Tag: یو ایف او

  • انتظار ختم، امریکی انٹیلیجنس نے خلائی مخلوق سے متعلق خفیہ رپورٹ جاری کر دی

    انتظار ختم، امریکی انٹیلیجنس نے خلائی مخلوق سے متعلق خفیہ رپورٹ جاری کر دی

    واشنگٹن: خلائی مخلوق کی حقیقت سے متعلق جس رپورٹ کا شدت سے دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا، امریکی انٹیلیجنس نے وہ رپورٹ آخر کار جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ انھیں خلائی مخلوق اور ان کی فضائی ٹیکنالوجی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے، حکام نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پیش آنے والے ایسے تمام واقعات بہ ظاہر کسی خلائی مخلوق کی طرف سے نہیں تھے۔

    انٹیلیجنس حکام کے مطابق ايسے تمام واقعات جن ميں کسی خلائی جہاز کو رپورٹ کيا گيا، اور جس سے نہ تو رابطہ ہو سکا، نہ ہی اس کی شناخت اور ساخت کا کوئی علم حاصل ہوا، وہ جہاز بہ ظاہر کسی خلائی مخلوق کا نہيں تھا۔

    خیال رہے کہ سازشی نظريات کے حامی لوگ اور حلقے يہ کہتے آئے ہيں کہ زمين کے علاوہ بھی کائنات میں کہيں اور زندگی موجود ہے، تاہم امریکا اس کے شواہد پر پردہ ڈال رہا ہے، اس تناظر میں امریکی انٹیلیجنس کی اس رپورٹ کا کئی حلقوں ميں بے تابی سے انتظار کيا جا رہا تھا۔

    امریکی خفیہ ایجنسیاں اڑن طشتریوں سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ بتانے کے لیے دن کم رہ گئے

    آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ گزشتہ برس اسرائیل کے خلائی سیکیورٹی ادارے کے سابق سربراہ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا اور اسرائیل خلائی مخلوق سے رابطے میں ہیں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ راز فاش کرنے والے تھے مگر انھیں روک دیا گیا۔

    ڈاکٹر حائم اشاد نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا اور خلائی مخلوق کے درمیان معاہدے بھی ہو چکے ہیں، انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کو راز افشا کرنے سے کہکشانی فیڈریشن (خلائی مخلوق کا علاقہ) نے روکا تاکہ دنیا میں ہیجان نہ پھیلے، کیوں کہ انسانیت ابھی اس کے لیے تیار نہیں۔

    اسرائیلی وزرات دفاع کی اسپیس سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کے سابق سربراہ کے دعوے یہیں تک ہی محدود نہ تھے بلکہ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا اور خلائی مخلوقوں کے درمیان باہمی تعاون کے معاہدے ہو چکے ہیں، جن میں مریخ میں زیر زمین بیس کا قیام بھی شامل ہے، جہاں امریکی خلا باز اور خلائی مخلوق کے نمائندے موجود ہوں گے۔

  • امریکی خفیہ ایجنسیاں اڑن طشتریوں سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ بتانے کے لیے دن کم رہ گئے

    امریکی خفیہ ایجنسیاں اڑن طشتریوں سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ بتانے کے لیے دن کم رہ گئے

    واشنگٹن: اڑن طشتریوں سے متعلق ہم قصے کہانیاں ایک عرصے سے سنتے آ رہے ہیں، تاہم اب اس مسئلے کو امریکا میں حکومتی سطح پر قابل توجہ گردانا گیا ہے، اور اب امریکی خفیہ ایجنسیوں کو کانگریس کو بتانا پڑے گا کہ وہ یو ایف اوز (نامعلوم اڑتی چیزوں) کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔

    جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر میں 2.3 ٹریلین ڈالر کے کرونا وائرس سے متعلق ریلیف اور حکومت کی فنڈنگ بل پر دستخط کیے تو امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے 180 دنوں کی الٹی گنتی کا آغاز ہوا کہ انھیں اس دوران کانگریس کو یہ بتانا پڑے گا کہ وہ یو ایف او کے بارے میں کیا جانتے ہیں، کیوں کہ کو وِڈ بل میں اس سلسلے میں ایک شق شامل کی گئی ہے۔

    نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اور سیکریٹری دفاع دونوں پر اب دباؤ پڑا ہے کہ وہ کانگریسی انٹیلی جنس اور مسلح سروسز کی کمیٹیوں کو ‘نامعلوم فضائی مظاہر’ کے بارے میں ایک غیر خفیہ رپورٹ فراہم کریں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مالی سال 2021 کے لیے انٹیلی جنس اتھارٹی ایکٹ کی ‘کمیٹی کے تبصرے’ کے سیکشن میں ایک شرط رکھی گئی ہے جس کے بعد انھیں اڑن طشتریوں سے متعلق بتانے میں 6 ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔

    سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کو غیر خفیہ ہونا چاہیے، تاہم اس میں ایک خفیہ ضمیمہ منسلک ہو۔ ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں UFO ڈیٹا کا مفصل تجزیہ اور نیول انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور اَن آئیڈنٹیفائیڈ ایریل فنامنا ٹاسک فورس کی اکٹھی کی گئی معلومات بھی ضرور شامل ہوں۔

    نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اس رپورٹ کی جانچ حقائق کی جانچ (فیکٹ چیکنگ) کرنے والی ویب سائٹ سنیپس سے کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پچھلے سال اپریل میں پینٹاگون نے 3 مختصر ویڈیوز جاری کی تھیں، ایک 2004 کی اور دو 2015 کی، جن میں ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ دکھائی دے رہے تھے، جن کے حقیقی ہونے کی تصدیق امریکی بحریہ نے کی تھی۔ انفرا ریڈ کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جانے والی ان ویڈیوز میں آسمان میں نامعلوم اڑتی چیزیں نظر آ رہی تھیں۔

    ان ویڈیوز میں سے 2 کے پس منظر میں سروس کے ارکان کو تبصرہ کرتے بھی سنا جاسکتا ہے جب وہ اشیا کو دیکھ رہے ہیں اور اس پر گفتگو کر رہے تھے، ایک نے قیاس آرائی کی کہ یہ ڈرون ہو سکتا ہے۔ اگست میں پینٹاگون نے اعلان کیا کہ وہ ن اشیا کی تحقیقات کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے، لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وہ اشیا کیا ہیں یا وہ کہاں سے آئی ہیں۔

    پینٹاگون کے عہدے دار اور کانگریس کے ممبران دونوں امریکی فوجی اڈوں پر نامعلوم چیزوں کے اڑان بھرنے کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں، کچھ کے مطابق ویڈیو میں موجود اشیا انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والے ڈرون ہو سکتے ہیں۔ پچھلے سال جون میں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے کہا تھا کہ پینٹاگون اور انٹیلی جنس کمیونٹی اس طرح کی چیزوں کا عوامی تجزیہ فراہم کرے۔