Tag: یونیسکو

  • کیا آپ نے پاکستان کے ان خوبصورت تاریخی مقامات کی سیر کی ہے؟

    کیا آپ نے پاکستان کے ان خوبصورت تاریخی مقامات کی سیر کی ہے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ثقافتی ورثے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد قدیم تہذیبوں کی ثقافت اور آثار قدیمہ کو محفوظ کرنا اوراس کے بارے میں آگاہی و شعور اجاگر کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی جانب سے مرتب کی جانے والی عالمی ورثے کی فہرست میں پاکستان کے 6 مقامات بھی شامل ہیں۔ یہ مقامات تاریخی و سیاحتی لحاظ سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

    آئیں آج ان مقامات کی سیر کرتے ہیں۔

    موہن جو دڑو

    پاکستان کے صوبے سندھ میں موجود ساڑھے 6 ہزار سال قدیم آثار قدیمہ موہن جو دڑو کو اقوام متحدہ نے عالمی ورثے میں شامل کیا ہے۔ ان آثار کو سنہ 1921 میں دریافت کیا گیا۔

    ٹیکسلا

    صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں واقع ٹیکسلا گندھارا دور میں بدھ مت اور ہندو مت کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

    تخت بائی کے کھنڈرات

    تخت بھائی (تخت بائی یا تخت بہائی) پشاور سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر بدھ تہذیب کی کھنڈرات پر مشتمل مقام ہے اور یہ اندازاً ایک صدی قبل مسیح سے موجود ہے۔

    شاہی قلعہ ۔ شالامار باغ لاہور

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقعہ شاہی قلعہ، جسے قلعہ لاہور بھی کہا جاتا ہے مغل بادشاہ اکبر کے دور کا تعمیر کردہ ہے۔

    شالامار باغ ایک اور مغل بادشاہ شاہجہاں نے تعمیر کروایا۔ شاہجہاں نے اپنے دور میں بے شمار خوبصورت عمارات تعمیر کروائی تھیں جن میں سے ایک تاج محل بھی ہے جو اس کی محبوب بیوی ممتاز محل کا مقبرہ ہے۔

    مکلی قبرستان

    صوبہ سندھ کے قریب ٹھٹھہ کے قریب واقع ایک چھوٹا سا علاقہ مکلی اپنے تاریخی قبرستان کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہے۔

    اس قبرستان میں چودھویں صدی سے اٹھارویں صدی تک کے مقبرے اور قبریں موجود ہیں۔ ان قبروں پر نہایت خوبصورت کندہ کاری اور نقش نگاری کی گئی ہے۔

    قلعہ روہتاس

    صوبہ پنجاب میں جہلم کے قریب پوٹھو ہار اور کوہستان نمک کی سرزمین کے وسط میں یہ قلعہ شیر شاہ سوری نے تعمیر کرایا تھا۔ یہ قلعہ جنگی مقاصد کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

  • سعودی شہزادی کا اہم اعزاز

    سعودی شہزادی کا اہم اعزاز

    ریاض: سعودی شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کرلیا گیا۔

    سعودی اخبار کے مطابق مملکت کی نائب وزیر برائے پائیدار ترقی اور جی 20 کے امور کی معاون، شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز آل مقرن کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کرلیا گیا ہے۔

    شہزادی ہیفا نے سنہ 2008 سے 2009 کے دوران کنگ سعود یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ دسمبر 2017 سے پائیدار ترقیاتی امور کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری سمیت وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔

    وہ جون 2018 سے جی 20 امور کی قائم مقام اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری اور 2016 سے 2017 کے درمیان پائیدار ترقیاتی اہداف کے شعبے کی سربراہ رہی ہیں۔

    شہزادی ہیفا نے 2007 میں برطانیہ کے سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، انہوں نے ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے بھی معاشیات میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو میں سعودی عرب کا نمایاں کردار ہے اور نومبر 2019 سے 2023 تک کے لیے مملکت نے ایگزیکٹو کونسل کی رکنیت بھی حاصل کرلی ہے۔

    وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبد اللہ بن فرحان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی کوشش کرے گا۔

    ان کے مطابق سعودی عرب ثقافت اور ورثے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ، پائیدار معاشرتی ترقی کے لیے جدت اور ٹیکنالوجی کی مدد اور ایک روادار عالمی معاشرے کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرے گا۔

  • 2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا، یونیسکو

    2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا، یونیسکو

    لاہور : یونیسکو نے کہا سن 2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا‘ 12 سالہ تعلیم سب کیلئے ہدف کا نصف حصہ ہی حاصل ہو سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) نے کہا ہے کہ 2030ء تک 4 میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا۔

    یونیسکو نے کہا ہے کہ ملک 12 سالہ تعلیم سب کے لیے ہدف کا نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔

    مستحکم ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی)کی 2030 کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے یونیسکو نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اعلی سطح سیاسی فورم میں بتایا ہے کہ دنیا اپنی کارکردگی کو بغیر تیز کیے تعلیم کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگی، سال 2030 میں جہاں تمام بچوں کو اسکول میں ہونا تھا، وہاں 6 سے 17 سال کی عمر کا ہر 6 میں سے ایک بچہ اسکول میں موجود نہیں ہوگا۔

    کارکردگی کے حساب سے 40 فیصد بچے 2030 تک سیکنڈری تعلیم مکمل نہیں کرپائیں گے جبکہ نئے عالمی تعلیمی اہداف، ایس ڈی جی -4 نے تمام ممالک سے بچوں کے سکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کی یقین دہانی پر زور دیا ہے۔

    موجودہ شرح کے حساب سے تعلیم حاصل کرنے کی شرح لاطینی امریکہ اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بڑھ نہیں رہی جبکہ افریقی ممالک میں اس میں کمی آئی ہے۔عالمی سطح پر کارکردگی میں تیزی کے بغیر 20 فیصد نوجوان اور 30 فیصد بالغ افراد مقررہ مدت کے پورے ہونے تک بھی پڑھنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

    مستحکم ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کے مطابق کسی بھی بچے کو تعلیم سے محروم ہونے سے بچانا ہے تاہم غریب ممالک کے 20 فیصد غریب لوگوں میں سے صرف 4 فیصد بچے ہی اپر سیکنڈری تعلیم مکمل کرپاتے ہیں جبکہ امیر افراد میں اس کی شرح 36 فیصد ہے، تعلیمی ترقی میں تیزی کے لیے مالی امداد کا بھی فقدان ہے۔

    عالمی مبصر برائے تعلیم کی 2015 کی رپورٹ کے مطابق اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سالانہ 39 ارب ڈالر کا خلا پیدا ہوتا ہے اور 2010 سے تعلیم کے لیے امداد میں بھی کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا ہے، اس کے علاوہ آدھے سے بھی کم ممالک کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے معلومات ہی فراہم نہیں کر رہے ہیں۔

    تمام صورتحال پر یونیسکو کے ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر سلویا مونٹویا کا کہنا تھا کہ ممالک کو اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے، اہداف رکھنے کا مقصد ہی کیا تھا اگر ہمیں معلومات ہی فراہم نہ کی جائیں؟، لہذا بہتر فنانس اور رابطوں کی ڈیڈلائن کے قریب پہنچنے سے قبل معلومات کے خلا کو پر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • پاکستان شالامار باغ کو خطرناک عمارتوں میں شامل ہونے سے بچانے میں کامیاب

    پاکستان شالامار باغ کو خطرناک عمارتوں میں شامل ہونے سے بچانے میں کامیاب

    اسلام آباد: پاکستان تاریخی شالا مارباغ کو خطرناک عمارتوں میں شامل ہونے سے بچانے میں کام یاب ہو گیا، عالمی ورثہ کمیٹی نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آذربائیجان کے شہر باکو میں یونیسکو کی عالمی ورثہ کمیٹی کا 43 واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کی نمایندگی وزیر سیاحت پنجاب راجہ یاسر ہمایوں نے کی۔

    یونیسکو کے اجلاس میں شالا مار باغ کو میٹرو ٹرین پروجیکٹ کی وجہ سے ممکنہ درپیش نقصان کا جائزہ لیا گیا، راجہ یاسر نے شالا مار باغ کے تحفظ کے لیے عالمی ادارے کی کمیٹی کو حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔

    صوبائی وزیر سیاحت کا کہنا ہے کہ یونیسکو نے شالا مار باغ کو خطرناک ورثے کی فہرست میں شامل نہیں کیا، عالمی ورثہ کمیٹی نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کر لیا ہے۔

    راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ پاکستانی مؤقف کو تسلیم کرنا سفارتی سطح پر پاکستان کی کام یابی ہے، حمایت کے لیے مختلف ممالک سے سفارتی سطح پر بات کی گئی تھی، جب کہ حکومت پاکستان نے تاریخی ورثے کی حفاظت کے لیے بھی مؤثر اقدامات کیے۔

    خیال رہے کہ اورنج ٹرین منصوبے کی وجہ سے عالمی ادارے یونیسکو نے شالا مار باغ کا مقدمہ کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ یونیسکو اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ہے جو عالمی سطح پر تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق معاملات دیکھتا ہے، اس ادارے نے مشرقی یروشلم میں قدیم یہودی مقامات کو فلسطینیوں کا ثقافتی ورثہ قرار دے کر 2011 میں اسے مکمل رکنیت دے دی تھی، جس پر اسرائیل اور امریکا نے رواں سال یکم جنوری کو یہ ادارہ چھوڑ دیا۔

