Tag: یوکرین

  • یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا

    یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا

    واشنگٹن: یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا ہے، امریکا اور اتحادی خاموشی سے یوکرین کی ‘جلا وطن حکومت’ اور ایک طویل شورش کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ مغرب یوکرین کی ‘جلا وطن حکومت’ کی تیاری میں ہے، کیوں کہ انھیں توقع نہیں تھی کہ یوکرینی فوج حملہ آور روسی افواج کا بھرپور دفاع کر سکے گی، تاہم جلد ہی روسی فوج اپنے نقصانات کو روک کر یوکرین کے اندر ایک طویل اور خونی شورش کو جنم دے گی۔

    امریکی عہدے دار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یوکرین کو امریکا کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ہتھیار اسٹریٹ وار کے مرحلے میں فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔

    انھوں نے اس بات کی بھی نشان دہی کی کہ کیف پر روس کے ممکنہ قبضے نے پینٹاگون اور امریکی ایجنسیوں کو متحرک کر دیا ہے جب کہ مغرب یوکرین کی ایک ایسی حکومت کی تیاری کر رہی ہے جو جلا وطن ہوگی، یعنی کسی اور ملک سے حکومت کرے گی، اور اس کے لیے انھوں نے کیف کے سقوط کی صورت میں پولینڈ کی نشان دہی کی ہے۔

    سابق برطانوی وزیر اعظم کا عراق، افغانستان پر حملے کے حوالے سے بڑا اعتراف

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے ممکنہ مزاحمت کو مغربی ممالک کس طرح سہارا دیں گے، اس حوالے سے انھوں نے راستے ڈھونڈ لیے ہیں، تاہم حکام تفصیلی منصوبوں پر بات کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، کیوں کہ بہرحال وہ روسی فوجی فتح پر مبنی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق متعدد یورپی اور امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ جلاوطنی پر مبنی ایک حکومت کس طرح قائم کی جائے، اور پھر اس کی مدد بھی کی جائے، تاکہ یوکرین کے اندر روسی قابضین کے خلاف گوریلا کارروائیاں چلائی جا سکیں۔

  • یوکرین: چین نے امریکا کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا

    یوکرین: چین نے امریکا کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا

    بیجنگ: چین کا کہنا ہے کہ امریکا یوکرین کے معاملے میں غلط معلومات پھیلا کر منافقت کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لیے چین کو بدنام کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے معاملے میں مسلسل غلط معلومات پھیلا رہا ہے، جو کہ منافقانہ اور قابل نفرت عمل ہے۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو ایک رپورٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

    ایک نامعلوم سینیئر امریکی دفاعی اہل کار نے کہا تھا کہ چین یوکرین کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتا رہتا ہے، لیکن وہ دیگر ممالک کی طرح روس کی مذمت کرنے اور پابندیاں عائد کرنے کو تیار نہیں، نہ ہی اس کا یوکرین کے مسئلے کے سفارتی حل کی کسی کوشش میں حصہ لینے کا ارادہ ہے۔

    وانگ نے کہا کہ امریکا غلط معلومات کے پرچار سے یوکرین بحران شروع کرنے کی ذمہ داری کو چھپا نہیں سکتا، بلکہ اس سے بحران سے فائدہ اٹھانے کا امریکی ارادہ بے نقاب ہو رہا ہے۔

    چینی ترجمان نے امریکی دعوؤں کی قلعی کھولتے ہوئے کہا کہ امریکا ایمان داری سے اپنے اس دعوے کا جواب دے کہ نیٹو کی توسیع کو فروغ دینا امن کی خاطر ہے، کیا اس نے یہ مقصد حاصل کر لیا ہے؟

    انھوں نے کہا امریکا کا دعویٰ تھا کہ وہ یورپ میں جنگ کو روکے گا، کیا ایسا کیا گیا؟ امریکا نے بحران کے پُرامن حل کے لیے کوششوں کا دعویٰ کیا، لیکن اس نے فوجی امداد کی فراہمی اور ڈیٹرنس بڑھانے کے علاوہ امن کے لیے کیا کیا ہے؟

