Tag: یوکرین جنگ

  • روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین مشرقی سرحدی شہر ڈونباس سے دستبردار ہو جائے اور نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کردے۔

    کریملن ذرائع کے مطابق روسی صدر چاہتے ہیں کہ مشرقی سرحد سے نیٹو افواج کو ہٹا دیا جائے، اس کے عوض روس کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر تیار ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ نکات پیوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کی الاسکا میں تین گھنٹے طویل ملاقات میں زیرِ بحث آئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یوکرین اگر ان شرائط کو ماننے سے انکار کرتا ہے تو روس جنگ جاری رکھے گا۔

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    امریکی صدر کی یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات اختتام پذیر ہوگئی، اس دوران ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون بھی کیا، جس کے باعث میٹنگ وقتی طور پر روکنا پڑگئی۔

    عدالت نے ٹرمپ کو خوشخبری سنادی

    خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں شخصیات کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو 40 منٹ تک جاری رہی۔

    روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ذرائع کے مطابق روس یوکرین صدور کی ملاقات اگست کے آخر تک ہونے کی امید ہے۔

  • یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے یوکرین جنگ بندی نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین میں جاری جنگ ختم کرنے پر رضامند نہ ہوئے تو انتہائی سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن سے سربراہی اجلاس میں ملاقات کا مقصد یوکرین میں امن قائم کرنا ہے، اگر پیوٹن نے قیام امن میں کوئی رکاوٹ ڈالی تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر الاسکا کے شہر اینوکریج میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی تو روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔

    اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی اہم نکات پر بات ہوگی، تاہم ابھی تک کسی باضابطہ معاہدے یا پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب یوکرین میں جنگ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے اور مغربی ممالک روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے اقتصادی پابندیوں اور سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت کی، مگر یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر سے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔

    دونوں رہنماؤں نے گفتگو کے دوران یوکرین کو اسلحہ کی حالیہ بندش پر بات نہیں کی، امریکا کی جانب سے یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

    اس بندش سے یوکرین کی دفاعی صلاحیت پر اثر پڑا ہے، خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام جیسی ٹیکنالوجی کی کمی سے جسے روسی میزائلوں کے خلاف استعمال میں لایا جارہا تھا۔

    ٹرمپ نے اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلحہ دے رہے ہیں اور بہت زیادہ دے چکے ہیں، بائیڈن نے ملک کا سارا اسلحہ خالی کر دیا، اب ہمیں اپنے لیے بھی رکھنا ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمعے کو ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔

    رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔

    ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

    قبل ازیں کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کا اشارہ نیٹو کی توسیع، مغربی ممالک کی یوکرین کی حمایت اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کی مخالفت کی طرف تھا۔

    کریملن نے یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کسی بھی امن مذاکرات کو صرف روس اور یوکرین کے درمیان دیکھنا چاہتا ہے اور امریکی شمولیت سے گریز کر رہا ہے، جیسا کہ جون میں استنبول میں ایک اجلاس کے دوران امریکی سفارتکاروں کو کمرے سے باہر نکالنے کی اطلاع دی گئی تھی۔

  • روسی صدر سے کیا گفتگو ہوئی؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    روسی صدر سے کیا گفتگو ہوئی؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر سے یوکرین امن معاہدے پر مثبت گفتگو ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، روس اور امریکی صدور کے درمیان ڈھائی گھنٹے طویل گفتگو ہوئی جس میں یوکرین جنگ سمیت دیگر امور پر بات کی گئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے گفتگو کے بعد امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ روسی صدر کے ساتھ یوکرین امن معاہدے  پر گفتگو مثبت رہی، مکمل جنگ بندی کیلئے تیزی سے کام کریں گے۔

    امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا روسی صدر سے یوکرینی امداد پر بات نہیں ہوئی، امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے روسی وفد سے اتوار کو جدہ میں بات ہوگی۔

