Tag: یونیسیف

  • یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی: سیلاب متاثرین کی امداد کے لیےعالمی امدادی ادارے پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ یونیسیف شمالی سندھ میں مزید 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال کرے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ موبائل کلینکس صوبائی حکومت کے تعاون سے شروع کیے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے موبائل کلینکس کی تعداد 66 ہو جائے گی، اس سے قبل سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے 51 موبائل ہیلتھ کلینکس کام کر رہے تھے۔

    یونیسیف کے موبائل کلینکس صوبائی حکومتوں کے تعاون سے فعال ہیں، سندھ میں یونیسیف کے 18، کے پی میں بھی 18، جب کہ بلوچستان میں 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل کلینکس بڑھانے کا فیصلہ وبائی امراض کا پھیلاؤ بڑھنے پر ہوا، سندھ میں جلدی امراض، غذائی قلت، ڈائریا، اور ملیریا کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

  • لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق طالبان کے بیان پر یونیسیف کا ردِ عمل

    لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق طالبان کے بیان پر یونیسیف کا ردِ عمل

    جنیوا: یونیسیف نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے طالبان کے بیان کو امید افزا قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی چلڈرن ایجنسی (UNICEF) کے افغانستان میں فیلڈ آپریشن کے سربراہ مصطفیٰ بن مسعود نے اقتدار اپنے قبضے میں کرنے والے طالبان کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یونیسیف تاحال افغانستان کے اکثر علاقوں میں امداد پہنچا رہی ہے، اور قندھار، ہرات اور جلال آباد جیسے شہروں میں یونیسیف کی جانب سے طالبان نمائندوں کے ساتھ ابتدائی ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔

    مصطفیٰ بن مسعود نے اقوام متحدہ کی ایک بریفنگ سیشن میں بتایا کہ ہمارے درمیان بات چیت جاری ہے، اور ہم ان بات چیت کی بنیاد پر کافی پُر امید ہیں، اس وقت ہمارے 13 فیلڈ آفسز میں سے 11 آپریشنل ہیں، اور ہمیں ان آفسز میں طالبان کی جانب سے ایک بھی مسئلہ درپیش نہیں۔

    طالبان کا خواتین کو یونیورسٹی تک تعلیم کی اجازت دینے کا اعلان

    یاد رہے کہ 1996 اور 2001 کے دوران افغانستان پر حکمرانی کے دوران طالبان کی جانب سے خواتین کے کام کرنے پر پابندی تھی، لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں تھی، خواتین کو چہرہ ڈھانپنے کا سختی سے حکم تھا، اور گھر سے نکلتے وقت مرد کا ساتھ ہونا ضروری تھا۔

    طالبان کے کابل میں خواتین کا پہلا مظاہرہ (ویڈیو وائرل)

    تاہم، اب جب طالبان کابل واپس آئے تو معلوم ہو رہا ہے کہ ان کی سوچ میں بھی واضح تبدیلی آ چکی ہے، خواتین کو بھی کام کرنے کی آزادی دی جا رہی ہے، خواتین اینکر اور رپورٹرز بھی اسکرین پر آ چکی ہیں، افغانستان کے بڑے ٹی وی چینلز میں شمار ہونے والے طلوع نیوز پر خاتون اینکر نے پروگرام کیا، طالبان کی میڈیا ٹیم کے نمائندے کا انٹرویو بھی خاتون نے کیا۔

    طلوع نیوز کی جانب سے خاتون اینکر کے انٹرویو کی فوٹیج اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں، طلوع نے خاتون رپورٹر کی کابل سے کوریج کو بھی سراہا۔

  • سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    کمپالا: یونیسف اور سائنوویک میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید کرونا ویکسینز کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے حال ہی میں چینی ادویہ ساز کمپنی سائنوویک کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کو کوویکس میکانزم کے ذریعے مزید کووِڈ 19 ویکسینز فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یوگنڈا میں یونیسف کے نمائندے منیر سیف الدین نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ اس معاہدے سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی وسیع ہونے کی امید ہے۔

    انھوں نے کہا یہ یقینی طور پر بڑی خوش خبری ہے، کوویکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ویکسینز کی دستیابی کا مطلب ہے کہ درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ سے زیادہ افراد کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہو جاتا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔

    ویکسین فراہمی کے اس معاہدے کے ذریعے یونیسف کو 2021 میں ویکسین کی 20 کروڑ ڈوز دستیاب ہو جائیں گی، جو کوویکس اقدام میں شریک ممالک اور علاقوں کو فراہم کی جائیں گی۔

  • بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بچوں سے مزدوری (چائلڈ لیبر) میں گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار اضافہ ہوا ہے، اور کرونا وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں 2 دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے اور کرونا بحران کی وجہ سے مزید کروڑوں بچے اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور اقوام متحدہ کی بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم یونیسیف نے ایک مشترکہ رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 کے آغاز میں چائلڈ لیبر کی تعداد 16 کروڑ ہو چکی ہے، جس میں گزشتہ چار برسوں میں 8 کروڑ 40 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2016 تک مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد کم ہو کر 9 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی تھی، تاہم اس کے بعد اس میں اضافے کا رجحان شروع ہوا، جیسے جیسے کرونا بحران میں اضافہ ہوتا گیا پوری دنیا میں 10 میں سے ایک بچہ چائلڈ لیبر میں پھنستا گیا، جس سے سب سے زیادہ افریقا کا خطہ متاثر ہوا۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ چائلڈ لیبر کی شرح اب بھی 2016 والی ہے، تاہم آبادی بڑھ گئی ہے، جس سے یہ تناسب بہت بڑھ گیا ہے۔ دونوں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیزی سے بڑھتے غریب خاندانوں کی فوری امداد کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو اگلے 2 برس میں تقریباً مزید 5 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔

    یونیسف کی چیف ہنریٹا فور نے برملا اعتراف کیا کہ ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں، کرونا بحران نے ایک خراب صورت حال کو بدترین بنا دیا ہے، عالمی سطح پر لاک ڈاؤن، اسکولوں کی بندش، معاشی رکاوٹوں اور سکڑتے ہوئے قومی بجٹ کے دوسرے سال میں خاندان دل توڑ دینے والے انتخاب پر مجبور ہیں۔

    اداروں کے مطابق 2022 کے آخر تک مزید 90 لاکھ بچے چائلڈ لیبر میں دھکیلے جائیں گے، نیز چائلڈ لیبر کی آدھی تعداد کی عمریں 5 سے 11 برس کے درمیان ہیں۔

  • عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    نیویارک: یونی سیف نے کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے لیے درکار سرنجز ذخیرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونی سیف نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے سلسلے میں رواں سال کے آخر تک 52 کروڑ سرنجز کا ذخیرہ کیا جائے گا۔

    کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوتے ہی دنیا بھر میں شروع ہونے والے ویکسی نیشن پروگرام کو بروقت کامیاب بنانے کے لیے سرنجز کی ضرورت پڑے گی، اس مقصد کے لیے یونی سیف اپنے گوداموں میں 52 کروڑ سرنجز ذخیرہ کرے گا۔

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسی نیشن کے لیے سرنجز کی ضرورت کو اس نے پہلے ہی سے دھیان میں رکھا ہے اس لیے 2021 تک ایک ارب سرنجز ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    جیسے ہی کرونا وائرس ویکسین کا ٹیسٹ ختم ہوتا ہے اور انھیں استعمال کرنے کی اجازت مل جاتی ہے، تو پوری دنیا کو ویکسین کی طرح سرنجز کی بھی اتنی ہی ضرورت ہوگی۔

    عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ سرنجز کی قبل از وقت سپلائی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ کرونا ویکسین آنے سے قبل ہی ملکوں کو سرنجز مل جائیں۔

    یونی سیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے بتایا کہ دیگر بیماریوں کے ٹیکوں کے لیے 62 کروڑ سرنجز خریدی جا چکی ہیں تاہم اب کرونا ویکسی نیشن کے لیے ایک ارب سے زیادہ درکار ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا انفیکشن کے خلاف دنیا بھر میں کی جانے والی ویکسی نیشن تاریخ کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام ہوگا، اس لیے اس پروگرام میں تیزی لانے کے لیے ابھی سے اپنی رفتار بڑھانی ہوگی۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟ رپورٹ ملاحظہ کریں

    نیویارک: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن گزارنے لگے ہیں۔

    اس سلسلے میں یونی سیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونی سیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یونی سیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کے 30 برس مکمل

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کے 30 برس مکمل

    نیویارک : اقوام متحدہ میں بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں بچوں کے تحفظ کی کوششیں ناکام ہو سکتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے قیام کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں ادارے نے کہا کہ غربت اور امتیازی سلوک لاکھوں بچوں کی نشوونما کے لیے خطرہ ہیں۔

    یونیسیف کا کہنا ہے کہ اسی طرح موسمیاتی تبدیلیوں نے بھی بچوں کو خاص طور پر متاثر کیا۔

    یونیسیف نے کہا کہ اس کی کوششوں سے پانچ سال سے کم عمر میں وفات پانے والے بچوں کی تعداد میں ساٹھ فیصد کمی ہوئی، اسی طرح دنیا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد اٹھارہ سے کم ہو کر آٹھ فیصد ہو گئی ہے۔

    وسطی افریقہ میں 19 لاکھ سے زائد بچے تشدد سے متاثر ہوئے، یونیسیف

    تنازعات کے شکار علاقوں میں گزشتہ برس 29 ملین بچے پیدا ہوئے، یونیسیف

    رواں برس اگست میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے اطفال یونیسیف نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر سات ہزار بچے صحت کی ناکافی سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں جن میں اکثریت محض ایک سال کی عمر کے بچوں کی ہوتی ہے۔

