پر مشتمل علاقہ یونیسکو نے عالمی لوک ورثہ قرار دیا ہے، جہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں، اور یہ حادثہ حالیہ برسوں کا بدترین قرار دیا گیا ہے، گرج چمک کے ساتھ اچانک چند منٹوں میں آسمان سیاہ ہو گیا تھا اور تیز بارش شروع ہو گئی۔

    10 سال کے ایک ویتنامی بچے نے ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے الٹنے والی کشتی کے ایئر پاکٹ میں پناہ لے لی تھی، جہاں اسے امداد پہنچنے تک انتظار کرنا پڑا، اور ریسکیو اہلکاروں نے اسے بچا لیا۔

  • دنیا کے چند نئے ثقافتی مقامات کا تذکرہ

    دنیا کے چند نئے ثقافتی مقامات کا تذکرہ

    روئے زمین پر موجود قدیم اور تاریخی عمارتوں کے کھنڈر، کسی قدر پختہ یا خستہ آثار اور مختلف مقامات جو کسی قدیم تہذیب اور ثقافت کی خبر دیتے ہوں بلاشبہ بنی نوع انسان کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔ جدید دنیا اسے عالمی ورثہ تسلیم کرتی ہے۔ تاریخی حیثیت کی حامل ایسی کوئی جگہ اور مقام کسی ایک ملک، مذہب یا معاشرے کا نہیں ہوتا بلکہ اسے دنیا کا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔

    عالمی سطح پر قدیم ورثہ کی حفاظت، دیکھ بھال اور اس سے متعلق دریافت و تحقیق کے لیے باقاعدہ اور منظم کوششیں 20 ویں صدی کے وسط سے شروع ہوئیں۔ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کنونشن کے تحت بین الاقوامی سطح پر دنیا کے ممالک نے اتفاقِ رائے کیا اور 1972 میں ایک بین الاقوامی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست بنائی گئی اور پھر مختلف ممالک میں تہذیبی و ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کی گئیں۔

    یونیسکو نے پاکستان میں بھی متعدد مقامات کو ان کی ثقافتی، تاریخی یا قدرتی اہمیت کے پیشِ نظر عالمی ورثہ تسلیم کیا ہے اور ان کی حفاظت و دیکھ بھال پر اس کے تحت خاص توجہ دی جاتی ہے۔ یونیسکو ان مقامات کے حوالے سے ضرورت کے مطابق مختلف منصوبے شروع کرتا ہے جس میں تعمیراتی کاموں سے لے کر لوگوں کو کسی مقام کی تاریخی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینا بھی شامل ہے۔ یونیسکو کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاح مختلف ممالک کے تاریخی مقامات کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اور ان کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ ادارہ بین الاقوامی ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے ساتھ کسی عالمی ورثے کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بھی بڑھاتا ہے۔ 11 جنوری کو دنیا عالمی ورثے کا دن بھی مناتی ہے اور اس موقع پر عالمی ثقافتی ورثہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ان کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی جو دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے اجلاس میں نئے ثقافتی مقامات کی فہرست جاری کرتا ہے۔ حال ہی میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے تحت جو مقامات فہرست میں شامل کیے گئے ہیں، ان میں پہلا ثقافتی مقام سعودی عرب کا ہیماکا ثقافتی علاقہ ہے۔ یہاں چٹانوں پر ایسے نقش و نگار موجود ہیں جن کے بارے میں ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ 7 ہزار سال پہلے بنائے گئے تھے۔ یہ نقش و نگار حیوانات اور نباتات کے ہیں جب کہ بعض جگہ معاشرتی زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔

    اس عالمی ورثہ فہرست میں دوسرا علاقہ یورپ کے عظیم سپا ٹاؤن کا ہے جو 11 قصبات پر مشتمل ہے۔ یہ قصبات سات یورپی ممالک میں شامل ہیں اور تمام قصبے قدرتی معدنی پانی کے چشموں کے قریب ہیں۔ اس حوالے سے سائنسی محققین نے کئی دل چسپ اور حیرت انگیز انکشافات بھی کیے ہیں۔

