Tag: یونی سیف

  • عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    نیویارک: یونی سیف نے کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے لیے درکار سرنجز ذخیرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونی سیف نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے سلسلے میں رواں سال کے آخر تک 52 کروڑ سرنجز کا ذخیرہ کیا جائے گا۔

    کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوتے ہی دنیا بھر میں شروع ہونے والے ویکسی نیشن پروگرام کو بروقت کامیاب بنانے کے لیے سرنجز کی ضرورت پڑے گی، اس مقصد کے لیے یونی سیف اپنے گوداموں میں 52 کروڑ سرنجز ذخیرہ کرے گا۔

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسی نیشن کے لیے سرنجز کی ضرورت کو اس نے پہلے ہی سے دھیان میں رکھا ہے اس لیے 2021 تک ایک ارب سرنجز ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    جیسے ہی کرونا وائرس ویکسین کا ٹیسٹ ختم ہوتا ہے اور انھیں استعمال کرنے کی اجازت مل جاتی ہے، تو پوری دنیا کو ویکسین کی طرح سرنجز کی بھی اتنی ہی ضرورت ہوگی۔

    عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ سرنجز کی قبل از وقت سپلائی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ کرونا ویکسین آنے سے قبل ہی ملکوں کو سرنجز مل جائیں۔

    یونی سیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے بتایا کہ دیگر بیماریوں کے ٹیکوں کے لیے 62 کروڑ سرنجز خریدی جا چکی ہیں تاہم اب کرونا ویکسی نیشن کے لیے ایک ارب سے زیادہ درکار ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا انفیکشن کے خلاف دنیا بھر میں کی جانے والی ویکسی نیشن تاریخ کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام ہوگا، اس لیے اس پروگرام میں تیزی لانے کے لیے ابھی سے اپنی رفتار بڑھانی ہوگی۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟ رپورٹ ملاحظہ کریں

    نیویارک: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن گزارنے لگے ہیں۔

    اس سلسلے میں یونی سیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونی سیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یونی سیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