Tag: یوکرین

  • امریکا نے یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کے فروخت کی منظوری

    امریکا نے یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کے فروخت کی منظوری

    واشنگٹن: امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کو 179 ملین ڈالرکے فضائی دفاعی نظام کی فروخت کی منظوری دے دی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یوکرین کو پیٹریاٹ ائیرڈیفنس سسٹم کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی گئی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پیٹریاٹ ائیرڈیفنس سسٹم کی لاگت کا تخمینہ 179ملین ڈالر ہے۔

    گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز فراہم کرے گا تاکہ وہ روسی حملوں کو روک سکے۔ یہ ہتھیار ایک نئے معاہدے کے تحت یوکرین کو بھیجے جائیں گے جس کے تحت نیٹو کچھ ہتھیاروں کی قیمت امریکا کو دے گا۔

    اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ اور تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ایرانی صدر

    ایرانی صدر نے مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ اور تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو ایران بھر پور جواب دے گا۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے امریکا اور ایران دونوں ممالک ایران کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی ایرانی شہری یہ نہیں چاہے گا کہ ایران تقسیم ہو۔

    پیوٹن بھارت کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مشیر روسی صدر

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں برطانیہ، جرمنی اورفر انس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران عالمی جوہری ایجنسی کو رسائی اور یورینیم افزودگی پر خدشات دور کرے۔

    تینوں ممالک نے مطالبہ کیا کہ ایران امریکا کے ساتھ دوبارہ جوہری مذاکرات میں شریک ہو، انہو ں نے ایران کو 3 شرائط پوری کرنے پر پابندیوں میں تاخیرکی پیشکش بھی کی۔

  • جنگ کے دوران یوکرین چھوڑنے والی خاتون کا امریکا میں لرزہ خیز قتل

    جنگ کے دوران یوکرین چھوڑنے والی خاتون کا امریکا میں لرزہ خیز قتل

    روس کے ساتھ جنگ کے باعث یوکرین سے امریکا آنے والی خاتون کو کیرولائنا میں موت کی نیند سلادیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خاتون کو ریاست شمالی کیرولائنا میں چھریوں کے وار کر کے قتل کیا گیا، مقتولہ کی عمر 23 سال تھی۔

    پولیس کے مطابق یوکرین سے امریکا آنے والی خاتون کو ریلوے اسٹیشن پر قتل کیا گیا، جائے وقوعہ پر پہنچے تو خاتون جان کی بازی ہار چکی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایک 34 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حملہ آور اور مقتولہ دونوں ایک دوسرے کو جانتے نہیں تھے، تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے، ملزم پہلے بھی کئی مرتبہ متعدد کیسز میں گرفتار ہوچکا ہے۔

    روس و یوکرین نے ایک دوسرے کے 146 قیدی رہا کر دیے

    روس اور یوکرین کی جانب سے ایک دوسرے کے مزید 146 قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق روسی وزارتِ دفاع نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ یو اے ای کی ثالثی میں ہوا ہے۔

    روس نے یوکرین کیلیے یورپ کی سیکورٹی گارنٹی مسترد کر دی

    رپورٹس کے مطابق یوکرین نے کرسک ریجن سے تعلق رکھنے والے 8 روسی شہریوں کو بھی رہا کیا ہے۔

  • روس و یوکرین نے ایک دوسرے کے 146 قیدی رہا کر دیے

    روس و یوکرین نے ایک دوسرے کے 146 قیدی رہا کر دیے

    روس اور یوکرین کی جانب سے ایک دوسرے کے مزید 146 قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارتِ دفاع نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ یو اے ای کی ثالثی میں ہوا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یوکرین نے کرسک ریجن سے تعلق رکھنے والے 8 روسی شہریوں کو بھی رہا کیا ہے۔

    روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین مشرقی سرحدی شہر ڈونباس سے دستبردار ہو جائے اور نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کردے۔