  • وسطی افریقہ میں 19 لاکھ سے زائد بچے تشدد سے متاثر ہوئے، یونیسیف

    وسطی افریقہ میں 19 لاکھ سے زائد بچے تشدد سے متاثر ہوئے، یونیسیف

    نیویارک : یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مالی سے لے کر جمہوریہ کانگو تک صرف آٹھ ممالک میں نو ہزار سے زائد اسکول بند ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں بڑھتے ہوئے تشدد اور حملوں کی وجہ سے تقریبا بیس لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

    یونیسف نے حکومتوں، مسلح گروپوں، تنازعات کے فریقین اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اساتذہ، اسکولوں اور طالب علموں پر حملے روکنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے یونیسیف کے ایک مطالعے میں سامنے آئی ، مالی سے لے کر جمہوریہ کانگو تک صرف آٹھ ممالک میں نو ہزار سے زائد اسکول بند ہو چکے ہیں،2017کے مقابلے میں یہ تعداد تین گنا زیادہ ہے۔

    یونیسف نے حکومتوں، مسلح گروپوں، تنازعات کے فریقین اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ اساتذہ، اسکولوں اور طالب علموں پر حملے روکنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

  • امریکہ میں پناہ گزین بچوں کی موت باعث تشویش ہے ، یونیسیف

    امریکہ میں پناہ گزین بچوں کی موت باعث تشویش ہے ، یونیسیف

    واشنگٹن : یونیسیف نے امریکا میں پناہ گزین بچوں کی موت پرتشویش کا اظہار کیا ہے، پناہ گزینوں کی شکل میں آنے والے بچوں کو حراست میں نہیں رکھا جانا چاہئے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے امریکہ میں امیگریشن اور پناہ گزینی کے عمل کے دوران مہاجرین اور پناہ گزین بچوں کی اموات کے بارے میں حال ہی میں شائع رپورٹ کو تشویشناک قرار دیا۔

    یونیسیف نے ایک بیان میں کہا کہ ہر بچہ چاہے وہ کہیں کابھی ہواسے محفوظ اورزیر سرپرستی ہونے کا حق حاصل ہے اس لئے کہ ہر بچہ اپنے محفوظ مستقبل کی تلاش میں اپنے گھر کو چھوڑتا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی شکل میں آنے والے بچوں کو حراست میں نہیں رکھا جانا چاہئے اور انہیں صحت اور دیگر ضروری سہولیات دی جانی چاہئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی حراست میں پناہ گزین بچوں کی موت پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کی تحقیقات اور ان کو تبدیل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

    امریکی حکام نے بدھ کو کہا تھا کہ ال سلواڈور کی ایک 10 سالہ لڑکی گزشتہ سال سرحدی حکام کی حراست میں انتقال کرگئی تھی۔ سرحدی حکام کے ذریعہ گزشتہ سال حراست میں موت کے چھ معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

  • شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا

    شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا

    عمان : اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر کہا ہے کہ کسی لغت میں وہ الفاظ نہیں جو اس دکھ کے اظہار کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس لیے احتجاجاً ’’ خالی اعلامیہ ‘‘ جاری کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسیف ( یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ) نے اپنی ویب سایٹ پر خالی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں بمباری کے نتیجے میں 39 بچوں کے جاں بحق ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے اعلامیے کے آغاز پر مضمون کی جگہ پر یہ سطر تحریر کی گئی ہے کہ ’کوئی الفاظ ان جاں بحق بچوں، ان کے ماں باپ اور پیاروں کو انصاف نہیں دلا سکتے‘۔ اس کے بعد پورا صفحہ خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال نے نشریاتی اداروں کو جاری کرتے ہوئے اعلامیہ کے ساتھ ایک یادداشتی تحریر بھی بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شام میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر خالی اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے کیوں کہ کسی لغت میں وہ الفاظ موجود نہیں جو ایسے سانحات اور مظالم کو بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔


    شامی بچے ایلان کردی کے بعد روہنگیا بچے کی بے جان تصویر نے دلوں کو لرزہ دیا


    دوسری جانب یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکتیں ہمارے مستقبل کا قتل ہیں جس سے دنیا آنے والی نسل کے بہترین ذہنوں سے محروم ہو جائے گی اور ان معصوم جانوں کے ضیاع پر والدین کو تسلی دینے اور انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں.


    بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی


    واضح رہے کہ آج شام میں بمباری کے نتیجے میں 39 بچوں سمیت 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ اس قبل بھی شامی بچوں کی دہلانے والی تصاویر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر جنگ بندی کے اقدامات کے صدائے احتجاج بھی بلند ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