  • نیٹ فلکس نے روس میں اپنی سروسز بند کردیں

    نیٹ فلکس نے روس میں اپنی سروسز بند کردیں

    یوکرین پر حملے کے بعد روس پر اقتصادی پابندیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، حال ہی میں امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے روس میں اپنی سروس پر پابندی لگا دی ہے۔

    امریکی اسٹریمنگ سروسز کمپنی نیٹ فلکس نے بھی روس میں اپنے تمام جاری اور مستقبل کے منصوبوں پر کام روک دیا ہے، کمپنی نے روس میں مستقبل کے تمام منصوبوں کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔

    نیٹ فلکس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت روسی زبان میں 4 سیریز پروڈکشن اور پوسٹ پروڈکشن میں تھی تاہم روس یوکرین جنگ کے تناظر میں ان منصوبوں کو وقتی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ہم اپنے پلیٹ فارم کی روسی سروس پر بھی کسی سرکاری چینل کو شامل نہیں کر رہے۔

    یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کو فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری کی طرف سے بھی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    نیٹ فلکس سے قبل کین فلم فیسٹیول نے بھی روس پر پابندی عائدکرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے تک روسی وفود پر فیسٹیول میں شرکت پر پابندی عائد رہے گی۔

  • یوکرین میں تاحال کتنے پاکستانی موجود ہیں؟

    یوکرین میں تاحال کتنے پاکستانی موجود ہیں؟

    اسلام آباد: یوکرین میں پاکستانی سفیر نوئل کھوکھر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں اب بھی 30 پاکستانی موجود ہیں، اب تک 14 سو 70 طالب علموں کو یوکرین سے نکال لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین میں پاکستانی سفیر نوئل کھوکھر کا کہنا ہے کہ اب تک 14 سو 70 طالب علموں کو یوکرین سے نکال لیا گیا ہے، 2 طالب علم ہنگری کی سرحد پر موجود ہیں انہیں بھی جلد بحفاظت نکال لیا جائے گا۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں اب بھی 30 پاکستانی موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتوں سے رابطہ کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر راستہ کھولا جائے، انتظامی تفصیلات جلد شیئر کی جائیں گی۔

    اس سے قبل سفیر کا کہنا تھا کہ ترنوپل، لویو اور رومانیہ بارڈر پر اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے، اگر کوئی پاکستانی پیچھے رہ گیا ہے تو انہیں بھی وہاں سے نکالا جائے گا۔

  • ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو یوکرین سے نکالا جاچکا ہے: پاکستانی سفیر

    ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو یوکرین سے نکالا جاچکا ہے: پاکستانی سفیر

    اسلام آباد: یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ اب تک 1 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو یوکرین سے نکالا جاچکا ہے، انخلا کا عمل تقریباً مکمل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر نوئل کھوکھر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 1 ہزار 227 پاکستانیوں کو یوکرین سے نکال لیا گیا ہے۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ 21 پاکستانی مختلف بارڈرز پر موجود ہیں جنہیں جلد نکال لیا جائے گا، 50 سے 60 پاکستانی ترنوپل کے قریب ہیں، کچھ ترنوپل پہنچ چکے ہیں، ان سب کو آئندہ ایک سے 2 روز میں وہاں سے نکال لیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ انخلا کا عمل تقریباً مکمل کر لیا ہے، ترنوپل، لویو اور رومانیہ بارڈر پر اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے، اگر کوئی پاکستانی پیچھے رہ گیا ہے تو انہیں بھی وہاں سے نکالا جائے گا۔

  • یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    "کیویائی روس” قرونِ وسطیٰ کی ایک ریاست تھی، جو 880ء سے 12 ویں صدی تک کیف (موجودہ یوکرین کے دارُ الحکومت) اور اس کے ارد گرد کے علاقوں پر مشتمل تھی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس کی بنیاد سکینڈے نیویا کے تاجروں (ورانجیئن) نے رکھی تھی جو "رس” کہلاتے تھے۔

