Tag: یوکرین

  • اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی

    اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی

    کیف: امریکا کی اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی دفاعی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رومن کوسٹینکو کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی معطل کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے اپنے آپریشن معطل کر دیے ہیں اور امریکی قیادت کے فیصلوں کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ یورپ کے اسلحے کے ذخیرے تقریباً ختم ہو چکے ہیں، جب کہ روس کے پاس ابھی بھی نمبرز موجود ہیں، یوکرین کو سپلائی جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اور امن وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔

    یوکرینی صدر نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

    ادھر کیف انڈیپنڈنٹ اخبار نے 20 فروری کو رپورٹ کیا کہ یوکرینی فوجیوں نے ملکی ساختہ گولہ بارود کے ناقص معیار کے بارے میں شکایت کی ہے، اور کہا ہے کہ غیر ملکی ہتھیاروں کی امداد کے بغیر روسی افواج کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔

    ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اور یوکرین کے باشندوں کو خدشہ ہے کہ وہ مذاکرات سے باہر ہو جائیں گے اور امریکی حمایت بشمول ہتھیاروں کی امداد سے محروم ہو جائیں گے۔ یوکرین کی فوج کو اب بھی مغرب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور درست فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔

    15 فروری کو این بی سی نیوز پر ایک بیان میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ یوکرین کے لیے امریکا سے فراہم ہتھیاروں کے بغیر ’’بقا کے بہت کم امکانات‘‘ ہیں۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یوکرین کو ہماری حمایت حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور یوکرینی صدر کے خلاف بیان نے یورپ کو سلامتی کے خدشات میں مبتلا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو عوام نے منتخب کیا ہے، حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے زیلنسکی کا دور طویل ہو گیا، یہ بات انھوں نے ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہے جانے کے تناظر میں کہی۔

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہنا خطرناک ہے، امریکی صدر کو کسی کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ اینا لینا شارلٹ نے کہا کہ طویل مدتی امن صرف یورپ کو شامل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    ادھر پیرس میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ امریکا یورپ کی سلامتی کے خدشات کو بھی مدنظر رکھے، یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا ہم یوکرین کے ساتھ ہیں، یوکرین میں امن مستقل اور قابل اعتماد ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کر کے یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یورپ میں امن و سلامتی کے لیے ذمہ داریاں ادا کریں گے۔

  • روس پر یوکرینی ڈرونز کا بڑا حملہ، تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر، 90 تباہ

    روس پر یوکرینی ڈرونز کا بڑا حملہ، تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر، 90 تباہ

    ماسکو: روس پر یوکرین کی جانب سے بڑا ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں ایک تیل پمپنگ اسٹیشن متاثر ہو گیا ہے، جب کہ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 90 ڈرون تباہ کر دیے ہیں۔

    روسی وزارتِ دفاع نے پیر کے روز کہا کہ روس کے فضائی دفاعی یونٹوں نے راتوں رات 90 یوکرینی ڈرونز روک کر تباہ کر دیے، جب کہ ماسکو ٹائمز نے تازہ ترین خبر دی ہے کہ رات کو ڈرون حملے میں جنوبی روس میں ایک بڑی بین الاقوامی پائپ لائن پر ایک اہم پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، جس سے قازقستان سے تیل کی سپلائی متاثر ہوئی۔

    وزارت دفاع نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 38 ڈرون بحیرۂ ازوف پر، 24 جنوبی روس کے علاقے کراسنودار پر اور باقی کو ملک کے جنوب اور مغرب کے ساتھ ساتھ جزیرہ نما کریمیا پر مار گرائے گئے۔ وزارت نے کہا کہ اس کے دفاعی یونٹس نے بحیرۂ ازوف کے اوپر ایک گائیڈڈ میزائل بھی تباہ کر دیا۔

    دوسری طرف جنوبی روس میں پائپ لائن آپریٹر نے آج پیر کو بتایا کہ راتوں رات تازہ ترین حملے میں دھماکا خیز مواد سے لدے 7 یوکرینی ڈرونز نے کیسپین پائپ لائن کنسورشیم (CPC) کے ایک پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    یہ 1,500 کلومیٹر طویل پائپ لائن ایک کنسورشیم کے ذریعے چلائی جاتی ہے، جس میں روسی اور قازقستانی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مغربی توانائی کی بڑی کمپنیاں شیورون، ایکسن موبل اور شیل شامل ہیں۔ کمپنی کے مطابق 2024 میں اس پائپ لائن نے 63 ملین ٹن سے زیادہ تیل ٹینکروں پر لوڈ کیا تھا۔

  • یوکرین میں چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر ڈرون حملے کی ویڈیو، تابکاری کا خدشہ

    یوکرین میں چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر ڈرون حملے کی ویڈیو، تابکاری کا خدشہ

