Tag: یوکرین

  • روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان

    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2022 سے جاری یوکرین جنگ کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اس پر عملدرآمد آئندہ ماہ ہوگا۔

    روس اور یوکرین کے درمیان 2022 کی ابتدا سے جاری جنگ میں اہم موڑ آیا ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے یہ اعلان وکٹری ڈے کی 80 ویں سالگرہ کے سلسلے میں کیا ہے اور جنگ بندی 8 سے 10 مئی تک نافذ العمل رہے گی۔

    روسی صدارتی ترجمان کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس ہمیشہ سے امن بات چیت کے لیے تیار رہا ہے اور وہ یوکرین کی جانب سے بھی جنگ بندی پر عمل کی امید رکھتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت

    اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ امن معاہدے کے لیے یوکرین کی سنجیدگی ظاہر کرے گا اور روسی فوج جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گی۔

  • پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    واشنگٹن: پوپ فرانسس کی تدفین پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے میں اچانک تبدیلی آ گئی، اور انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونڈ ٹرمپ نے ویٹیکن سٹی سے امریکا واپسی پر سوشل میڈیا پوسٹ میں روسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پچھلے چند روز میں سویلین علاقوں پر بلاوجہ میزائل داغے۔

    ٹرمپ نے لکھا پیوٹن کا یہ اقدام سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ شاید وہ جنگ بندی ہی نہیں چاہتے، یوکرین جنگ میں بہت سارے لوگ مر رہے ہیں، لگتا ہے پیوٹن سے بینکنگ یا ثانوی پابندیوں کے ذریعے مختلف طریقے سے نمٹنا پڑے گا۔

    وائٹ ہاؤس بحث کے بعد پہلی ملاقات


    واضح رہے کہ امریکی اور یوکرینی صدور میں وائٹ ہاؤس میں بحث کے بعد ویٹیکن سٹی میں یہ پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد ٹرمپ نے اچانک روسی صدر کو تنقید کے نشانے پر رکھ لیا اور ’’مختلف طریقے سے نمٹنے‘‘ کی دھمکی بھی دے دی۔

    نیوز رپورٹس کے مطابق ویٹیکن سٹی میں ٹرمپ اور زیلنسکی میں ون آن ون مختصر ملاقات ہوئی تھی، جو پوپ فرانسس کی آخری رسومات کی شروعات سے قبل ہوئی، اس سے قبل فروری میں دونوں رہنماؤں میں آخری ملاقات بدمزگی کا شکار ہوئی تھی، ویٹیکن ملاقات کے بعد زیلنکسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، اور کہا ٹرمپ سے مثبت ملاقات ہوئی، امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں، انھوں نے کہا ملاقات میں بہت سی چیزوں پر ون آن ون تبادلہ خیال کیا گیا، مشترکہ نتائج حاصل کرتے ہیں تو یہ ملاقات تاریخی بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے لوگوں کی جانوں کے تحفظ، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی پر گفتگو ہوئی۔


    پوپ فرانسس کو سپرد خاک کر دیا گیا


    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے نجی طور پر ملاقات کی، جس میں 15 منٹ تک بہت نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، اور امریکی و یوکرینی صدور نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

  • روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    کیف: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یوکرینی صدر نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے براہ راست گفتگو کے اشارے کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا جنگ بندی ہو تو روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی نے پیشکش کی ہے کہ روس حملے روکے تو کسی بھی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، ان کی جانب سے یوکرین پر روس کے ساتھ جلد از جلد ڈیل کرنے کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    اگرچہ فی الوقت، روس اور یوکرین جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے معاملے کے کہیں بھی قریب نہیں پہنچے ہیں، تاہم دو دن قبل امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں متحارب فریقوں میں رواں ہفتے امن معاہدہ متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو جلد از جلد جنگ بندی کے خیال پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسئلہ پیچیدہ ہے اسے فوری حل نہیں کیا جا سکتا، کوئی قابل عمل تصفیہ مختصر اور سخت ٹائم فریم میں حاصل کرنے کی کوشش لا حاصل ہے۔

    گزشتہ روز روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دیا تھا، پیوٹن نے پیش کش کی ہے کہ روس موجودہ فرنٹ لائن پر یوکرین پر اپنے حملے کو روک سکتا ہے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ملاقات کے دوران ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو بتایا تھا کہ ماسکو یوکرین کے 4 جزوی طور پر زیر قبضہ علاقوں پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو سکتا ہے جو بدستور کیف کے کنٹرول میں ہیں۔

    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، امریکی ایلچی روسی صدر سے بات چیت کے لیے رواں ہفتے دوبارہ جائیں گے۔

  • یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ مثبت رہا لیکن کیف نے اسے کھیل کے طور پر لیا۔‘‘