    بعض مؤرخین کے مطابق روس ریاست یوکرین کی ابتدائی پیش رو تھی۔ آج کا جنگ سے متاثرہ علاقہ کیف اس زمانے میں‌ قدیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت تھا اور 1654ء میں روس اور یوکرین ایک معاہدے کے تحت زارِ روس کی سلطنت میں باہم متحد ہوگئے تھے، تاہم روسی سلطنت کے دور سے یوکرین میں علیحدگی پسند جذبات اور خودمختاری کی خواہش بھی کسی نہ کسی طور پر موجود رہی۔ اس دوران روس کئی تبدیلیوں اور انقلاب سے گزرا اور پھر وہ وقت آیا جب سوویت یونین کی شکل میں دنیا کی اس عظیم طاقت کا شیرازہ بکھر گیا۔

    1991ء میں سوویت یونین کا خاتمہ ہوا تو یوکرین سمیت 14 آزاد ریاستیں قائم ہوئیں۔ تاہم یوکرین کو علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کرنا کئی تاریخی اسباب کی وجہ سے روس کے لیے خاصا دشوار معاملہ رہا ہے۔ کیوں‌ کہ روس اور یوکرین کے مابین تعلق نویں صدی سے شروع ہوتا ہے اور کیف سلطنت اور بعد میں ریاست کا اہم مرکز رہا ہے۔ اس عظیم اور دیرینہ تعلق نے مقامی لوگوں کو بھی عجب مخمصے اور کشمکش میں رکھا جس میں یوکرین سے الگ ہونے کے خواہش مند علاقوں کے ‘اعلانِ آزادی’ کے بعد یوکرین کو روس جیسی طاقت سے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔ یہ علیحدگی پسند علاقے ڈونٹیسک اور لوہانسک ہیں‌۔

    روس نے بدھ 22 فروری کو مشرقی ان یوکرائنی علیحدگی پسند علاقوں میں فوجی دستوں کو ’قیامِ امن کے ذمہ دار فوجی دستے‘ قرار دے کر داخل کردیا۔ ان دونوں علاقوں کی خودمختاری کے اعلان پر روس نے انھیں‌ آزاد ریاستوں کے طور پر بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اور فوجی دستوں کے بعد روس نے یوکرائن پر بڑا حملہ بھی کر دیا۔

    ادھر یوکرائن اپنے دفاع اور جنگ سے پیچھے ہٹتا نظر نہیں‌ آرہا جب کہ روس کی عسکری طاقت کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 1991ء میں جب سوویت یونین ٹکڑے ٹکڑے ہوا تھا تو جو آزاد اور خودمختار ریاستیں وجود میں آئی تھیں، ان میں یوکرین بھی شامل تھا جو صدیوں سے ریاست کا حصّہ رہا تھا۔

    سوویت یونین کے بطن سے جنم لینے والی ریاستوں میں‌ قزاقستان نے 16 دسمبر 1991ء، ترکمانستان 27 اکتوبر، آرمینیا 21 ستمبر کو، تاجکستان 9 ستمبر، کرغیزستان اور ازبکستان 31 اگست، آذربائیجان 30 اگست کو جب کہ مالدووا نامی ملک 27 اگست، بیلا روس 25 اگست اور یوکرائن 24 اگست کو آزاد ہوا تھا۔ اسی طرح لٹویا، ایسٹونیا، جارجیا اور لیتھوانیا بھی نئی ریاست بن کر ابھرے تھے۔

  • پاکستانی شہریوں کے انخلا میں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں: یوکرینی سفیر

    پاکستانی شہریوں کے انخلا میں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں: یوکرینی سفیر

