Tag: یوکرین

  • یوکرین حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھا لیا

    یوکرین حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھا لیا

    ہیلسنکی: یوکرین پر روسی حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے روسی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فن لینڈ نے اپنی سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے روس کے ساتھ اپنی سرحد پر 200 کلومیٹر (124 میل) باڑ کی تعمیر شروع کر دی ہے۔

    بی بی سی کے مطابق بارڈر گارڈ نے کہا کہ باڑ 3 میٹر (10 فٹ) لمبی ہوگی، جس کے اوپر خاردار تاریں لگائی جائیں گی۔

    روس کے ساتھ فن لینڈ کی سرحد یورپی یونین کی سب سے لمبی سرحد ہے، جس کی لمبائی 1,340 کلومیٹر (832 میل) ہے، اور اس وقت فن لینڈ کی سرحدیں بنیادی طور پر ہلکی لکڑی کی باڑ سے محفوظ بنائی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق فن لینڈ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے بھرتی سے بچ کر بھاگنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور جو روسی سرحد آسانی سے پار کر کے فن لینڈ میں داخل ہو جاتے ہیں۔

    یوکرین پر روسی حملے کے بعد بڑی تعداد میں روسی فن لینڈ سے بھاگ رہے ہیں، موجودہ لکڑی کی باڑ خاص طور سے مویشیوں کو سرحد پار کرنے سے روکنے کے لیے ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص آسانی سے اس کو پار کر سکتا ہے۔

    فن لینڈ کی ایماترا سرحدی چوکی پر باڑ کا کام منگل کو شروع کر دیا گیا ہے، جس میں جنگلوں کی کٹائی اور پھر سڑک کی تعمیر کا عمل انجام پائے گا اور پھر باڑ لگانے کا کام مارچ میں شروع کرنے کا منصوبہ ہے، باڑ کے کچھ حصوں میں نائٹ وژن کیمرے، لائٹ اور لاؤڈ اسپیکر لگائے جائیں گے۔

    دوسری طرف فن لینڈ نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے بھی قریب پہنچ گیا ہے۔

  • یوکرین جنگ : جی سیون ممالک کی روس سے انخلاء کی اپیل

    یوکرین جنگ : جی سیون ممالک کی روس سے انخلاء کی اپیل

    جی سیون ممالک نے روس سے یوکرین پر فضائی و زمینی حملوں کو روکنے اور وہاں سے روسی فوجیوں کے انخلاء کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ،جرمنی، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی اور جاپان پر مشتمل جی7 ممالک کے سربراہان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ میں یوکرین کی سفارتی، مالی اور فوجی حمایت میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی جارحیت بند کرے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یوکرین کی سرزمین سے فوری طور پر مکمل اور غیر مشروط طور پر اپنے فوجیوں کو واپس بلا لے۔

    جی سیون سربراہان کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنے والے تیسرے ممالک کو اس کا سخت ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔

    بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ روس نے ہی جنگ شروع کی اور وہی اسے ختم کرے گا، اس کے علاوہ بیان میں ماسکو انتظامیہ پر یوکرین میں ہسپتالوں، اسکولوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور تاریخی شہروں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روس کی جانب سے کسی بھی کیمیائی، حیاتیاتی، تابکاری یا جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں نئے اسٹارٹ معاہدے پر عمل درآمد کو معطل کرنے کے روس کے فیصلے پر گہرا افسوس ہے۔

  • روسی حملے کو ایک سال مکمل: یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا

    روسی حملے کو ایک سال مکمل: یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا

     روسی حملے کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق 24 فروری 2022 کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے جنگ کا اعلان کیا گیا تھا، ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر یوکرین کے مرکزی بینک نے خصوصی یادگاری نوٹ جاری کردیا ہے۔

     مرکزی بینک کی جانب سے یوکرینی کرنسی ہریونیا کا 20 کے خصوصی نوٹ کے ایک طرف تین فوجیوں کو قومی پرچم بلند کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ نوٹ کی دوسری طرف رسی سے بندھے ہوئے دو ہاتھوں کی تصویر ہے جو مبینہ طور پر جنگی جرائم کی نشاندہی کرتی ہے۔

    یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل: امریکا کا مزید ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان

     گورنر نیشنل بینک آف یوکرین  کاکہنا تھا کہ جنگ کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ہم نے ایک یادگاری نوٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا جو کاغذ کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر سال بھر کے جذبات، مواد اور نمایاں ہونیوالی چیزوں کی عکاسی کرے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال سے اب تک روس یوکرین جنگ میں 42 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 56 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ 15 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔

  • یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل: امریکا کا مزید ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان

    یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل: امریکا کا مزید ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان

    واشنگٹن: یوکرین پر روسی حملے کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد امریکا نے 2 ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق امریکا نے یوکرین پر روسی حملے کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر متاثرہ اتحادی ملک کے لیے 2 ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کا اعلان کیا جبکہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کی ہیں۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر نئی پابندیوں کی تفصیلات عام کی ہیں اور دوسری جانب دنیا کے امیر ترین ملکوں کے بلاک جی سیون کے رہنماؤں نے مزید امداد دینے کے لیے یوکرین کے صدر سے ملاقات کی۔

    امریکا کی نئی پابندیوں میں روس کی فوجی قیادت پر ویزا پابندیاں، ولادی میر پیوٹن کے اتحادیوں کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور روس سے ایلومینیم کی درآمد کو مؤثر طریقے سے روکنا شامل ہے۔

    اس کے علاوہ روسی بینکوں، اسلحہ ساز فیکٹریوں کو کام سے روکنا اور روس کی سب سے بڑی موبائل فون بنانے والی کمپنی میگا فون کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کرنا ہے۔

    امریکا میں روس کے سفیر اناطولی انتونوو نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کے کسی قسم کے اثرات نہیں پڑیں گے۔

    امریکی حکام نے کہا ہے کہ دیگر پابندیاں آنے والے دنوں میں عائد کی جائیں گی۔

    بائیڈن انتظامیہ نے چین اور دیگر ملکوں کو بھی پیغام بھیجا ہے کہ وہ روس کی مدد کرنے سے گریز کریں تاکہ پابندیوں سے بچ سکیں۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ہم ان دیگر دفاعی پیداوار کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کریں گے جو روس کے اسلحہ ذخیرے کو بھرنے میں مدد کر رہے ہیں یا ایسی کمپنیاں جو روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

  • یوکرینی صدر نے مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا

    یوکرینی صدر نے مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا

    کیف: یوکرینی صدر زیلنسکی نے کئی اہم مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زیلنسکی نے کئی سابق یوکرینی سیاست دانوں کی شہریت چھین لی، یوکرینی صدر نے یہ اقدام ملک کو روس نواز اثر و رسوخ سے نجات دلانے کے لیے اٹھایا۔

    روئٹرز کے مطابق ولودیمیر زیلنسکی نے کئی سابق بااثر سیاست دانوں کی شہریت چھینی ہے، جو دوہری شہریت کے حامل تھے۔

    زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’’آج میں نے اپنے ملک کو جارحیت پسندوں سے بچانے کے لیے ایک اور قدم اٹھانے کے لیے دستاویزات پر دستخط کر دیے ہیں۔‘‘

    یوکرینی میڈیا کے مطابق جن لوگوں کو شہریت سے محروم کیا گیا ہے ان میں وکٹر یانوکووچ کے دفتر سے تعلق رکھنے والے کئی سرکردہ سیاست دان شامل ہیں، وکٹر یانوکووچ نے 2010 سے 2014 تک یوکرین کے روس نواز صدر کے طور پر کام کیا تھا۔

    کیا یوکرینی صدر کو قتل کریں گے؟ پیوٹن نے وعدہ کر لیا

    فہرست میں سابق وزیر تعلیم و سائنس دیمیٹرو تباچنک، سابق نائب وزیر اعظم اور یانوکووچ انتظامیہ کے سربراہ آندرے کلیوئیف اور سابق وزیر داخلہ ویتالی زخارچینکو شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین نے متعدد افراد کو شہریت سے محروم کیا ہے اور سینکڑوں روسی اور بیلاروسی افراد اور فرموں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔

  • کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    برلن: جرمن چانسلر نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مغرب کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیار روسی سرزمین پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

    ایک جرمن سنڈے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے چانسلر شولز نے کہا کہ اس نکتے پر یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے درمیان اتفاق رائے ہے۔

    یوکرین اپنے مشرق میں روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، اس کے لیے مغربی اتحادیوں نے اسے درکار جدید راکٹوں اور میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ ٹینکوں سے مسلح کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

    ادھر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جنگ میں جرمنی جیسے ملکوں کی مداخلت کا موازنہ جنگ عظیم دوم کے دور سے کیا ہے، جب روسی قوم کو اتحادیوں کے خلاف جدوجہد کرنا پڑی تھی۔

    دوسری جنگ عظیم میں اسٹالن گراڈ کی جنگ میں سوویت فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر پیوٹن نے کہا ’ہمیں بار بار مجبور کیا جاتا ہے کہ مغرب کی اجتماعی جارحیت کا مقابلہ کریں۔‘

    تاہم جرمن چانسلر نے اپنے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں صدر پیوٹن کے اس موازنے کو مسترد کیا اور کہا کہ یوکرین پر حملے سے متعلق کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔

  • یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ باخموت شہر سے ہرگز دست بردار نہیں ہوں گے۔

    الجزیرہ کے مطابق شدید روسی حملوں‌ کے درمیان یوکرین نے باخموت شہر سے دست بردار نہ ہونے کا اعلان کیا ہے، جمعے کے روز کیف میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کے دوران زیلنکسی نے کہا کہ باخموت ایک ’قلعہ‘ ہے۔

    ماسکو کی افواج کی جانب سے باخموت کا محاصرہ اور حملے جاری ہیں، ڈونیٹسک کے علاقے میں شدید مقابلہ کرنے والا یہ قصبہ مہینوں سے لڑائی کا مرکز رہا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کی افواج جب تک ممکن ہو سکے اس پر قبضہ جاری رکھیں گی، باخموت میں کوئی بھی ہتھیار نہیں ڈالے گا، جب تک ہم لڑ سکتے ہیں لڑتے رہیں گے۔

    زیلنسکی نے کہا کہ اگر ہتھیاروں کی ترسیل میں تیزی لائی جائے بالخصوص طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار، تو ہم نہ صرف یہ کہ باخموت سے دست بردار نہیں ہوں گے بلکہ دونباس پر بھی قبضہ کرنا شروع کر دیں گے۔

    ادھر ماسکو کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے کئی سمتوں سے باخموت کو گھیرے میں لے رکھا ہے، اور ایک مرکزی سڑک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے، جو یوکرینی افواج کے لیے ایک اہم سپلائی روٹ بھی ہے۔

  • مغربی اتحادی یوکرین کو F-16 لڑاکا طیارے دینے کے ارادے سے پیچھے ہٹ گئے

    مغربی اتحادی یوکرین کو F-16 لڑاکا طیارے دینے کے ارادے سے پیچھے ہٹ گئے

    لندن: یوکرین F-16 جنگی طیاروں کی ضرورت پر زور دے رہا ہے تاہم مغربی اتحادیوں نے اس سے منہ پھیر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ مغربی اتحادی یوکرین کو F-16 اور دیگر لڑاکا طیاروں‌ کی فراہمی کے خیال سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مغربی اتحادی یوکرین کو F-16 اور دیگر جنگی طیاروں کی فراہمی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘‘

    برطانیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین کو مغربی جنگی طیاروں کی فراہمی عملی نہیں ہے، ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان نے کہا کہ ’’یہ جدید ترین پارٹس پر مشتمل طیارے ہیں، انھیں یوکرین بھیجنا ہمارے خیال میں عملی نہیں ہے۔‘‘

    روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر اعظم رشی سناک یہ سمجھتے ہیں کہ اس جنگ میں ’طویل تعطل‘ سے روس کو فائدہ ہوگا، اس لیے وہ یوکرین کی تیز تر مدد کے حامی ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن سے جب پیر کو وائٹ ہاؤس میں پوچھا گیا کہ کیا امریکا یوکرین کو F-16 طیارے فراہم کرے گا، تو انھوں نے محض ’نہیں‘ میں جواب دیا۔

    یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے سب سے سینئر مشیر نے پیر کو کہا کہ پولینڈ یوکرین کو ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فراہمی کے لیے تیار ہے۔ آندری یرماک نے کہا کہ وارسا سے موصول ٹیلی گرام میں یوکرین کو اس حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔

    ادھر یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ جنگی طیاروں کے سلسلے میں لابنگ جاری رکھے گا، یوکرین کا کہنا ہے کہ مغرب نے ٹینکوں کی فراہمی کے سلسلے میں بھی پہلے انکار کیا تھا، یوکرینی وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے پیرس کے دورے پر کہا کہ ’’شروع میں ہر قسم کی امداد ’نہیں‘ کے مرحلے سے گزر چکی ہے۔‘‘

    یوکرینی وزیر خارجہ دمیترو کولیبا کے مطابق یوکرین کو توقع ہے کہ 12 ممالک کے اتحاد سے انھیں ترسیل کی پہلی کھیپ میں 120 سے 140 تک ٹینک ملیں گے، پہلی قسط میں جرمن لیوپرڈ 2، برٹش چیلنجر 2 اور یو ایس ایم 1 ابرامز ٹینک شامل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین فرانسیسی لیکرک ٹینکوں کی سپلائی کو بھی بہت اہمیت دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے ساتھ اعلانیہ طور پر جن بھاری ٹینکوں کا وعدہ کیا گیا ہے ان کی تعداد 321 ہے۔

  • رواں برس روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا مشکل ہے، امریکی اعتراف

    واشنگٹن: امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ رواں برس روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا ’بہت مشکل‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے جرمن رامسٹین ایئربیس پر ایک اجلاس کے بعد کہا کہ اس سال روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا مشکل ہے۔

    جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ جنگ صرف مذاکرات کی میز پر ہی ختم ہوگی، انھوں نے کہا کہ فوجی نقطہ نظر سے یہ ایک بہت مشکل لڑائی ہے۔

    دوسری جانب یورپ کے بعد امریکا نے بھی یوکرین کو مزید بھاری اسلحہ دینے کا اعلان کر دیا ہے، امریکی محکمہ دفاع کے مطابق یوکرین کو مزید ڈھائی ارب ڈالر کی فوجی امداد دی جائے گی۔

    یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے: وزیر خارجہ پاکستان

    امریکی امداد میں سیکڑوں بکتر بند گاڑیاں، راکٹ، بارود اور دفاعی سسٹم شامل ہوں گے۔ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین سے کہا ہے کہ نئے اسلحے کی فراہمی تک وہ روس پر جوابی حملے نہ کرے۔

    ادھر روس نے پھر دھمکی دی ہے کہ یوکرین جنگ میں اگر اس نے شکست کھائی تو ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے۔

    روسی سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدودیف کا کہنا ہے کہ ایٹمی طاقتوں نے کبھی برے تنازعات نہیں ہارے، مغربی اتحادیوں کو یوکرین جنگ کے نتائج پر غور کرنا چاہیے۔

  • یوکرین میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، وزیر داخلہ سمیت 17 افراد ہلاک

    یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قصبے برووری میں اسکول اور رہائشی عمارت کے نزدیک گر کر تباہ ہو گیا۔

     خبرایجنسی کے مطابق کیف کے قریب  قصبے برووری میں بچوں کے اسکول کے نزدیک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے کے نیتجے میں وزیر داخلہ، نائب وزیر داخلہ اور سیکرٹری سمیت وزارت داخلہ کی اعلیٰ قیادت ہلاک ہو گئے، ہلاک ہونے والوں میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔

    برووری کے گورنر اولیکسی نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک نرسری کے قریب پیش آیا ہے، اس سانحہ کے وقت نرسری اسکول میں بچے اور عملہ موجود تھا۔

    یوکرین کے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ جنگ زدہ علاقوں کے فضائی دورے پر تھے کہ ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔

    رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 25 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں جبکہ کئی مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ہیلی کاپٹر گرنے کی وجہ کیا ہے اس کے علاوہ روس کی طرف سے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