Tag: یوکرین جنگ

  • یوکرین کی جنگ انتہائی مشکل ہوچکی ہے، نیٹو سربراہ کا اعتراف

    یوکرین کی جنگ انتہائی مشکل ہوچکی ہے، نیٹو سربراہ کا اعتراف

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے اعتراف کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ انتہائی مشکل ہوچکی ہے۔

    ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں نیٹو سربراہ کا کہنا تھا کہ روس کو کسی صورت کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ اس وقت یوکرین میں میدان جنگ کی صورتحال یوکرین افوج کے لیے کافی کٹھن ہے۔

    جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ کیہ محاذ ایسے ہیں جہاں سے روسی فوج آگے بڑھ رہی ہے۔ روس منظم ہورہا ہے اور اس کی افواج سخت قوت سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس پر کافی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور روس کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔

    انھوں نے تسلیم کیا کہ یقیناً گزشتہ موسم گرما میں یوکرینی فوج نے جو بڑا حملہ شروع کیا تھا، اس نے وہ نتائج نہیں دیے جس کی ہم سب کو توقع تھی۔

    خیال رہے کہ ورلڈ اکنامک فورم ایک غیر سرکاری سوئس تنظیم ہے جو ہر سال سیاست، معاشیات اور عوامی زندگی سے متعلق اہم مسائل پر بحث کے لیے اجلاس کرتی ہے۔

    ڈبلیو ای ایف کا 53 واں سالانہ اجلاس 15 سے 19 جنوری تک ڈیووس میں ’ری بلڈنگ ٹرسٹ‘ کے عنوان سے منعقد ہو رہا ہے۔ اس میں 120 سے زیادہ ممالک کے کاروباری ایگزیکٹیوز، سیاسی رہنما اور ماہرین شرکت کرتے ہیں۔

    ڈیووس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں روس کی نمائندگی نہیں رکھی گئی، جنگ کے پیش نظر منتظمین نے روس کو پہلے کی طرح دعوت نامہ ارسال نہیں کیا۔

  • ہر کوئی چاہتا ہے یوکرین جنگ ختم ہو لیکن … امریکی وزیر خارجہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    ہر کوئی چاہتا ہے یوکرین جنگ ختم ہو لیکن … امریکی وزیر خارجہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ ختم ہو لیکن اس کو پائیدار شرائط پر ختم ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن یوکرین جنگ میں شکست کھا چکے ہیں، صدر پیوٹن جو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

    انھوں نے کہا پیوٹن یوکرین کو دنیا کے نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں لیکن روس اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوگا، ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہ جنگ ختم ہو لیکن اس کو پائیدار شرائط پر ختم ہونا چاہیے۔

    انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک نے یوکرین کی سالمیت اور خود مختاری کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ بھی بالکل واضح تھا کہ روسی جارحیت کے نتائج جی 20 ممالک اور پوری ترقی پذیر دنیا میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے یوکرین کی مدد کے لیے تقریباً 24 بلین ڈالر کی نئی فنڈنگ یوکرین ہی نہیں امریکا کے لیے بھی مفید قرار دیا، اور کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کوئی بڑا ملک دوسرے کی سرحدوں کو نہیں روند سکتا، اس پر حملہ نہیں کر سکتا ہے، اور نہ اس پر قبضہ کر سکتا ہے۔

  • یوکرین کا کیا کرنا ہے؟ روسی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی فون پر گفتگو

    یوکرین کا کیا کرنا ہے؟ روسی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی فون پر گفتگو

    ماسکو: یوکرین کے تنازعے کے سلسلے میں روسی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے مابین فون پر گفتگو ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روس کی فارن انٹیلیجنس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ان کی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز کے ساتھ فون پر اس بات پر گفتگو ہوئی ہے کہ ’’یوکرین کا کیا کرنا ہے۔‘‘

    سرگئی ناریشکن کے مطابق یہ گفتگو جون میں ویگنر گروپ کی ناکام بغاوت کے فوراً بعد ہوئی تھی، نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے بھی 30 جون کو رپورٹ کیا تھا کہ برنز نے ناریشکن کو فون کر کے کریملن کو یقین دلایا تھا کہ روسی کرائے کے فوجی یوگینی پریگوزین اور اس کے ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کی بغاوت میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔

    ناریشکن نے تصدیق کی ہے کہ برنز نے ’24 جون کے واقعات‘ پر گفتگو کی، اس تاریخ کو کرائے کے فوجیوں نے ایک جنوبی روسی شہر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور ماسکو کی طرف پیش قدمی شروع کر دی تھی، جس کے بعد بغاوت کو ختم کرنے کے لیے کریملن کے ساتھ معاہدہ کر لیا گیا۔

    ناریشکن نے کہا کہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی کال میں زیادہ تر اس بات پر غور کیا گیا کہ یوکرین کے ساتھ کیا کرنا ہے، دوسری طرف سی آئی اے نے اس بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    ناریشکن نے روسی سرکاری نیوز ایجنسی سے گفتگو میں یہ اہم بات بھی بتائی کہ یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کسی وقت ممکن ہو جائیں گے۔

  • یوکرین جنگ کے 500 دن مکمل

    یوکرین جنگ کے 500 دن مکمل

    کیف: روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے 500 دن مکمل ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق گزشتہ روز 8 جولائی کو یوکرین کی جنگ 500 ویں دن میں داخل ہو گئی، اقوام متحدہ نے اس موقع پر خوف ناک حد تک شہری ہلاکتوں کی شدید مذمت کی۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک 500 بچوں سمیت 9,000 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ نے پانچ سو دنوں میں شہریوں کی اتنی جانیں ضائع ہونے پر شدید مذمت کی۔

    یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے مشن (HRMMU) نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ شہریوں نے اس جنگ کی جو قیمت چکائی ہے وہ ہول ناک ہے، اور اموات کی اصل تعداد نو ہزار سے بھی زائد ہونے کا امکان ہے۔

    مشن نے کہا کہ رواں برس یوکرین میں ہلاکتوں کی تعداد 2022 کے مقابلے میں اوسطاً کم رہی ہے، تاہم یہ تعداد مئی اور جون میں دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی۔

    اردوان زیلنسکی ملاقات، روس کا رد عمل

    یوکرین میں اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ مشن کے مطابق جب روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند مشرقی یوکرین میں کریمیا اور دیگر علاقوں پر قبضہ کر رہے تھے تو ان پچھلے 8 سالوں کی جنگ میں جتنے شہری ہلاک ہوئے اس سے 3 گنا زیادہ لوگ اِن 500 دنوں میں مارے گئے ہیں۔

  • یوکرین جنگ : پاکستان نے اقوام متحدہ میں روس کے کیخلاف قرارداد پر ووٹ کیوں نہیں دیا؟

    یوکرین جنگ : پاکستان نے اقوام متحدہ میں روس کے کیخلاف قرارداد پر ووٹ کیوں نہیں دیا؟

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے پاکستان نے یوکرین میں منصفانہ اور دیرپا امن کے تحت جنرل اسمبلی میں روس کیخلاف ووٹنگ کی حمایت یا مخالفت میں حصہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب منیر اکرم نے روس کے خلاف قرارداد میں ووٹ نہ ڈالنے کی وجوہات بتائی۔

    منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے یوکرین میں منصفانہ اور دیرپا امن کے تحت جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کی حمایت یا مخالفت میں حصہ نہیں لیا، قرارداد کے حق میں 141، مخالفت میں 7 ووٹ ملے،اسمبلی نےاسےمنظور کیا۔

    پاکستانی مستقبل مندوب کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال سے ریاستوں کو توڑا نہیں جا سکتا، ان اصولوں کا عالمی سطح پر اطلاق اور احترام نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ میرا وفد قرارداد کے مسودے میں موجود اصولوں اور شقوں سےاتفاق کرتاہے، کچھ شقیں ایسی ہیں جو قرارداد میں شامل کچھ عناصر پر پاکستان کے اصولی موقف سےمطابقت نہیں رکھتیں۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل کشیدگی کم کرنے، مذاکرات اورپرامن سفارتی حل کیلئے کرداراداکریں، پاکستان امید کرتا ہے فریقین جلدباہمی اور دشمنی کے خاتمے کو قبول کر لیں گے۔

    مستقبل مندوب نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹرکی بنیاد پر تنازعات کےپائیدارحل کیلئےبات چیت کےدوبارہ آغاز کی امید کرتے ہیں۔