    شالامار باغ مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے لاہور میں 1641-1642 میں تعمیر کرایا تھا، یہ باغ ایک مستطیل شکل میں ہے اور اس کے ارد گرد اینٹوں کی ایک اونچی دیوار ہے، باغ کے تین حصے ہیں جن کے نام فرح بخش، فیض بخش اور حیات بخش ہیں۔

    اس میں 410 فوارے، 5 آبشاریں اور آرام کے لیے کئی عمارتیں ہیں اور مختلف اقسام کے درخت ہیں، 1981 میں یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا تھا۔

  • شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    آج شاعری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، شاعری جذبات کی عکاسی اورالفاظ میں کہانی کے ساتھ ساتھ افراد اور قوموں کی راہ بانی کا فریضہ انجام دیتی ہے،  یوم شاعری کا مقصد شاعری کی اہمیت کو اجاگرکرنا ہے۔

    یوم شاعری سال 1999 سے منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق یہ تقریب منانا شروع کی گئی تھی۔ سال دو ہزار نو سے روس میں شاعری کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات ایوان ادباء میں منعقد کی جاتی ہیں۔

    یوم شاعری کا مقصد نوجوان شاعروں کو اپنی تصانیف متعارف کرانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ شاعری جذبے اور احساس کا نام ہے۔ جو دلوں میں گداز اور لہجے میں شائستگی پیدا کرتی ہے۔

     جب شاعری خواجہ فرید، بابا بلھے شاہ اور سلطان باہو کی کافیاں کہلائی تو امن اور اسلام کے فروغ کا ذریعہ بنی، اقبال کی نظموں کا روپ لیا تو بیداری انساں کا کام کیا۔ فیض اور جالب کے شعروں میں ڈھلی تو انقلاب کا سامان مہیا کیا اور جب ناصر و فراز کو شاعری نے منتخب کیا تو پیار و الفت کی نئی کونپلوں نے جنم لیا۔

    فنِ شعرِ گوئی نے جب عقیدت کی راہ پر سفرشروع کیا تو حفیظ تائب اور انیس و دبیر منظر عام پرآئے۔ شاعری کے پیچھے چاہے عقیدت کارفرما ہو یا دنیا داری بہرحال یہ سب محبت کے استعارے ہیں اور تسکین کا سامان بھی۔

    اس حوالے سے تاریخ دانوں کے مطابق ایک کہاوت یہ بھی ہے کہ تیئیسویں صدی قبل از مسیح میں موجودہ ایران کی سرزمین پر واقع ایک قدیم ریاست کی شہزادی این ہیدوُآنا نے بنی نوع انسان کی تاریخ میں پہلی بار شاعرکی تھی۔

    شاعری کیا ہے ؟؟

     کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام شاعری ہے، ہر انسان اپنے نظریے سے سوچتا ہے لیکن حساس لوگ کا مشاہدہ بہت ہی گہرا ہوتا ہے شاعری کا تعلق بھی حساس لوگوں کے ساتھ زیادہ ہے لیکن اِن مشاہدات و خیالات اور تجربات کے اظہار کرنے کا طریقہ سب کا الگ الگ ہے۔ ہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔

    شاعری کی اقسام

    شاعری کی بہت سی اقسام ہیں۔ اس کی ایک قسم غزل ہے، صنف غزل قدیم اصناف سخن میں سے ایک ہے اور یہ ایک مخصوص اندازِ تحریر ہے جو شاعری کے ساتھ منسوب ہے۔ لیکن لفظ غزل صرف اردو شاعری کے ساتھ مخصوص ہے۔

    مشہوراصناف میں حمد نعت مثنوی مسدس نظم پابند نظم آزاد نظم قصیدہ رباعی سلام گیت سرِ فہرست ہیں اُردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں جن میں قلی قطب شاہ، میرتقی میر، مرزا اسد اللہ خاں غالب، داغ دہلوی اوربہادرشاہ ظفر کے نام سرِفہرست ہیں۔

    تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے شعراء بامِ شہرت کے عروج پر فائر ہوئے جن میں فیض احمد فیض، حسرت موہانی، ابنِ انشا، حبیب جالب، شکیب جلالی، ناصر کاظمی، محسن نقوی،احمد فراز، منیر نیازی، پروین شاکر، قتیل شفائی ‘ افتخار عارف‘ حمایت علی شاعر اور جون ایلیاء جیسے عظیم نام ملتے ہیں۔

