Tag: یوکرین

  • 21 ویں صدی میں کوئی جنگ قابل قبول نہیں، یو این سیکریٹری جنرل کیف پہنچ گئے

    21 ویں صدی میں کوئی جنگ قابل قبول نہیں، یو این سیکریٹری جنرل کیف پہنچ گئے

    کیف: یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کیف پہنچ گئے ہیں، انھوں نے یوکرین کے مرکزی شہر کیف کے علاقے بورودینکا اور باکا (Bucha) کا دورہ کیا۔

    انتونیو گوتریس نے بورودینکا کے دورے کے موقع پر جنگ کو برائی اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ 21 ویں صدی میں کوئی جنگ قابل قبول نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب واقع یہ قصبہ روسی قبضے کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔

    انھوں نے کہا میں ان گھروں میں سے ایک میں اپنے خاندان کا تصور کرتا ہوں جو اب تباہ اور سیاہ ہو چکے ہیں، میں اپنی پوتیوں کو گھبراہٹ میں بھاگتے ہوئے دیکھتا ہوں، 21 ویں صدی میں جنگ ایک مضحکہ خیز چیز ہے، جنگ بری چیز ہے، جنگ قابل قبول نہیں ہے۔

    گوتریس نے بعد ازاں، باکا قصبے کے دورے کے دوران روس پر بھی زور دیا کہ وہ یوکرین پر حملے کے دوران کیے گئے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے ساتھ تعاون کرے۔

    انھوں نے کہا میں آئی سی سی کی مکمل حمایت کرتا ہوں اور میں روسی فیڈریشن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرے، لیکن جب ہم جنگی جرائم کی بات کرتے ہیں تو ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ بدترین جرم خود جنگ ہے۔

    واضح رہے کہ باکا کیف کے باہر ایک قصبہ ہے جہاں روسی فوجیوں کے انخلا کے بعد سینکڑوں مردہ شہری ملے تھے۔

  • یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے: روسی اسپیکر پارلیمنٹ

    یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے: روسی اسپیکر پارلیمنٹ

    ماسکو: روسی پارلیمنٹ ریاستی دوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن کا کہنا ہے کہ یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے اپنی آزادی کھو دی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی پارلیمنٹ ریاستی دوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے کہا ہے کہ یوکرین کو اب ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیئے کیونکہ کیف نے روسی صحافیوں کو قتل کرنے کی سازش شروع کر دی ہے۔

    اسپیکر کا کہنا تھا کہ صدر ولادی میر زیلنسکی کا احتساب ہونا چاہیئے۔

    روسی سیاست دان نے اسے نو نازی نظریے کی حمایت کے نتیجے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کے بعد، کیف اب دوسرے ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیئے اور زیلنسکی کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیئے۔

    روسی اسپیکر نے زور دے کر کہا کہ روسی صحافیوں کو قتل کرنے کی سازش کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیئے، یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے اپنی آزادی کھو دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب یقیناً عالمی برادری مداخلت کرنے کی پابند ہے، یوکرین کو سب سے پہلے ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنا اور وہاں گولہ بارود کو ختم کرنا ہوگا۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ناکام دہشت گردی کی سازش کی ذمہ داری پوری طرح سے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی پر عائد ہوتی ہے۔

  • یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ: صدر زیلنسکی

    یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ: صدر زیلنسکی

    کیف: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کا دورہ کیا ہے، جس پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ انھوں نے اپنے ملک کے دورے پر آئے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی، جس میں روس یوکرین جنگ سمیت موجودہ صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ ملاقات میں امریکا کی جانب سے دی جانے والی امداد اور روس کے خلاف پابندیوں کو مضبوط بنانے پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔

    زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کا دورہ یوکرین قابل قدر اور اہم ہے، ملاقات میں یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے بلنکن اور آسٹن کے ساتھ یوکرین کے لیے دفاعی امداد، مالی مدد اور سلامتی کی ضمانتوں اور روس کے خلاف پابندیوں کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی ہے۔

  • لڑائی ختم، ماریوپول میں زندگی معمول پر آنے لگی

    لڑائی ختم، ماریوپول میں زندگی معمول پر آنے لگی

    ماسکو: یوکرین کے شہر ماریوپول میں لڑائی ختم ہو گئی، اور زندگی معمول پر آنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماریوپول کے حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے رہائشی علاقوں میں کوئی لڑائی نہیں چل رہی ہے، زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آ رہی ہے، شہر میں کوئی فوجی آپریشن نہیں ہے۔