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے اہم پیشرفت

    دوسری جانب امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق بات چیت کے بعد یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر امریکی صدر سے بات کریں گے۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ٹرمپ سے گفتگو کا مقصد یہ جاننا ہوگا کہ روس نے امریکا کو کیا پیشکش کی ہے، یہ جاننا بھی چاہتے ہیں کہ امریکا نے روس کو کیا پیشکش کی۔

    صدر ولادیمیر زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ پیوٹن کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مدد مانگ لی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مدد مانگ لی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے صدر شی سے یوکرین کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کریں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر کو یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو ممکن ہے روس پر پابندیاں عائد کروں، یورپی یونین کو یوکرین پر زیادہ اخراجات کرنے چاہییں۔

    اُنہوں نے کہا کہ یکم فروری سے چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ ہے۔

    ٹرمپ نے 500 ارب ڈالر کے اسٹارگیٹ اے آئی پروجیکٹ کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اوپن اے آئی، سافٹ بینک، اوریکل اے آئی میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، اس سے ایک لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی وعدوں پر عملدرآمد شروع کر دیا، ایگزیکٹوآرڈر کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کیلئے آپریشن کا آغاز ہوگیا۔

    ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کا پیدائشی حق شہریت منسوخ کر دیا، ڈیموکریٹ پارٹی ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف قانونی جنگ کیلئے کمر کس لی اور بچوں کے پیدائشی شہریت کے حق کی منسوخی کو 22 ریاستوں میں چیلنج کر دیا۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پہلی پریس بریفنگ میں کینیڈا پر منشیات امریکا بھیجنے کا الزام لگا دیا، انہوں نے کہا کینیڈا سے لاکھوں لوگ اور منشیات امریکا آرہی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت پروجیکٹ کا اعلان

    ٹرمپ نے صدارتی معافیوں کے اعلان کا دفاع کرتے ہوئے اس کو انصاف کے مطابق قرار دیا اور بائیڈن انتظامیہ کی انتقامی کارروائی کا نشانہ بننے والے افراد کو معافی دی۔

  • یوکرین جنگ کی وجہ سے پیوٹن روس کو تباہ کررہے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ

    یوکرین جنگ کی وجہ سے پیوٹن روس کو تباہ کررہے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ

    نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے پیوٹن روس کو تباہ کررہے ہیں، انھیں مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

    انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ 24 گھنٹے کے اندر روس یوکرین جنگ بند کرانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں، تاہم اب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرے پاس یوکرین تنازع کے حل کیلئے ابھی وقت ہے، یوکرین جنگ جاری رہی تو روس بڑی مصیبت میں پڑجائےگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے، پیوٹن کو روس کو بچانے کیلئے ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پیوٹن سے دوبارہ ملنے کا ارادہ ہے پہلی مدت میں بھی اچھے تعلقات تھے، یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی جنگ کے خاتمے کیلئے معاہدہ چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین سے متعلق امریکا کی کوئی خاص تجویز موصول نہیں ہوئی۔

    خیال رہے کہ روس یوکرین جنگ میں اس وقت ایک دوسرے پر حملوں میں تیزی آگئی ہے، روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے 55 ڈرون مار گرائے جن میں سے نصف کو سرحد پر تباہ کیاگیا، مشرقی یوکرین کے ڈونیٹسک علاقے کے گاؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    یوکرین کا دعویٰ ہے کہ ڈرونز نے لسکی قصبے کے قریب روسی آئل ڈپو کو نشانہ بنایا، مغربی روسی شہر سمولینسک میں ہوابازی پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا، روس کی جانب سے لانچ 141 ڈرونز میں سے 93 کو مار گرایا۔

    https://urdu.arynews.tv/trumps-announcements-only-us-interests-considered-russian-fm/

  • ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ کا تنازع اور یوکرین جنگ روکنے کا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ کا تنازع اور یوکرین جنگ روکنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ کا تنازع اور یوکرین جنگ روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز تصدیق کی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں افراتفری اور یوکرین میں جنگ کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’’امریکا غیر ملکی جنگوں میں شامل ہونا بند کر دے گا، اگر میں صدر ہوتا تو یوکرین جنگ اور 7 اکتوبر کا واقعہ نہ ہوتا، میں روسی صدر سے ملاقات ضرور کروں گا۔‘‘

