Tag: یوکرین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے امریکی صدر کو ملنے والے خط کی ٹرمپ نے تعریف کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کچھ دیر پہلے انھیں زیلنسکی کا خط ملا، انھوں نے لکھا ہے کہ یوکرین امریکا کی قیادت میں روس سے تنازع ختم کرنا چاہتا ہے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھا ہے جسے ٹرمپ منگل کو منظر عام پر لائے، اس خط میں یوکرینی صدر نے لکھا کہ ’’یوکرین دیرپا امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہے، یوکرینیوں سے زیادہ کوئی بھی امن نہیں چاہتا۔‘‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں بتایا تھا کہ یوکرین امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنا چاہتا ہے، اور روس سے بھی مثبت اشارے ملے ہیں۔

    واضح رہے کہ زیلنسکی نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا تھا ’’میں امریکی صدر سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتا ہوں، ان کی مضبوط قیادت میں کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکا کی جانب سے فوجی امداد پر شکریہ ادا کیا اور کہا امریکا کے ساتھ معدنی ذخائر سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہوں۔

    منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انھیں ولودیمیر زیلنسکی کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں یوکرین میں امن معاہدہ کرنے کے لیے ’مذاکرات کی میز پر آنے‘ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ’’میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ انھوں نے یہ خط بھیجا ہے۔‘‘

    امریکی صدر کے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانےآگئے

    ان بیانات سے پچھلے ہفتے اوول آفس میں ہونے والی دھواں دار ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تناؤ کو ٹھنڈا کرنے کی نشان دہی ہوتی ہے۔

    ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں کہا تھا ’’کیا یہ خوب صورت نہیں ہوگا؟ یہ پاگل پن کو روکنے کا وقت ہے، یہ قتل کو روکنے کا وقت ہے، یہ اس بے ہودہ جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے، اگر آپ جنگیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں فریقوں سے بات کرنی ہوگی۔‘‘

  • یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    روس نے یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ویانا دفتر میں روس کے نئے مستقل مندوب میخائل الیانوف نے کہا ہے کہ 2 وجوہات کے سبب یورپی امن دستے قبول نہیں کئے جاسکتے، اول یہ کہ یورپی یونین غیر جانبدار نہیں جبکہ امن دستے غیر جانبدار ہونے چاہئیں۔

    رپورٹس کے مطابق روس، یوکرین میں یورپی امن دستوں کا یکسر مخالف ہے، میخائل الیانوف نے کہا کہ روس کو الٹی ترتیب کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔

    روسی ایجنسی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ یورپ ایک لاکھ اہلکار یوکرین میں تعینات کرنا چاہتا ہے اور برطانیہ اور فرانس نے امن دستے یورپ بھیجنے پر غور کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    ’حماس نے یرغمالی رہا نہ کیے تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنے ہوں گے‘

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد پر پابندی لگادی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ان کی توجہ امن پر ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پُرعزم ہونے کی ضرورت ہے، ہم اپنی امداد کو روک رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    ’حماس نے یرغمالی رہا نہ کیے تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنے ہوں گے‘

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    لندن: ٹرمپ اور زیلنسکی کے ٹاکرے کے بعد برطانیہ نے یوکرین کو 2.8 ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی موجود گی میں قرض معاہدے پر دستخط ہوئے، یوکرین کی جانب سے قرض کی ادائیگی منجمد روسی اثاثوں سے حاصل منافع سے ہوگی۔

    یوکرینی صدر نے ملاقات کے بعد کہا کہ قرض یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا، برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یوکرینی خوش ہیں کہ ہمارے پاس ایسے اسٹریٹجک شراکت دار موجود ہیں۔

    قبل ازیں ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچنے پر وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے گلے لگا کر زیلنسکی کا استقبال کیا، کیئر اسٹارمر نے یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ برطانیہ ہر مشکل گھڑی میں یوکرین کا ساتھ دے گا۔

    یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    یوکرینی صدر آج شاہ چارلس سوم سے ملاقات کریں گے، آج یورپی سربراہی کانفرنس بھی ہوگی، یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ وسیع تر یورپی دفاع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچنے والے ولودیمیر زیلنسکی کو اس وقت بہت بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی زبردست بے عزتی کی، جس پر انھیں کھانا کھائے بغیر امریکا سے رخصت ہونا پڑا تھا۔

  • یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    وائٹ ہاؤس میں گذشتہ روز ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تلخیوں بھری ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ممکنہ راستوں پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور آگے جاکر مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے امریکی ذمےدار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے امکانات کا تعین کریں۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے گزشتہ روز کہا کہ تمام امریکی امداد، بشمول وہ آخری ہتھیار اور گولہ بارود جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران منظور کیے گئے اور ادا کیے گئے تھے، کسی بھی وقت منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ "کیف حکومت کو ہتھیاروں کی حالیہ کھیپوں کی عارضی یا مستقل بندش کے امکان کو دیکھیں۔

    بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو دیے گئے 67 ارب ڈالر کی فوجی امداد کو انتہائی ضروری قرار دیا تھا لیکن ٹرمپ کسی مزید امداد کو مختلف نظر سے دیکھتے ہیں۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ یہ جانتے تھے کہ امریکہ سے ان کے ملک کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور جب وہ وہائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے، تو صورتحال مزید خراب نظر آرہی تھی۔

  • سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    واشنگٹن: یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان دل چسپ مکالمہ ہوا۔

    رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘

    رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔

    سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، معاہدے کی شرائط کیا ہیں؟

    رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، معاہدے کی شرائط کیا ہیں؟

    سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، معاہدے کی شرائط کیا ہیں؟

    امریکا اور یوکرین کے سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے۔

    برطانوی براڈ کاسٹر کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعہ کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ سے اس لیے ملاقات کی تاکہ اس معاہدے پر دستخط کیے جائیں، جس سے امریکا کو یوکرین کے نایاب معدنیات کے ذخائر تک رسائی حاصل ہو، لیکن ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ شدید تلخ کلامی کے بعد زیلنسکی امریکا سے جلد روانہ ہو گئے، اور وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے پہلے کہا تھا کہ انھیں امید ہے کہ امریکا کے ساتھ ’’ابتدائی‘‘ معاہدہ ’’مزید معاہدوں کی طرف لے جائے گا‘‘ تاہم ملاقات کے بعد انھوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ابھی تک امریکی سیکیورٹی کی ضمانتوں پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک میں معاہدے سے امریکی ٹیکس دہندگان کو یوکرین کو جنگ کے دوران بھیجی گئی امداد کے لیے ’’اپنی رقم واپس لینے‘‘ میں مدد ملے گی، اور واضح کہا کہ کیف کی سلامتی کی ذمہ داری امریکا پر نہیں بلکہ یورپ پر آنی چاہیے۔

    معاہدے کی شرائط

    بی بی سی کے مطابق بدھ کو یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیہل نے کہا کہ یوکرین اور امریکا نے معاہدے کے ایک ورژن کو حتمی شکل دے دی ہے، ابتدائی معاہدے کے مطابق یوکرین کی تعمیر نو کے لیے ایک ’’سرمایہ کاری فنڈ‘‘ قائم کیا جائے گا۔ شمیہل نے کہا کہ کیف اور واشنگٹن فنڈ کا انتظام ’’مساوی شرائط‘‘ پر کریں گے۔

    معاہدے کے مطابق یوکرین سرکاری ملکیتی معدنی وسائل، تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی کا 50 فی صد فنڈ میں دے گا، اور اس کے بعد یہ فنڈ ’’یوکرین کو محفوظ اور سلامت رکھنے اور خوش حالی کو فروغ دینے کے لیے‘‘ سرمایہ کاری کرے گا۔

    ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر امریکی قانون کی طرف سے رکاوٹ نہ ہو، تو امریکی حکومت ’’مستحکم اور اقتصادی طور پر خوش حال یوکرین کی تعمیر کے لیے ایک طویل مدتی مالی فراہمی جاری رکھے گی۔‘‘

    اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ امریکی قانون کے تحت منظور شدہ فنڈ کی زیادہ سے زیادہ رقم کا مالک امریکا ہوگا۔ صدر زیلنسکی نے فنڈ کو تسلیم تو کیا، لیکن بدھ کے روز بی بی سی کو بتایا کہ ’’ابھی پیسوں کے بارے میں اتنی جلدی بات نہیں کی جا سکتی۔‘‘ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان معدنیات کے معاہدے کی شرائط پر اختلاف کی وجہ سے دونوں رہنماؤں میں تعلقات میں دراڑ گہرا ہوا۔ یوکرینی صدر نے امریکا کی جانب سے معدنی دولت میں 500 ارب ڈالر کی ابتدائی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، تاہم بعد ازاں ٹرمپ اس مطالبے سے دست بردار ہو گئے۔

    واضح رہے کہ منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے یوکرین کو 300 اور 350 ارب ڈالر کے درمیان امداد دی ہے، جب کہ جرمن تھنک ٹینک کیل انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو 119 ارب ڈالر کی امداد بھیجی ہے۔