    کریملن ذرائع کے مطابق روسی صدر چاہتے ہیں کہ مشرقی سرحد سے نیٹو افواج کو ہٹا دیا جائے، اس کے عوض روس کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر تیار ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ نکات پیوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کی الاسکا میں تین گھنٹے طویل ملاقات میں زیرِ بحث آئے تھے۔

    برطانیہ میں مظاہرین کو دہشت گردی کے قوانین کے تحت حراست میں لیا جانے لگا

    ذرائع کے مطابق یوکرین اگر ان شرائط کو ماننے سے انکار کرتا ہے تو روس جنگ جاری رکھے گا۔

  • نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تحفظ کے لیے اہم ضمانتیں درکار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دورے پر آنے والے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا تھا کہ روس ناصرف مستقبل میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ آئندہ کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ملنے والی ضمانتوں میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کیا کچھ فراہم کریں گے اور یوکرین کی فوج کیسی ہونی چاہیے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا کی بھی اس میں شمولیت ہوگی۔
    روس نے یوکرین میں نیٹو افواج کی ممکنہ تعیناتی کو مسترد کر دیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین تنازع کے حل کیلیے نیٹو افواج کی تعیناتی قابل عمل نہیں اس حوالے سے برطانیہ کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز ہیں۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ برطانوی بیانات روس امریکا امن کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لندن کے بیانات جامع اور پائیدار امن کی کوششوں کے برعکس ہیں، یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔

    روس نے نیٹو فوجی تعیناتی کو خطے کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

  • امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں گزشتہ روز یورپی رہنماؤں اور ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں یوکرینی صدر اس وقت حیران رہ گئے جب ٹرمپ نے انھیں یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ بندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بڑی بیٹھک ہوئی، جس میں امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا 20 فی صد چھوٹا نیا نقشہ تھما دیا۔

    نقشے میں وہ علاقے دکھائے گئے تھے جو اس وقت یوکرین میں ہیں، لیکن ان پر کنٹرول روس کا ہے، ان علاقوں کو گلابی رنگ سے نمایاں کیا گیا تھا، روس اب تک یوکرین کے بیس فیصد علاقوں پر قبضہ کر چکا ہے۔

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کی جانب سے دکھائے گئے نقشے کا عنوان تھا ’’روس یوکرین تنازع کا نقشہ‘‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتنا فیصد علاقہ روس کے کنٹرول میں ہے یا متنازعہ زمین ہے۔

    بعد ازاں زیلنسکی نے بتایا کہ انھوں نے ٹرمپ کو نقشے پر میدان جنگ کے بارے میں کچھ تفصیلات دکھائیں، اور اس کے لیے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ یہ ایک اچھا نقشہ ہے۔ زیلنسکی نے ان سے کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ اسے واپس کیسے لیا جائے۔ اس بات پر ٹرمپ نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ہاں اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے جنگ ختم ہوگی لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، یوکرینی صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ہمیں بین الاقوامی برادری کی مدد درکار ہے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یوکرین کی سرحدوں پر آج کوئی بات نہیں ہوئی، جرمن چانسلر نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات توقعات سے بڑھ کر رہی، یورپ کو یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں میں عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ روسی صدر نے امن معاہدے پر دستخط کے لیے ڈونباس کے باقی علاقے پر کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    واشنگٹن (19 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور جرمن چانسلر نے سہ فریقی مذاکرات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اس بات پر اہم اجلاس منعقد ہوا کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟ اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات ختم ہونے کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں عزم کا اظہار کیا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہیں گے، انھوں نے کہا اب تک 6 جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کریں گے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر سب کچھ چاہیے، امریکا سمیت دوست ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ہمارا ساتھ دیں۔

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    جرمن چانسلر نے کہا کہ ہم یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر پورے یورپ کو حصہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا سیکیورٹی ضمانت ضروری ہے، ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات مددگار ثابت ہوئی لیکن اگلے مرحلے زیادہ پیچیدہ ہیں، سب یوکرین میں جنگ بندی دیکھنا چاہیں گے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے کہا سیکیورٹی ضمانتوں پر حقیقی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنماؤں نے بھی فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے ملاقات کے دوران زیلنسکی کو روس کے زیر قبضہ علاقوں سے دست برداری کا مشورہ دیا لیکن روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے ٹرمپ کا مشورہ مسترد کر دیا۔ اجلاس میں یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ اور نیٹو سربراہان شریک ہوئے، گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے باوجود زیلنسکی فوجی طرز کا سوٹ پہن کر آئے۔