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریر میں کہا کہ وہ واشنگٹن میں بڑی تبدیلیاں کریں گے، اور نئے عہدے داروں کی نامزدگی کے لیے کانگریس میں ریپبلکن کی اکثریت ان کی حمایت کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا جن غیر ملکی جنگوں میں مضحکہ خیز انداز میں داخل ہوا ہے، انھیں بند کر دیا جائے گا، اور امریکا کی تاریخ میں ملک بدری کا سب سے بڑا آپریشن شروع کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ جنگیں روک کر وہ تیسری عالمی جنگ کو شروع ہونے سے روکیں گے۔

    کیا ایلون مسک امریکا کے صدر بننے والے ہیں؟ ٹرمپ کا رد عمل آ گیا

    ٹرمپ نے پاناما کینال کا کنٹرول واپس لینے کا اشارہ بھی دیا، اور کہا کہ اگر کینال کا انتظام قابل قبول انداز میں نہ چلایا گیا تو وہ پاناما سے اس کا کنٹرول واپس دینے کا مطالبہ کریں گے، اور کینال کو غلط ہاتھوں میں جانے نہیں دیں گے، چین کے پاس اس کا انتظام نہیں ہونا چاہیے۔

    امریکا نے پاناما کینال کا کنٹرول 1999 میں مکمل طور پر پاناما کو سونپا تھا، دنیا کی مجموعی بحری آمد و رفت کا 5 فی صد اسی کینال کے ذریعے ہوتا ہے، اسے استعمال کرنے والے اہم ملکوں میں امریکا، چین، جاپان اورجنوبی کوریا شامل ہیں۔

  • یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    ماسکو: یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حکومتی فنڈز یوکرین میں میدان جنگ تک یقینی طور پر پہنچانے کے لیے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزارت دفاع میں کرپشن سے پاک افسران کی تعیناتی پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

    اخبار نے لکھا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ خود روس کے اندر بالخصوص وزارت دفاع میں کرپشن کے خلاف ایک جنگ ثابت ہوئی ہے، کیوں کہ اس سے قبل برسوں تک روس اپنی فوج اور وزارت دفاع کے اندر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کو برداشت کرتا رہا ہے۔

    روس کی وسیع ہوتی فوج اور بڑھتے اخراجات کو دیکھتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن اب اس بات کو یقینی بنانا چاہ رہے ہیں کہ جنگ کے محاذ پر زیادہ سے زیادہ فوجی، ہتھیار اور دیگر ساز و سامان پہنچایا جا سکے، چناں چہ اس کے لیے کریملن نے شاہانہ طرز زندگی اپنانے والے فوجی کمانڈ پر اچانک جارحانہ کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو پھر سے روس کی قومی سلامتی کونسل کا سربراہ مقرر کیا، اور ان کی جگہ سابق وزیر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو وزیر دفاع مقرر کیا، تاکہ ملک کے بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ کو ’کم سے کم لیکن مؤثر طریقے سے‘ استعمال کیا جا سکے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اپریل سے اب تک ایک نائب وزیر دفاع سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو اچانک گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کریملن نے اس ایکشن کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کے زمانے میں حد سے تجاوز اور بے وفائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف روسی اشرافیہ کی طرح شاہانہ طرز زندگی گزار رہے تھے، جو عوامی تنخواہ پر ناممکن ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے یوکرین کے قبضہ شدہ شہر ماریوپول میں تعمیر نو کے منصوبوں میں فراڈ کیا اور بڑی بڑی رشوتیں لیں۔

