Tag: یوکرین

  • میزائل یوکرین سے داغا گیا، تصدیق ہونے کے بعد پولینڈ کے صدر کا رد عمل

    میزائل یوکرین سے داغا گیا، تصدیق ہونے کے بعد پولینڈ کے صدر کا رد عمل

    وارسا: اس بات کی تصدیق ہونے کے بعد کہ میزائل یوکرین سے داغا گیا، پولینڈ کے صدر نے اسے حادثہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے صدر نے اپنے ملک میں میزائل گرنے کو حادثہ قرار دے دیا، دوسری طرف یوکرین نے بھی اس سلسلے میں تحقیقات میں مکمل تعاون کا اعلان کر دیا ہے۔

    ابتدائی طور پر اس حادثے کا ذمہ دار روس کو سمجھا جا رہا تھا، پولینڈ اور نیٹو حکام نے بغیر تحقیقات کے روس پر الزام دھر دیا تھا، جب کہ روس نے حملے کی تردید کر دی تھی۔

    تحقیقات کے بعد آخر کار امریکا اور نیٹو ممالک بھی مان گئے کہ پولینڈ میں گرنے والا میزائل روس سے نہیں بلکہ یوکرین سے فائر ہوا، اس سے قبل نیٹو حکام نے کہا تھا کہ پولینڈ کے میزائل حملے کا ذمہ دار روس ہے، جب کہ امریکی حکام نے بھی بالواسطہ طور پر یہی کہنے کی کوشش کی، حکام نے کہا کہ پولینڈ میں گرنے والا میزائل یوکرین کی افواج نے آنے والے روسی میزائل پر داغا تھا۔

    روس یا یوکرین : پولینڈ پر میزائل کس نے مارا؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ پولیںڈ میں میزائل گرنے سے دو افراد ہلاک ہوئے تھے، خبر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر روس کے خلاف ایک طوفانی مہم شروع ہو گئی تھی۔

  • یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    لندن: یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرونز کے پرزوں سے متعلق یوکرینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکا اور یورپ میں بنائے گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے فراہم کیے گئے ایرانی ڈرونز میں مغربی ساختہ پرزے ملے ہیں، یوکرین کے تفتیش کاروں نے پایا کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کو فراہم کیے جانے والے ایرانی ڈرونز کے پرزے امریکا، یورپ اور ایشیا میں بنائے گئے ہیں۔

    جمعہ کو شائع شدہ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے پایا کہ کیف کی فوج نے جو ڈرون مار گرائے، ان میں مغربی ساختہ ہارڈویئر کے ٹکڑے تھے، ان پارٹس کا تعلق ڈرون کو گائیڈ کرنے اور انھیں قوت فراہم کرنے سے تھا۔

    ہتھیاروں کے ماہرین نے اپنا خیال پیش کیا کہ ایرانی انجینئرز نے اپنے ڈرون میں جو پارٹس استعمال کیے وہ ممکنہ طور پر گرائے جانے والے امریکی اور اسرائیلی ڈرونز کے ٹکڑوں کی کامیاب کاپی ہے۔

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں ملنے والے ڈرون کے کچھ حصے براہ راست امریکی کمپنیوں سے منسلک تھے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون روسی افواج کے لیے پسندیدہ ہتھیار کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے استعمال کی تہران اور ماسکو دونوں کی جانب سے تردید کی جا چکی ہے، تاہم اس ماڈل کو یوکرین کے شہروں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

    ادھر مغربی حکومتوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرون کی سپلائی کے شواہد موجود ہیں، روسی اور ایرانی فوجی اہل کاروں کے درمیان ڈرون چلانے کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے شواہد بھی پائے گئے۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے جمعہ کو کہا کہ ’’آج مجھے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ایک فون آیا، جس کے دوران میں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کر دے، جو شہریوں کو ہلاک کرنے اور یوکرین میں اہم انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘‘

  • یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے: روس کا بڑا دعویٰ

    یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے: روس کا بڑا دعویٰ

    ماسکو: روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین پر ریڈیو ایکٹیو ڈرٹی بم دھماکے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے، وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اتوار کو نیٹو ممالک کے ساتھ فون رابطوں میں یوکرین کی جنگ میں ’تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال‘ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شوئیگو نے کوئی شواہد فراہم کیے بغیر کہا کہ یوکرین جنگ کے علاقوں میں ڈرٹی بم استعمال کر کے جنگ کی کشیدگی مزید بڑھا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈرٹی بم پھٹنے سے تابکار فضلہ بکھر جاتا ہے، یہ ایٹمی دھماکے جیسا تباہ کن اثر نہیں رکھتا، لیکن یہ وسیع علاقوں کو تابکار آلودگی سے دوچار کر دیتا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق اس اشتعال انگیزی کا مقصد روس پر یوکرین میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگانا، اور دنیا میں ایک طاقت ور روس مخالف مہم شروع کرنا ہے، تاکہ ماسکو پر دنیا کا اعتماد مجروح ہو جائے۔

    تاہم دوسری طرف مغربی طاقتوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے، یوکرین نے بھی روس کے غیر مصدقہ دعووں کی مذمت کی، اور انھیں مضحکہ خیز اور خطرناک قرار دے دیا۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اپنے رات کے ویڈیو پیغام میں کہا ’’اگر کوئی یورپ کے اس حصے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے تو وہ صرف ایک ہی ہو سکتا ہے اور یہ وہ ہے جس نے کامریڈ شوئیگو کو یہاں وہاں ٹیلی فون کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘

    عرب نیوز کے مطابق امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اتوار کو مشترکہ طور پر روس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا، کہ یوکرین گندا بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور ماسکو کو خبردار کیا کہ وہ تنازع کو بڑھانے کے لیے بہانے استعمال نہ کرے۔

    صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ روس خود اس قسم کے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ روس پر یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ وہ نووا کاخووکا کے بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کو اڑانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو کہ خیرسن سے اوپر کی طرف ہے، جس میں 18 ملین کیوبک میٹر پانی موجود ہے۔

  • یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    واشنگٹن: امریکا یوکرین کو ڈرون حملوں سے بچاؤ کے لیے جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش نے ملک میں تباہی مچا دی ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پینٹاگون یوکرین کو 2 جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز فرام کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا یوکرین کو 8 جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلان چکا ہے۔

    گزشتہ روز یوکرین پر 43 ڈرونز داغے گئے تھے، یوکرین کے دعوے کے مطابق جن میں سے 37 کو مار گرایا گیا تھا۔ یوکرین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ڈرون ایران نے روس کو دیے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے روس کو ڈرونز کی فراہمی کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی ہے، روسی حملوں میں یوکرین کے 30 فی صد پاور اسٹیشنز تباہ ہو گئے، دارالحکومت کیف میں توانائی تنصیبات پر روس کے دو میزائل حملوں کے نتیجے میں 2 افراد بھی ہلاک ہو گئے۔

    میزائل حملے کے بعد تھرمل پاور اسٹیشن سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا، حملوں کے بعد شہر کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین روسی میزائل حملوں کی زد میں ہے، روس نے یوکرینی شہریوں کو دہشت زدہ اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا دس اکتوبر سے اب تک روس یوکرین کے تیس پاور اسٹیشنز کو تباہ کر چکا ہے، روس کو ان اقدمت کا جواب دینا پڑے گا۔

  • روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی

    روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی

    کیف : روسی حملوں میں یوکرین کے تیس فیصد پاور اسٹیشنز تباہ ہو گئے، حملوں کے بعد شہر کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی۔

    روسی حملوں میں یوکرین کے تیس فیصد پاور اسٹیشنز تباہ ہو گئے جبکہ دارالحکومت کیف میں توانائی تنصیبات پر روس کے دو میزائل حملوں کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

    میزائل حملے کے بعد تھرمل پاور اسٹیشن سے دھواں اٹھتا دیکھائی دیا، حملوں کے بعد شہر کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین روسی میزائل حملوں کی زد میں ہے۔۔۔روس نے یوکرینی شہریوں کو دہشت زدہ اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    زیلنسکی نے کہا کہ دس اکتوبر سے اب تک روس یوکرین کے تیس پاور اسٹیشنز کو تباہ کر چکا ہے، روس کو ان اقدمت کا جواب دینا پڑے گا۔