    تیسرا مقام فرانس میں کورڈوئن کا لائٹ ہاؤس ہے جو بحر اوقیانوس کی پتھریلی سطح مرتفع پر واقع ہے۔ سولھویں اور سترھویں صدی کے اختتام پر سفید چونے کے پتھر سے بنے اس شاہکار کو انجینئر لوئس ڈی فوکس نے ڈیزائن کیا تھا اور اٹھارہویں صدی کے آخر میں انجینئر جوزف ٹولیئر نے اسے دوبارہ تیار کیا۔

    عالمی ورثہ کی فہرست کا چوتھا مقام جرمنی کی ڈرمسٹیٹ آرٹسٹس کالونی ہے۔ اسے 1897ء میں ہیسے کے گرینڈ ڈیوک، ارنیسٹ لوڈویک نے تعمیراتی صنعت میں اصلاحات کی ابھرتی ہوئی تحریکوں کے مرکز کے طور پر قائم کیا تھا۔

    پانچواں مقام اٹلی میں چودھویں صدی میں تعمیر ہونے والی پڈوا کی فریسکو سائیکلز(نقش و نگار) ہیں۔ یہ 8 مذہبی اور سیکولر عمارت کے کمپلیکس پر مشتمل ہے اور تاریخی دیواروں والے شہر پڈوا کے اندر واقع ہے۔ اس میں صدیوں پہلے فن کاروں کی جانب سے متنوع عمارتوں میں بنائے گئے فریسکو سائیکلز موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ 1302ء سے 1397ء کے درمیان پینٹ کیے گئے تھے۔

    اگر پاکستان کی بات کریں تو یہاں بھی اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے مختلف مقامات کو عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ عالمی ورثے کی فہرست میں پاکستان کے چند مقامات تاریخی و سیاحتی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں سب سے پہلا نمبر موہن جو دڑو کا ہے جو پاکستان کے صوبۂ سندھ میں موجود ہے۔ یہ ساڑھے 6 ہزار سال قدیم تہذیب کے آثار ہیں جن کو 1921ء میں دریافت کیا گیا تھا۔ دوسرے نمبر پر صوبۂ پنجاب کا شہر ٹیکسلا ہے جو گندھارا تہذیب کے بھید کھولتا ہے۔ یہ بدھ مت اور ہندو مت کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ تخت بائی کے کھنڈرات جو پشاور سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں، وہ بھی عالمی ورثہ ہیں اور بدھ تہذیب کی یاد دلاتے ہیں۔ مغل دور کی عمارتیں‌ اور باغات بھی اپنے طرزِ تعمیر کی وجہ سے منفرد اور تاریخی یادگار سمجھی جاتی ہیں اور شاہی قلعہ اور شالامار باغ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع وہ مقامات ہیں جنھیں اس فہرست میں اہمیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مکلی کا قبرستان بھی قدیم اور انسان کے فن و ہنرمندی کا ایک نقش ہے۔ ٹھٹھہ کے قریب واقع یہ قبرستان دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس میں چودھویں صدی سے اٹھارہویں صدی تک کے مقبرے اور قبریں موجود ہیں۔ اسے یونیسکو نے 1981ء میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ ساتواں مقام پوٹھو ہار کے پتھریلے سطح مرتفع پر بنایا گیا قلعہ روہتاس ہے جو شیر شاہ سوری کے دور کی یادگار ہے۔ اس کی تعمیر میں ترک اور ہندوستانی فنِ تعمیر کا امتزاج نظر آتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی پہاڑی پر عکسری نقطۂ نظر سے تعمیر کردہ قلعہ ہے۔

  • یونیسکو: بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے لیے اہم اعزاز

    یونیسکو: بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے لیے اہم اعزاز

    پیرس: یونیسکو میں پاکستان کو دو سال کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا وائس چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔

    وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کی جانب سے 2023-2025 کی مدت کے لیے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے وائس چیئر کے طور پر بھاری حمایت کے ساتھ منتخب کیا گیا ہے۔

    پیرس میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 58 رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں سے پاکستان کو 38 جب کہ بھارت کو 18 ووٹ ملے۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران اور یونیسکو کے تمام ممبر ممالک کا ان کی زبردست حمایت کے لیے شکر گزار ہے، پاکستان اپنی ذمہ داریاں عزم، ساکھ، دیانت دارانہ بات چیت اور باہمی احترام کے گہرے احساس کے ساتھ نبھائے گا۔

    وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان مشترکہ اقدار اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے دفاع کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، اور یونیسکو میں مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی کوششیں بروئے کار لائے گا۔

  • یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا

    یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا

    نیویارک: یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا انقلاب طلبہ کی کارکردگی خراب کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (UNESCO) نے دنیا بھر کے پالیسی سازوں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی لگائیں، تاکہ کلاس روم میں سیکھنے کے عمل میں خلل پڑنے کو روکا جا سکے اور بچوں کو سائبر حملوں سے بچایا جا سکے۔

    یونیسکو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی میں کمی کی وجہ ہے اور اسکرین ٹائم بچوں کے جذبات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ یونیسکو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے بغیر بھی رہنا سکھایا جانا چاہیے۔

    تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

    حال ہی میں جاری کردہ 2023 کی ’گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ‘ میں یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری ایزولے نے کہا کہ کلاس میں ٹیکنالوجی کا استعمال تب ہی کیا جائے جب اس سے سیکھنے کے عمل میں بہتری ہو، اور اس میں اسمارٹ فون کا استعمال بھی شامل ہے۔

    ایزولے نے واضح کیا کہ سیکھنے کے عمل میں بہتری کے سلسلے میں ٹیکنالوجی کا استعمال طلبہ اور اساتذہ کی بھلائی کے لیے ہونا چاہیے نہ کہ نقصان کے لیے، سیکھنے والوں کو کس چیز کی ضرورت ہے اس بات کو مقدم رکھنا چاہیے، اس سلسلے میں اساتذہ کی مدد کی جائے اور یہ یاد رکھا جائے کہ آن لائن تعلقات انسانی میل جول کا متبادل نہیں ہیں۔

  • سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کیا گیا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا

    سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کیا گیا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا

    واشنگٹن: امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا، امریکا ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کا دوبارہ حصہ بننے جارہا ہے۔

    امریکا ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو میں واپس شامل ہونے کا اعلان کرنے جارہا ہے جسے اس نے 5 سال پہلے چھوڑ دیا تھا۔

    سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں امریکا کو اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے سے اس بنیاد پر نکالنے کا فیصلہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ رکھتا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس وقت اپنا اسرائیل نواز مؤقف واضح طور پر ظاہر کیا، اور 2018 میں باضابطہ طور پر دستبردار ہوگیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی 8 جون کو یونیسکو کو ایک خط روانہ کر دیا ہے جس میں دوبارہ شمولیت کے منصوبے کی اطلاع دی گئی ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت، بین الاقوامی تعاون کو ترجیح دیتے ہوئے، پہلے ہی ایسے متعدد اداروں میں دوبارہ شامل ہو چکی ہے جن سے امریکا، ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں دستبردار ہو گیا تھا۔

  • عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے عرب ممالک اور یورپ میں واقع 5 مقامات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے چین کے شہر فوژو میں اپنے 44 ویں آن لائن اجلاس کے دوران سعودی عرب، آسٹریا، بیلجیئم، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی ٹرانس نیشنل پراپرٹی سمیت 5 ثقافتی مقامات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

    پہلا ثقافتی مقام سعودی عرب کا ہیماکا ثقافتی علاقہ ہے جس میں چٹانوں پر 7 ہزار سال پہلے کی نقش نگاری کی گئی ہے، ان میں حیوانات، نباتات اور معاشرے کی طرز زندگی کو دکھایا گیا ہے۔

    دوسرا یورپ کے عظیم سپا ٹاؤن کا بین الاقوامی علاقہ ہے جو 11 قصبات پر مشتمل ہے، قصبات 7 یورپی ممالک میں واقع ہیں۔ یہ تمام قصبے قدرتی معدنی پانی کے چشموں کے قریب واقع ہیں۔

    تیسری سائٹ فرانس میں کورڈوئن کا لائٹ ہاؤس ہے جو بحر اوقیانوس کی پتھریلی سطح مرتفع پرواقعہ ہے۔ سولہویں اور سترہویں صدی کے اختتام پر سفید چونے کے پتھر سے بنے اس شاہکار کو انجینیئر لوئس ڈی فوکس نے ڈیزائن کیا تھا اور اٹھارویں صدی کے آخر میں انجینیئر جوزف ٹولیئر نے اسے دوبارہ تیارکیا۔

