Tag: یوکرینی فوج

  • ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی کی ضمانت دیتے ہیں، روسی صدر

    ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی کی ضمانت دیتے ہیں، روسی صدر

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے واضح کیا ہے کہ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی کی ضمانت دیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ محصور یوکرینی فوجیوں کی جانب سے بچانے کی اپیل پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہنمائی کوتیار ہیں، ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی محفوظ رہے گی۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کیلئے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا روسی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ

    زیلنسکی نے کہا کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے، امریکی صدر سے گفتگو کا مقصد یہ جاننا ہوگا کہ روس نے امریکا کو کیا پیشکش کی۔

    یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ امریکا نے روس کو کیا پیشکش کی، جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کرتے ہیں لیکن امریکا سے مزید تفصیلات درکار ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/russia-iran-putin-nuclear-power-plants/

  • ویڈیو: یوکرینی فوج روس سے گولا بارود کے بجائے ’’شہد کی مکھیوں‘‘ کے ذریعہ لڑنے لگی!

    ویڈیو: یوکرینی فوج روس سے گولا بارود کے بجائے ’’شہد کی مکھیوں‘‘ کے ذریعہ لڑنے لگی!

    جنگ میں فوجیں ہتھیاروں گولا بارود سے لڑتی ہیں لیکن یوکرینی فوج نے روسی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے شہد کی مکھیوں کو ہتھیار بنا لیا۔

    روس اور یوکرین میں جاری جنگ کو تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ امریکی صدر اس جنگ کے خاتمے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں تاہم صورتحال یہ ہے کہ دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

    اس جنگ کی ایک دلچسپ ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں یوکرینی فوج کو شہد کی مکھیوں کو روسی فوج کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس وائرل ویڈیو میں 2 یوکرینی فوجیوں کو ایک کھنڈر نما علاقے میں شہد کی مکھیوں کا چھتہ اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ لکڑی کے اس باکس میں ہزاروں شہد کی مکھیاں بھری ہوئی تھیں۔ فوجی اسے لے کر سیدھے اس بنکر کی جانب بڑھتے ہیں۔

    ڈرون سے لی گئی فوٹیج میں واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ دونوں فوجی اس باکس کو روسی بنکر کے اندر پھینک دیتے ہیں اور پھر پاس کی ایک عمارت کی جانب بھاگ جاتے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ یوکرینی فوجیوں کے پاس جب گرینیڈ ختم ہو گئے تو انہوں نے روسی فوجیوں کو باہر نکالنے کے لیے شہد کی مکھیوں کا سہارا لیا۔

    تاہم شہد کی مکھیوں کا چھتہ بنکر میں پھینکے جانے کے باعد اس میں موجود روسی فوجی باہر آتے ہوئے نظر نہیں آئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں یہ واقعہ یوکرین کے مشرقی شہر میں واقع پوکروسک کے قریب کا بتایا جا رہا ہے۔ جہاں جنگ کی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل بھی یوکرینی فوج روس کے خلاف جنگ میں نت نئی حکمت عملیاں اپنا چکی ہیں گزشتہ ماہ ڈرون کا استعمال دھماکا خیز آلات کے طور پر کیا گیا، تاہم جنگ میں شہد کی مکھیوں کا استعمال پہلی بار دیکھا جا رہا ہے۔

  • یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    کیف: یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا، روس نے بھی اس کا اعتراف کر لیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے پیر کو اعتراف کیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے اسٹریٹجک جنوبی خیرسن کے علاقے میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایغور کوناشینکوف نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ زولوتایا بلکا، الیگزینڈروکا کی سمت میں بڑے ٹینک یونٹوں کے ساتھ دشمن ہمارے دفاع کی گہرائیوں میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

    تاہم، کوناشینکوف نے کہا کہ روسی فوجی ایک تیار شدہ دفاعی لائن پر قبضہ جما کر کیف کی افواج کو بڑے پیمانے پر گولہ باری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    یوکرین کے مشرقی شہر لیمان پر دوبارہ قبضے نے روسی فوج کی کمزوریوں کو آشکار کر دیا ہے، جس کے بعد کیف کی افواج نے اپنا اگلا ہدف خیرسن کو بنا لیا ہے۔

