Tag: یوکرین جنگ

  • یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    کیف: یوکرین نے روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین جنگ کے شعلے مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا، یوکرینی صدر نے کریمیا واپس لینے کے لیے روس کے خلاف بھرپور جنگی مشن کا اعلان کر دیا۔

    صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کریمیا کو طاقت کے ذریعے واپس لے کر 2023 میں خطے کا دورہ کریں گے۔

    ادھر روس پر یوکرینی حملوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، ایک اور حملے میں ایک روسی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں، بلگورود کے گورنر نے کہا کہ روس کے بلگورود خطے میں حملے کے نتیجے میں 14 گھر اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب نیٹو کے یورپی ملک کوسوو میں موجود مشن نے جنگی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    این بی سی نیوز نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہل کار نے گزشتہ ماہ کانگریس کے کئی ارکان کو ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ یوکرین کے پاس اب کریمیا کو روس سے چھڑانے کی فوجی صلاحیت ہے۔ اہل کار سے مبینہ طور پر پوچھا گیا کہ کیا یوکرین جزیرہ نما کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، جسے روس نے 2014 سے اپنے قبضے میں رکھا ہے، تو جواب دیا گیا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تاہم، ایک اور امریکی اہل کار نے خبردار کیا کہ کریمیا میں یوکرین کی کوشش پیوٹن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مجبور کر سکتی ہے، جیسا کہ وہ پہلے بھی دھمکی دے چکے ہیں۔ ایک اور امریکی اہل کار نے این بی سی کو بتایا کہ انھیں یقین نہیں ہے کہ کریمیا میں یوکرین کا حملہ قریب ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ روس اور بیلاروس کے ساتھ ہماری سرحد کی حفاظت کرنا ہماری مستقل ترجیح ہے، اور یوکرین روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ تمام ممکنہ دفاعی حالات کے لیے تیار ہے۔

    زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مغربی ممالک سے ایک نئی اپیل بھی کی کہ وہ یوکرین کو مؤثر فضائی دفاع فراہم کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی فورسز نے مشرقی یوکرین کے قصبے باخموت پر قبضہ کر رکھا ہے، جہاں حال ہی میں شدید ترین لڑائی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ بیلاروس روس کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے، اس نے ماسکو کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم وہ براہ راست لڑائی میں شامل نہیں ہوا، لوکاشینکو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کا اپنے ملک کی فوجیں یوکرین بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    کیف: یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے روس یوکرین جنگ میں بڑی اہمیت اختیار کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین روس جنگ میں خیرسون سے متعلق لڑائی مرکزی حیثیت اختیار کرنے لگی ہے، دونوں متحارب ممالک کی افواج علاقے میں پیش قدمی کے لیے پر تول رہی ہیں۔

    بہ ظاہر اسٹریٹجک لحاظ سے جنوبی یوکرین کے اہم ساحلی شہر خیرسون سے روسی فوجیوں کی پسپائی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، کیف کی افواج مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز خطرناک علاقوں سے شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے، تاکہ بمباری سے شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔

    روسی صدر کے اس اقدام سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ماسکو کی افواج خیرسون کا دفاع کرنے کی تیاری کر چکی ہیں، اور علاقے میں متحارب افواج میں خوں ریز جنگ کا پارہ مزید چڑھنے والا ہے۔

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    تاہم یوکرین کی فوج نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عسکری پیش قدمی سے پہلے دشمن کی نقل و حرکت پر بغور نظر رکھے گی، خیرسون کے علاقے میں ایک روس نواز رہنما نے جمعرات کو قوی امکان ظاہر کیا کہ روسی افواج دریائے دونیپرو کے مشرقی کنارے کی طرف روانہ ہوں گی۔

    رہنما کے تبصرے کو اس اشارے کے طور پر لیا گیا ہے کہ روسی افواج شہر کے قریب کے علاقوں سے پیچھے ہٹ سکتی ہیں، رہنما نے جمعہ کو کہا کہ شہر میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کے روز مغربی حکام کے حوالے سے کہا کہ روسی افواج پسپائی کے لیے تیار دکھائی دیتی ہیں، اخبار نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی فوج جلد ہی شہر پر دوبارہ قبضہ کر سکتی ہے۔

  • یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    لندن: یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرونز کے پرزوں سے متعلق یوکرینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکا اور یورپ میں بنائے گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے فراہم کیے گئے ایرانی ڈرونز میں مغربی ساختہ پرزے ملے ہیں، یوکرین کے تفتیش کاروں نے پایا کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کو فراہم کیے جانے والے ایرانی ڈرونز کے پرزے امریکا، یورپ اور ایشیا میں بنائے گئے ہیں۔

