Tag: یوکرین

  • یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    واشنگٹن : امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی, وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے فی الحال تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے یوکرین کو لانگ رینج میزائل مہیا کئے تھے مگر انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔،

    امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے لانگ رینج میزائل کے حوالے سے حکمت عملی تبدیل کرلی، روس نے یوکرین اورامریکا کو لانگ رینج میزائل استعمال کرنے سے خبر دار کیا تھا۔

    US Ukrain

    روس کی امریکا اور یورپ کو سنگین نتائج کی دھمکی

    روس نے کہا تھا کہ لانگ رینج میزائل استعمال کیے تو امریکا اور یورپ کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، یوکرین نے چند روز میں روس کیخلاف لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی حکمت عملی تیارکر لی۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے لانگ رینج میزائل کی امریکی اجازت سے متعلق تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے فیصلہ روس میں شمالی کوریا کے فوجیوں کو شامل کرنے کے بعد کیا، امریکی لانگ رینج میزائل 190میل کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    فیصلے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین آنے والے دنوں میں اپنے پہلے طویل فاصلے کے حملے کرے گا، لیکن آپریشنل سیکورٹی خدشات کی وجہ سے تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

    یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر بائیڈن کے عہدے کی میعاد ختم ہونے میں صرف دو ماہ باقی ہیں، اور صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اقتدار سنبھالیں گے۔

    یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے روسی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کی بارہا اپیلوں کے بعد یہ تبدیلی ہوئی ہے۔

  • یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے نو منتخب امریکی صدر کو یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے تو یوکرین میں روس کی جنگ ’’تیزی رفتاری‘‘ سے ختم ہو جائے گی۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جنگ ختم ہوجائے، کیف آئندہ سال جنگ ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، اور اس کے لیے سفارتی ذرائع بھی استعمال کیے جائیں گے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کی فون پر گفتگو کے دوران ان کا ٹرمپ کے ساتھ ’’تعمیری تبادلہ‘‘ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ سے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جو یوکرین کے مؤقف کے خلاف ہو۔

    ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے مسلسل کہا ہے کہ ان کی ترجیح اس جنگ کو ختم کرنا ہے، جس کا آغاز فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے ساتھ ہوا تھا، انھوں نے متعدد بار کہا کہ کیف کے لیے فوجی امداد پر بے تحاشا امریکی وسائل خرچ ہو رہے ہیں، جیسا کہ اس سال کے شروع میں امریکی ایوان نمائندگان نے 61 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکج کی منظوری دی تھی۔

    امریکا یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے، جرمنی کی ایک تحقیقی تنظیم کیل انسٹی ٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی کے مطابق جنگ کے آغاز اور جون 2024 کے اختتام کے درمیان امریکا نے 55.5 ارب ڈالر کے ہتھیار اور سامان بھیجا یا بھیجنے کا وعدہ کیا۔

  • یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا

    یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا

    یوکرین کے دارالحکومت کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے کئے گئے میزائل حملوں کے بعد یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔

    یوکرینی حکام کے مطابق فی الحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    یوکرین میں انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں دھماکے سنے گئے ہیں، فضائی دفاعی دستے اپنا کام کر رہے ہیں، لہٰذا شہری پناہ گاہوں اور محفوظ مقام پر رہیں۔

    یوکرینی فوج کے مطابق حالیہ روسی حملے گزشتہ 2 ماہ میں پہلے میزائل حملے ہیں جن میں روس نے بیلسٹک میزائل کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک ہوائی جہاز سے بھی کروز میزائلوں سے حملہ کیا۔

    واضح رہے کہ روس نے 26 اگست کو یوکرین پر 200 سے زیادہ ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس میں 7 افراد ہلاک اور ملک بھر میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیل کا جنگی جنون خود اس کے شہریوں کو بیزار کرنے لگا اور ان کے اسرائیل چھوڑ کر محفوظ مقامات پر نقل مکانی کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ جارحیت ایک سال سے جاری ہے جب کہ اب صہیونی ریاست نے لبنان میں بھی جنگی محاذ کھول دیا ہے اور ایران تک پر حملے شروع کر دیے ہیں۔

    ابو غریب جیل کے تین عراقی قیدی امریکی سول مقدمہ جیت گئے، کنٹریکٹر پر 126 ملین ڈالر جرمانہ