    پیوٹن کے دستخط: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام روس کے شہری بن گئے

    یہ یوکرینی فورسز کی ملک کے جنوب میں سب سے بڑی پیش رفت ہے، یوکرین کے ضم کیے گئے چاروں صوبوں پر روس کا کنٹرول دکھائی نہیں دے رہا ہے، یوکرینی دستوں کی جنوبی خیرسن صوبے اور مشرقی علاقوں میں بھی پیش قدمی جاری ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوجیوں کے لیے سپلائی لائنوں کو منقطع کر دیا، اور دریا کے مغربی کنارے کے ساتھ درجنوں دیہات پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی فوجیوں نے گاؤں مائی ردلیوبیو پر یوکرینی پرچم لہرا دیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے روس نے یوکرین کے چار علاقے روس میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں لوہانسک، ڈونسک، خیرسن اور ژپورئیژا تھے۔

  • ناکام حملے میں 1200 یوکرینی فوجی ہلاک

    ناکام حملے میں 1200 یوکرینی فوجی ہلاک

    ماسکو: یوکرینی فوجیوں کو جنوبی یوکرین میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، خیرسن میں ایک ناکام حملے میں روسی فوج کے ہاتھوں ایک ہزار 200 سے زائد فوجی ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے ملک کے جنوبی حصے میں روسی فوجیوں پر زمینی حملے شروع کر دیے ہیں، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل روس فوج پر صرف فضائی حملے کیے جا رہے تھے۔

    روس کی وزارت دفاع کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل ایگور کوناشینکوف نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی کے حکم پر یوکرینی فوج نے نیکولائیف، کریوئی روگ اور دیگر علاقوں میں جارحانہ کارروائی شروع کرنے کی کوشش کے دوران گزشتہ روز بارہ سو سے زائد اہل کار کھو دیے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ جنوبی یوکرینی علاقوں میں یوکرینی فوج کے حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

    ترجمان وزارت دفاع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران روسی افواج نے اپنی مؤثر کارروائیوں میں 48 ٹینک، 46 انفنٹری فائٹنگ وہیکلز، 37 دیگر جنگی بکتر بند گاڑیاں، 8 بڑی مشین گنوں والی پک اپ گاڑیاں تباہ کر دیں۔

    انھوں ںے کہا کہ روسی فوج نے دشمن کی پیش قدمی کو پسپا کرتے ہوئے انھیں مغربی یوکرین سے دوبارہ پیچھے دھکیل دیا ہے۔ کوناشینکوف نے مزید بتایا کہ نیپروپیٹروسک ریجن میں روسی افواج نے انتہائی درست نشانہ بنانے والے زمینی ہتھیاروں کی مدد سے 200 سے زیادہ یوکرینی عسکریت پسندوں اور 40 کے قریب غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو ہلاک کیا۔

    ترجمان کریملن دمیتری بیسکوف نے کہا ہے کہ روس یوکرین میں اپنے طے شدہ اہداف کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔

    دوسری جانب روس نے یورپ کو گیس کے سپلائی 3 دن کے لیے دوبارہ بند کر دی ہے، ترجمان کریملن کے مطابق نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن کو مرمت کے لیے بند کیا جا رہا ہے، پابندیوں کی وجہ سے تیکنیکی مسائل حل نہیں ہو رہے۔

    ادھر فرانس نے روس پر گیس کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے، فرانسیسی وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ گیس سپلائی پر مزید دباؤ کا سامنا ہے، روس یوکرین پر یورپ کی مخالفت کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

  • یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    کیف: مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں شدید لڑائی کے دوران ماسکو کے ایک اعلیٰ ترین جنرل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