    جمعہ کو شائع شدہ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے پایا کہ کیف کی فوج نے جو ڈرون مار گرائے، ان میں مغربی ساختہ ہارڈویئر کے ٹکڑے تھے، ان پارٹس کا تعلق ڈرون کو گائیڈ کرنے اور انھیں قوت فراہم کرنے سے تھا۔

    ہتھیاروں کے ماہرین نے اپنا خیال پیش کیا کہ ایرانی انجینئرز نے اپنے ڈرون میں جو پارٹس استعمال کیے وہ ممکنہ طور پر گرائے جانے والے امریکی اور اسرائیلی ڈرونز کے ٹکڑوں کی کامیاب کاپی ہے۔

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں ملنے والے ڈرون کے کچھ حصے براہ راست امریکی کمپنیوں سے منسلک تھے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون روسی افواج کے لیے پسندیدہ ہتھیار کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے استعمال کی تہران اور ماسکو دونوں کی جانب سے تردید کی جا چکی ہے، تاہم اس ماڈل کو یوکرین کے شہروں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

    ادھر مغربی حکومتوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرون کی سپلائی کے شواہد موجود ہیں، روسی اور ایرانی فوجی اہل کاروں کے درمیان ڈرون چلانے کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے شواہد بھی پائے گئے۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے جمعہ کو کہا کہ ’’آج مجھے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ایک فون آیا، جس کے دوران میں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کر دے، جو شہریوں کو ہلاک کرنے اور یوکرین میں اہم انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘‘

  • یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    واشنگٹن: امریکا یوکرین کو ڈرون حملوں سے بچاؤ کے لیے جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش نے ملک میں تباہی مچا دی ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پینٹاگون یوکرین کو 2 جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز فرام کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا یوکرین کو 8 جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلان چکا ہے۔

    گزشتہ روز یوکرین پر 43 ڈرونز داغے گئے تھے، یوکرین کے دعوے کے مطابق جن میں سے 37 کو مار گرایا گیا تھا۔ یوکرین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ڈرون ایران نے روس کو دیے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے روس کو ڈرونز کی فراہمی کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی ہے، روسی حملوں میں یوکرین کے 30 فی صد پاور اسٹیشنز تباہ ہو گئے، دارالحکومت کیف میں توانائی تنصیبات پر روس کے دو میزائل حملوں کے نتیجے میں 2 افراد بھی ہلاک ہو گئے۔

    میزائل حملے کے بعد تھرمل پاور اسٹیشن سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا، حملوں کے بعد شہر کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین روسی میزائل حملوں کی زد میں ہے، روس نے یوکرینی شہریوں کو دہشت زدہ اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا دس اکتوبر سے اب تک روس یوکرین کے تیس پاور اسٹیشنز کو تباہ کر چکا ہے، روس کو ان اقدمت کا جواب دینا پڑے گا۔

  • کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    آستانہ: روسی صدر پیوٹن نے قازقستان میں خطاب میں ایک ایسا اشارہ دیا ہے جس سے یوکرین جنگ ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولایمیر پیوٹن نے کہا کہ اب یوکرین پر مزید بڑے حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نیٹو افواج کا روس کے ساتھ براہِ راست تصادم عالمی تباہی کا باعث بنے گا، یوکرین کو تباہ کرنا روس کا مقصد نہیں، اگر یوکرین میں کارروائی نہ کرتے تو ہمارا ملک تباہ ہو جاتا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ حملوں کے دوران یوکرین میں زیادہ تر صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کی نقل و حرکت کا عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ حملے میں مزید 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یوکرینی شہر میکولائیف میں آج صبح حملے کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، روسی فوج نے اس علاقے میں تین میزائل داغے۔

  • یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    ماسکو: روس نے یوکرین میں کئی علاقوں میں پسپائی پر فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی، یوکرین میں کریملن کی جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایئر فورس کے جنرل سرگئی سورو وِکِن کو یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کا مجموعی کمانڈر مقرر کر دیا ہے، یہ ایک ہفتے کے دوران ماسکو کی تیسری اعلیٰ فوجی تعیناتی ہے۔