  • ایلون مسک نے یوکرین کو انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے 80 ملین ڈالر خرچ کر ڈالے

    ایلون مسک نے یوکرین کو انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے 80 ملین ڈالر خرچ کر ڈالے

    واشنگٹن: اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے یوکرین کو غیر معینہ مدت تک اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس کی فراہمی سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے اسپیس ایکس نے یوکرین میں اسٹار لنک کو فعال کرنے اور اس کی مدد کرنے کے لیے تقریباً 80 ملین ڈالر خرچ کر دیے ہیں۔

    ایلون مسک نے کہا ان کی راکٹ فرم اسپیس ایکس غیر معینہ مدت کے لیے یوکرین کی اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس کو فنڈ نہیں دے سکتی، کیوں کہ اسٹار لنک پر ہرماہ تقریباً 20 ملین ڈالر خرچ ہو رہے ہیں، جو کہ بہت مہنگا ہے۔

    واضح رہے کہ ایلون مسک نے ایک میں تجویز پیش کی تھی کہ یوکرین روس کے کریمیا کے الحاق کو قبول کرے اور روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں ریفرنڈم کی اجازت دے۔

    کریملن نے اس تجویز کا مثبت جواب دیا تھا لیکن جرمنی میں یوکرین کے سفیر آندریج میلنک نے ٹوئٹ میں اس کے خلاف رد عمل ظاہر کیا، اور انھیں اس معاملے سے دور رہنے کے لیے کہا۔

    جمعے کو سفیر کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ہم ان کے مشورے پر عمل کر رہے ہیں۔

    ایلون مسک نے اسٹار لنک سسٹم بنانے والی اپنی خلائی کمپنی کا ذکرکرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اسپیس ایکس ماضی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے نہیں کہہ رہا ہے، لیکن وہ موجودہ سسٹمز کو غیر معینہ مدت تک فنڈ نہیں دے سکتا۔

  • سعودی ولئ عہد کا یوکرین کی مدد کے لیے بڑے پیکج کا اعلان

    سعودی ولئ عہد کا یوکرین کی مدد کے لیے بڑے پیکج کا اعلان

    کیف: سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے یوکرین کی مدد کے لیے بڑے پیکج کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے ہفتے کے روز کیف کے لیے 400 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا اعلان کیا ہے، ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ کشیدگی کم کرنے میں مدد دینے والے ہر اقدام کی حمایت کریں گے اور ثالثی کے لیے بھی تیار ہیں۔

    سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان فون پر گفتگو ہوئی ہے، جس میں دو طرفہ امور اور حالیہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    یوکرین کے صدر نے ٹویٹ میں بتایا کہ ولئ عہد محمد بن سلمان سے انھوں نے یوکرین کی علاقائی خود مختاری کی حمایت میں مملکت کے مؤقف پر شکریہ ادا کیا۔

    یوکرین کے صدر نے کہا کہ مزید جنگی قیدیوں کی رہائی کے لیے رابطے جاری رکھنے پر دونوں ممالک متفق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یوکرین کی مدد کے لیے 400 ملین ڈالر کے پیکج دینے کا اعلان کیا ہے۔

  • امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پیوٹن آپ ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔

    روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز یوکرین کے 4 خطوں کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا اور اس موقع پر انہوں نے ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کر کے ایک مثال قائم کی ہے، یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔

    روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پیوٹن کو ایک لاپرواہ شخص قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل نے بھی روس کے اس الحاق کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔

  • یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا ایک اور بدترین نتیجہ سامنے آسکتا ہے، رواں برس موسم سرما میں پورے یورپ میں بجلی کی بندش اور موبائل نیٹ ورکس میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں اس سال ممکنہ طور پر موسم سرما کے دوران بجلی کی بندش کے باعث موبائل فون کے نیٹ ورکس میں خلل پڑ سکتا ہے۔