    سرکاری ٹی وی روسیا 1 کے ایک رپورٹر نے کہا کہ میجر جنرل رومن کوتوزوف ڈونباس میں ایک یوکرینی بستی پر حملے کی قیادت کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رپورٹر الیگزینڈر سلاڈکوف نے کہا کہ جنرل کوتوزوف ڈونیسک کے فوجیوں کی کمانڈ کر رہے تھے۔ تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، یوکرین کی فوج نے بھی تفصیلات پیش کیے بغیر جنرل کوتوزوف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق میجر جنرل رومن کوتوزوف 29 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے چیف آف اسٹاف تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی پر یوکرینیوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔

    خیال رہے کہ فروری سے جاری یوکرین روس جنگ میں، جہاں یوکرین بظاہر کمزور ہدف دکھائی دیتا تھا، لیکن اس عرصے میں ماسکو کو کئی بڑے دھچکے دینے میں کامیاب ہوا۔

    روسی کمانڈر ڈونباس کے علاقے میں حملے کو آگے بڑھانے کی کوشش میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جب کہ اس دوران ماسکو نے 4 سینئر جنرلوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، دوسری طرف کیف نے 12 جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    مغربی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 7 سینئر کمانڈر مارے گئے ہیں، تاہم یوکرینی فورسز نے جن تین جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا ان کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔

  • یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    کیف: یوکرینی فوج اپنے اہم شہر سیویروڈونسک کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی فوج یوکرین میں ڈونباس کے علاقے میں ایک اہم شہر سیویروڈونسک میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روسی فوج شہر کے جنوب مشرقی اور شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئی تھی، لڑائی میں شیلنگ سے 2 افراد ہلاک، جب کہ 5 زخمی ہو چکے ہیں۔

    مسلسل بمباری سے یوکرینی فوج دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے، تاہم اس کے علاقہ نہ چھوڑنے سے روسی افواج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ شہر کی 90 فی صد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے، شہر پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا، تاہم ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ڈونباس کی آزادی ماسکو کے لیے غیر مشروط ترجیح میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے ہفتے کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اسٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کر لیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

    دوسری طرف یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے، تاہم یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیوں کہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

  • روس کا یوکرینی فوج کے 254 ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں تباہ کرنے کا دعویٰ

    روس کا یوکرینی فوج کے 254 ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں تباہ کرنے کا دعویٰ

    ماسکو: روس نے یوکرین کی فوج کو زبردست حربی نقصان پہنچانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا 254 ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں تباہ کردی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگورکوناشینکوف نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا جمعرات کوخصوصی فوجی آپریشن” کے آغاز کے بعد سے روسی مسلح افواج نے یوکرین کے فوجی بنیادی ڈھانچے کے 1,067 اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں 27 کنٹرول پوائنٹس اور مواصلاتی مراکز، فضائی دفاع کے 38 طیارہ شکن میزائل سسٹم، ایس -300 شامل ہیں۔

    میجر جنرل ایگورکوناشینکوف کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے یوکرین کے دو سو چوؤن ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں سمیت فضائی حملے میں اکتیس جنگی طیاروں کو زمین پر ہی تباہ کردیا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق یوکرین کے پینتالیس ملٹی پل راکٹ لانچنگ سسٹم، ایک سو تین توپوں اور مارٹر گنوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ یوکرینی فوج کی ایک سو چونسٹھ خصوصی جنگی گاڑیاں تباہ کی گئیں۔

    خیال رہے روسی افواج کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن پانچویں روز بھی جاری ہے ، لڑائی میں کئی گھنٹے تعطل کے بعد کیف اور خارکیف میں دھماکے سنے گئے۔

    دارالحکومت کیف مکمل طور پر روسی فوج کے گھیرے میں ہیں اور شہر کے داخلی ور خارجی راستے بند کردیئے گئے ہیں۔

    میئر کیف نے تصدیق کی ہے کہ روسی افواج شہر پر تمام اطراف سے گولہ باری کر رہی ہیں، یوکرینی فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے روسی فوج کے قافلوں پر ڈرون حملے کئے۔

    یاد رہے یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس سے مذاکرات کیلئے تیار ہوگیا ہے ، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین اور روسی وفود پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کریں گے۔