Tag: یوکرینی صدر زیلنسکی

  • یوکرینی صدر زیلنسکی مستعفی ہونے کو تیار مگر مشروط، یہ شرط کیا ہے؟

    یوکرینی صدر زیلنسکی مستعفی ہونے کو تیار مگر مشروط، یہ شرط کیا ہے؟

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کو تیار ہو گئے ہیں تاہم انہوں نے اس کے لیے ایک بڑی شرط رکھ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی جو ان دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں تلخ کلامی کے باعث بین الاقوامی میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اب انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے تاہم اس کے لیے دنیا کو ان کی ایک بڑی شرط بھی ماننی ہوگی۔

    برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اگرچہ صدر کی حیثیت سے ان کی جگہ لینا آسان نہیں ہو گا تاہم وہ نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔

    ان کے صدارت کے منصب سے ہٹنے کا شور اس وقت اٹھا جب وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا کے سامنے ملاقات میں تلخی کے بعد ریپبلکنز کی جانب سے انہیں مستعفی ہونے کی تجویز دی گئی۔

    اپنے دورہ برطانیہ میں مقامی میڈیا سے گفتگو میں ولادیمیر زیلنسکی نے اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر وہ میری جگہ کسی اور کو دیتے ہیں تو یہ سادہ یا آسان نہیں ہوگا۔ تاہم میں نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کو تیار ہوں، کیونکہ یہی میرا مشن ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-is-once-again-angry-with-zelensky/

  • یوکرینی صدر نے پیوٹن کے محل پر ڈرون حملے کا روسی الزام مسترد کردیا

    یوکرینی صدر نے پیوٹن کے محل پر ڈرون حملے کا روسی الزام مسترد کردیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے روسی صدر پیوٹن کے محل پر ڈرون حملے سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے روسی الزام کو یکسر مسترد کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کی رہائش گاہ کریملن پر گزشتہ روز یکے بعد دیگرے دو ڈرون حملے ہوئے، روس نے یوکرین کی جانب سے کریملن پر ڈرون حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے صدارتی محل پر ڈرون حملے کو صدر پیوٹن کو مارنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

    روسی صدر پیوٹن کی رہائش گاہ کریملن پر دوسرا ڈرون حملہ، روس کا سخت ردِ عمل

    روس کے صدرپیوٹن کی رہائش گاہ پر ڈرون حملوں کے بعد روس نے یوکرین میں جوابی کارروائی کی ہے، روسی طیاروں نے خیر سون میں سپرمارکیٹ سمیت کئی رہائشی علاقوں پر بم برسائے جس سے 21 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوئے۔

    روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین نے کہا کہ صدر زیلنسکی اور ان کے ساتھیوں کا خاتمہ ہی واحد آپشن بچا ہے۔

    تاہم اور اب یوکرین کے صدر نے اس حملے کی تردید کر دی ہے۔

    انہوں نےکہا کہ’ہم نے ولادی میر پوتن یا ماسکو پر حملہ نہیں کیا۔ ہم اپنی سرزمین پر لڑتے ہیں، ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘

    دوسری جانب امریکا نے بھی تمام صورتحال سے لاعلمی کا اظہارکیا ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن کہتے ہیں پیوٹن پر قاتلانہ حملے کی تصدیق نہیں کرسکتے۔