Tag: یوکرین پر روسی حملہ

  • روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں: روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں: روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ نے ایک تازہ بیان میں واضح کیا ہے کہ روس کے پاس درمیانے یا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر یوکرین کے شہر خارکیف میں ایک تاریخی عمارت کو میزائل سے نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں ہیں۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بیان میں کہا کہ یوکرین اشتعال انگیزیاں کر رہا ہے، تاہم روس یوکرین میں جوہری کارروائی سے ہر ممکن گریز کرے گا۔

    انھوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ واشنگٹن اور مغرب روس کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔

    یوکرین کی تاریخی سرکاری عمارت پر میزائل لگنے کی ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کا آج پانچواں روز ہے، اس دوران سیکڑوں شہری اور فوجی میزائل حملوں اور گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں، کیف، اڈیسہ اور خارکیف پر روسی افواج کی شیلنگ جاری ہے, پیر کو اوختیرکا میں ایک فوجی اڈے پر روسی توپ خانے کے حملے میں کم از کم 70 یوکرینی فوجی ہلاک ہونے کے اطلاعات ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیف کی جانب ایک بہت بڑے روسی فوجی قافلےکی پیش قدمی دیکھی گئی ہے، روسی فوجی قافلہ سڑک پر 40 میل تک پھیلا ہوا تھا، روسی فوجی کانوائے میں ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں موجود تھیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی تصاویر سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی ہیں۔

  • شام نے روس کی حمایت کر دی

    شام نے روس کی حمایت کر دی

    دمشق: شام نے روس کی حمایت کر دی ہے، شامی صدر بشار الاسد نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون کر کے حمایت کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شام کے صدر بشار نے پیوٹن کو یوکرین پر حملے کے تناظر میں فون کر کے یوکرین کے خلاف روسی اقدام کی حمایت کر دی ہے۔

    دوسری طرف شام میں بہت سارے لوگ یوکرینی عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کر رہے ہیں، شامی عوام خود بھی ایک عرصے سے اپنے ملک میں جنگ کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    جمعرات کو یوکرینی حکام نے بتایا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے پہلے گھنٹوں کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہوئے، خیال رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے جمعرات کو یوکرین پر حملوں کا حکم دیا تھا، جس کے بعد متعدد شہروں اور اڈوں کو ہوائی حملوں یا گولہ باری سے نشانہ بنایا گیا اور زمینی اور سمندری راستے سے حملہ آور ہوئے۔

    واضح رہے کہ پیوٹن کی حکومت شام میں جنگ کے دوران شامی صدر بشار الاسد کی ایک بڑی اتحادی رہی ہے، وہ جنگ جس کا آغاز 2011 میں حکومت مخالف مظاہروں کو بہ زور طاقت دبانے سے شروع ہوئی۔

    روس نے 2015 میں شام کی جنگ میں شمولیت اختیار کی اور اس کی فوجی مدد نے شامی حکومتی افواج کی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا، اور تنازعے کو بشار کے حق میں بدل دیا۔