    یوکرین تنازع کے تناظر میں روس کی جانب سے یورپ کے اہم سپلائی روٹ کے ذریعے گیس کی سپلائی روکنے کے فیصلے سے بجلی کی بندش کے امکانات بڑھ گئے ہیں، فرانس کے متعدد نیو کلیئر پلانٹس مرمتی کام کی غرض سے بند ہونے کی وجہ سے صورت حال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ شدید سردی ٹیلی کامز انفراسٹرکچر کو مشکل میں ڈالے گی، کمپنیاں اور حکومتیں بجلی کی بندش کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے چار ایگزیکٹوز نے کہا ہے کہ اس وقت متعدد یورپی ممالک میں بجلی کا کافی بیک اپ سسٹم موجود نہیں جس سے موبائل فون کی بندش ہو سکتی ہے۔

    فرانس، سویڈن اور جرمنی سمیت یورپی ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے روابط میں خلل پیدا نہ ہو۔ واضح رہے کہ بجلی کی بندش سے موبائل فون کے اینٹینا پر نصب بیک اپ بیٹری میں پاور ختم ہو سکتی ہے۔

    یورپ میں تقریباً 5 لاکھ ٹیلی کام ٹاورز ہیں اور زیادہ تر کا بیٹری بیک اپ ہے اور اس پر تقریباً 30 منٹ تک موبائل کے اینٹینا کام کرتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بتایا کہ فرانس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی اینیڈس نے بدترین صورت حال میں 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی تجویز پیش کی ہے۔ موبائل فون کمپنی ٹیلکوز نے سویڈن اور جرمنی کی حکومتوں سے بجلی کی ممکنہ بندش پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

    سویڈش ٹیلی کام آپریٹر پی ٹی ایس دیگر ٹیلی کام آپریٹرز اور حکومتی اداروں کے ساتھ بجلی کی بندش کے مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔

    جرمنی میں ڈوئچے ٹیلی کام کے 33 ہزار موبائل ریڈیو ٹاور ہیں اور اس کے موبائل ایمرجنسی پاور کے نظام سے کچھ ہی ٹاورز کو بیک اپ دیا جا سکتا ہے۔

    فرینچ فیڈریشن آف ٹیلی کامز (ایف ایف ٹی) کی صدر لیزا بیللو کے مطابق فرانس میں تقریباً 62 ہزار موبائل ٹاور ہیں اور انڈسٹری میں یہ سکت نہیں کہ تمام اینٹینوں کو نئی بیٹریاں دی جائیں۔

  • روس نے فتح کا اعلان کر دیا

    روس نے فتح کا اعلان کر دیا

    ماسکو: روسی رہنماؤں نے روس کے مقبوضہ علاقوں میں ریاستی ریفرنڈم میں فتح کا اعلان کر دیا ہے، یوکرین اور امریکا نے نتائج کو مسترد کر کے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کا اعلان کر دیا ہے، خیرسون، زپورئیژا، ڈونسک اور لوہانسک نے روس سے الحاق کی درخواست کر دی۔

    96 فی صد افراد نے روس کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا، برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق روسی صدر پیوٹن آئندہ چند دن میں چاروں علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    ادھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے ریفرنڈم کے نتائج ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں علاقے یوکرین کا حصہ تھے اور رہیں گے۔

    امریکا نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل یوکرین میں شرمناک ریفرنڈم پر روس کی مذمت کرے، ناٹو نے بھی نتائج کی مذمت کی ہے۔

    جیسے ہی ووٹنگ کا اختتام ہوا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نیو یارک شہر میں ریفرنڈم پر ایک کھلا اجلاس منعقد کیا۔ جب یہ خبر آئی کہ زپورئیژا علاقے کے رہائشیوں نے مبینہ طور پر روس میں شامل ہونے کے لیے ووٹ دیا ہے تو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کونسل سے ورچوئل خطاب کیا، اور کہا کہ یہ شرم ناک ریفرنڈم پوری دنیا کی نظروں کے سامنے کیا گیا، لوگوں کو سب مشین گنوں سے ڈارتے ہوئے کچھ کاغذات بھرنے پر مجبور کیا گیا۔

    لوہانسک حکام کے مطابق وہاں کے 98.4 فی صد لوگوں نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا، زپورئیژا میں، ایک روسی مقرر کردہ اہل کار نے یہ تعداد 93.1 فی صد بتائی، خیرسن میں ووٹنگ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ الحاق کا ووٹ 87 فی صد سے زیادہ تھا۔ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کے سربراہ ڈینس پوشیلن نے کہا کہ خطے کے 99.2 فی صد عوام نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