    غاصب اسرائیل کے ان اقدامات کی جہاں عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے، وہیں اسرائیلی شہری بھی نیتن یاہو حکومت کے جنگی جنون سے بیزار اور خوفزدہ ہیں اور ان کے اسرائیل چھوڑنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 94 لاکھ مختصر آبادی والے خطے اسرائیل کے شہری آئے دن ملک کو چھوڑ کر روانہ ہورہے ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر یوکرین کیوں تشویش میں مبتلا ہے؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر یوکرین کیوں تشویش میں مبتلا ہے؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد یوکرین کے صدر ولودومیر زلنسکی کی جانب سے مبارکباد پیش کی گئی اور اس اُمید کا اظہار کیا گیا کہ ان کے صدر بننے کے بعد یوکرین میں امن و امان بحال ہوجائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولودومیر زلنسکی کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے مگر یوکرین اس حوالے سے تشویش میں بھی مبتلا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یوکرین کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار کہا تھا کہ وہ امریکہ کا پیسہ دوسرے ممالک کی بجائے اپنے عوام پر خرچ کرنے کے خواہش مند ہیں، جبکہ اس دوران ٹرمپ نے یوکرین کو دی جانے والی امریکی فوجی اور اقتصادی مدد پر اعتراضات بھی اٹھائے تھے۔

    یوکرین کو روس کے خلاف جنگ میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل تھی اور امریکا کی جانب سے یوکرینی فوج کو اہم عسکری اور مالی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔ تاہم، زلنسکی کو ٹرمپ کی جیت سے یہ خدشہ ہے کہ امریکہ اس امداد کو محدود کردے گا۔

    ٹرمپ کے بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے مخالف ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ’24 گھنٹوں میں جنگ کو روک سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے تنازع کے حل کے لیے کچھ مقبوضہ علاقوں کو روس کے حوالے کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔

    ٹرمپ کا اپنی مہم کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ امریکی عوام کے ٹیکس کی رقم کو یوکرین جیسے ملکوں پر خرچ کر رہی ہے جبکہ امریکہ کو ضرورت ہے کہ وہ پہلے اپنے مسائل کو حل کرے۔

    ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو ’شاندار سیلز مین‘ قرار دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہنا تھا کہ وہ امریکہ سے 60 بلین ڈالر لے جاتے ہیں۔ ان کے ممکنہ نائب صدر جے ڈی وینس بھی یوکرین کی مدد کو لے کر عدم دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔

    امریکا میں نائب صدر منتخب ہونے والے جے ڈی وینس کون ہیں؟

    یوکرین میں اس بات کی تشویش ہے کہ ٹرمپ کی صدارت میں اگر امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی آئی تو یوکرین کو جنگ میں مدد کے لیے مزید مشکلات ہوسکتی ہیں۔

  • یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پابندی ختم ہوئی تو روس نیٹو کے ساتھ ’جنگ میں‘ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا روس پر مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔

    انھوں نے جمعرات کو روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے دیے گئے لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملے کیے تو تنازع کی نوعیت بالکل ہی بدل جائے گی، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک، امریکا اور یورپی ممالک روس کے ساتھ حالتِ جنگ ​​میں ہیں۔

    پیوٹن نے کہا ’’اور اگر ایسا ہے تو، اس تنازع کے جوہر میں آنے والی اس تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں جن خطرات کا سامنا ہوگا انھیں دیکھتے ہوئے ہم مناسب فیصلے کریں گے۔‘‘

    جمعہ کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بھی ایسا ہی پیغام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا۔ جب کہ صدارتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔ روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ یوکرین کو اجازت ملی تو ’’نیٹو ممالک روس کے ساتھ براہ راست جنگ کر رہے ہوں گے۔‘‘

    نیبنزیا نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ نیٹو جوہری طاقت روس کے خلاف دشمنی کا براہ راست فریق بن جائے گا، اور میرے خیال میں آپ کو یہ نکتہ نہیں بھولنا چاہیے، اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘

    یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن ڈی سی میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی تھی، جن میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر بات چیت متوقع تھی۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرنے کا پابند ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے بارہا مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ان کی افواج روس کے اندر گہرائی میں ایئرپورٹس، گولہ بارود کے ڈپو اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا سکیں۔

