Tag: یوکرین جنگ بندی

  • یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، امریکی وزیرخارجہ

    یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، امریکی وزیرخارجہ

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور یوکرینی صدر زیلنسکی سعودی عرب میں یوکرین امریکا مذاکرات کے لیے جدہ پہنچ گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ بندی پر آج ہونے والے اجلاس سے پرامید ہوں۔

    قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے اس سلسلے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

    اس سے قبل ایلون مسک نے یوکرین کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس کے ساتھ جنگ بند کرے ورنہ اسٹار لنک سروس تک رسائی بند کر دیں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مسک نے مذکورہ دھمکی سے قبل یوکرین کے صدر زیلنسکی کو روس کے ساتھ جنگ جاری رکھنے پر ’مصیبت‘ قرار دیا تھا۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مسک نے لکھا کہ میں روسی صدر پیوٹن کو فائٹ کیلیے چیلنج دیتا ہوں لیکن میرے پاس یوکرین کی اسٹار لنک سروس تک رسائی کو روکنے کی طاقت بھی ہے۔

    مسک کا کہنا تھا کہ میں نے زبانی طور پر پیوٹن کو یوکرین پر ایک دوسرے سے فائٹ کا چیلنج دیا، میرا اسٹار لنک سسٹم یوکرین کی فوج کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اگر میں نے اسے بند کر دیا تو اس کی پوری فرنٹ لائن ڈھیر ہو جائے گی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی میں بھی چھانٹیاں شروع کر دیں

    یہ تبصرہ انہوں نے اپنی ایک پرانی پوسٹ پر صارف کے کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے کیا جہاں انہوں نے یوکرینی حکومت پر پابندیوں کی تجویز پیش کی تھی۔

  • سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی

    سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی

    سوئٹزرلینڈ کے برگن اسٹاک ریزورٹ میں یوکرین میں امن کے سلسلے میں منعقدہ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین امن کانفرنس میں روس اور چین غیر حاضر رہے، سوئٹزرلینڈ سمٹ میں چین کی عدم شرکت نے اس اجلاس کی اہمیت پر سوال کھڑا کر دیا ہے، روس نے بھی اسے ’بے فائدہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ہفتے کے روز شروع ہونے والا سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس کا مقصد روس پر یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا، لیکن ماسکو کے طاقت ور اتحادی چین کی عدم موجودگی سے یہ اجلاس بے اثر ثابت ہونے کا امکان ہے۔ تقریب میں امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس اور برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے رہنماؤں نے شرکت کر کے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

    بی بی سی کے مطابق اٹلی اور جرمنی کے رہنماؤں نے یوکرین میں جنگ کو روکنے کے لیے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی کی شرائط کو سختی سے مسترد کر دیا، اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے روسی صدر کے منصوبے کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا، اور کہا کہ یہ تجویز دراصل یہ ہے کہ یوکرین کو ’’یوکرین سے دست بردار ہونا چاہیے۔‘‘ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسے ’آمرانہ امن‘ قرار دے کر مسترد کیا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    سربراہی اجلاس میں جاری کردہ اعلامیے میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کی توثیق کی گئی، اور اس کے خلاف کسی بھی جوہری خطرے کو مسترد کیا گیا۔ خیال رہے کہ جمعے کے روز ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہوں گے اگر یوکرین ان 4 خطوں سے اپنی فوجیں واپس بلا لے، جن پر روس جزوی طور پر قابض ہے۔

    یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے سوئس سربراہی اجلاس میں بی بی سی کو بتایا کہ ’’آزادی، خودمختاری یا علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔‘‘

    اس اجلاس میں 90 سے زائد ممالک اور عالمی ادارے شرکت کر رہے ہیں، یوکرین پر روسی حملے کے بعد یہ یوکرین کے حق میں ہونے والا سب سے بڑا اجتماع ہے، جس میں روس کو تو مدعو نہیں کیا گیا تاہم چین بھی دعوت کے باوجود اجلاس میں شرکت نہیں کر رہا ہے، لہٰذا اس اجلاس کے ذریعے کسی اہم پیش رفت کی توقعات کم ہی ہیں۔

  • ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کا تنازعہ حل کرنے کے لیے نیا فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے۔

    روسی صدر نے کہا یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے تو اس کے بعد ماسکو جنگ بندی کر دے گا اور بات چیت کا آغاز کر دیا جائے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین کو اپنی افواج روس سے الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں سے مکمل طور پر نکلنا ہوگا۔ تاہم یوکرین نے اس تجویز پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ہٹلر جیسا ’’الٹی میٹم‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    وولودیمیر زیلنسکی ایک عرصے سے کہتے آ رہے ہیں کہ یوکرین اس وقت تک ماسکو کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا جب تک روسی افواج کریمیا سمیت یوکرین کے تمام علاقوں کو چھوڑ نہیں دیتیں۔

    بی بی سی کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جنگ بندی کی یہ شرائط ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب 90 ممالک کے رہنما ہفتے کے روز سوئٹزرلینڈ میں یوکرین میں امن کی راہوں پر بات کرنے کے لیے ملاقات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

    جمعہ کو ماسکو میں روسی سفیروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے زیر قبضہ چار علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسن اور زاپوریژیا سے دست بردار ہو جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو روسی پیش قدمی کو روکنے کے لیے نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی اپنی کوششوں سے باضابطہ طور پر دست بردار ہونا پڑے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ’’جیسے ہی کیف نے اعلان کیا کہ وہ اس طرح کے فیصلے کے لیے تیار ہے، ہماری طرف سے اسی لمحے فائر بندی اور مذاکرات شروع کرنے کا حکم فوراً عمل میں آئے گا۔‘‘