    چوتھا مقام جرمنی کی ڈرمسٹیٹ آرٹسٹس کالونی ہے جو مغرب وسطیٰ جرمنی کے دارمسٹادٹ شہر سے بلندی پر واقع ہے، اسے 1897 میں ہیسے کے گرینڈ ڈیوک، ارنیسٹ لوڈویک نے آرکیٹیکچر میں ابھرتی ہوئی اصلاحات کی تحریکوں کے مرکز کے طور پر قائم کیا تھا۔

    آخری مقام اٹلی میں چودہویں صدی میں تعمیر ہونے والی پڈوا کی فریسکو سائکلز ہیں، یہ مقام 8 مذہبی اور سیکولر عمارت کے کمپلیکس پر مشتمل ہے جو تاریخی دیواروں والے شہر پڈوا کے اندر ہے۔

    اس میں مختلف فنکاروں کی جانب سے متنوع عمارتوں کے اندر سنہ 1302 سے 1397 کے درمیان پینٹ کیے گئے فریسکو سائیکلز موجود ہیں۔

  • ای ایجوکیشن کے حوالے سے سعودی عرب دنیا کے 4 بہترین ممالک میں شامل

    ای ایجوکیشن کے حوالے سے سعودی عرب دنیا کے 4 بہترین ممالک میں شامل

    ریاض: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر میں ای تعلیم کا سلسلہ شروع ہوگیا، سعودی عرب اس حوالے سے 4 بہترین ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے کہا ہے کہ یونیسکو نے سعودی عرب کو ای ایجوکیشن میں دنیا کے 4 مثالی ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

    وزیر تعلیم ای ایجوکیشن نیشنل سینٹر کونسل کے ساتویں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ یونیسکو نے جن 4 ممالک کو ای ایجوکیشن میں دنیا کا مثالی ملک قرار دیا ہے ان میں جنوبی کوریا، سعودی عرب، چین اور فن لینڈ ہیں۔

    سعودی وزیر تعلیم نے کہا کہ سعودی عرب کو ای ایجوکیشن میں دنیا کے بیشتر ملکوں پر برتری حاصل ہے۔

    انہوں نے ای ایجوکیشن کے حوالے سے مملکت میں ریکارڈ پر آنے والی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوسکا کیونکہ ای ایجوکیشن کے شعبے کو قیادت سے لامحدود تعاون ملا ہے۔

    سعودی وزیر نے مزید کہا کہ ای ایجوکیشن اب تعلیمی شعبے کا ایک حصہ بن گئی ہے۔

    ای ایجوکیشن آرگنائزیشن او ایل سی نے سعودی عرب میں کرونا وبا کے دوران مملکت میں ای ایجوکیشن کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا ریکارڈ تیار کیا ہے، انٹرنیشنل تعلیمی تنظیموں کی شراکت سے یہ رپورٹ جلد شائع کی جائے گی۔

  • سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    ریاض: سعودی عرب کی 2 خواتین کو طبی شعبے میں اپنی تحقیق کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے معتبر ترین اعزاز سے نوازا ہے، ایک خاتون نے دل کا آلہ تیار کیا جبکہ دوسی خاتون نے بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اہم تحقیق کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق 2 سعودی خواتین نے حال ہی میں لاریل یونیسکو ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ ان دونوں خواتین نے سائنس مڈل ایسٹ ریجنل ینگ ٹیلنٹ پروگرام کے لیے کیے جانے والے کام پر یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