    شہر کے میئر نے کہا کہ مقامی لوگ اپنے گھروں کی عمارتیں، صحن اور ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں کو تبدیل کرنا شروع کر سکتے ہیں، شہر میں پرامن زندگی لوٹ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونیسک ریپبلک کے رہنما ڈینس پوشیلین نے 6 اپریل کو ماریوپول کا نیا میئر مقرر کیا تھا، کونسٹنٹن ایواشینکو کا تعلق یوکرین کی اپوزیشن سے ہے، وہ ماریوپول سٹی کونسل کے سابق ممبر اور انجینئرنگ پلانٹ ازووماش کے سی ای او ہیں۔

    یوکرین کا روس سے مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ

    دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے خواہش ظاہر کی ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات سے جنگ ختم ہو سکتی ہے۔

    دارالحکومت کیف میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ سفارت کاری سے جنگ ختم کرنے کا واحد راستہ صدر پیوٹن سے بالمشافہ ملاقات ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی صدر سے ملنے سے خوف زدہ نہیں ہوں، اگر ماریوپول میں یوکرینی فوجی مارے گئے تو کیف ماسکو کے ساتھ بات چیت ترک کر دے گا۔

  • نیدرلینڈز کا بھاری ہتھیاروں سے یوکرین کی مدد کا اعلان

    نیدرلینڈز کا بھاری ہتھیاروں سے یوکرین کی مدد کا اعلان

    ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈز نے یوکرین کے شہر لیوف میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا ہے، دوسری طرف ڈچ وزیر اعظم نے یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون کال کے بعد ٹویٹ کیا ہے کہ نیدرلینڈز پہلے ہی یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں بھیج رہا ہے لیکن اب اضافی بھاری ہتھیار بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ڈچ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فون پر ان کی جانب سے وزیر دفاع کاسا اولنگرین کی موجودگی میں یوکرینی صدر کو حمایت کا یقین دلایا گیا۔

    انھوں نے کہا روس نے یوکرین پر نئے سرے سے حملہ شروع کر دیا ہے، نیدرلینڈز یوکرین کو بکتر بند گاڑیوں سمیت بھاری سامان بھیجے گا، اتحادیوں کے ساتھ ہم اضافی بھاری ہتھیار کی فراہمی پر غور کر رہے ہیں۔

    دوسی جانب نیدرلینڈز نے یوکرین کے شہر لیوف میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا ہے، تاہم اس مرتبہ کم اسٹاف کے ساتھ سفارت خانہ بحال کیا گیا ہے۔

    ڈچ وزارت خارجہ کے مطابق صورت حال مزید بہتر ہونے پر سفارت خانے کو لیوف سے کیف منتقل کیا جائے گا، کیف سے روسی افواج کے انخلا کے بعد سے کئی یورپی ملکوں نے اپنے سفارت خانے کیف منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔

  • ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    واشنگٹن: ایک امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کی میزبان مارگریٹ برینن کے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینیٹر کرس کونز نے کہا امریکا کو یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے اپنے فوجی بھیجنا ہوں گے۔

    صدر جو بائیڈن کے قریبی اور سینیٹ کے اتحادی کے طور پر جانے جانے والے سیاست دان کرس کونز نے یوکرین میں روسیوں سے لڑنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا خیال پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ انھیں خدشہ ہے کہ سابق سوویت جمہوریہ مشرقی یورپ کا شام بن جائے گی۔

    کونز نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام یوکرین کے اس سانحے سے منہ نہیں موڑ سکتے، میرے خیال میں 21 ویں صدی کی تاریخ اس بات پر ایک اہم موڑ لیتی ہے کہ ہم یوکرین میں آزادی کا کتنی شدت سے دفاع کرتے ہیں، اور یہ کہ صدر پیوٹن تب ہی رکیں گے جب ہم انھیں روکیں گے۔

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    فیس دی نیشن کی میزبان سے گفتگو میں کونز نے کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو روسی افواج کی طرف سے کی جانے والے ‘بربریت’ پر غور کرنا چاہیے۔

