Tag: یوکرین روس جنگ

  • ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو: روس نے یوکرین کے ساتھ براہ راست رابطے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، جب کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی شدت کے ساتھ امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین براہ راست رابطے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اگلے براہ راست رابطے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین معاہدے کی تیاری کی ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی، مسئلہ بظاہر سادہ لگتا ہے مگر اس میں پیچیدگیاں ہیں، ماسکو کی دل چسپی تنازع کی بنیادی وجوہ ختم کرنے میں ہے۔

    انھوں نے کہا ٹرمپ پیوٹن گفتگو میں ویٹیکن کی تجویز پر خصوصی بات نہیں کی گئی، اور ماسکو ویٹی کن کی یوکرین مذاکرات میں شرکت کی تجویز سے آگاہ ہے۔


    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا


    امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کے ساتھ فون گفتگو کو ’’بہترین‘‘ قرار دینے کے فوراً بعد، کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون اور اعلیٰ سفارت کار یوری یوشاکوف نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی شروع کرنے کے لیے کسی ٹائم فریم کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

    ادھر یوکرین صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ’’اہم‘‘ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات سے دست بردار نہ ہوں۔ امریکی صدر سے فون پر گفتگو کے بعد انھوں نے ٹرمپ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ’’یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکا خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیوں کہ اس سے فائدہ اٹھانے والے صرف پیوٹن ہوں گے۔‘‘

    زیلنسکی نے کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین، روس، امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر سکتے ہیں، اگر روس قتل کو روکنے سے انکار کرتا ہے، جنگی قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتا ہے، اگر پیوٹن غیر حقیقی مطالبات پیش کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس جنگ کو جاری رکھے گا۔

  • روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    کیف: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یوکرینی صدر نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے براہ راست گفتگو کے اشارے کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا جنگ بندی ہو تو روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی نے پیشکش کی ہے کہ روس حملے روکے تو کسی بھی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، ان کی جانب سے یوکرین پر روس کے ساتھ جلد از جلد ڈیل کرنے کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    اگرچہ فی الوقت، روس اور یوکرین جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے معاملے کے کہیں بھی قریب نہیں پہنچے ہیں، تاہم دو دن قبل امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں متحارب فریقوں میں رواں ہفتے امن معاہدہ متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو جلد از جلد جنگ بندی کے خیال پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسئلہ پیچیدہ ہے اسے فوری حل نہیں کیا جا سکتا، کوئی قابل عمل تصفیہ مختصر اور سخت ٹائم فریم میں حاصل کرنے کی کوشش لا حاصل ہے۔

    گزشتہ روز روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دیا تھا، پیوٹن نے پیش کش کی ہے کہ روس موجودہ فرنٹ لائن پر یوکرین پر اپنے حملے کو روک سکتا ہے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ملاقات کے دوران ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو بتایا تھا کہ ماسکو یوکرین کے 4 جزوی طور پر زیر قبضہ علاقوں پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو سکتا ہے جو بدستور کیف کے کنٹرول میں ہیں۔

    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، امریکی ایلچی روسی صدر سے بات چیت کے لیے رواں ہفتے دوبارہ جائیں گے۔

  • یوکرین روس جنگ کو دو برس مکمل، روس پر 500 نئی امریکی پابندیاں

    یوکرین روس جنگ کو دو برس مکمل، روس پر 500 نئی امریکی پابندیاں

    یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو دو برس ہو گئے، 18 فی صد یوکرینی علاقے روس کے کنٹرول میں آ چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو دو برس ہو گئے ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان تنازع حل نہ ہو سکا، اب تک 5 لاکھ سے زیادہ یوکرین فوجی مارے جا چکے ہیں، جب کہ روس اس جنگ میں 45 ہزار فوجی کھو چکا ہے۔

    دو سال سے جاری جنگ میں 18 فی صد یوکرینی علاقے روس کے کنٹرول میں آئے ہیں، یوکرین پر ماسکو کے حملے کی دوسری برسی کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے جمعہ کو روس پر پانچ سو نئی پابندیاں عائد کیں، جن میں 500 سے زائد افراد اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    پابندیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر اپنے سفارت خانے کے چینل پر کہا ’’کیا واشنگٹن کو یہ احساس نہیں ہے کہ پابندیاں ہمیں ختم نہیں کر سکیں گی؟‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ 2025 میں بھی رکنے کا امکان نہیں ہے، جب کہ روس اور یوکرین کے پاس گولہ بارود کا ذخیرہ بھی کم ہو رہا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جنگ کے دو سال بعد بھی اندرون اور بیرون ملک اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پراعتماد اور پرعزم دکھائی دے رہے ہیں، انھوں نے امریکا، نیٹو اور یورپی یونین کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور یوکرین میں روس کی جنگ کو انھوں نے ہمیشہ روس کے خلاف ’اجتماعی مغرب‘ کی جنگ کہا، اور اسے روس کی بقا کے لیے ایک وجودی جنگ قرار دیا۔

  • یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے: وزیر خارجہ پاکستان

    ڈیووس: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے، خطے میں تنازعات کے حل کے لیے مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس ختم ہو گیا، فورم میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کی، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، وفاقی وزیر شیری رحمان اور سفیر خلیل ہاشمی بھی موجود تھے۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا یو این سلامتی کونسل کی قراردادیں یورپ اور پورے مغرب کے لیے معنی رکھتی ہیں، لیکن یہ ستم ظریفی ہے کہ یوکرین میں یو این کا اطلاق ہوتا ہے مگر عراق میں نہیں۔

    بلاول بھٹو نے تنقید کرتے ہوئے کہا یو این سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کے معاملے پر بھی کاغذ سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔

    پاکستان 5 بڑے خطرات کی زد پر، عالمی اقتصادی فورم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    انھوں دنیا کو درپیش موسمیاتی تبدیلی سمیت کئی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی اور توانائی کے مسائل کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی بحران، اور غربت جیسے مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

    اس موقع پر عالمی اقتصادی فورم کے شرکا نے کہا کہ روس اوریوکرین کو امن کے قیام کے لیے بات چیت کا راستہ اپنانا ہوگا۔

  • یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کا یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی فضائی حملوں کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، یوکرینی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے۔

    دوسری طرف یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے ملٹری انفرا اسٹرکچر پر حملہ کیاہے، جس پر ملک میں مارشل لا کا نفاذ کر دیا ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین نے اپنی فضائی حدود سویلین جہازوں کے لیے بند کر دی۔

    روس نے یوکرین کا فضائی کنٹرول حاصل کرلیا

    روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں ہر لمحہ شدت آ رہی ہے، روس کے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع ابلاغ نے وزارت دفاع کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے فضائی کنٹرول پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے یوکرین کے فضائی اڈوں کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور اس کے فضائی دفاع کو پست کرنے کے بعد کنٹرول حاصل کیا، وزارت دفاع کے عہدے داروں کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ پیش قدمی کے دوران روسی دستوں کو یرکوین کے سرحدی محافظین کی جانب سے کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پرا۔

  • جو ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے، اسے ہتھیار دیں گے: یوکرینی صدر کا اعلان

    جو ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے، اسے ہتھیار دیں گے: یوکرینی صدر کا اعلان

    کیف: یوکرینی صدر نے اعلان کیا ہے کہ جو شہری ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے، اسے ہتھیار دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا ہے کہ جو شہری ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے اسے ہم ہتھیار دیں گے، ملک کے شہروں کے چوکوں اور چوراہوں میں ملک کا ساتھ دینے کے لیے تیار رہیں۔

    یوکرینی صدر نے ملک کے دفاع کے لیے تیار شہریوں پر سے پابندیاں ہٹانے کا بھی اعلان کیا، انھوں نے کہا دفاع کرنے والوں پر سے پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا ہم نے روس سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے ہیں، تمام ممالک روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کا ساتھ دیں، عالمی برادری یوکرین کے خلاف جنگ پر احتجاج کریں۔

    ولودیمیر زیلینسکی نے کہا کہ روس نے جرمنی کی نازی حکومت کی طرز پر حملہ کیا ہے، روس برائی کے راستے پر چل پڑا ہے مگر یوکرین اپنا دفاع کر رہا ہے، یوکرین اپنی آزادی سے دست بردار نہیں ہوگا۔

    روس کا یوکرین پر حملہ

    واضح رہے کہ روسی افواج نے یوکرین پر باقاعدہ حملہ کر دیا ہے، روسی فوج دونباس ریجن میں داخل ہو چکی ہے، اور روس کی جانب سے یوکرین کی ایئر بیس اور ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

    یوکرین سے ملحقہ 12 ائیر پورٹس بند کر دیے گئے ہیں، صدر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں عالمی برادری کو مداخلت نہ کرنے کا پیغام دے دیا ہے، انھوں نے کہا کسی نے مداخلت کی تو نتیجہ انتہائی سنگین ہوگا۔

    یوکرین حملہ: نیٹو چیف کا روس سے بڑا مطالبہ

    روسی حملے کے باعث یوکرین میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے، فضائی حدود بند کر دی گئی ہیں، دارالحکومت کیف سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، بینکوں اور اے ٹیم ایمز پر رش ہے، یوکرینی صدر نے روس کو جنگ سے روکنے کے لیے غیر ملکی رہنماؤں سے رابطے کیے جا رہے ہیں اور ساتھ دینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔

    یوکرین نے روس کے 5 طیارے بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم روس کی جانب سے تردید کی گئی ہے۔