Tag: یوکرین

  • روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں 9 بچوں سمیت 19 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے کھیل کے میدان اور چھوٹی گلیاں روسی حملے میں نشانہ بنائی گئیں، ایسے حملے اتفاقی نہیں ہو سکتے، روس جانتا ہے یہ توانائی کے تنصیبات ہیں۔

    دوسری جانب روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ یوکرین اور مغربی افسران کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، انتہائی درست نشانہ تھا، شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں یونٹ کمانڈرز اور مغربی انسٹرکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔


    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    دی گارڈین کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ رواں سال یہ ماسکو کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، علاقائی گورنر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ صدر ولودیمیر زیلینسکی کے آبائی شہر میں حملے سے رہائشی بلاکس کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی، زخمیوں میں 3 ماہ کے بچے بھی شامل ہیں۔

    روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شہر کریویف ریح پر حملے میں ایک فوجی میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس دعوے کو یوکرین کی فوج نے ’’غلط معلومات‘‘ قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ دی ماسکو ٹائمز کے مطابق گزشتہ ماہ 6 مارچ کو بھی زیلنسکی کے آبائی شہر میں واقع ایک ہوٹل پر روسی میزائل حملے میں 3 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے تھے۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔

  • امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    سعودی عرب کے شہر ریاض میں امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دور مکمل ہو گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی وزیرِ دفاع ستم عمروف کا کہنا تھا کہ یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکی حکام سے توانائی سمیت اہم نکات پر بات چیت کی، منصفانہ اور دیرپا امن کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین سے رہائی پانے والی روسی فوجی ملک پہنچ گئے ہیں۔

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا۔

    پہلے مرحلے میں 350 قیدیوں کا تبادلہ ہوا، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے 175 جنگی قیدیوں کو رہا کیا، روسی وزارت دفاع کے مطابق رہائی پانے والے روسی فوجی بیلاروس پہنچے، جہاں سے انھیں علاج کے لیے روسی فیڈریشن منتقل کر دیا گیا۔

    جنگی قیدیوں کی رہائی میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، روس نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر یوکرین کے 22 شدید زخمی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں 175 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے سربراہان سے بات چیت کے بعد یوکرین اور روس نے اصولی طور پر ایک محدود جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ جنگ بندی کب نافذ العمل ہوگی، فی الوقت اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • یوکرین کے روس پر ڈرون حملے، اہم اسٹریٹجک بمبار ایئر فیلڈ تباہ

    یوکرین کے روس پر ڈرون حملے، اہم اسٹریٹجک بمبار ایئر فیلڈ تباہ

    تیس روزہ عارضی اور محدود جنگ بندی کے باوجود یوکرین نے روس کی اہم اسٹریٹجک بمبار ایئر فیلڈ پر ڈرون حملہ کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں جنگ کی فرنٹ لائن سے تقریباً سات سو کلو میٹر کے فاصلے پر آگ بھڑک اٹھی۔

    رائٹرز کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی فضائی اڈے پر ایک زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں قریبی عمارتیں کو بھی نقصان پہنچا۔

    ایک اور ویڈیو میں صبح سویرے آسمان میں دھوئیں کا ایک بڑا غبار اٹھتا دکھائی دیا اور ساتھ ہی آگ بھڑکتی ہوئی بھی نظر آئی۔

    یوکرین کی جانب سے ہونے والے ڈرون حملوں میں دس روسی شہری زخمی ہو گئے، روسی حکام نے یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی کی جانب سے روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا تھا، اس کے باوجود روس پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی اور ٹرمپ کی طویل گفتگو ہوئی تھی، جس میں صدر زیلنسکی نے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ روس کے توانائی انفراسٹرکچر پرحملے نہیں کریں گے۔

    حوثیوں اور حماس کے اسرائیلی ایئرپورٹ پر جوابی حملے

    امریکی صدر کا یوکرینی ہم منصب سے کہنا تھا کہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایٹمی اور الیکٹریکل پلانٹس سمیت توانائی تنصیبات امریکی ملکیت میں دیدی جائیں۔

    تاہم یوکرینی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی تجویز قابل عمل نہیں کیونکہ یوکرین میں قائم یورپ کا سب سے بڑا انرجی پلانٹ Zaporizhzhia روس کے کنٹرول میں ہے۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے کرنل جنرل آندری ہناتوف کو نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے، اتوار کو یوکرین کے جنرل اسٹاف نے بتایا کہ صدر نے ملک کی مسلح افواج کی قیادت میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔

    ٹیلی گرام پر کیے گئے اعلان کے مطابق جنرل آندری ہناتوف، جو پہلے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف تھے، اب اس کے نئے سربراہ ہیں، اور ان کا ہدف ہر سطح پر مسلح افواج کے کمانڈ اسٹرکچر کی تجدید اور اس میں بہتری لانا ہے۔