    کیف: یوکرین نے کہا ہے کہ اس کے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر روسی ڈرون سے حملہ ہوا ہے، جس سے پلانٹ کے حفاظتی خول کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک روسی ڈرون نے چرنوبل کے جوہری ری ایکٹر پر حفاظتی شیلڈ کو نشانہ بنایا ہے۔

    یوکرینی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ شب ایک روسی ڈرون چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حفاظتی خول سے ٹکرایا، حفاظتی خول چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ سے نکلنے والی تابکاری کو روکنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، حادثے کے مقام پر رات بھر کی آگ لگی رہی تاہم اب اس پر قابو پا لیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ (IAEA) نے کہا ہے کہ چرنوبل کے اندر اور باہر تابکاری کی سطح معمول کے مطابق اور مستحکم تھی، تاہم بعد میں پلانٹ کے چیف انجینئر اولیگزینڈر ٹیٹرچوک نے کہا کہ تابکار مادوں کے رسنے کا امکان ’’اب موجود ہے۔‘‘

    یوکرین چرنوبل

    یوکرینی فضائیہ کے مطابق گزشتہ شب روس نے 133 ڈرونز سے یوکرین کے شمالی علاقوں پر حملہ کیا، جہاں چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ واقع ہے۔ تاہم روس نے چرنوبل پر حملہ کرنے والے کسی بھی دعوے کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ اس کی فوج یوکرین کے جوہری ڈھانچے پر حملہ نہیں کرتی اور ’’ایسا کوئی بھی دعویٰ حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتا۔‘‘

    انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی، جو دنیا بھر میں جوہری حفاظت پر نظر رکھتی ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ فائر سیفٹی کے عملے اور گاڑیوں نے دھماکے کے بعد چند منٹوں کے اندر اندر آگ پر قابو پانے کی کارروائی شروع کر دی تھی، نیز واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    یاد رہے کہ 1986 میں چرنوبل میں ہونے والے ایک تباہ کن دھماکے کے بعد ہوا میں تابکار مادّے پھیل گئے تھے، جس سے پورے یورپ میں صحت عامہ کی ہنگامی صورت حال پیدا ہو گئی تھی، اس واقعے کی وجہ سے آس پاس کی آبادی میں کینسر کی شرح میں اضافہ ہو گیا تھا۔ اس پلانٹ پر ایک ریڈی ایشن شیلڈ بنائی گئی ہے جو 275 میٹر چوڑی اور 108 میٹر لمبی ہے اور اس کی تعمیر پر 1.6 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔

  • 300 ارب ڈالر امداد چاہیے تو یوکرین قیمتی زمین ہمیں دے دے، ٹرمپ کی بڑی شرط

    300 ارب ڈالر امداد چاہیے تو یوکرین قیمتی زمین ہمیں دے دے، ٹرمپ کی بڑی شرط

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امداد کے بدلے بڑی شرط رکھ دی ہے کہ اگر 300 ارب ڈالر کی امداد چاہیے تو یوکرین اپنی قیمتی زمین ہمیں دے دے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امداد کے بدلے یوکرین سے نایاب زمین کا مطالبہ کر دیا ہے، برطانوی اخبار گارجین کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو معطل فوجی ساز و سامان کی ترسیل بحال کر دی ہے، اس پیکج میں دفاعی سسٹم، میزائل اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔

    تاہم امریکی صدر نے نے یوکرین کو خبردار کیا کہ ہم نے آپ کے لیے بہت کچھ کیا، آپ کو بھی اپنی معدنیات کے ذریعے ہمیں ہمارے نقصات کا ازالہ کرنا ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا آپ ہماری ذمے داری نہیں ہیں، ہم سے زیادہ آپ یورپ کی ذمے داری ہیں، جو آپ کا ہمسایہ ہے، ہمارے اور آپ کے بیچ میں تو سمندر آتا ہے۔

    امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا

    گارجین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان نیا نہیں ہے، گزشتہ اکتوبر میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے خود روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ’فتح کے منصوبے‘ میں کچھ ایسا ہی خیال پیش کیا تھا۔ لیکن دوسری طرف جرمن چانسلر اولف شلز نے صدر ٹرمپ کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خود غرضی ہوگی۔

    یو ایس ایڈ کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کا منصوبہ، ٹرمپ نے مارکو روبیو کو ذمہ داری سونپ دی

    دی گارجین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جس میں کیف کی جانب سے امداد کے بدلے میں نایاب زمینی دھاتوں، اور الیکٹرانکس میں استعمال ہونے والے اہم عناصر کی فراہمی کی ضمانت دی گئی ہو۔ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کیف اس کے لیے تیار ہے۔

  • امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا

    امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا

    امریکا نے یوکرین کی معطل فوجی سامان کی فراہمی ایک بار پھر سے بحال کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں یوکرین کو فوجی سامان کی فراہمی مختصر عرصے کے لیے روکی گئی تھی۔ تاہم اسے پھر سے بحال کردیا گیا ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے پہلے اس بات پر بھی غور کیا تھا کہ کیف کو فوجی سامان کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی جائے، ٹرم انتظامیہ اس معاملے پر اختلافات کا شکار ہے کہ آیا کیف کو کتنا اسلحہ فراہم کیا جائے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی ”یو ایس ایڈ“ کو بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے دو اعلیٰ سیکیورٹی افسران کو جبری چھٹی پر بھیج دیا۔

    ٹرمپ اور ان کی ٹیم امریکی بین الاقوامی امدادی ایجنسی کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے پر بات کر رہی ہے تاکہ ایجنسی کی افرادی قوت کے حجم کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک نامعلوم اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ USAID کو بہتر بنانے کے ٹرمپ کے منصوبوں پر جلد ہی کانگریس کو ایک اطلاع بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    عہدیدار نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے ایلون مسک کو اس منصوبے کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی ہے۔

    USAID وفاقی بیوروکریسی اور اس کے بہت سے پروگراموں کے خلاف بڑھتے ہوئے کریک ڈاؤن میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے سب سے زیادہ نشانہ بننے والی وفاقی ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

    امریکا کی پڑوسیوں سے تجارتی جنگ کاخطرہ ٹل گیا

    مسک نے اپنے بیان میں سخت الفاظ میں کہا، ’وقت آ گیا ہے کہ اسے ختم کر دیا جائے‘۔ یو ایس ایڈ میں اصلاحات ممکن نہیں، اسے بند کرنے کے مرحلے میں ہیں، صدر ٹرمپ کو فیصلے سے آگاہ کردیا ہے، وہ فیصلے سے متفق ہیں۔

  • یوکرین سے مذاکرات ممکن ہیں، زیلنسکی سے نہیں، صدر پیوٹن

    یوکرین سے مذاکرات ممکن ہیں، زیلنسکی سے نہیں، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ امن بات چیت ممکن ہے لیکن زیلنسکی کے ساتھ نہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کر سکتا ہے، لیکن انھوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے براہ راست بات کرنے سے انکار کر دیا۔

    دوسری طرف روسی صدر نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ڈائیلاگ کے لیے مذاکرات کار مقرر کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ مقامی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ یوکرین کو بیرونی رقم اور اسلحہ روک دیا جائے تو جنگ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں ختم کی جا سکتی ہے۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ ’’اگر زیلینسکی مذاکرات میں حصہ لینا چاہتا ہے تو میں لوگوں کو حصہ لینے کے لیے مختص کر دوں گا۔‘‘ پیوٹن نے یہ کہتے ہوئے یوکرینی رہنما کو ’’نا جائز‘‘ قرار دیا، کہ ان کی صدارتی مدت مارشل لا کے دوران ختم ہو گئی تھی۔

    روس نے مشرقی یوکرین کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا

    انھوں نے مزید کہا ’’اگر مذاکرات کرنے اور کوئی سمجھوتہ کرنے کی خواہش ہے، تو پھر مذاکرات کی قیادت کوئی بھی کر سکتا ہے، فطری طور پر تو ہم اسی کی کوشش کریں گے جو ہمارے لیے بہتر ہو، جو ہمارے مفادات کے مطابق ہو۔‘‘

    زیلنسکی نے اس پر رد عمل میں ایکس پر لکھا ’’آج، پیوٹن نے ایک بار پھر تصدیق کی کہ وہ مذاکرات سے ڈرتے ہیں، وہ مضبوط لیڈروں سے خوف زدہ ہیں، اور جنگ کو طول دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‘‘

  • روس کی جانب سے یوکرین کو 757 فوجیوں کی لاشیں موصول

    روس کی جانب سے یوکرین کو 757 فوجیوں کی لاشیں موصول

    یوکرین کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ کیف کو روس کی جانب سے فوجیوں کی 757 لاشیں موصول ہوگئی ہیں۔

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان لاشوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے، جنگ میں فوجی ہلاکتوں کی تعداد روس اور یوکرین بتانے سے گریز کررہے ہیں، یوکرین کے صدر زیلنسکی نے دسمبر میں فوجیوں کی ہلاکتوں سے متعلق انکشاف کیا تھا۔

    یوکرینی صدر کے مطابق 2022 سے دسمبر 2024 تک 43 ہزار یوکرینی فوجی مارے جاچکے ہیں، یوکرینی صدر نے انکشاف کیا تھا کہ جنگ میں 3لاکھ 70ہزار یوکرینی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

    غیرملکیک خبرایجنسی نے مزید بتایا کہ روس کی جانب سے اپنے فوجیوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا۔