    یوکرین سے مذاکرات پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے، ہم نے ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اقدام کیا، لیکن کیف نے عارضی جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، ہم امن کی تمام تجاویز پر مثبت ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جتنا ممکن ہوگا تعمیری طور پر بات چیت میں پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں یوکرینی وفد برطانوی، فرانسیسی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کرے گا، یوکرینی وفد کی تینوں ممالک کے نمائندوں سے بدھ کو لندن میں ملاقات ہوگی۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    سی این این نے ایسٹر کے موقع پر پیوٹن کی مختصر مدت کی جنگ بندی کو غیر متوقع اور مایوس کن قرار دیا، جس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اس میں توسیع بھی نہیں کی گئی، اور جس کا مقصد صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امن کوششوں کی کارکردگی دکھانا تھا۔ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس پر یوکرین نے شکوک کا اظہار کیا تھا۔

    روسی صدر نے پیر کے روز اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روسی سرکاری ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ ان کا ’’کسی بھی امن اقدام کے بارے میں رویہ مثبت‘‘ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ کیف بھی ’’ایسا ہی محسوس کرے گا‘‘۔

  • روسی صدر پیوٹن کا یوکرین پر حملے نہ کرنے کا اعلان

    روسی صدر پیوٹن کا یوکرین پر حملے نہ کرنے کا اعلان

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایسٹر کے احترام میں یوکرین پر حملے نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، عارضی جنگ بندی کی گئی ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق عیسائیوں کے مذہبی تہوار کے پیش نظر روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ 21 اپریل تک روس یوکرین پر حملے نہیں کرےگا، انسانی بنیاد پر عارضی جنگ بندی کی تاکہ لوگ ایسٹرکی خوشیاں مناسکیں۔

    پیوٹن نے کہا کہ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا ہمیشہ مثبت جواب دیا، یوکرین تنازع کے خاتمے کیلئے امریکا، چین کی خواہشات کا احترام کرتے ہیں۔

    ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

    گزشتہ مہینے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان طویل وقفے کے بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ڈین اسکاوینو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اطلاع دی تھی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان روس یوکرین جنگ پر بات چیت ہوءی ہے۔

    نائب چیف آف اسٹاف ڈین اسکاوینو کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی سے متعلق ٹیلیفونک بات چیت جاری ہے، ہم پُرامید ہیں کہ یوکرینی صدر شکوک و شبہات کے باوجود امن معاہدہ کرینگے۔

    https://urdu.arynews.tv/in-easter-address-pope-francis-calls-for-gaza-ceasefire/

  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا گیا ہےا ور روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں بھیج دی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً ساڑھے تین سال سے جاری جنگ کے دوران فریقین کے درمیان ایک بار پھر جنگی قیدیوں اور لاشوں کو تبادلہ کیا گیا ہے اور روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں پہنچا دی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرین نے روس کی جانب سے 909 فوجیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    دوسری جانب یوکرین نے بھی روس کو 43 فوجیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں۔

    فروری کے وسط میں یوکرینی صدر نے 46 ہزار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ زیلنسکی کے مطابق روس کے ساتھ جنگ میں تین لاکھ 80 ہزار فوجی زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس نے 2022 میں اپنے 6 ہزار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، اس کے بعد سے اب تک اپنے نقصانقات کی اطلاع نہیں دی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے جنگ کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ روسی فوجیوںکی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں تین سو جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس سے قبل 2024 میں بھی فریقین جنگی قیدیوں کا تبادلہ کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/exchange-of-prisoners-of-war-and-bodies-between-russia-and-ukraine/

  • امریکا اور یوکرین میں معدنیات معاہدے کی یادداشت پر دستخط

    امریکا اور یوکرین میں معدنیات معاہدے کی یادداشت پر دستخط

    واشنگٹن: امریکا اور یوکرین نے معدنیات سے متعلق معاہدے کی ایک یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو نے کہا ہے کہ یوکرین اور امریکا نے یوکرین میں معدنی وسائل کی ترقی کے معاہدے پر دستخط کرنے کی جانب ابتدائی قدم کے طور پر ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

    یوکرین کی پہلی نائب وزیر اعظم اور وزیر اقتصادیات نے یولیا سویریڈینکو نے ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ہم اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ ایک میمورنڈم آف انٹینٹ ( ممکنہ معاہدے کی شرائط سے اتفاق اور معاہدہ کرنے کے عزم پر مبنی دستاویز) پر دستخط کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

    یوکرین کی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قدم اقتصادی شراکت داری کے معاہدے اور یوکرین کی تعمیر نو کے لئے سرمایہ کاری فنڈ کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔

    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فنڈ ہمارے ملک کی تعمیر نو، بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری، کاروبار کے لئے تعاون اور نئے اقتصادی مواقع کی تخلیق میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ایک موثر ذریعہ بنے گا۔

    یوکرین کی نائب وزیر اعظم نے امریکا کی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ دستاویز میں امریکی عوام کی یوکرینی عوام کے ساتھ مل کر ایک آزاد، خودمختار اور محفوظ یوکرین میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کو نوٹ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 28فروری کا دن وائٹ ہاؤس میں امریکا اور یوکرین کے بیچ تعلقات کیلئے انتہائی اہم تھا، مگر دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی تھی۔