    دریں اثنا، یوکرینی صدر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ سے بہت اچھی بات ہوئی، ہم نے امریکا سے یوکرین کے لیے سیکیورٹی یقین دہانیوں پر زور دیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین سوا ارب ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ خریدے گا، اور کیف یوکرینی علاقوں کا کنٹرول نہیں چھوڑے گا، وہ امن معاہدے سے پہلے جنگ بندی چاہتا ہے، اور چاہتا ہے کہ تنازع کا ہرجانہ روس ادا کرے۔

  • ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ آج یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کو پیغام دیں گے کہ ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ۔‘‘

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    روس پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے انتظار کریں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے جنگ کے خاتمے کو مشکل بنا دیا ہے، وہ بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے۔ ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ وہ کب قتل و غارت روکے گا، یہی چیز صورت حال کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔

  • یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے، ٹرمپ نے پیوٹن کی تجویز کی حمایت کر دی

    یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے، ٹرمپ نے پیوٹن کی تجویز کی حمایت کر دی

    واشنگٹن (17 اگست 2025): امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کر دی ہے کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے اور اسے ماسکو کے حوالے کر دے۔

    فاکس نیوز کے مطابق یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی رہنما ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، اس کے بدلے روس باقی علاقے چھوڑ دے گا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں سے فون پر کہا کہ اگر یوکرینی صدر ڈونباس چھوڑنے کے لیے تیار ہیں تو امن معاہدے پر بات چیت ہو سکتی ہے، اے ایف پی نے بھی رپورٹ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین ڈونباس کو چھوڑ دے۔

    الاسکا میں جمعہ کے روز پیوٹن سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں کو بتایا کہ روسی صدر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کلیدی لوہانسک اور ڈونیٹسک خطے چاہتے ہیں، اور زاپوریژیا اور کھیرسن میں میں جنگ ختم کرنے اور اگلے مورچے خالی کرنے پر آمادہ ہیں۔

    یوکرینی جنرل نے اجلاس کو پیوٹن کی چالاکی اور ٹرمپ کی کمزوری قرار دے دیا

    خیال رہے کہ ڈونباس کی جنگ سے پہلے کی آبادی تقریباً 6.5 ملین تھی اور اس میں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے شامل ہیں۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل ڈونباس کے علاقے سے دست بردار ہونے کے خیال کو مسترد کر چکے ہیں۔

    گزشتہ روز ایک بیان میں ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے، اور بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ جنگ کو ختم کرنے کا بہترین راستہ امن معاہدے کی طرف جانا ہے، اس سے فوری طور پر جنگ ختم ہو جائے گی، جنگ بندی کے معاہدے اکثر اوقات برقرار نہیں رہتے۔

  • ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہ ہوسکا

    ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہ ہوسکا

    امریکا اور روسی صدور کی ملاقات میں یوکرین جنگ پر بڑا بریک تھرو نہ ہوسکا، ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوسکا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیوٹن کو الاسکا میں شانداراستقبال ملا، امریکی ایئربیس پر ریڈکارپٹ اور پُرجوش مصافحہ کیا گیا، روس کے صدر پیوٹن 2022 کے حملے کے بعد پہلی بار مغربی سرزمین پر پہنچے، پیوٹن کی آمد کو مبصرین روسی صدر کی بڑی سفارتی جیت قرار دے رہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدرکیساتھ مذاکرات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو واشنگٹن میں ملاقات کی دعوت دے دی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کیساتھ کئی نکات پر اتفاق ہوا کچھ بڑے مسائل حل طلب ہیں، ہماری ابھی ڈیل نہیں ہوئی لیکن قوی امید ہے کوئی اہم معاہدہ ہوجائےگا، امریکی صدر نے یوکرینی صدر زیلنسکی کومشورہ دیا کہ روس کےساتھ معاہدہ کریں۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ نیٹو اور زیلنسکی سمیت دیگر رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائےگا، امید ہے زیلنسکی اور پیوٹن جلد فائر بندی کےلیے ملاقات کریں گے۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین تعمیری تعاون کےلیے تیار ہے، یورپی ممالک کو ہر مرحلے میں شامل رکھنا ضروری ہے، زیلنسکی نے ٹرمپ کی سہ فریقی اجلاس کی تجویز کی بھی حمایت کردی ہے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن نے 3 گھنٹے سے کم ملاقات کی، صحافیوں کے سوالات سے گریز کیا، روس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کو کامیابی کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ کیساتھ ملاقات دیر سے مگر بروقت ہوئی، امید ہے مذاکرات امن کی راہ ہموار کریں گے، پیوٹن نے یورپ اور کیف سے مذاکرات کو سازشوں سے بچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    خبر ایجنسی نے بتایا کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ یوکرین کو فول پروف سیکیورٹی گارنٹی لازمی ملنی چاہیے، یورپی ممالک نے واضح کیا روس یوکرین کے مستقبل پرویٹو نہیں لگا سکتا۔

    یورپ اور امریکا یوکرین کی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ پر متفق ہیں، پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا اگلی ملاقات ماسکو میں ہوگی، ٹرمپ نے جواب میں کہا ان پر تنقید ہوسکتی ہے مگر ملاقات کا امکان موجود ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/melania-trump-putin-letter-16-aug-2025/

  • یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    واشنگٹن: یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی آ گئی ہے، یوکرین کے لیے تیار ہتھیار واپس امریکی ذخائر میں بھیجے جا سکتے ہیں۔

    سی این این کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے پالیسی چیف کی طرف سے گزشتہ ماہ تحریر کیے گئے ایک میمو میں محکمۂ دفاع کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے مختص کیے گئے بعض ہتھیار اور جنگی سامان دوبارہ امریکی ذخائر میں منتقل کر سکتا ہے۔

    اسے ایک ڈرامائی تبدیلی قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ اس سے ممکنہ طور پر جنگ زدہ یوکرین کے لیے مختص اربوں ڈالر واپس امریکی ذخائر میں جا سکتے ہیں، یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کی صورت حال پہلے ہی غیر واضح ہے، اب اس میمو نے اس میں اور اضافہ کر دیا ہے، ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ممکنہ طور پر ملاقات کرنے والے ہیں۔


    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان


    اگرچہ ٹرمپ نے نیٹو کے ذریعے یوکرین کو امریکی ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن پینٹاگون میں اس بات پر گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ کیف کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں ہتھیار دینے سے امریکی ذخائر کو نقصان پہنچے گا۔ یہ تشویش خاص طور پر ان قیمتی ہتھیاروں کے بارے میں ہے جو پہلے ہی قلت کا شکار ہیں، جیسے انٹرسیپٹر میزائل، فضائی دفاعی نظام، اور توپ خانے کا گولہ بارود۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے یوکرین کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے ایک بڑے پیکج کو روک دیا تھا۔ اس وقت ہیگستھ پینٹاگون کے اس میمو کے مطابق کام کر رہے تھے، جو انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس برائے پالیسی ایلبرج کلبی نے تحریر کیا تھا، تاہم اس تعطل کی خبر عام ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے ہیگستھ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    ٹرمپ نے نیٹو کے ساتھ ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کے مزید امریکی ساختہ ہتھیار یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جن کی قیمت یورپی اتحادی ادا کریں گے۔ تاہم اب اس نئی پالیسی سے یوکرین اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیاروں سے محروم ہو سکتا ہے، اور اس پالیسی پر عمل سے آئندہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی غیر یقینی ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ پیٹریاٹ میزائل جیسے نایاب ہتھیار بھیجنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