Tag: یوکرین

  • ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    کیف: یوکرین کے سابق وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے ایک بیان میں موجودہ قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ملک کو فروخت کر دیا ہے۔

    رشیا ٹوڈے کے مطابق سابق یوکرینی وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے جمعرات کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کی مغربی حمایت یافتہ قیادت نے 2014 کی سول بدامنی کی لہر کے بعد سے ملک کو ’’بیچ دیا‘‘ ہے، اور غیر ملکی امداد کے اربوں ڈالر ضائع کر کے معیشت کو دیوالیہ کر دیا ہے۔

    2010 سے 2014 تک وزیر اعظم رہنے والے آزاروف ’مَیدان بغاوت‘ (Maidan coup) کے بعد روس منتقل ہو گئے تھے، انھوں نے یاد دلایا کہ کیف کے مغربی پشت پناہوں نے گزشتہ 3 برسوں میں یوکرین میں رقوم کا دریا بہا دیا ہے، لیکن زیلنسکی انتظامیہ اس رقم کو ملک کی بہتری کے لیے استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر یہ خطیر رقوم درست طریقے سے عوام پر خرچ ہو جاتیں تو یوکرین کی حالت بدل سکتی تھی، مغربی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے 10 سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے لیکن یوکرینی حکومت ایک بھی میٹرو اسٹیشن تعمیر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔


    یوکرینی صدر زیلنسکی کو بڑا دھچکا


    آزاروف نے مزید کہا کہ کیف کی قیادت نے ملک کی معیشت کو بھی ناقابلِ یقین حد تک نقصان پہنچایا ہے، اس کے قدرتی وسائل بیچے جا رہے ہیں، بلکہ مفت دیے جا رہے ہیں، صنعت بیچ دی گئی، زراعت بیچ دی گئی، سب کچھ ختم ہو گیا، آپ کے پاس کچھ نہیں بچا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ روس سے جنگ کا مقصد کیا ہے؟ زیلنسکی کے لیے جانیں کیوں قربان کر رہے ہیں؟

    سابق وزیر اعظم نے کہا کیا وولودیمیر زیلنسکی واقعی آپ کو اتنا پیارا ہے کہ اس کے لیے لاکھوں لوگوں کو قبروں میں سلا دو۔ واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں واشنگٹن اور کیف نے معدنیات کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو امریکا کو مسلسل فوجی مدد کے بدلے یوکرین کے قدرتی وسائل تک ترجیحی رسائی فراہم کرتا ہے۔

  • یوکرین میں 14 سالہ بچوں کیلئے فوجی تربیت شروع کرنے کا اعلان

    یوکرین میں 14 سالہ بچوں کیلئے فوجی تربیت شروع کرنے کا اعلان

    یوکرین میں 14 سالہ بچوں کیلئے فوجی تربیت شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا، ڈیفنس آف یوکرین کورس کو لازمی قراردیدیا گیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع نے روس کے ساتھ تقریباً دو سالوں سے جاری جنگ کے پیش نظر بچوں کیلئے ڈیفنس آف یوکرین کورس لازمی قراردے دیا ہے، یوکرینی حکومت بھرتی میں مشکلات کے باعث کم عمر نوجوانوں کو تیار کرنے لگی ہے۔

    فوجی کورس میں تمام لڑکوں اور لڑکیوں کو حصہ لینا لازمی قرار دیا گیا ہے، طلبا کو سخت تربیت دی جائے گی تاکہ وہ بھرتی کیلئے تیارہوں۔

    یوکرینی حکومت نے مزید کہا کہ تربیت میں حصہ نہ لینے والے طلبہ کو تعلیمی ادارہ چھوڑنا ہوگا، فوجی تربیت 61 سال تک کے شہریوں کیلئے مرحلہ وار لازمی بنائی جائےگی۔

    یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ، درجنوں ہلاکتیں

    یوکرین کی پارلیمنٹ میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ غیرانسانی سلوک سے شاکی لاکھوں سپاہی بغیر اجازت فوج کو چھوڑ کر گئے ہیں، تقریباً 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو بغیر اجازت چھوڑ چکے ہیں۔

    رکن پارلیمنٹ آنا سکوروخود نے کہا کہ کئی رضاکار فوج میں غیرانسانی سلوک کی وجہ سے واپس نہیں آئیں گے، 3 سال سے لڑنے والوں کو جانوروں کی طرح برتاؤ برداشت نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو گھر جانے کی اجازت نہ دینا اور انھیں بیوی بچوں سے دور رکھنا ظلم ہے، رکن پارلیمنٹ نے اجلاس کو بتایا کہ 2025 میں 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد ڈیسرشن کیسز درج ہوئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-rejects-allegations-of-its-citizens-involvement-in-ukraine-conflict/

  • عین جنگ کی حالت میں 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو چھوڑ کر گئے، پارلیمنٹ میں انکشاف

    عین جنگ کی حالت میں 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو چھوڑ کر گئے، پارلیمنٹ میں انکشاف

    کیف: یوکرین کی پارلیمنٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر انسانی سلوک سے شاکی لاکھوں سپاہی بغیر اجازت فوج کو چھوڑ کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو بغیر اجازت چھوڑ چکے ہیں، کئی رضاکار فوج میں غیر انسانی سلوک کی وجہ سے واپس نہیں آئیں گے۔

    رکن پارلیمنٹ آنا سکوروخود نے کہا کہ 3 سال سے لڑنے والوں کو جانوروں کی طرح برتاؤ برداشت نہیں ہے، فوجیوں کو گھر جانے کی اجازت نہ دینا، اور انھیں بیوی بچوں سے دور رکھنا ظلم ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے اجلاس کو بتایا کہ 2025 میں 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد ڈیسرشن کیسز درج ہوئے ہیں۔


    ٹرمپ نے امریکی ایلچی وٹکوف کے دورہ روس کی تصدیق کر دی


    میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں جبری بھرتی مہم کے خلاف کئی شہروں میں عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں، جب کہ 18 سے 60 سال کے مردوں پر بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد ہے۔

    یوکرینی میڈیا کا کہنا ہے کہ آنا سکوروخود نے اس سلسلے میں 3 اگست کو یوکرین کے یوٹیوب چینل پولیٹیکا آن لائن کو ایک انٹرویو میں بھی اس بارے میں بات کی، اور بتایا کہ اب تک چار لاکھ فوجی رضاکارانہ طور پر یونٹس چھوڑ چکے ہیں، وہ اپنے ہتھیار اور پوسٹس اسی طرح خالی چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

    یوکرینی فوج کے ایک قیدی فوجی نے 26 جولائی کو بتایا کہ کپیانسک کے قریب کمانڈ کو چھوڑ کر جانے والے سپاہیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی، ایسے میں حکام نے بارڈر گارڈ سروس کے اہلکاروں کو یوکرین کی مسلح افواج کی اگلی پوزیشنوں پر بھیجنا شروع کر دیا، جب سے اسکواڈ کمانڈر کی تبدیلی عمل میں آئی ہے تب سے یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ جب کہ پچھلے کمانڈر کو اسی لیے تبدیل کیا گیا تھا کہ سپاہیوں کا چھوڑ کر جانا بہت بڑھ گیا تھا۔

  • روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ، درجنوں ہلاکتیں

    روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ، درجنوں ہلاکتیں

    روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، گزشتہ رات سے اب تک روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روسی ڈرون حملے میں 28 افراد ہلاک جبکہ 150 زخمی ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق ہنگامی امداد پہنچانے والے اداروں نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں 16 بچے بھی شامل ہیں۔