    دریں اثنا کریملن نے کہا ہے کہ روسی صدر امریکی ہم منصب سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، بات چیت کیلئے امریکا کی جانب سے سگنل کا انتظار کررہے ہیں۔

    سیکریٹری روسی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، نیٹو روس کے قریب مشرقی حصے پر سرگرمیاں بڑھا رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/ukraine-war-putin-destroying-russia-trump/

  • یورپ نے یوکرین کی مسلسل امداد کرکے اپنی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا

    یورپ نے یوکرین کی مسلسل امداد کرکے اپنی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا

    یوکرین کی مسلسل امداد کی وجہ سے یورپ کی معیشت زوال کے دہانے پر ہے اور زیادہ تر یورپی ممالک شدید معاشی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    یورپ کا اقتصادی زوال حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، یورپی ممالک کی موجودہ اقتصادی صورت حال کے حوالے سے پولیٹکو میگزین نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد یورپ کا اقتصادی بحران اور انکی معیشت کئی چیلنجوں سے دوچار رہے گی، اس وقت شاید یورپ کی معیشت گرنے کے قریب ہے۔

    جرمنی کبھی یورپ کی مضبوط ترین معیشت تھا، تاہم اب اتنا ترقی یافتہ ملک بھی ایک سنگین مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے، فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں بھی یہی صورتحال ہے۔

    اقتصادی ترقی اور تعاون تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی معیشت سال 2025 تک بھی صنعتی ممالک میں سب سے کم شرح نمو پائے گی، فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اس سال بجٹ کے بعد جی ڈی پی محض 6.1 فیصد ہوگی۔

    گذشتہ چند سالوں بالخصوص کووڈ 19 کے دوران پابندیاں لگیں اور اخراجات میں اضافہ ہوا، اس دوران یوکرین کی بھی کھل کر مالی حمایت کی گئی اور روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کیا گیا۔

    یورپ نے امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے روس پر پابندیاں لگائیں، جس پر سیخ پا ہوکر روس نے یورپ کے بیشتر ممالک کے خلاف گیس کا ہتھیار استعمال کیا، خاص طور پر جرمنی کے لیے، یہ ایک اہم اور حیاتی مسئلہ ثابت ہوا۔

    عرصے سے یورپی ممالک روس سے جرمنی تک جانے والی گیس پائپ لائن سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں، لیکن روس یوکرین جنگ گیس کے بہاؤ میں نمایاں کمی کا باعث بنی اور یورپی ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

    یورپ کے بیشتر ممالک میں توانائی کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور یورپ بھر میں کئی چھوٹی صنعتیں اور کارخانے بند کر دیے گئے ہیں۔

    پولیٹکو میگزین نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے یورپی معاشی خوشحالی کی بنیادیں منہدم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ یورپ کے معاشی خاتمے کا وقت قریب آگیا ہے۔

  • یوکرین سفید فاسفورس بموں سے روسیوں کو نشانہ بنانے لگا ہے، ماسکو

    یوکرین سفید فاسفورس بموں سے روسیوں کو نشانہ بنانے لگا ہے، ماسکو

    ماسکو: روس نے یوکرین پر سفید فاسفورس بموں سے حملوں کا الزام لگا دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی ڈورنز تسلسل کے ساتھ سفید فاسفورس سے روسی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق روس نے بدھ 18 دسمبر کو الزام لگایا کہ یوکرین نے ستمبر کے مہینے میں ڈرونز سے بار بار سفید فاسفورس بم گرائے، تاہم کیف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے، یوکرین نے جوابی الزام لگایا کہ یہ ماسکو ہے جس نے پہلے میدان جنگ میں ممنوعہ کیمیائی مادوں کا استعمال کیا تھا۔

    روسی ترجمان خارجہ ماریا زخارووا نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس یوکرین کی جانب سے سفید فاسفورس بموں کے استعمال کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ہمارے ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور روسی وزارت دفاع کو ستمبر میں یوکرین کی مسلح افواج کی طرف سے ڈرون سے گرائے گئے سفید فاسفورس بموں کے بار بار استعمال کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں۔‘‘

    روس کی نیوکلیئر پروٹیکشن فورس کا سربراہ بم دھماکے میں ہلاک

    واضح رہے کہ یوکرین نے روس پر جنگ میں فاسفورس استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا، یوکرینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ زخارووا کا بیان غلط ہے، یہ روس ہے جس نے میدان جنگ میں ممنوعہ کیمیائی مادوں کا استعمال کیا، جب کہ یوکرین ہمیشہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر کاربند رہا ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل ایسویسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک امریکی اہلکار نے امریکی انٹیلیجنس کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف ایک نئے مہلک تجرباتی ’اورشینک‘ میزائل استعمال کر سکتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس کو شکست دینے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس کے لیے آنے والے دن مشکل ہوں گے۔