    ایوانوف نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف اور دیگر روسی اشرافیہ کے ساتھ پارٹیاں کیں، اپنے لیے پرتعیش گھر بنائے اور انھیں نایاب نوادرات سے بھر دیا، سینٹ ٹروپیز میں اپنے خاندان کے ساتھ موسم گرما کی سالانہ تعطیلات کا لطف اٹھایا، جہاں اس نے مبینہ طور پر 2013 سے 2018 تک لگژری ولاز اور ایک رولز رائس پر تقریباً 1.4 ملین ڈالر خرچ کیے۔

    روسی میڈیا کے مطابق فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) اور روس کے ایک اعلیٰ سطح کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ’انویسٹگیٹو کمیٹی‘ نے فوج میں کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک اسپیشل انویسٹگیشن فورس قائم کی ہے، جس کی جانب سے مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

  • یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کیلئے ایک شرط لازمی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا کہ یوکرین کے حوالے سے باتگ ہوسکتی ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ یوکرین پر بات کے لیے تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب بات ‘حقیقت’ پر مبنی ہو، کسی پر بھروسہ نہیں، صرف روس کو دستخط شدہ ضمانتوں کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو میں پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی تو اسے مداخلت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی طور پر روس ایٹمی جنگ کے لیے تیار ہے لیکن فی الحال ایٹمی جنگ کی کوئی جلدی نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورتحال ہے۔

    روسی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوتن نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار چلانے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ جس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہو لیکن اگر ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو روسی افواج ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ پیوٹن کا جوہری انتباہ یوکرین پر مذاکرات کی ایک اور پیشکش کے ساتھ آیا ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ پیوٹن یوکرین پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    یوکرین میں جنگ نے 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں سب سے گہرے بحران کو جنم دیا ہے اور پوتن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجی تو وہ جوہری جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔

  • یوکرین جنگ: جرمن فضائیہ سربراہ کی ماتحت افسران سے فون پر گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی

    یوکرین جنگ: جرمن فضائیہ سربراہ کی ماتحت افسران سے فون پر گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی

    یوکرین جنگ کے حوالے سے جرمن فضائیہ سربراہ کی اپنے تین ماتحت افسران سے فون پر کی گئی گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی، امریکا نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے روس کی مغرب کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس کے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی کی سربراہ مارگریٹا سائمونیان نے جمعہ کے روز جرمن افسران کے درمیان ہونے والی بات چیت کی 38 منٹ کی آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھی، جس میں یوکرین کو ٹورس کروز میزائل بھیجنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، ہفتے کو جرمن وزارت دفاع نے آڈیو کو حقیقی قرار دیا اور کہا کہ یہ بات چیت انٹرسیپٹ کر کے ریکارڈ کی گئی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ’’یوکرین اور اس کے اتحادیوں کے درمیان روس عدم اعتماد کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ ظاہر کر رہا ہے کہ مغرب متحد نہیں ہے۔‘‘

    جرمن حکومت نے پیر کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہائبرڈ حملہ ہے، جس کا مقصد عدم تحفظ پیدا کرنا اور ہمیں تقسیم کرنا ہے۔ جرمنی نے اپنے فوجی افسران کے درمیان جنگ سے متعلق ہونے والی متنازعہ فون کال کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر اولاف شولس عوامی سطح پر یوکرین کو مذکورہ میزائلوں کی ترسیل کے امکانات کو مسترد کر چکے ہیں۔ چوں کہ آڈیو کلپ میں یوکرین کو بھیجے گئے برطانوی اسٹارم شیڈو کروز میزائلوں اور یوکرین میں برطانوی فوجیوں کی موجودگی کا بھی ذکر تھا، اس لیے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ آڈیو لیک کی تحقیقات جرمنی کا معاملہ ہے تاہم برطانیہ یوکرین کی حمایت کے لیے جرمنی کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

    اس واقعے کے بعد جرمنی میں ہلچل مچ چکی ہے، جرمن وزیر دفاع نے کہا روس انفارمیشن وار چھیڑنا چاہتا ہے، جرمن چانسلر نے اسے سنگین معاملہ قرار دیا، جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر کا کہنا تھا کہ ملک کو روسی جاسوسی سے اپنے دفاع کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