  • یوکرین جنگ :  اقوام متحدہ میں روس کیخلاف قرارداد: پاکستان اور چین نے ووٹ نہ دیا

    یوکرین جنگ : اقوام متحدہ میں روس کیخلاف قرارداد: پاکستان اور چین نے ووٹ نہ دیا

    نیویارک : اقوام متحدہ میں یوکرین جنگ پر روس کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی، پاکستان اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین جنگ پرروس کیخلاف اقوام متحدہ میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

    جنرل اسمبلی میں ایک سو اکتالیس نے حق میں اور سات نے مخالفت ووٹ کاسٹ کیا۔

    پاکستان، چین، روس، ایران اور بھارت سمیت بتیس ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ قرارداد میں کچھ شقیں پاکستانی موقف سے مطابقت نہیں رکھتیں، طاقت کے استعمال سے ریاستوں کو توڑا نہیں جا سکتا۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے معاملے پرعالمی اصول کی پاسداری نہیں کی گئی، بھارت کی جموں وکشمیر کے زبردستی الحاق کی کوشش عالمی اصول کیخلاف ہے۔

    انھوں نے مزید کہا براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات یا ثالثی کے ذریعے منصفانہ اور پائیدار حل کےحامی ہیں۔

  • عالمی دباؤ کے بعد امریکا اور جرمنی نے جنگی ٹینک یوکرین بھیجنے کا علان کر دیا

    واشنگٹن: کئی ہفتوں کے عالمی دباؤ کے بعد امریکا اور جرمنی نے جنگی ٹینک یوکرین بھیجنے کا علان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کے لیے جنگی ٹینک فراہم کرے گا۔

    روس کی جانب سے بار بار تنبیہہ کے باوجود امریکا کے علاوہ جرمنی اور ناروے نے بھی یوکرین کو ٹینکوں کی فراہمی کا اعلان کیا ہے، جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی 14 لیپرڈ ٹو ٹینکس یوکرین بھیج رہا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو 31 ایم ون ابرام ٹینک فراہم کرے گا جو کہ یوکرین کی ایک بٹالین کے برابر ہیں۔

    یوکرین اور مغربی ممالک کی جانب سے کئی ماہ کی کوششوں کے بعد جرمنی نے بھی کیف کو 14 لیپرڈ 2 ٹینک دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، ان ٹینکوں کو دنیا کے بہترین ٹینکوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو بائیڈن نے جرمنی کی جانب سے لیپرڈ ٹینکس بھیجنے کا خر مقدم کیا ہے۔

    M One Abrams tank

    ناروے کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو امداد کی فراہمی کے عمل کا حصہ بنتے ہوئے اسے لیپرڈ 2 ٹینک فراہم کرے گا۔

    یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کو شکست دینے کے لیے کم از کم 300 ٹینکوں کی ضرورت ہے، ادھر واشنگٹن میں روسی سفیر کا کہنا ہے کہ جنگی ٹینکوں کی منتقلی بہت بڑی اشتعال انگیزی ہوگی۔

    ڈونیسک میں تعینات فوجی اہل کاروں نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’طاس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی ٹینکوں کو شکست دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

  • جنگ بندی کے لیے یوکرین متحرک، مشروط امن مذاکرات کی پیشکش، مودی کو بھی فون

    کیف: جنگ بندی کے لیے یوکرین کی جانب سے ہلچل کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں، کیف کی جانب سے روس کو مشروط امن مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے، جب کہ یوکرینی صدر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی فون کر کے مدد مانگ لی۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین نے روس کو مشروط امن مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے، یوکرینی وزیر خارجہ نے فروری 2023 میں مشروط امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اقوام متحدہ میں سربراہ اجلاس کے ذریعے ثالثی کر سکتے ہیں۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے پیر کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کی حکومت دو ماہ کے اندر اقوام متحدہ میں ایک ’امن‘ سربراہی اجلاس چاہتی ہے، جس میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس ثالث ہوں گے، انھوں نے کہا لیکن ہم روس کے اس میں حصہ لینے کی توقع نہیں رکھتے۔