    یوکرین زیلنسکی آرمی چیف

    مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف آف جنرل اسٹاف اناتولی بارہیلویچ وزارت دفاع میں نئے انسپکٹر جنرل ہوں گے۔ واضح رہے کہ مسلح افواج کی قیادت میں اس رد و بدل کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم یوکرین کی مسلح افواج کو حالیہ ہفتوں میں روس کے خلاف لڑائی میں نمایاں دھچکا لگا ہے۔


    کیا نیتن یاہو نے خفیہ ایجنسی شن بیٹ کے ڈائریکٹر کو برطرف کر دیا؟


    ملک کے مشرق میں علاقائی نقصانات کے علاوہ، یوکرین کے فوجیوں کو بھی حال ہی میں مغربی روسی علاقے کرسک میں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ وزیر دفاع رستم عمروف نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم منظم طریقے سے یوکرین کی مسلح افواج کو تبدیل کر رہے ہیں تاکہ ان کی جنگی تاثیر کو بڑھایا جا سکے۔‘‘

    واضح رہے کہ ولودیمیر زیلنسکی نے 2022 میں روس کی جانب سے حملے کے آغاز کے بعد سے یوکرین کی حکومت اور فوج کے اندر بار بار عہدے داروں کی تبدیلیاں کی ہیں۔

  • یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں: روس

    یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں: روس

    ماسکو: روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے ماسکو یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں کرے گا۔

    روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے ماسکو میں گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی فوج کی تعیناتی اور غیر ملکی فوجی اڈے روس کےلیے قابل قبول نہیں۔

    روسی ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں غیر ملکی فوج کی تعیناتی براہ راست مداخلت کے مترادف ہوگی، غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی کے خلاف روس مناسب اقدامات کرے گا۔

    روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے یوکرین کو امن معاہدے میں نیٹو سے دستبرداری کی ضمانت دینا ہوگی، یوکرین معاہدے کے تحت اپنی غیرجانبدارانہ حثیت کو برقرار رکھے گا، معاہدے کے بعد یوکرین میں غیرجانبدار مبصرین کی تعینات پر بات ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کے لیے صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے یوکرین نے گزشتہ ہفتے قبول کر لیا تھا اور پوٹن نے کہا تھا کہ اس معاہدے کیلئے اہم شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

    توقع ہے کہ ٹرمپ اس ہفتے پیوٹن کے ساتھ یوکرین میں تین سالہ جنگ کو ختم کرنے کے طریقوں پر بات کریں گے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کو سی این این کو بتایا کہ ماسکو میں پوٹن کے ساتھ "مثبت” ملاقات رہی ہے۔

  • یوکرین مکمل جنگ بندی پر رضامند، امید ہے روس بھی ایسا ہی کریگا، ٹرمپ

    یوکرین مکمل جنگ بندی پر رضامند، امید ہے روس بھی ایسا ہی کریگا، ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین نے مکمل جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی ہے، امید ہے روس بھی ایسا ہی کریگا۔

    نیٹو چیف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوکرین نے مکمل جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی ہے، ہم امید کررہے ہیں کہ روس بھی ایسا ہی کرے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین جنگ پر مزید کہنا تھا کہ ہمیں جنگ کو ختم کرنا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم قریب آرہے ہیں۔

    گزشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، 2 ہزارکے قریب لوگ ہر ہفتے ہلاک ہورہے ہیں، جنگ ختم کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روس نے اوباما اور بش کے ادوار میں کئی علاقوں پر قبضہ کیا لیکن میرے دور گزشتہ دور حکومت میں روس نے کہیں حملہ نہیں کیا۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو کے ساتھ تعاون برابری کی بنیاد پر کریں گے، اس کو امریکا کے ساتھ منصفانہ سلوک کرنا پڑے گا، نیٹو کو اپنے بل ادا کرنے پڑیں گے۔

    ٹرمپ سفری پابندیوں سے متعلق صحافی کے سوال پر بھی غصہ میں آگئے تھے، آئر لینڈ کے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے صحافی کو سوال پوچھنے پر کھری کھری سنائی تھیں۔

  • روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ

    روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ

    روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر جوابی فضائی حملہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی پر آمادگی سے پہلے یوکرین نے پیر کی رات روس پر 300 سے زائد ڈرونز سے بڑا فضائی حملہ کیا تھا جس میں 3 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے تھے۔

    روسی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے بھیجے گئے 91 ڈرونز ماسکو تک پہنچ گئے تھے جنہیں تباہ کر دیا گیا۔