  • مختلف زبانوں کی تعلیم پائیدار ترقی کے لیے ضروری

    مختلف زبانوں کی تعلیم پائیدار ترقی کے لیے ضروری

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت یونیسکو کا کہنا ہے کہ ہر شخص کی اپنی مادری زبان کی تعلیم کے ساتھ دیگر زبانوں کی تعلیم دنیا کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

    رواں برس یہ دن اسی مرکزی خیال کے تحت منایا جارہا ہے جس میں اقوام متحدہ کی سفارش ہے کہ ہر شخص کو اس کی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا جائے۔ یونیسکو کے مطابق علاقائی، مقامی اور اقلیتوں کی مادری زبان کی ترویج و فروغ کسی قوم کی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ 742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے 87 کروڑ 30 لاکھ افراد بولتے ہیں جبکہ 37 کروڑ ہندی، 35 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ پنجابی 11 اور اردو بولی جانے والی زبانوں میں 19 ویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعہ ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

    زبانوں کی تحلیل ثقافت کو متروک کرنے کا سبب

    کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے۔ کسی زبان کے متروک ہونے کا مطلب اس پوری ثقافت کا متروک ہونا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 6 ہزار 9 سو 12 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 516 ناپید ہوچکی ہیں۔ یونیسکو کے مطابق ہر 14 دن بعد دنیا میں بولی جانے والی ایک زبان متروک ہوجاتی ہے۔ اگلی صدی (یا رواں صدی کے آخر) تک دنیا کی نصف لگ بھگ 7 ہزار زبانیں متروک ہوجائیں گی۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زبانوں کے متروک ہونے کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے۔

    پاکستان ۔ کثیر اللسان ملک

    پاکستانی ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔

    ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔

  • ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    پیرس: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت یونیسکو نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

    شاندار اور انوکھے شہر کے نام سے جانے والے ریو ڈی جنیرو کو اس فہرست میں اس کے بلند پہاڑوں، جنگلات اور ساحلوں کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

    rio-2

    یونیسکو نے اس شہر کو قدرتی خوبصورتی اور انسانی کاریگری کا شاندار امتزاج قرار دیتے ہوئے اسے ان مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جو اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کے باعث خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔

    برازیل کا شہر ریو ڈی جنیرو ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے اور اس کی سیاحت میں سنہ 2014 میں بے پناہ اضافہ ہوگیا جب یہاں فٹبال ورلڈ کپ اور اگست میں اولمپکس کھیل منعقد کیے گئے، تاہم زکا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات، جرائم کی شرح میں اضافہ اور سیاسی انتشار نے اس شہر کی سیاحت کو متاثر کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    یونیسکو ترجمان کے مطابق اس شہر کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا فیصلہ سنہ 2012 میں کرلیا گیا تھا تاہم برازیلین حکومت کو اس شہر کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے 4 سال کا وقت دیا گیا۔

    اس عرصہ میں یہاں مختلف پہاڑوں، ساحلوں اور قدرتی جنگلات کی حفاظت کے منصوبے بھی شروع کیے گئے جس کے بعد اب یونیسکو نے باقاعدہ اس کا اعلان کردیا ہے۔

    rio-3

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں وہ مقامات شامل ہیں جو اپنے قدرتی وسائل، خوبصورتی اور تاریخی بنیاد پر اہمیت کے حامل ہیں۔

    پاکستان کے 6 مقامات بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں موئن جو دڑو، ٹیکسلا اور بدھا کی یادگار تخت بائی کے کھنڈرات، لاہور کا شالیمار باغ، ٹھٹھہ میں مکلی کا قبرستان اور پنجاب کا قلعہ روہتاس شامل ہے۔

  • بچوں کی تعلیم کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا، یونیسکو

    بچوں کی تعلیم کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا، یونیسکو

    نیویارک: عالمی ادارہ برائے تعلیم کے مطابق بچوں کی تعلیم کا ہدف پورا نہیں کیا جاسکا،عالمی رہنماء بچوں کو تعلیم دینے میں ناکام رہے ہیں، ایشیا میں پاکستان تعلیم میں کےفروغ میں ترقی نہیں کرسکا۔

    اقوامِ متحدہ کے تعلیم سے متعلق ادارے یونیسکو کا کہنا ہے کہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے دنیا بھر کے بچوں کو دوہزار پندرہ تک پرائمری تعلیم دلوانے کا وعدہ پورا نہیں کیا جا سکا۔

    یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پانچ کروڑ اسی لاکھ بچوں کو اسکول تک رسائی حاصل نہیں جبکہ دس کروڑ بچے اپنی پرائمری تعلیم مکمل نہیں کر سکیں گے۔

    نائیجریا، چاڈ اور نائجر میں سب سے کم پیش رفت ہوئی جبکہ ایشیا میں پاکستان تعلیم کے فروغ میں نمایاں ترقی کرنے میں ناکام رہا۔