    27 سالہ سعودی خاتون اسرار دمدم کو پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کیٹگری میں اعزاز کی حقدار قرار دیا گیا ہے، اسرار نے دل کے لیے ایک خاص قسم کا آلہ بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    یہ آلہ صحت مند دل کی حرکات کو منظم کرنے کے طریق کار میں انقلاب کے مترادف ہےِ اس کے لیے ادویہ، الیکٹریکل انجینیئرنگ اور الیکٹرو فزکس کو باہم مربوط کیا گیا ہے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ بعض امراض اور حرکت قلب بند ہوجانے جیسے دل کے رویوں پر مبنی سرگرمیاں ایسی ہیں جو کسی بھی وقت اچانک وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔ محققین ایسے مسائل کے لیے نئے حل دریافت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ڈیوائس کی تیاری کے امکانات کی تحقیق کر رہے تھے کہ جس میں ایکچویٹر موجود ہو جو دل کے عضلات کی معاونت کرنے اور پمپنگ کے عمل میں مدد دے سکے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آلے میں سلیکون کے ساتھ شہد کے چھتے کو استعمال کیا، اس میں لچک اور پھیلاؤ کی صلاحیت موجود تھی چنانچہ دل کے پھیلنے کے ساتھ یہ پلیٹ فارم ٹوٹتا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میری اس تحقیق کو ترقی دی گئی تو یہ ڈاکٹرز کو دل اور شریانوں کے امراض کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کے قابل بنا دے گی۔

    اسرار کی یہ تحقیق اپلائیڈ فزکس لیٹرز جرنل میں شائع ہوئی جس کے بعد دمدم نے اپنی توجہ نئی کمپنیوں کی دنیا کی جانب مبذول کی، اس کے لیے انہیں مسک فاؤنڈیشن کے تعاون سے کیلی فورنیا میں ایک تربیتی پروگرام سے مدد ملی۔

    دوسری سعودی خاتون لامہ العبدی ہیں جنہیں لاریل یونیسکو پروگرام کے پوسٹ ڈاکٹر ریسرچرز کیٹگری میں کرومیٹن پر ان کی تحقیق کے ساتھ بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ریسرچ کے اعتراف میں اعزاز دیا گیا ہے۔

    کرومیٹن ایک مادہ ہے جو کروموسوم میں پایاجاتا ہے اور جو وراثتی مادے یعنی ڈی این اے اور پروٹین یعنی لحمیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    العبدی نے اپنا منصوبہ چند برس قبل شروع کیا تھا جو پرڈیو یونیورسٹی انڈیانا میں ان کی پی ایچ ڈی ریسرچ کی توسیع تھا، العبدی یہ تحقیق کر رہی تھیں کہ مختلف کیمیائی مرکبات میں ہونے والی تبدیلی ڈی این اے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

    وہ آج کل ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹرمیں خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے آنکھوں کو متاثر کرنے والے تغیرات کے بارے میں طبی سمجھ بوجھ کے لیے کافی کام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ وژن 2030 کے اعلان کے بعد سے سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بنیادی کام کر رہا ہے، العبدی نے کہا کہ میں نوجوان سعودی خواتین کو اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کے فروغ کے لیے دستیاب حوصلہ افزائی اور تعاون سے استفادہ کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں۔

    دونوں خواتین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کام کی ترغیب دلانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا خواب ہے۔

  • برداشت و رواداری کا عالمی دن: ثقافتی و سماجی تنوع کا احترام وقت کی اہم ضرورت

    برداشت و رواداری کا عالمی دن: ثقافتی و سماجی تنوع کا احترام وقت کی اہم ضرورت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج برداشت و رواداری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعلیم و ثقافت یونیسکو کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ثقافتی و نسلی تنوع کو قبول کرنا امن کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    سنہ 1995 سے یونیسکو کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہے، یہ دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کا دن ہے۔

    یونیسکو کے مطابق موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد اور مذاہب کا احترام کرنا آج کل کے دور کی اہم ضرورت ہے۔

    یونیسکو کے اعلامیہ برائے برداشت و رواداری کے مطابق رواداری کا مطلب ہے ہماری دنیا کے بھرپور ثقافتی، نسلی و سماجی تنوع اور نظریاتی اختلافات کا احترام کرنا، اسے قبول کرنا اور اس کی اہمیت کا اعتراف کرنا۔

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل معاشرے کے 90 فیصد مسائل کی جڑ برداشت نہ کرنا اور عدم رواداری ہے۔ عدم برداشت ہی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار، بدعنوانیت، معاشرتی استحصال اور لاقانونیت جیسے ناسور پنپ رہے ہیں۔

    عدم برداشت انفرادی طور پر بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور لوگ بے چینی، جلد بازی، حسد، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہے۔