    جنرل سرگئی سورو وِکِن روس کی فضائیہ کی نگرانی بھی کرتے ہیں، اس سے قبل وہ شام میں روسی افواج کی قیادت کر چکے ہیں، ان کی نئی ذمہ داریوں میں، متعدد ناکامیوں کے بعد روسی فوجیوں کو ایک بار پھر سے متحرک کرنا، فوجیوں اور ساز و سامان کے بھاری نقصانات کو کم کرنا، اور ہزاروں مربع میل کے مقبوضہ علاقے کو پھر سے حاصل کرنا شامل ہیں۔

    یوکرین، روسی بمباری سے 12 ہلاک

    دوسری طرف یوکرین کے جنوب مغربی شہروں میں روسی بم باری سے 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ ممتعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

    روسی صدر پیوٹن نے ضم ہونے والے یوکرینی علاقے کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کے منصوبہ ساز اور معاون یوکرینی خفیہ ایجنسی کی مدد سے آئے۔

    یاد رہے کہ روس کریمیا روڈ اور ریل رابطہ پُل پر ٹرک دھماکا ہوا تھا، دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 7 آئل ٹینکرز میں آگ لگی گئی تھی۔

  • یوکرین: باخموت میں گھمسان کی جنگ، زپورئیژا میں 11 ہلاک

    یوکرین: باخموت میں گھمسان کی جنگ، زپورئیژا میں 11 ہلاک

    کیف: یوکرین کے مشرقی صنعتی قصبے باخموت میں گھمسان کی جنگ جاری ہے، جب کہ زپورئیژا میں 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند فورسز جنگ زدہ ڈونیٹسک ریجن میں آس پاس کے دیہاتوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد پیش قدمی کر رہی ہیں، دوسری طرف یوکرین کے فوجی مشرقی صنعتی قصبے باخموت کے دفاع میں ڈٹے ہوئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق روس سے الحاق کرنے والے صوبے ڈونیٹسک میں علیحدگی پسند فورسز کی پیش قدمی جاری ہے اور وہ روس حمایت یافتہ باخموت پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    باخموت قصبہ شراب کی پیداوار اور نمک کی کان کنی کے لیے مشہور ہے، جو ڈونیٹسک سے دارالحکومت کیف کی مرکزی سڑک پر واقع ہے اور جو کبھی 70 ہزار افراد کا گھر تھا، فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد، اب اگر روس کو اس علاقے قبضہ حاصل ہو جاتا ہے تو یہ روس کے لیے ایک بڑا انعام ہوگا۔

    اوٹراڈوکا، ویسلایا ڈولینا اور زیتسیوو کے علاقے بھی شدید گولہ باری سے گونجتے رہے، جو اب بظاہر علیحدگی پسند ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک کی وفادار افواج کے قبضے میں ہیں، جنھیں اب روس نے اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کی فوج نے حالیہ ہفتوں میں ڈونیٹسک کے کچھ حصوں سمیت جنوب اور مشرق میں اگلے مورچوں پر روسی افواج سے لڑتے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے، تاہم مغربی ہتھیاروں نے یوکرین کی فوج کو پچھلے مہینے میں اس سے زیادہ علاقے واپس جیتنے میں مدد کی ہے، جتنا کہ روسی افواج نے پانچ مہینوں میں حاصل کیے۔

    تاہم مشرقی فرنٹ لائن پر باخموت کا دفاع یوکرین کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

    ادھر روس کے زیرِ کنٹرول خیرسون میں یوکرینی فورسز نے حملہ کیا، اس دوران ایک بس بھی گولہ باری کی زد میں آ گئی، جس سے 5 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

  • یوکرین کو مزید اسلحہ دینے کا امریکی اعلان، ماسکو نے براہ راست فوجی تصادم کا خدشہ ظاہر کر دیا

    یوکرین کو مزید اسلحہ دینے کا امریکی اعلان، ماسکو نے براہ راست فوجی تصادم کا خدشہ ظاہر کر دیا

    ماسکو: یوکرین کو مزید اسلحہ دینے کے امریکی اعلان پر ماسکو نے براہ راست فوجی تصادم کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو مزید فوجی امداد بھیجنے کے امریکی فیصلے سے روس اور مغرب کے درمیان ’براہ راست فوجی تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘

    امریکا میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے فوجی امداد کے حوالے سے کہا کہ یہ ماسکو کے لیے براہ راست خطرہ ہے، فوجی امداد امریکا کو یوکرین کے ساتھ روس کے تصادم میں باقاعدہ حصے دار بنا دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے یوکرین کے لیے مزید 625 ملین ڈالر (62 کروڑ ڈالر) کی فوجی امداد کا اعلان کیا تھا، جدید امریکی ہتھیاروں نے قابض روسی افواج کے خلاف یوکرین کی مزاحمت کی قوت میں کافی اضافہ کیا ہے۔

    یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    یوکرینی فوجیوں نے حالیہ ہفتوں میں ملک کے شمال مشرق اور جنوب میں نمایاں پیش رفت کی ہے، مجموعی طور پر، 24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین پر حملے کے بعد سے، واشنگٹن نے کیف کے لیے تقریباً 17 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا وعدہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے زیلنسکی سے بات چیت بھی کی، انھوں نے واضح کیا کہ کسی بھی سطح پر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

  • یوکرین کے سابق صدر کی ملک سے فرار کی کوشش

    یوکرین کے سابق صدر کی ملک سے فرار کی کوشش

    کیف: یوکرین کے سابق صدر پیٹرو پوروشنکو نے سرحد پار کر کے پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ان کی فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی میڈیا نے خبر دی ہے کہ سابق یوکرینی صدر کو اپنی رینج روور ایس یو وی میں لیووف کے علاقے کے مغرب میں ایک کراسنگ پر دیکھا گیا، اسٹیٹ کسٹمز سروس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پوروشنکو ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ پیٹرو پوروشنکو کو یوکرین کے اندر غداری کے الزامات کا سامنا ہے، وہ ملک سے فرار ہو کر پولینڈ میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن سرحدی محافظوں نے انھیں روک لیا۔

    اس سلسلے میں ٹیلی گرام پر کچھ تصاویر سامنے آئی ہیں، جن میں سابق یوکرینی صدر کسٹم حکام سے بات کرتے نظر آتے ہیں۔

    دوسری طرف یوکرین کی سیاست دان ارینا گیراشنکو نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ سابق صدر کو روکا جانا ایک ناگوار سیاسی حکم ہے، پوروشنکو کے پاس لتھوانیا میں نیٹو کی پارلیمانی اسمبلی میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے ملا سفری خط موجود تھا، کیوں کہ ضابطے کے مطابق تو وہ اب بھی یوکرینی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔

    سرحدی محافظوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایسا کوئی حکم موجود نہیں ہے کہ آیا سابق صدر کو ملک چھوڑنے دیا جائے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں موجودہ حکومت نے پوروشنکو پر 2014-15 میں دونباس علیحدگی پسندوں سے کوئلہ خریدنے کی مبینہ اسکیم میں غداری کا الزام لگایا تھا، اس کے بعد وہ وہ ترکی بھی گئے تاہم جنوری میں کیف واپس آ گئے۔

    حکومت کی جانب سے سابق صدر کو جیل بھیجنے یا گھر میں نظر بند رکھنے کی کوشش بھی کی گئی تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

  • یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    کیف: یوکرین جنگ میں فیصلہ کن موڑ آ گیا ہے، روس نے اہم یوکرینی شہر سیویروڈونسک کا محاصرہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی جنگ میں فیصلہ کُن موڑ آ گیا ہے، روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے کو نشانے پر رکھ لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج نے سیویروڈونسک کے علاقے لائسی چانسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، تینوں اطراف سے روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے اور یوکرینی فوجیوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے۔

    یوکرینی وزارتِ دفاع نے صورت حال انتہائی مشکل قرار دے دی، بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ مشرقی محاذ پر ہوگا۔

    روس یوکرین جنگ کو ہوئے چوتھا مہینہ شروع، حملے مزید تیز

    روس نے سیویروڈونسک کے تین قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے، دونوں افواج کے درمیان زبردست لڑائی ہو رہی ہے، رپورٹس کے مطابق جلد ہی یہ شہر مکمل طور پر روسی فوج کے قبضے میں آ جائے گا۔

    ادھر لوہانسک کے گورنر نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ محاصرہ زدہ شہر سیویروڈونسک سے ہزاروں شہریوں کو نکالے جانے میں بہت دیر ہو چکی ہے، کیوں کہ روس کی جانب سے شدید حملے کے بعد انخلا ممکن نہیں رہا ہے، روسی فوجی شہر اور صوبے کے ان حصوں پر قبضہ جمانے کے لیے بے چین ہیں جو اب بھی یوکرین کے قبضے میں ہیں۔

    روسی افواج تین اطراف سے گھیرے ہوئے شہر کے ارد گرد اپنا گھیراؤ مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، سیویروڈونسک اور اس کے مغرب میں واقع قصبے اور دیہات حالیہ دنوں میں شدید بمباری کی زد میں ہیں۔