    یوکرینی وزیراعظم یولیا سویریڈینکو کا کہنا ہے کہ کیف میں ہلاک ہونے والے 28 افراد میں ایک 2 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرنے کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 8 اگست تک جنگ ختم کرنیکا معاہدہ ضروری ہے امریکا 10 دن میں روس پر مزید معاشی اقدامات کرے گا اگر روس نے پیشرفت نہ کی تو ٹیکس اور پابندیاں عائد ہوں گی۔

    ٹرمپ کی جنگ روکنے کی ڈیڈلائن، روس نے یوکرین پر حملے تیز کر دیے

    روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا نے اقوام متحدہ کو واضح پیغام دے دیا ہے۔

    امریکی سفارت کارجان کیلی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اور پائیدار امن ناگزیر ہے روس اور کیف فوری امن مذاکرات کریں۔

    ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے جنگ روکنے کے لیے دی گئی ڈیڈلائن کے بعد روس نے یوکرین پر حملے تیز کر دیے۔

  • امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انھیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا۔

    امریکی صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

    صحافی ہرش نے مزید بتایا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتا ممکن ہے۔

    صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہو گئی تھی تاہم جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔


    یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دیں


    ادھر یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، تازہ ترین پابندیاں روسی تیل شیڈو فلیٹ اور نورڈاسٹریم پر لگائی گئی ہیں۔ یورپی یونین نے روس کی بھارت میں قائم روسنیفٹ ریفائنری پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ خیال رہے کہ یورپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے خلاف 18 ویں مرتبہ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ

    امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ

    واشنگٹن (14 جولائی 2025) روسی حملوں سے مقابلے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم فراہم کرے گا تاکہ روسی حملوں سے نمٹا جاسکے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی سسٹم بھیجیں گے، جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ایک نئے معاہدے کے تحت یوکرین کو بھیجے جائیں گے، جس کے تحت نیٹو کچھ ہتھیاروں کی قیمت امریکا کو دے گا۔

    تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یوکرین کو کتنے سسٹمز فراہم کیے جائیں گے، حالانکہ صرف 2 ہفتے قبل امریکا نے یوکرین کو کچھ اسلحہ فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی تھی۔

    اس سے قبل امریکی صدر کا یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق منصوبہ سامنے آیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کریں گے تاکہ وہ آگے یوکرین کو دے سکیں۔

    لندن طیارہ حادثہ، تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں

    صدر ٹرمپ اس ہفتے نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے سے ملاقات کرنے والے ہیں جس میں امریکی رہنما نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کا اعلان کر رہے ہیں جو وہ یوکرین کو دے سکتے ہیں۔

    نیٹو نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل روٹے پیر اور منگل کو واشنگٹن میں ہوں گے اور سیکرٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو، سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگستھ اور کانگریس کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے۔

  • امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بحال کردی

    امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بحال کردی

    امریکا نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو توپوں کے گولے اور موبائل میزائل لانچرز کی فراہمی بحال کردی۔

    امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں یوکرین کو اینٹی ایئرکرافٹ میزائلوں اور دیگر اسلحے کی فراہمی روک دی گئی تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس حوال سے کہنا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا فیصلہ کس نے کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر تنقید کے بعد ماسکو نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی ہے۔

    یوکرین کے حکام نے گزشتہ روز کہا کہ اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روس نے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں روس نے یوکرین پر گزشتہ رات ریکارڈ 728 شہید اور ڈیکوی ڈرونز اور 13 میزائل داغے۔

    حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامند

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں سے لوٹسک شہر، جو پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے ساتھ یوکرین کے شمال مغرب میں واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، اور 10 دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

  • پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    کیف: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر تنقید کے بعد ماسکو نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روس نے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں روس نے یوکرین پر گزشتہ رات ریکارڈ 728 شہید اور ڈیکوی ڈرونز اور 13 میزائل داغے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں سے لوٹسک شہر، جو پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے ساتھ یوکرین کے شمال مغرب میں واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، اور 10 دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔


    صدر ٹرمپ کی روس پر سخت پابندیاں عائد کر نے کی تیاریاں


    4 جولائی کو روس نے یوکرین پر 539 ڈرونز سے حملہ کیا تھا، جس کا ریکارڈ ابھی توڑا گیا ہے، تاہم اس حملے میں ہونے والے نقصان کو کیف کی جانب سے محدود بتایا جا رہا ہے اور فوری طور پر ہلاکتوں کی بھی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    یہ حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کے لیے مزید فوجی مدد کا وعدہ کرنے اور لادیمیر پیوٹن پر امن مذاکرات پر ناکام بنانے پر تنقید کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق جواب میں یوکرین نے رات کو روس کی طرف 86 ڈرون بھیجے۔

  • یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ امریکا یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجے گا، یہ دفاعی ہتھیار ہوں گے تاکہ اسے روسی پیش قدمی کے خلاف اپنا دفاع کرنے میں مدد ملے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا ’’ہم یوکرین کو کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا، انھیں بہت زیادہ سختی سے مارا جا رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے دہرایا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں، انھوں نے کہا ’’میں بلاشبہ بہت مایوس ہوں، صدر پیوٹن نہیں رکے، میں بھی اس سے خوش نہیں ہوں۔‘‘


    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ واشنگٹن نے جب کیف کو ہتھیاروں کی کچھ ترسیل روکنے کا فیصلہ کیا تھا تو اسی وقت یوکرین نے کہا تھا کہ اس اقدام سے روس کے فضائی حملوں اور میدان جنگ میں اس کی پیش قدمی کو روکنے کی یوکرینی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ ڈیموکریٹس اور ٹرمپ کے کچھ ساتھی ریپبلکنز کی جانب سے بھی اس فیصلے پر تنقید کی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ عشائیے کے آغاز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، یہ ہمیں کرنا ہے۔ انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا۔‘‘

    ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع نے بعد میں کہا کہ وہ ٹرمپ کی ہدایت پر یوکرین کو اضافی دفاعی ہتھیار بھیجے گا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے باشندے اپنا دفاع کر سکیں۔

  • روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    سینٹ پیٹرزبرگ: جمعرات کو ایک انٹرویو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو درست قرار دیا کہ ان کی موجودگی میں یوکرین جنگ نہ چھڑتی۔

    میڈیا نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر وہ اُس وقت امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی نہ ہوتی۔

    انھوں نے کہا یوکرین کے معاملے پر زیلنسکی سمیت ہر کسی سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، پرامن تصفیے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہماری مذاکراتی ٹیمیں رابطے میں ہیں، اور اگلی ملاقات 22 جون کے بعد ممکن ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس کی ترجیح ہے کہ پرامن ذرائع سے یوکرین میں جنگ کو ’’جلد از جلد‘‘ ختم کیا جائے، اس لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اگر کیف اور اس کے مغربی اتحادی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔

    18 جون کو بڑی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے اعلیٰ ایڈیٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کون کرتا ہے، لیکن یہ اصرار ضرور ہے کہ کسی بھی حتمی معاہدے پر قانونی حکام کے دستخط ہوں، تاہم اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کے اگلے صدر معاہدے سے اختلاف نہ کریں۔


    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، پیوٹن نے کہا کہ اگر وفاقی چانسلر فون کر کے بات کرنا چاہتے ہیں، تو میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں ہم کسی بھی رابطے سے انکار نہیں کرتے۔

    تاہم جرمنی کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انھوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہماری بات چیت میں ثالث کے طور پر امریکا سے زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک ثالث کو غیر جانب دار ہونا چاہیے لیکن جب ہم میدان جنگ میں جرمن ٹینک اور لیپرڈ جنگی ٹینکوں کو دیکھتے ہیں اور اب وہ روسی سرزمین پر حملوں کے لیے ٹورس میزائل فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، تو ایسے میں یقیناً بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