    کولیبا نے کہا کہ اس سے پہلے کہ ان کا ملک ماسکو سے براہ راست بات کرے، روس کو جنگی جرائم کے ٹریبونل کا سامنا کرنا ہوگا۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ دوسری اقوام کو بلا جھجھک روسیوں کے ساتھ اپنے معاملات جاری رکھنے چاہیئں، جیسا کہ ترکی اور روس کے درمیان اناج کی ترسیل کا معاہدہ ہوا۔

    تاہم، اقوام متحدہ نے اس پر انتہائی محتاط ردعمل دیا ہے، یو این ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے پیر کو کہا ’’جیسا کہ سیکریٹری جنرل ماضی میں کئی بار کہہ چکے ہیں، وہ صرف اس صورت میں ثالثی کر سکتے ہیں جب تمام فریقین چاہیں کہ وہ ثالثی کریں۔‘‘

    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے رد عمل میں کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے یوکرین کو اپنے علاقے غیر فوجی بنانے ہوں ہوں گے، اور اپنی زمین سے روس کی سیکیورٹی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ماسکو کے مطالبات کیف کو اچھی طرح معلوم ہیں، اور یہ یوکرین کے حکام پر منحصر ہے کہ وہ انھیں پورا کریں، بصورت دیگر روسی فوج اس معاملے کا فیصلہ کرے گی۔

    ادھر الجزیرہ اور روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کال کے ذریعے ’امن فارمولے‘ پر عمل درآمد کے لیے مدد مانگی ہے۔ خیال رہے کہ پیر کو ہونے والی یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ہندوستان ماسکو کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ مغربی ممالک یوکرین میں اپنی جنگ کے لیے روس کی فنڈنگ کو محدود کرنے کے لیے نئے اقدامات متعارف کرا رہے ہیں۔

    زیلنسکی نے ٹویٹر پر لکھا ’’میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر بات کی، اور جی 20 کی کامیاب صدارت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، یہی وہ پلیٹ فارم ہے جس پر میں نے امن فارمولے کا اعلان کیا تھا، اور اب میں اس کے اطلاق کے لیے ہندوستان کی شرکت کے لیے پُر اعتماد ہوں۔‘‘

  • پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم دہرایا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو میں روسی وزارتِ دفاع کے ہیڈ کوارٹرز دفاعی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کے دوران روسی صدر نے کہا روس یوکرین میں اپنی فوجی مہم کے تمام اہداف کو پورا کرے گا۔

    ہیڈکوارٹرز میں نئے اور جدید ہتھیاروں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا، روسی صدر پیوٹن نے ڈرونز، ایس یو ویز، بکتر بند اور نائٹ وِژن آلات دیکھے۔

    روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کے تقریبا تمام ممالک کی فوجی طاقت روس کے خلاف استعمال ہوئی ہے، نیٹو کا فوجی اتحاد روس کے خلاف اپنی پوری صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کر رہا ہے۔

    روس جنگی ہتھیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرے گا۔ پیوتن

    بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ روسی فوج کو یوکرین میں درپیش مسائل سے سبق سیکھنا چاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، پیوٹن نے وعدہ کیا کہ یوکرین جنگ کو دس مہینے پورے ہو رہے ہیں، فوج کو یہ جنگ آگے لے جانے کے لیے جس چیز کی ضرورت ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔

    روسی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈنگ کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک اور حکومت وہ سب کچھ فراہم کر رہے ہیں جو فوج مانگتی ہے۔ پیوٹن نے دفاعی سربراہان سے خطاب میں فوج کو درپیش کئی مسائل کے حوالے سے کہا کہ فوج کو تعمیری تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔

  • پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے بڑے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں فوجیوں کو سرکاری اراضی انعام میں دی جائے گی، فوجیوں کو ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول میں مفت زمین دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول کے مضافاتی علاقوں میں ان نمایاں فوجیوں کو مفت اراضی پلاٹ دیے جائیں گے جنھوں نے یوکرین کی جنگ میں حصہ لیا اور شان دار کارکردگی دکھائی۔

    روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز

    اس کے علاوہ، یوکرین کے خلاف جنگ میں زخمی یا بیمار ہونے والے فوجیوں کے ورثا کو بھی سماجی امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس صدارتی فیصلے پر عمل درآمد کل سے شروع ہو گیا ہے۔