    انھوں نے بائیڈن کو روس پر ‘پابندیاں’ لگانے کے لیے مغربی اتحادیوں کو اکٹھا کرنے پر سراہا، لیکن تجویز پیش کی کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو روکنے کے لیے مزید براہ راست کارروائی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس میں یوکرین میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔

  • ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ماسکو: روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم جاری کیا۔

    روسی وزارت دفاع کے نمائندے ایگور کوناشینکوف نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ایزوسٹال میٹالرجیکل پلانٹ میں محصور یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی گئی تھی، لیکن کیف حکومت نے ہتھیار ڈالنے پر مذاکرات سے منع کر دیا۔

    انھوں نے کہا یوکرینی فوجیوں اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو حکم دیا گیا کہ جو بھی یوکرینی فوجی ہتھیار ڈالنا چاہتا ہے اسے گولی مار دی جائے۔

    روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت لوہے کے کارخانے میں 400 کے قریب غیر ملکی فوجی ہیں، جن میں سے زیادہ تر یورپی ممالک کے شہری اور کینیڈا کے شہری بھی ہیں۔

    ایک دن قبل یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج اور قوم پرست تنظیموں کو ماریوپول میں ختم کرنے کی صورت میں، کیف ماسکو کے ساتھ مذاکرات روک دے گا۔

    روسی وزارت دفاع کے مطابق لڑائی کے نتیجے میں غیر ملکی فوجیوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور آج یہ تعداد 4,877 ہے، مجموعی طور پر روسی فوج نے یوکرین میں 1,035 کرائے کے فوجیوں کو ختم کیا جب کہ 912 نے لڑنے سے انکار کیا اور ملک سے فرار ہو گئے۔

  • ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماسکو: یوکرین کے شہر ماریوپول میں لڑائی اختتامی مراحل میں داخل ہو گئی ہے، اور قوم پرست مضافات میں فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے محصور شہر ماریوپول میں لڑائی آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، اور روسی فوج نے قوم پرستوں کو شہر کے مضافات میں، صنعتی زون کے قریب دھکیل دیا ہے۔

    روسی فوج کے مطابق یوکرینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں اب بھی بلند و بالا عمارتیں موجود ہیں، فوج کی جانب ے صحافیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دیواروں کے پیچھے رہیں، اور باہر کھلی جگہ پر نہ جائیں۔

    روسی فوج کا کہنا ہے کہ ماریوپول میں آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے، گھروں کی تلاشی کے وقت تکنیکی آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے، فوجی اندر داخل ہونے سے قبل دھواں چھوڑتے ہیں تاکہ دشمن کو اچانک کارروائی کر کے قابو میں کیا جا سکے۔

    روسی فوج کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی قوم پرست اس وقت مقامی رہائشی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں چھپے ہوئے ہیں جہاں انھوں نے معصوم شہریوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے، ان میں سے ایک میں سو کے قریب لوگ ہیں جن میں زیادہ تر بوڑھے اور بچے ہیں۔

    مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یوکرینی قوم پرست شہریوں میں سے مردوں کو باہر لے جا کر گولی مار دیتے ہیں، جب کہ عورتوں اور بچوں کو زندہ انسانی ڈھال بنایا جا رہا ہے۔

  • ’باکا میں شہریوں کی لاشوں کی تصاویر دیکھ کر گہرے صدمے سے دوچار ہو گیا ہوں‘

    ’باکا میں شہریوں کی لاشوں کی تصاویر دیکھ کر گہرے صدمے سے دوچار ہو گیا ہوں‘

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب باکا قصبے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تصاویر دیکھ کر انھیں ‘گہرا صدمہ’ پہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ 410 شہریوں کی لاشیں کیف کے ان علاقوں سے ملی ہیں جہاں سے روسی افواج نے انخلا کیا ہے۔

    لاشوں کی تصاویر دیکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

    الجزیرہ نے اس حوالے سے ایک شاکنگ فوٹیج بھی جاری کی ہے، جس میں جگہ جگہ بکھری لاشوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ روسی افواج نے باکا میں شہریوں کو ہلاک کیا۔

    روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے قصبے باکا (Bucha) میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی فوٹیج امریکا نے روس پر الزام لگانے کی سازش کے تحت ‘تیار’ کی ہے۔ ماسکو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ وہ باکا میں ‘یوکرینی بنیاد پرستوں کی اشتعال انگیزی’ کے بارے میں بات کرنے کے لیے اجلاس طلب کرے۔

