Tag: یوکرین تنازع

  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار

    یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد قرار

    اسلام آباد : پاکستان نے یوکرین تنازع میں اپنے شہریوں کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا یوکرینی حکام سے باضابطہ وضاحت طلب کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے یوکرین تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اور انہیں بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "یوکرینی حکام کی جانب سے اب تک کوئی قابلِ تصدیق شواہد فراہم نہیں کیے گئے اور نہ ہی پاکستان کو اس حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔”

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے باضابطہ وضاحت طلب کرے گی تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کی روک تھام کی جا سکے۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان یوکرین تنازع کے پُرامن حل کا خواہاں ہے اور ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔

    ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کا مکمل احترام کرتا ہے اور ایسی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتا ہے جو حقائق کے منافی ہوں۔

  • جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی

    جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی

    نئی دہلی: جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی سنائی دی گئی ہے تاہم روس کا ذکر غائب رہا اور روسی حملے کی مذمت نہیں کی گئی، پہلے روز کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یوکرین تنازع پر تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی ممالک کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری ہے، آج اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سمیت خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جب کہ گزشتہ روز اعلامیے میں تمام ممالک نے یوکرین میں جنگ پر اظہار تشویش کیا۔

    بھارتی وزیر اعظم اور جی ٹوئنٹی کے میزبان نریندر مودی نے کہا کہ عالمی رہنما مشترکہ اعلامیے پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں، ہفتے کے روز اعلان کردہ حتمی بیان میں ’’یوکرین میں جنگ کے انسانی مصائب اور منفی اضافی اثرات‘‘ پر تو روشنی ڈالی گئی، لیکن روس کے حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ جس پر ماسکو نے کہا کہ یہ بیان ’’متوازن‘‘ تھا، تاہم یوکرین کی وزارت خارجہ نے روس کے حملے کا ذکر نہ کرنے پر اس پر تنقید کی۔

    جاری اعلامیے میں تمام ملکوں پر زور دیا گیا کہ یوکرین تنازع میں دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے طاقت کے استعمال سے باز رہا جائے۔ اعلامیہ میں اتفاق کیا گیا کہ یوکرین تنازع پر تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں، کہا گیا کہ یوکرین تنازع میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔

    دریں اثنا، جی ٹوینٹی کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر امریکا اور سعودی عرب کے درمیان ٹرانسپورٹ راہداری کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ G20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارت کو مشرق وسطیٰ اور یورپ سے جوڑنے والے کثیر القومی ریل اور جہاز رانی کے منصوبے کی نقاب کشائی کی گئی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، چینی صدر شی جن پنگ اور میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ دوسری طرف 55 رکنی افریقی یونین نے مودی کی دعوت پر جی 20 کے رکن کے طور پر اپنی نشست باضابطہ طور پر سنبھالی۔

  • یوکرین تنازع: یورپی یونین کے صدر کی وزیر اعظم کو کال

    یوکرین تنازع: یورپی یونین کے صدر کی وزیر اعظم کو کال

    برسلز: یوکرین تنازع پر یورپی یونین کے صدر نے وزیر اعظم عمران خان کو کال کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انھیں آج پیر کو یورپی یونین کے صدر چارلس میشل کی کال آئی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ صدر ای یو نے درخواست کی کہ روس، یوکرین تنازع پر پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ یورپی یونین کے صدر سے آج یوکرین کی صورت حال پر بات ہوئی، میں نے ان سے روس یوکرین جنگ پر تشویش کا اظہار کیا، اور انھیں جنگ سے ترقی پذیر ملکوں پر منفی اثرات کا بتایا۔

    وزیر اعظم نے لکھا کہ انھوں نے فوجی جنگ بندی، تناؤ میں کمی، اور روس یوکرین تنازع ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی سے حل کرنے پر زور دیا، ای یو صدر نے بھی اتفاق کیا کہ پاکستان جیسے ملک امن کی کوششوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ وہ مشترکہ مقاصد کے لیے قریبی رابطوں کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان روس یوکرین معاملے پر عملی اقدامات کریں گے۔

    ہم کسی کیمپ میں نہیں، چاہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ بند ہو

    یاد رہے کہ گزشتہ روز میلسی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یورپی یونین کے سفیر کی جانب سے بھیجے گئے ایک خط کے بارے میں بات کی تھی، انھوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین روس کے خلاف ہماری حمایت چاہتے ہیں۔

    خطاب میں وزیر اعظم نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے یورپی یونین کو مخاطب کیا اور کہا میں یورپی یونین کے سفیر سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ خط بھارت کو بھی لکھا گیا؟ کیا کسی نے بھارت کے اقدامات پر بھی اس سے کچھ پوچھا؟ کیا ہم آپ کے غلام ہیں جو آپ کہیں وہ کر لیں؟

    عمران خان نے روس یوکرین تنازع پر ریاستی مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روس امریکا، چین اور یورپ سب سے دوستی ہے، ہم کسی کیمپ میں نہیں، اور چاہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ بند ہو۔

    انھوں نے کہا تھا کہ دنیا کو اس جنگ سے بہت نقصان ہو رہا ہے، جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے، اور امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔

  • چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان کے بعد چند یوکرینی شہریوں کے لیے تیز رفتار روسی شہریت کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرینی شہری روسی شہریت لینا چاہیں تو انہیں آسانی سے میسر ہو گی، اس بیان پر روسی صدر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے ولادی میرپیوٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شمالی یوکرینی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں۔

    روسی صدر نے ایک ایسے نئے قانون پر دستخط کر دئیے، جس کے تحت چند یوکرائنی شہریوں کو بہت کم وقت میں روسی شہریت دی جا سکے گی۔

    بدھ یکم مئی کو منظور کردہ نئے قانون کے مطابق تمام یوکرینی شہریوں کو نہیں بلکہ چند مخصوص کو ہی یہ سہولت میسر ہو گی۔

    پیوٹن نے مغربی ممالک اور بالخصوص کییف حکومت کے شدید تحفظات کے باوجود اس قانون کو حتمی شکل دی ہے۔

    خیال رہے کہ مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