    تاہم اب روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر جوابی فضائی حملہ کیا ہے، میئرکیف کا دعویٰ ہے کہ روس نے رات بھرفضائی حملے کیے۔ حملوں کے نتیجے میں کتنانقصان ہوا، اس حوالے سے اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا کہنا ہے کہ یوکرین 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

    امریکی اور یوکرینی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ یوکرین نے ”فوری طور پر 30 روزہ عبوری جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں فریقین کے باہمی معاہدے کے ذریعے توسیع کی جا سکتی ہے، اور یہ روسی فیڈریشن کی طرف سے قبولیت اور ہم آہنگی کے نفاذ سے مشروط ہے”۔

    امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا

    یہ بیان سعودی عرب کے جدہ میں ایک دن کے مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا یوکرین کی معیشت کو وسعت دینے اور یوکرین کی طویل مدتی خوشحالی اور سلامتی کی ضمانت کے لیے یوکرین کے اہم معدنی وسائل کی ترقی کے لیے جلد از جلد ایک جامع معاہدہ کریں گے۔

  • یوکرین کا جدہ میں مذاکرات سے پہلے ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ

    یوکرین کا جدہ میں مذاکرات سے پہلے ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ

    کیف: یوکرین نے جدہ میں امریکی حکام سے جنگ بندی مذاکرات سے قبل ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے منگل کو ماسکو پر 337 ڈرونز داغے گئے ہیں، جن سے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، حملوں میں عمارتوں کو نقصان پہنچا اور پارکنگ ایریا میں آگ لگ گئی۔

    ماسکو کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر کی جانب آنے والے 73 ڈرونز کو مار گرایا گیا۔ روئٹرز کے مطابق گزشتہ رات ہونے والے ڈرون حملوں میں گوشت کے گودام میں کم از کم 2 کارکن ہلاک، اور 18 دیگر زخمی ہوئے۔

    حملوں کے بعد ماسکو کے 4 ایئرپورٹس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا، روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا، اور کیف پر 126 ڈرون داغے گئے۔

    روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ روس پر کل 337 ڈرون گرائے گئے، جن میں سے 91 ماسکو کے علاقے میں اور 126 کرسک کے علاقے میں شامل ہیں، جہاں سے یوکرینی افواج پیچھے ہٹ رہی ہیں۔

    یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، امریکی وزیرخارجہ

    صبح کو حملہ اس وقت ہوا جب امریکی حکام تین سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب میں یوکرین کے ایک وفد سے ملاقات کرنے والے تھے اور جب روسی افواج مغربی روسی علاقے کرسک میں ہزاروں یوکرینی فوجیوں کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی تھیں۔

    روئٹرز کے مطابق ایک سینئر روسی قانون ساز نے مشورہ دیا کہ روس کو منگل کے حملے کا بدلہ یوکرین پر ’اورشنک‘ ہائپرسونک میزائل مار کر لینا چاہیے، جو ماسکو نے گزشتہ نومبر میں اس وقت یوکرین پر فائر کیا تھا، جب امریکا اور برطانیہ نے کیف کو مغربی میزائلوں سے روس میں گہرائی میں حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

  • روس کے مقابلے میں یوکرین سے نمٹنا زیادہ مشکل ہے، ٹرمپ

    روس کے مقابلے میں یوکرین سے نمٹنا زیادہ مشکل ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات میں روس کو آسان فریق قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی کوششوں میں روس کے مقابلے میں انھیں یوکرین کے ساتھ نمٹنا زیادہ مشکل لگ رہا ہے۔

    ٹرمپ نے جمعہ کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکا روس کے ساتھ بہت اچھا کام کر رہا ہے اور کیف کے مقابلے میں ماسکو کے ساتھ معاملہ کرنا آسان لگ رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ روس وہی کر رہا ہے جو اس حالت میں کوئی دوسرا کرتا، مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود روس معاہدے کے لیے تیار ہے جب کہ یوکرین کے ساتھ معاملات طے کرنا آسان نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ولادیمیر پیوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ یوکرین کے بارے میں یہ یقین سے نہیں کہہ سکتے۔ واضح رہے کہ اس سے محض چند ہی گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ ​​بندی تک روس پر بڑے پیمانے پر پابندیوں اور محصولات کے نفاذ پر ’’سختی سے غور‘‘ کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کی روس پر پابندیاں اور ٹیرف لگانے کی دھمکی

    دریں اثنا، خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار نے بی بی سی ویریفائی کو بتایا ہے کہ امریکا نے کچھ سیٹلائٹ تصاویر تک یوکرین کی رسائی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے، جب کہ ٹرمپ کی جانب سے پہلے ہی یوکرین کی فوجی امداد روکی جا چکی ہے۔