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات یوکرین کے سفیر کا کہنا ہے کہ روسی میزائل حملوں میں 16 بچو‍ں سمیت 352 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، پاکستانی شہریوں کے یوکرین سے انخلا میں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں یوکرین کے سفیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 6 دن سے یوکرین کے تمام علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں، روسی میزائل حملوں میں 16 بچو‍ں سمیت 352 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    یوکرینی سفیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز رہائشی علاقوں کو روسی راکٹ آرٹلری نے نشانہ بنایا، روسی حملوں میں اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواست دی ہے، علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے امداد دینے والے ممالک کے شکر گزار ہیں۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ یوکرین سے مہاجرین کی تعداد 50 لاکھ ہو سکتی ہے، سرحدوں پر تمام غیر ملکیوں کو ہر ممکن سہولت دے رہے ہیں، پاکستانی شہریوں کے یوکرین سے انخلا میں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کشیدگی میں کمی کے لیے رابطے میں ہیں، انسانی زندگیاں اور آزادی تمام تذویراتی امور سے زیادہ اہم ہیں، معاملہ نہ روکا گیا تو تیسری عالمی جنگ کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    سفیر نے مطالبہ کیا کہ روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں اور اس سے تجارت روکی جائے، امید ہے ایک دن پاکستان بھی اس قسم کے اقدامات اٹھائے گا۔

  • روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے طیارے کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

    روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے طیارے کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

    کراچی: آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ یوکرین میں روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہاز کی پاکستان سے بھی یادیں وابستہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر حملے کے چوتھے روز روس نے دارالحکومت کیف کے نواح میں دنیا کے سب سے بڑے جہاز کو تباہ کر دیا تھا، اس دیوہیکل ہوائی جہاز ماریا اے این 225 سے پاکستان کی بھی یادیں وابستہ ہیں۔

    یہ معلومات آپ کے دل چسپی کا باعث ہوں گی کہ دنیا کے سب سے بڑے جہاز نے 23 جون 2021 کو کابل سے اڑان بھرنے کے بعد کراچی میں لینڈنگ کی تھی، اور 24 جون کو 21 گھنٹوں بعد یہ دیوہیکل طیارہ کراچی سے اسلام آباد روانہ ہو گیا تھا۔

    جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پی ایس او نے یوکرین کے طیارے کو ری فیولنگ کی سروس دی تھی، دنیا کے سب سے بڑے طیارے میں 2 لاکھ 25 ہزار لیٹر سے زائد فیول بھرا گیا تھا۔

    ری فیولنگ کے دوران 8 بار فیول ٹینکر کے ٹرپ لگے اور 3 گھنٹے کا ٹائم لگا۔

    روس کا یوکرین پر حملہ : دنیا کا سب سے بڑا جہاز تباہ

    روسی حملے کے بعد تباہ ہونے والے ماریا اے این 225 طیارے کا انتونوف کمپنی کے ماہرین نے طیارے کا معائنہ کیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ طیارے کی ٹیکنیکل کنڈیشن کے بارے میں فی الحال نہیں بتا سکتے۔

    ماریا اے این 225 کے 6 انجن تھے جن کی مدد سے یہ اڑان بھرتا تھا، یہ طیارہ 1988 میں بنایا گیا تھا۔

  • مذکرات شروع: یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    مذکرات شروع: یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    کیف: دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی یورپی ملک پر سب سے بڑے حملے کے پانچویں دن روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بیلاروس کی سرحد پر یوکرینی اور اور روسی وفود کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں، جس میں یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    کیف کے وفد نے کریملن کے حملے کے پانچویں دن روسی مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کے آغاز ہی میں روس سے فوری جنگ بندی اور فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

    یوکرین کے ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بات چیت کا ایک اہم موضوع فوری جنگ بندی اور یوکرین سے فوجیوں کا انخلا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے آج کہا گیا کہ یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت شروع ہو گئی ہے، اس کے فوراً بعد یوکرین کی طرف سے بھی اس کی اطلاع دی گئی۔

    روس کیا چاہتا ہے؟

    روس یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کریملن کے ایک مذاکرات کار نے کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ اپنے تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے معاون، ولادی میر میڈنسکی، جو بات چیت کے لیے بیلاروس گئے ہیں، نے ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے تبصروں میں کہا کہ ہم یقینی طور پر جلد از جلد کچھ معاہدوں تک پہنچنے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔

    تاہم ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ معاہدوں میں روس کی جانب سے کیا نکات پیش کیے جا رہے ہیں۔

    یورپی یونین سے فوری رکنیت کا مطالبہ

    واضح رہے کہ صدر زیلنسکی نے یورپی یونین سے یوکرین کے لیے ‘فوری’ رکنیت کا مطالبہ کیا ہے، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے ملک کو فوری رکنیت دے۔

    44 سالہ رہنما نے آج ایک نئے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ہم یورپی یونین سے ایک نئے خصوصی طریقہ کار کے ذریعے یوکرین کے فوری الحاق کی اپیل کرتے ہیں، ہمارا مقصد تمام یورپیوں کے ساتھ مل کر رہنا ہے اور سب سے اہم بات، برابری کی بنیاد پر رہنا ہے۔ انھوں نے کہا مجھے یقین ہے کہ یہ منصفانہ ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ ممکن ہے۔

    یوکرین کا دفاع اب قیدی کریں گے

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ 5 روز قبل روس کے حملے کے بعد سے یوکرین میں 7 بچوں سمیت کم از کم 102 شہری مارے جا چکے ہیں۔ کونسل میں خطاب کرتے ہوئے مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ جب سے روس نے گزشتہ جمعرات کو اپنا مکمل حملہ شروع کیا ہے، ان کے دفتر نے یوکرین میں 406 شہری جانی نقصانات ریکارڈ کی ہیں، جن میں 102 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

  • یوکرین میں ہزاروں عرب طلبا محصور

    یوکرین میں ہزاروں عرب طلبا محصور

    یوکرین میں روسی حملوں کے بعد سے وہاں موجود غیر ملکی اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں جن میں ہزاروں عرب شہری بھی شامل ہیں، یہ شہری روزگار یا تعلیم کی غرض سے آئے ہوئے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں عرب نوجوان روس کے حملے کے بعد اپنے گھر واپسی کے لیے اپیل کر رہے ہیں۔

    اس وقت 10 ہزار سے زائد عرب طلبا یوکرین کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اکثر ایسے افراد بھی ان میں شامل ہیں جو اپنے ممالک میں حالات کی کشیدگی کے باعث یوکرین میں قیام پذیر ہیں۔

    اپنے وطن واپسی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہنے پر بہت سے افراد نے اپنی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے مختلف مقامات پر موجود تہہ خانوں یا میٹرو اسٹیشنوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

    کئی عرب افراد نے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں یوکرین کے ہمسایہ ممالک پولینڈ یا رومانیہ میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی ہے۔

    ایک عراقی طالب علم علی محمد کا کہنا ہے کہ روس نے جب سے یوکرین پر حملہ کیا ہے وہ دارالحکومت کیف میں عراقی سفارت خانے کو یومیہ ایک درجن فون کر چکے ہیں لیکن کسی سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

    عراقی حکومت کے مطابق یوکرین میں ساڑھے 5 ہزار عراقی قیام پذیر ہیں جن میں طلبا کی تعداد 450 کے قریب ہے۔

    یوکرین میں اس وقت عرب ممالک میں سے مراکش کے سب سے زیادہ طلبا موجود ہیں جو مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں اور ان کی تعداد 8 ہزار کے قریب ہے، اس کے بعد مصر کے طلبہ کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ ہے۔

    ورلڈ بینک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ لبنان کے بھی سینکڑوں طلبا یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔

    دارالحکومت کیف میں ایک ریستوران کے مالک علی کریم نے بتایا کہ وہ یہاں میٹرو اسٹیشن پر پناہ لینے والی لبنانی خواتین کو کھانا فراہم کر کے ان کی مدد کر رہے ہیں۔

    ادھر لبنانی وزیر خارجہ عبد اللہ بو حبیب کا کہنا ہے کہ یوکرین میں پھنسے اپنے شہریوں کی مدد کے لیے مختلف منصوبوں پر عمل کیا جا رہا ہے۔