    ماریہ زاخارووا نے کہا کہ مرنے والے شہریوں کی تصاویر پر فوری طور پر مغربی شور و غل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کہانی روس کی ساکھ کو خراب کرنے کے منصوبے کا حصہ تھی۔

  • روسی فوج کا مقابلہ کرنے والی دلیر خاتون کا تذکرہ

    روسی فوج کا مقابلہ کرنے والی دلیر خاتون کا تذکرہ

    سلطنتِ عثمانیہ کے زمانے میں ترکی کے ایک علاقے ارضروم کی نینہ خاتون کا نام لوک ادب کا حصّہ بنا جو روسی افواج کی شورش کے خلاف لڑنے کے لیے میدان میں اتری تھیں۔

    العزيزيہ کے نام سے معروف شہر کے ایک اہم قلعہ کے قریب واقع ارضروم علاقے میں‌ ہر جوان روسی افواج کے خلاف اور سلطنتِ عثمانیہ سے وفاداری نبھانے کے لیے اپنی جان تک دینے کو تیار تھا۔ یہ 7 نومبر 1877ء کی بات ہے جب روسی فوج نے العزیزیہ قلعے پر تعینات فوجیوں پر حملہ کرکے انھیں قتل کردیا اور اس اہم مقام پر قبضہ کر لیا۔ اسی حملے میں نینہ خاتون کا بھائی بھی زخمی ہوا تھا اور بعد میں‌ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا تھا۔ اس کا نام حسن تھا۔

    1877 سے 1878 تک جاری رہنے والی اس جنگ میں قلعے پر روسی فوج کے قبضے کے بعد جب حسن کی لاش اس کی بہن کے سامنے آئی تو اس نے اس کے چہرے کا بوسہ لیا اور سب کے سامنے روسیوں سے اس کا بدلہ لینے کی قسم اٹھائی۔

    اس وقت شہری بھی روسیوں کے خلاف ایک مقام پر اکٹھے ہورہے تھے اور نینہ خاتون نے بھی اپنی تین ماہ کی بیٹی اور نوعمر لڑکے کو پیار کیا، اور زندگی کی آخری سانس تک روسیوں کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے اپنا گھر چھوڑ دیا۔

    کہتے ہیں کہ اس کے پاس بھائی کی بندوق اور ایک چھوٹی کلہاڑی تھی۔ اس علاقے میں روسیوں کو عثمانی فوج کا نہیں بلکہ ان عام شہریوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا جو اپنے دین کی سلامتی اور سلطنت کے دفاع کے لیے کلہاڑیوں اور ایسے ہی دوسرے اوزاروں سے مسلح تھے۔ یہ شہری اپنے سادہ اسلحہ کے ساتھ روسی فوج کے جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کررہے تھے جن میں نینہ خاتون بھی شامل تھی۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ شروع ہوئی تو سیکڑوں شہریوں کی زندگیوں کو روسیوں کی گولیوں نے نگل لیا، لیکن ان کی جانب سے مزاحمت جاری رہی۔ یہ شہری آگے بڑھتے ہوئے قلعے کے فولادی دروازے توڑ کر اندر داخل ہوگئے جس پر روسی فوجیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ ان کے پاس کوئی آتشیں اسلحہ نہ تھا بلکہ اکثریت ڈنڈوں، کلہاڑیوں اور چھریوں سے روسیوں پر ٹوٹی پڑی تھی۔ اس علاقے میں جاری رہنے والی اس جنگ میں لگ بھگ 2 ہزار روسی فوجی مارے گئے اور نینہ خاتون بھی زخمی ہونے کے بعد ایک مقام پر بے ہوشی کی حالت میں‌ پائی گئی۔ اس کے ہاتھ میں غلیل تھی جسے اس نے مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا۔

    اسے وہاں کے شہریوں نے بڑی دلیری اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا اور ان کے مطابق وہ جس بے جگری سے لڑی، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس خاتون کی بہادری کا اعتراف بعض روسی فوجیوں نے بھی کیا۔

    نینہ خاتون کو ترکی میں "امُّ الجیش الثالث” اور "ماؤں کی ماں” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ 1955 میں نینہ خاتون کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ 1857ء میں پیدا ہوئی تھی۔ وفات کے وقت اس کی عمر 98 سال تھی۔ نینہ خاتون کے مجسمے آج بھی العزیزیہ میں اہم مقامات پر نصب ہیں۔