    کیا ڈیل میں سیکیورٹی گارنٹی شامل ہے؟

    زیلنسکی امریکا کی جانب سے ایک مضبوط سیکیورٹی گارنٹی کو شامل کرنے کے لیے معاہدے پر زور دے رہے ہیں، تاہم بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ یوکرین کے رہنما نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’میں یوکرین کے لیے حفاظتی ضمانتوں پر (ٹرمپ سے) ایک جملہ چاہتا ہوں، یہ بہت ضروری ہے۔‘‘ بی بی سی کے یہ پوچھے جانے پر کہ اگر ٹرمپ نے وہ ضمانت پیش نہیں کی تو کیا وہ معاہدے سے الگ ہو جائیں گے؟ زیلنسکی نے کہا ’’میں نیٹو میں شمولیت یا اس سے ملتی جلتی کوئی چیز تلاش کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

    زیلنسکی نے کہا ’’اگر ہمیں سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ملے گی، تو ہم جنگ بندی نہیں کریں گے، اس کے علاوہ کسی بات کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

  • ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی دھواں دار ملاقات پر کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک صدر زیلنسکی کی حمایت میں بول پڑے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین اور آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کی حمایت کی ہے، ٹرمپ زیلنسکی ملاقات کے بعد انھوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یوکرین کو اکیلا نہ سمجھا جائے۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرڈو نے کہا روس نے بلاجواز یوکرین پر حملہ کیا، ہم منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا پیوٹن کے آمرانہ اقدامات کے خلاف ہم آزادی، خودمختاری اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی قوم کے ساتھ ہیں، فرانسیسی صدر ایمانوال میکرون نے کہا یہ واضح ہے روس نے جارحیت کی، یوکرینی عوام اپنا دفاع کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    جرمنی کا کہنا تھا کہ یوکرین تنہا نہیں، ہم یورپی اتحاد کے ساتھ کھڑے ہیں، ہسپانوی وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسپین یوکرین کے ساتھ ہے، وزیر اعظم پولینڈ ڈونلڈ ٹسک نے کہا زیلنسکی اور یوکرینی عوام تنہا نہیں ہیں۔

  • یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ یوکرین سے اپنے پیسے واپس لیں گے، اور اس کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں صدر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کے معدنی وسائل کے حوالے سے بڑے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

    انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ کا یوکرین کو ساڑھے 3 ارب ڈالر امداد اور اسلحہ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا، ہم اپنے پیسے واپس لیں گے، نیز یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ یقین ہے یوکرین جنگ ختم ہو جائے گی۔

    یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    ٹرمپ نے پالیسی بیان میں کہا کہ روس، یوکرین، چین اور مشرق وسطیٰ سے تعلقات بہتر کریں گے، روس پر نئی پابندیاں نہیں لگا رہے، صدر پیوٹن بھی جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتے، امریکی فوج افغانستان میں اربوں ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ آئی ہے جو واپس لائیں گے، امریکا چین تائیوان تنازع میں ملوث نہیں ہوگا، چین سے سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا چینی صدر شی جن پنگ سے اچھے تعلقات ہیں، ہم چاہتے ہیں چین امریکا میں سرمایہ کاری کرے، امریکا بھی چین میں سرمایہ کاری کرے گا۔

    صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، اور کہا میکسیکو سے امریکا اسمگل ہونے والی منشیات سے 3 لاکھ اموات ہوئیں۔

    انھوں نے دنیا بھر سے امیر ترین افراد کو امریکی شہریت کے لیے گولڈ کارڈ کی فروخت شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ کمپنیاں گولڈ کارڈ کے ذریعے ملازمین کو مائل کر سکتی ہیں، امید ہے کہ دو ہفتے میں گولڈ کارڈ کی فروخت شروع ہو جائے گی۔

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے

    روس کے یوکرین پر فضائی حملے

    یوکرینی فوج نے کہا ہے کہ روس کی فوج کے یوکرین پر تازہ فضائی حملے کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک جبکہ خواتین سمیت 5 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراماٹوسک شہر میں روسی فضائی حملے سے ایک شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ دارالحکومت کیف ریجن سمیت دیگر علاقوں میں روسی فضائی حملوں سے 2 خواتین سمیت 4 شہری زخمی ہوئے۔

    یوکرینی فوج نے روس کی جانب سے یوکرین پر 7 میزائل اور 213 ڈرون داغنے کا الزام بھی عائد کیا ہے، روس کے 6 میزائل اور 133 ڈرون مار گرائے دیگر میزائل اور ڈرون ٹارگٹ تک نہیں پہنچ پائے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین کے صدر واشنگٹن آکر معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لیے امن دستوں کی ضرورت پیش آئے گی۔

    ایلون مسک کو جان سے مارنے کی دھمکی

    امریکی صدر نے کہا کہ یورپ امریکی کاروباری اداروں کو سزا دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکس استعمال کرتا ہے، ٹرمپ نے امریکا میں تانبے کی درآمدات پر نئے ٹیکس کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ہیلتھ کیئر اخراجات میں شفافیت کے حکم نامے سمیت کئی دیگر پر دستخط کردیے ہیں۔