    گزشتہ ماہ امریکی صدر نے کہا تھا اگر یوکرین روس کیخلاف امریکا کی حمایت برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے معدنی ذخائر امریکا کو دے۔

  • یوکرینی شہر سومی پر روسی بیلسٹک میزائل حملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا رد عمل

    یوکرینی شہر سومی پر روسی بیلسٹک میزائل حملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ یوکرین کے شہر سومی پر روسی حملہ، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے، ’’ایک بھیانک واقعہ‘‘ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’میرے خیال میں یہ دہشت ناک تھا، مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے غلطی کی ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بھیانک چیز تھی۔ میرے خیال میں پوری جنگ ہی ایک خوفناک چیز ہے۔‘‘

    ٹرمپ واشنگٹن واپس جاتے ہوئے ایئر فورس ون کے بورڈ میں موجود صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ تاہم امریکی صدر نے ’’غلطی‘‘ کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی، بلکہ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کا کیا مطلب ہے، تو ٹرمپ نے کہا ’’انھوں نے غلطی کی ہے، آپ ان سے پوچھیں۔‘‘

    اس سے قبل اتوار کے شروع میں قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) نے اس روسی حملے کو ’’ایک واضح اور سخت یاد دہانی‘‘ قرار دیا تھا، کہ اس خوف ناک جنگ کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششیں کیوں بروقت اور اہم ہیں۔


    روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک


    تاہم نہ ہی ٹرمپ اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے ماسکو کو حملے کا مرتکب قرار دیا، حالاں کہ اس سے قبل سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے سومی پر آج کے خوفناک روسی میزائل حملے کے متاثرین کے لیے تعزیت پیش کی تھی۔ خیال رہے کہ سومی کا یہ حملہ امریکی صدارتی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات اور جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے روس کے دورے کے 2 دن بعد ہوا ہے۔

    یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو امریکی صدر پر زور دیا کہ وہ روس کے حملے سے ہونے والی تباہی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے یوکرین کا دورہ کریں۔

  • روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک

    روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک

    روس کی جانب سے یوکرین کے شمالی شہر سومی کے مرکز میں کئے گئے بیلسٹک میزائل حملے میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہو گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ روز شمالی شہر سومی کے مرکز میں 2 روسی بیلسٹک میزائلوں کے حملے میں 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی کے مطابق حملے میں یونیورسٹی سمیت 20 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

    رپورٹس کے مطابق رواں ماہ میں یہ روس کا یوکرین پر یہ دوسرا بڑا حملہ ہے، اس سے قبل یوکرینی صدر کے آبائی شہر پر حملے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 6 سگے بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    گزشتہ روز غزہ کے علاقے دیر البلح میں بھوکے فلسطینیوں کو خوراک فراہم کرنے میں مصروف 6 سگے بھائی، جن کی عمریں 10 سے 34 سال کے درمیان تھیں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹس کے مطابق شہید بیٹوں کے والد زکی ابو مہدی نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے جنگ کے آغاز سے ہی ضرورت مندوں کی مدد کر رہے تھے اور ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

    امریکا کا یمن پر فضائی حملہ، 5 شہید

    اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی بچہ طبی امداد کی فراہمی میں خلل کے باعث شہید ہوگیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق اتوار کے روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے اسرائیلی بمباری میں کم از کم 37 فلسطینی شہید ہوئے۔

  • روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ

    روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ

    واشنگٹن: امریکا نے یوکرین سے روسی گیس لے جانے والی کلیدی پائپ لائن کے کنٹرول کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے معدنیات پر معاہدے کے لیے گفتگو میں یوکرین کے حکام کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کیف ہتھیاروں کے بدلے اپنے قدرتی وسائل امریکا کے حوالے کرے۔

    تازہ ترین دستاویز میں یہ مطالبہ شامل ہے کہ امریکی حکومت کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (آئی ڈی ایف سی) یوکرین میں قدرتی گیس پائپ لائن کا کنٹرول سنبھال لے۔

    کیو تھنک ٹینک سینٹر فار اکنامک اسٹریٹجی کے سینئر ماہر معاشیات ولودیمیر لینڈا نے امریکی مطالبے کو نو آبادیاتی قسم کی غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا زیلنسکی پس ماندہ معدنی شعبے امریکی رسائی میں دینا چاہتے ہیں، اور بدلے میں امریکا سے ہتھیار اور منافع بخش سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔


    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے


    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ برابری اور آمدن کی 50،50 فی صد تقسیم کی بنیاد پر معاہدے پر تیار ہیں۔ خیال رہے کہ مغربی روس کے قصبے سودزہ سے یوکرینی شہر ازہورود تک پھیلی 750 میل گیس پائپ لائن یورپی یونین اور سلوواکیہ کی سرحد پر واقع ہے۔