    دوسری طرف ماسکو نے جاسوسی کے شبہہ میں 6 برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

  • یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، متعدد ہلاکتیں

    یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، متعدد ہلاکتیں

    کیف: یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، جس میں خاتون سمیت 5 افراد ہلاک، 37 زخمی ہو گئے۔

    دی ماسکو ٹائمز کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ جمعہ کی شام روس کے بیلگرد علاقے پر یوکرین کے فضائی حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

    بیلگرد کے گورنر ویاچسلاو گلاڈکوف نے ایک بیان میں کہا کہ حملے میں یوکرینی فوج نے کلسٹر بموں سے حملے کیے، ویمپائر نامی ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم کا استعمال بھی کیا گیا۔

    vampire-rocket-system

    شیلنگ میں زخمی ہونے والوں میں سے 3 بچوں سمیت 7 افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے، حملے سے 2 کثیرالمنزلہ عمارت کی چھتوں میں سوراخ ہو گئے ہیں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

    تیز دھار دھاتی اشیا لگنے سے 9 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جب کہ ایک اور قصبے پر حملے سے 2 گھروں، ایک گاڑی اور گیراج کو آگ لگ گئی۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرسک، بریانسک اور بیلگرد میں روس کی جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔

  • یوکرین کا ایف 16 فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا

    یوکرین کا ایف 16 فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا

    روسی حملے کو ناکام بناتے ہوئے یوکرین کا ایف 16 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، یوکرین کی فوج کی جانب سے طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کر دی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ ایف 16 طیارے کا پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا، طیارے کا روسی حملے کو ناکام بنانے کے دوران رابطہ منقطع ہوا تھا۔

    یوکرینی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف 16 طیارے نے روس کے 4 کروز میزائل مار گرائے تھے، ایف 16 طیارہ دشمن کے اگلے ہدف کی جانب بڑھ رہا تھا تو اس دوران رابطہ منقطع ہوا۔

    امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ایف 16 طیارے کا تباہ ہونا روسی حملے کا نتیجہ نہیں، طیارے کے تباہ ہونے کی وجہ ممکنہ طور پر پائلٹ کی غلطی ہوسکتی ہے۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو رواں ماہ ہی امریکا سے ایف 16 لڑاکا طیارے ملے تھے، یوکرینی صدر زیلنسکی نے 4 اگست کو ایف 16 طیارے استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب روس کی جانب سے امریکی پابندیوں کے جواب میں امریکی شہریوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس نے 92 امریکی شہریوں پر روس میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔

    یہ پابندیاں امریکا کے روس مخالف اقدامات پر لگائی گئی ہیں، جبکہ پابندیوں میں امریکی صحافی، فوجی اور حکومتی عہدیدار شامل ہیں۔

    اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کر دیا، فلسطینی صدر کا دورہ مختصر

    خبر ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق امریکا نے یوکرین جنگ سے تعلق کے الزام میں 4 سو روسی شہریوں پر پابندیاں لگائی ہیں۔

  • روس اور یوکرین کے درمیان فوجی قیدیوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان فوجی قیدیوں کا تبادلہ

    ماسکو : روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روس نے کورسک ریجن سے یوکرین کے پکڑے گئے 115فوجیوں کو واپس کر دیا ہے۔

    روسی وزارت نے کہا کہ 24 اگست کو مذاکراتی عمل کے نتیجے میں کورسک کے علاقے میں پکڑے گئے 115 یوکرینی فوجیوں کو کیف حکومت کے زیرکنٹرول علاقے سے واپس کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 115 روسی فوجیوں کو بدلے میں روس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے روسی فوجیوں کی قید سے واپسی کے دوران انسانی نوعیت کی ثالثی کی کوششیں فراہم کیں۔

    تمام رہا کیے گئے روسی فوجی اہلکار اس وقت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہیں، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انہیں روس منتقل کیا جائے گا اور وزارت دفاع کے زیر انتظام طبی اداروں میں علاج اور بحالی کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین نے 24 فروری 2022 کو دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ کے آغاز سے اب تک 55 قیدیوں کے تبادلے کیے ہیں۔ اس تبادلے سے قبل دونوں ممالک نے گزشتہ سال جولائی میں 95 قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔

  • یوکرین کی فوج نے روسی افواج سے لڑنے سے انکار کر دیا

    یوکرین کی فوج نے روسی افواج سے لڑنے سے انکار کر دیا

    ماسکو: یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    روسی میڈیا نے یوکرین کی 15 ویں نیشنل گارڈ بریگیڈ کی دوسری بٹالین کے ایک فوجی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فوج میں شامل مرد سپاہیوں نے اپنے کمانڈروں کی قیادت میں ڈی پی آر کے یوکرینی زیر کنٹرول حصے میں واقع کراسنوآرمیسک کے قریب جنگی مشن انجام دینے سے انکار کیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی یوکرین کی فوج کے چند کمانڈرز اور سپاہیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے کچھ نئے فوجی دشمن پر گولی چلانے سے انکاری ہیں، اور کچھ فوجی ہتھیاروں کو درست کرنے یا بنیادی جنگی نقل و حمل کا ساتھ دینے کے لیے جدوجہد کرتے رہ جاتے ہیں، کچھ سپاہی تو اپنی پوسٹوں ہی سے ہٹ جاتے ہیں اور میدان جنگ کو یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں۔

    ایک طرف جب کہ یوکرین روس کے کرسک کے علاقے میں گھستا چلا جا رہا ہے، اس کے فوجی ملک کے مشرقی محاذ پر اپنا علاقہ کھوتے جا رہے ہیں، فوجی کمانڈروں نے اس کی ذمہ داری ناقص تربیت یافتہ بھرتیوں پر ڈال دی ہے، اور کہا ہے کہ روس کو گولہ بارود اور فضائی طاقت میں واضح برتری بھی حاصل ہے۔

    یوکرین کی 47 ویں بریگیڈ میں ایک مایوس بٹالین کمانڈر نے کہا ’’کچھ سپاہی گولی چلانا ہی نہیں چاہتے، وہ خندقوں میں دشمن کو فائرنگ کی پوزیشن میں دیکھتے ہیں لیکن فائر نہیں کرتے، اسی لیے ہمارے جوان مر رہے ہیں، جب وہ ہتھیار استعمال ہی نہیں کرتے، تو وہ بے اثر ہو جاتے ہیں۔‘‘

    اے پی کا کہنا ہے کہ فوجی کمانڈروں اور دیگر فوجیوں نے حساس فوجی معاملات پر آزادانہ طور سے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی، اور کہا کہ ان کی شناخت فوجی پروٹوکول کے مطابق صرف ’کال سائنز‘ سے کی جائے۔

  • روس نے یوکرین کے 3 ڈرون مار گرائے

    روس نے یوکرین کے 3 ڈرون مار گرائے

    روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روس پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں سے تین ڈرون روسی افواج نے مار گرائے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میئر ماسکو نے بتایا کہ روسی ایئر ڈیفنس یونٹس کی جانب سے یوکرین کے 3 ڈرونز کو تباہ کردیا گیا ہے۔

    میئر ماسکو نے بتایا کہ یوکرین کے ڈرون حملے کا مقصد تھا کہ ماسکو کو نشانہ بنایا جائے، ڈرونز کا ملبہ گرنے کے مقام پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    دوسری جانب امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے روسی علاقے پر حالیہ حملہ کر کے دونوں ممالک کے درمیان خفیہ امن مذاکرات کو تباہ کر دیا۔

    وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس اور یوکرین کے درمیان قطر کی ثالثی میں بات چیت شروع ہونے جا رہی تھی جس میں دونوں ممالک میں جزوی جنگ بندی ہو سکتی تھی۔

    امریکی روزنامے نے بتایا کہ روس اور یوکرین دونوں ممالک دوحہ وفود بھیجنے کیلیے تیار ہوگئے تھے لیکن گزشتہ ہفتے یوکرین نے روسی علاقے پر حملہ کر کے مذاکرات کو نقصان پہنچایا، کرسک پر حملے کے بعد ماسکو نے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

    وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق روسی انکار کے باوجود یوکرین کا وفد دوحہ جانا چاہتا تھا لیکن قطری حکام نے روک دیا، یوکرینی حملے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اب بات چیت کیلیے تیار نہیں ہیں۔

    حماس سے جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک

    آخری بار یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات 2022 میں استنبول میں ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر مذاکرات میں پیشرفت ہوئی تھی لیکن بعد میں ناکام ہوگئے تھے۔